اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 10 برس میں پہلی مرتبہ معاشی شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ اسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔اسلام آباد میں مالی سال برائے 17-2016 کے اقتصادی جائزے کے خدوخال بیان کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں معاشی شرح نمو 3 فیصد تھی جو اب 5 فیصد سے بڑھ چکی ہے جب کہ ملکی معیشت کا حجم 300ارب ڈالر کے حجم سے تجاوز کر گیا ہے۔ گزشتہ دس برس کے دوران پہلی مرتبہ ہماری جی ڈی پی 5 فیصد سے زائد رہی، جی ڈی پی میں اضافے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے۔ ہمارے ملک میں جی ڈی پی کا تخمینہ لگانے کا طریقہ کافی پرانا ہے، جسے تبدیل کیا جارہا ہے، عالمی بینک اگلے سال پاکستان کی جی ڈی پی کا نیا طریقہ کار متعارف کرائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ملک کی جی ڈی پی میں خدمات کا حصہ 60 فیصد رہا، زراعت کا حصہ 19.53 فیصد جب کہ صنعتوں کا حصہ 28.88 فیصد ہے۔ زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 3.46 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں 5.98 فیصد ترقی ہوئی۔ رواں مالی سال 475ارب روپے کے زرعی قرضے جاری ہوئے، زرعی پیداوار میں گندم ، مکئی ، چاول ، کپاس اور گنے کی فصلوں نے بہتر ترقی کی، گندم کی پیداوار 25.75 ملین ٹن، چینی کی پیداوار 73.61 ملین ٹن جب کہ کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 7لاکھ گانٹھیں رہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 4.06 جب کہ فی کس سالانہ آمدنی 1629 ڈالر رہی۔ درآمدات کا حجم 37 ارب 84 کروڑ ڈالر جب کہ برآمدات کا حجم 21 ارب 76 کروڑ ڈالر رہا، دس ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ سوا 7 ارب ڈالر رہا جب کہ رواں سال مالیاتی خسارہ 4.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ 10ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ایک ارب 73 کروڑ ڈالر رہی جب کہ سال کے آخر تک بڑھ کر 2 ارب 58 کروڑڈالر تک ہوسکتی ہے، بیرون ملک سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں 2.6 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد رواں مالی کے دوران غیر ملکی ترسیلات زر 19 ارب 50 کروڑ ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نائن الیون کے بعد حکمران ایک ٹیلی فون کال پر لیٹ گئے تھے، پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی دہشت گردی کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ نہ کر سکے،اس جنگ میں 25 ہزار لوگ شہید اور 25 ہزار افراد زخمی ہوئے، اس جنگ سے پاکستان کو ہر سال 90 سے 100 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے،اس جنگ سے ہمیں اب تک ملکی معیشت کو 123ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے، دہشت گردی کے اخراجات اپنے بجٹ سے ادا کررہے ہیں کسی غیر ملکی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا رہے، رواں برس بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات کی مد میں 101 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے کسی ایک پارٹی کا نہیں، معاشی اہداف پورا نہ ہونے کی ہیڈ لائن لگانا آسان ہے لیکن موجودہ حکومت مشکل معاشی اہداف کے حصول پر یقین رکھتی ہے، رواں مالی سال ملک میں بے روزگاری کی شرح 5.9 فیصد جب کہ غربت کی شرح 29 فیصد رہی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھنے سے قومی خزانے کو 120 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ پاکستان پر اندرونی قرضے 20 ہزار 892 ارب روپے جب کہ غیر ملکی قرضے مارچ تک58.4ارب ڈالر ہے۔ اس وقر ہمارے ملکی قرضے مجموعی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے کم جب کہ شرح منافع 43 سال میں سب سے کم سطح 5.75 فی صد پر موجود ہے۔