تازہ تر ین

سپریم کورٹ کو دھمکیاں دینے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف اہم کاروائی سے تھر تھلی مچ گئی

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) متحدہ حزب اختلاف کی پھر حکومت کے خلاف پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر”عوامی اسمبلی “ لگ گئی ‘ و زیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے سپریم کورٹ کو دھمکیاں دینے پر مستعفی ہونے کی قرارداد کو منظور کرلیا گیا‘ عدالت عظمیٰ سے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو عدلیہ کی توہین کرنے پر اڈیالہ جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کر دیا گیا ‘ عوامی اسمبلی میں ”گو نواز گو“ کے نعرے لگتے رہے۔ بجلی کے تعطل میں تسلسل پر وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف اور و زیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر دیا گیا۔ بدھ کو بھی قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر حکومت کے خلاف عوامی اسمبلی لگائی گئی۔ عوامی اسمبلی کا دوسر اجلاس پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی کی صدارت میں ہوا۔ سید خورشید شاہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ‘ ایم کیو ایم کے رہنما صلاح الدین ‘ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ ‘ فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی ‘ آزاد رکن جمشید دستی سمیت 70 اراکین نے عوامی اسمبلی کے اجلاس میںشرکت کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سپریم کورٹ کی طرف سے ایک خاندان کے خلاف بندوقیں تانے کے بیان کے حوالے سے مذمتی قرار دااد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔ قرار داد پی پی پی کی خاتون رکن نفیسہ شاہ نے پیش کی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ حکومت سیاسی استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہوئے اداروں کے ساتھ تصادم کی طرف گامزن ہے۔ اس طرز عمل کے تحت وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے سپریم کورٹ کو دھمکی دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی توہین درحقیقت جے آئی ٹی پر حملے کے مترادف ہے۔ اس طرح کے بیانات کے ذریعے ریاستی اداروں کی حیثیت کو سوالیہ نشان بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے بیان پر قوم اور اعلیٰ عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب پانامہ سکینڈ ل کی تحقیقات پر اثر انداز ہونے کیلئے اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وزیر اعظم اور و زیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف مستعفی ہوں۔ قرار داد کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ عامر ڈوگر نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف قرار داد پیش کی ۔ بجلی بحران پر قابو پانے میں حکو مت ناکام ہو چکی ہے ۔ قرار داد میں پانی و بجلی کے وزیر اور وزیر مملکت مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ۔ قرار داد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں حکومتی دعوﺅں کے مطابق لوڈ شیڈنگ پر قابو نہیںپایا جا سکا۔ بجلی کا تعطل بڑھ رہا ہے کئی علاقوں میں بجلی کی غیر معمولی عدم فراہمی سے پینے کا پانی نایاب ہو رہا ہے۔ ملک کے تمام علاقوں کو بلا امتیاز بجلی فراہم کی جائے۔ قرار داد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ متحدہ حزب اختلاف کی عوامی اسمبلی میں وزیر اعظم نواز شریف سے 41رکنی اسلامی ملٹری الائنس کے دائر ہ کار پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کر دیا گیا ‘ اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی چھان بین کے لئے سندھ میں ڈپٹی کمشنر کو خط لکھنے پر ڈی جی قومی احتساب بیورو کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کر دیا گیا ‘ عوامی اسمبلی میں بجلی کے تعطل ‘ گیس ‘ پانی ‘ زرعی شعبے کی مشکلات ‘ خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار بھی کر دیا گیا۔ عوامی اسمبلی میں بجٹ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ نکتہ اعتراضات پر عوامی ایشوز کو اجاگر کیا گیا۔ بدھ کو عوامی اسمبلی کا اجلاس ڈاکٹر عارف علوی کی صدارت میں ہوا۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے دھواں دھار تقریر کی اور عدالت عظمیٰ سے شہباز شریف کو عدلیہ کو دھمکیاں دینے پر از خود نوٹس لینے اور توہین کے مقدمہ میں طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے عوام کے جوتے پالش کرنے کا طعنہ دیا گیا ہاں مجھے عوامی خدمت پر فخر ہے۔ مسلم لیگ(ن) والوں کی طرح چوروں کی خدمت تو نہیں کرتا۔ شہباز شریف نے عدلیہ کی بے عزتی کی ہے ‘ انہیں پارلیمنٹ اور قوم سے معافی مانگنا ہو گی۔ نواز شریف کو نااہل قرار دے کر اداروں کی تذلیل کرنے پر جیل میں ڈالا جائے۔ انجینئر محمد علی نے کہاکہ ظلم کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ نکتہ اعتراض پر امجد خان نیازی نے کہاکہ ملک میں نہ بجلی ہے نہ پانی نہ گیس ‘ کرپشن کی انتہاءہے ۔ بجلی کی فراہمی کیلئے شہروں اور دیہاتوں کا فرق رکھنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عوام کو دینے کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ مسلم ممالک میں جھگڑا شروع ہو گیا ہے۔ حکومت پارلیمنٹ کو لاعلم رکھ رہی ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کے قواعد و ضوابط کیا ہیں۔ بڑے تصادم کی صورت میں پاکستان کی حیثیت کیا ہو گی۔ اسرائیل اور امریکی صدر ٹرمپ نے قطر کے خلاف مسلم ممالک کے اعلان کی حمایت کی ہے۔ اس معاملے پر حکومت پوزیشن واضح کرے۔ لگ رہا ہے کہ قطر و ایران پر حملے ہو سکتے ہیں۔ مشیر خارجہ کو کچھ علم نہیں ہے۔ وزیر اعظم نام نہاد ملٹری الائنس کے دائرہ کار کے بارے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں ۔ اگر ایران و قطر کے خلاف ممکنہ کارروائی ہوتی ہے تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain