لاہور (خصوصی رپورٹ) ایف بی آر اور ٹیکس نادہندگان میں ٹھن گئی۔ ایف بی آر نے ساڑھے 7لاکھ سے زائد ٹیکس نادہندگان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھانے کی تیاری کر لی جبکہ ٹیکس نادہندگان نے چھاپوں اور سخت کارروائی کی صورت میں
مارکیٹس کے شٹرڈاﺅن سمیت احتجاجی ریلیاں نکالنے کیلئے ملک بھر کے ایوان ہائے صنعت و تجارت کے ساتھ رابطے بڑھا لئے ہیں۔ ٹیکس نادہندگان میں بیشتر ایوان صنعت و تجارت کے ووٹرز ہیں اس لئے اب ان اداروں کی مجبوری ہے کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔ ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دو تین روز قبل ایک اجلاس ہوا جس میں طے پایا کہ اب ٹیکس نادہندگان سے ہر صورت ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ اس حوالے سے عام انتخابات سے قبل کارروائی کو چھاپوں تک محدود رکھا جائے گا اور الیکشن کے بعد ٹیکس نادہندگان کی گرفتاریاں بھی کرنی پڑیں تو کی جائیں گی۔ سب سے زیادہ ٹیکس نادہندگان ریٹیلرز سیکشن میں ہیں اور اس میں کراچی‘ لاہور‘ فیصل آباد‘ گوجرانوالہ‘ سیالکوٹ‘ پشاور‘ کوئٹہ اور راولپنڈی میں سب سے زیادہ ٹیکس نادہندگان ہیں جن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ ریٹیلرز بھی بچاﺅ کیلئے سرگرم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے گزشتہ برس بھی ریٹیلرز کو ان کی مرضی کے مطابق ایک صفحے کا گوشوارہ بنا دیا لیکن 10لاکھ سے زائد ٹیکس گزاروں میں سے صرف چند افراد نے ٹیکس اور گوشوارے جمع کرائے جس پر حکومت اور ایف بی آر کو نقصان اٹھانا پڑا اور ٹیکس ہدف پورا نہ ہوسکا۔ اس حوالے سے دوسال قبل بھی ریٹیلرز نے ملک بھر کے ایوانہائے صنعت و تجارت سے ملک کر شٹرڈاﺅن کیے اور احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ ان احتجاج کی شدت کی وجہ سے ایف بی آر کو ان سے مذاکرات کرنے پڑے۔ مذاکرات میں کاروباری برادری کے بیشتر نمائندے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مشیر خزانہ ہارون اختر خان اور چیئرمین ایف بی آر سے ملے اور ان کو یقین دلایا کہ اگر حکومت ٹیکس گوشوارے کو ایک صفحہ کا کردے اور ان سے دس سال پرانا حساب نہ مانگے تو وہ رضاکارانہ طورپر ٹیکس کاور گوشوارے جمع کرائیں گے مگر ایسا نہ ہوسکا جس کا حکومت اور ایف بی آر کو غصہ تھا۔ رواں برس کے دوران بھی ٹیکس نیٹ میں کوئی خاص اضافہ نہ ہوسکا بلکہ 2012-13ءکی نسبت ٹیکس گوشواروں میں خاصی کمی آگئی۔ ایک طرف ایوانہائے صنعت و تجارت حکومت پرزور دیتی ہے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے لیکن جب ایف بی آر اس ضمن میں کارروائی کرتی ہے تو پھر انہیں اداروں کی جانب سے مزاحمت شروع ہوجاتی ہے۔ لاہور ایوان صنعت و تجارت سمیت ملک بھرکے بیشتر ایسے اداروں کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی جاتی ہیں کہ چھاپے روکے جائیں جس سے اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ ان اداروں پر بھی نان ٹیکس پیئرز کا غلبہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ نان ٹیکس پیئرزکا ان اداروں کا ووٹرز ہوناہے۔ ایف بی آر نے نادرا اور کئی دوسرے اداروں سے ساڑھے سات لاکھ افراد کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے جو ٹیکس دینے کی صلاحیت رکھنے کے بعد ایک دھیلے کا ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ ایسے ٹیکس نادہندگان کا ریکاڈر مختلف برانڈ کی گاڑیاں فروخت کرنے ، زمین کی خریدوفروخت کرنے والے شعبوں سمیت دوسرے اداروں سے بھی حاصل کرلیا گیا۔ ان افراد کے بیرون ملک دوروں ، ان کے بچوں کے مہنگے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔