تازہ تر ین

مولانا فضل الرحمن نے امام کعبہ کو بلا کر رونق بڑھا لی, نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے جمعیت علمائے ہند کی سو سالہ تقریبات میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ امام کعبہ کا تڑکا لگایا۔ خانہ کعبہ کے امام سے مسلمانوں کا عقیدہ دین سے محبت کا تقاضا ہے۔ امام کعبہ اگر لاہور بھی آئیں تو لوگوں کا جم غفیر اکٹھا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کے سکالرز کم سے کم گفتگو کریں گے کیونکہ انہوں نے جس دعوے کے تحت قائداعظم کے دو قومی نطریے کی مخالفت کی تھی، آج وہ غلط ثابت ہو چکا ہے۔ اگر اجتماع کامیاب رہا ہے تو فضل الرحمان کو مبارکباد دیتا ہوں، دین اسلام کے حوالے سے دہشتگردی کے خلاف فضا ہموار کرنا اچھی کاوش ہے۔ اگر سچائی کے ساتھ وہ دین اسلام کی حقیقی شکل کو اجاگر کریں تو قوم کے لئے بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی پارٹی بہت عرصے سے 2 حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ایک گروپ (س) جبکہ دوسرا (ف) جمعیت علمائے اسلام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ اکوڑا خٹک میں اپنے دوست اسد اللہ غالب سے ملنے گیا تو وہاں مولانا سمیع الحق کے کمرے میں تصاویر آویزاں تھیں جس میں ان کے اور ان کے بیٹوں کے ساتھ اسامہ بن لادن نظر آ رہے تھے، پھر ان کے ایک مدرسے میں گئے تو وہاں کچھ سابق نامور طلبہ کے ناموں کی لسٹوں کے بورڈ لگے ہوئے تھے، مولانا سمیع الحق نے ان میں سے کچھ ناموں کے بارے میں بتایا کہ یہ اسی مدرسے کے سابق طلبہ ہیں اور آج کل طالبان کے وزیر ہیں۔ جب طالبان سے مذاکرات شروع ہوئے تو انہوں نے بھی اپنا لیڈر مولانا سمیع الحق کو منتخب کیا تھا۔ اس لئے اب مولانا فضل الرحمن مولانا سمیع الحق کو ساتھ ملانے کا رِسک کبھی نہیں لیں گے، اسی وجہ سے وہ اجتماع میں بھی نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دینی مدارس میں دیوبندی سکول آف تھاٹ کے زیادہ لوگ موجود ہیں لیکن پی این اے کی موومنٹ کے بعد اس سٹریٹ پاور کو موبلائز ہوتے نہیں دیکھا۔ فضل الرحمان کے لئے یہ یک سوالیہ نشان ہے کہ کیا وہ دینی مدارس کے لوگوں کو سڑک پر لا سکتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ دیو بند سے رشتوں کو تازہ کر کے ان کی قوت کو اپنا بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ محمد زبیر اور تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کے والد تاریخ کے عیاش جرنیلوں میں شامل تھے۔ 4,3 جرنیلوں کا ٹولہ یحییٰ خان کے ساتھ مشہور ہوتا تھا جو شام کو اکٹھے شراب پیتے تھے۔ ایک تصویر بہت مشہور ہے جس میں جنرل غلام عمر بیٹھے ہوئے ہیں اور سامنے نورجہاں نغمہ سرا ہیں۔ اب ان کے بیٹوں میں سے ایک تحریک انصاف میں ہے جبکہ دوسرا نون لیگ میں ہے۔ پاکستان کی سیاست میں یہ عام ہے۔ دونوں بھائیوں کے ہاتھوں میں دو مختلف متحرک سیاسی جماعتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شروع سے ہی امریکہ کے ساتھ سہولت کار اور غلامانہ کردار رہا ہے۔ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو استعمال کرنے کے بعد ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا۔ یحییٰ خان جب صدر تھے تو تہران میں بین الاقوامی کانفرنس میں ان کا پتلون میں ہی پیشاب نکل گیا تھا۔ انہوں نے پہلی مرتبہ جب امریکہ کے وزیر خارجہ ہنری کسنجر پاکستان آئے تو کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی اور ان کے چائنہ قیادت کے ساتھ خفیہ رابطوں کا اہتمام کیا جس پر وہ یہاں سے چین گئے اور پھر امریکہ و چین تعلقات کا آغاز ہوا تھا۔ البتہ اب ایک امریکی تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کی مدد کرنے کا الزام غلط ہے۔ مکمل تحقیقات کیں اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ تجزیہ کار نے کہا کہ شام ہو یا مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ تو ایک طرف اسلامی کانفرنس کے ممالک نے بھی کبھی آواز نہیں اٹھائی۔ دنیا بھر میں جتنا ظلم مسلمانوں پر ڈھایا جا رہا ہے، اس پر پوری انسانیت کا سر شرم سے جھک جانا چاہئے۔ دکھ ہوتا ہے کہ پوری دنیا کو اخلاقیات کا درس دینے والی ہیومن رائٹس کی بڑی بڑی ایسوسی ایشنز کو امت مسلمہ پر ہونے والی ظلم و زیادتی نظر نہیں ااتی۔ ایسا لگتا ہے کہ امت مسلمہ کے خون کو خون نہیں پانی سمجھا جاتا ہے۔ انہوہں نے کہا کہ چند روز قبل ٹرمپ نے کہا کہ بشارالاسد کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے تھے، اب شام میں کروز میزائلوں سے حملے کر رہے ہیں۔ شام کی عوام، خاص طور پر خواتین و بچوں کا کیا قصور ہے؟ چینل ۵ کے نمائندہ پشاور نعیم اختر نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے ہند کی سو سالہ تقریبات کا اجتماع صرف امام کعبہ کی آمد کی وجہ سے کامیاب ہوا۔ انتظامیہ کا 20 لاکھ کا دعویٰ غلط 5 لاکھ کے قریب لوگ تھے۔ علمائے ہند کے 4 سکالرز تشریف لائے لیکن خطاب نہیں کیا۔ مہمانوں کے لئے کھانے و پینے کا بندوبست جماعت نے کیا جبکہ باقی لوگوں نے اپنا انتظام خود کیا۔ بہت سارے لوگ جگہ کی کمی کے باعث نماز جمعہ بھی ادا نہیں کر سکے۔ امام کعبہ خالد بن ابراہیم سمیت دیگر مقررین نے اسلام، امت مسلمہ، موجودہ حالات اور ”پاکستان کا دشمن سعودی عرب کا دشمن ہے“ کے موضوعات پر تقاریر کیں۔ اطلاعات ہیں کہ آج بھی تقاریر کا سلسلہ جاری رہے گا اور سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر اہم شخصیات بھی تشریف لائیں گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain