تازہ تر ین

فلسطینی مسلمانوں کیخلاف اسرائیلی پارلیمنٹ میں شرمناک قانون منظور

مقبوضہ بیت المقدس (خصوصی رپورٹ) اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت صہیونی قابض انتظامیہ اور یہودی آبادکاروں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے خاندانوں سے مالی معاوضہ طلب کرنے کا استحقاق دیا گیا ہے۔ شرمناک بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اسرائیل کے ہزاروں یہودی خاندانوں نے فلسطینی گھرانوں کے خلاف مالی معاوضہ لینے کیلئے عدالتوں کا رخ کرنے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس سلسلے میں پہلی کارروائی مقبوضہ بیت المقدس کی پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی ہے۔ پراسیکیوشن نے ایک فلسطینی مزاحمت کار کی بیوہ کے خلاف درخواست داخل کرتے ہوئے ان سے 20لاکھ اسرائیلی شیقل کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی پراسیکیوشن نے جس مزاحمت کار کے اہل خانہ کے خلاف مالی معاوضہ مانگا ہے اس کا نام فادی قنبر ہے جنہوں نے جنوری 2017ءمیں بیت المقدس کے علاقے الجبل المکبر میں ایک فدائی کارروائی میں چار یہودی فوجیوں کو نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ فادی قنبر نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور چار کمسن بیٹوں کو چھوڑا جن میں سب سے بڑے کی عمر صرف آٹھ برس ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اہلخانہ کو تعاون فراہم کرنے کیلئے قائم ایک امدادی ایسوسی ایشن نے بتایا کہ اسرائیلی انتظامیہ نے فدائی کارروائی کے بعد سے ابھی تک اس بیوہ خاتون کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ انہیں اور ان کے بچوں کو پوچھ گچھ اور تفتیش کے بہانے سے بار بار پولیس سٹیشن بلوا کر ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ ان کے گھر کو مسمار کر دیا گیا ہے۔ یہودی پارلیمنٹ کی جانب سے اس قرارداد کی منظوری کے بعد اسرائیلی حکومت نے سینکڑوں فلسطینی خاندانوں سے مالی معاوضہ طلب کرنے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔ فلسطینی ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اس قرارداد کا مقصد مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے قبضے میں باقی بچ جانے والی اراضی کو ہڑپ کرنا ہے جس کیلئے اسرائیل نے فدائی حملوں سے ہونے والے نقصانات کے معاوضے کے نام پر قرارداد تیار کی۔ غریب فلسطینی عوام جو پہلے ہی خط غربت کی لکیر تلے زندگی گزار رہے ہیں وہ مالی معاوضہ نہیں دے سکیں گے جس کے نتیجے میں انہیں اپنی اراضی سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے خلاف اپریل 1994ءسے فروری 2004ءتک 132فدائی حملے کئے ہیں جن میں 688اسرائیلی ہلاک اور 4ہزار 917زخمی ہوئے۔ اس کے بعد 2014ءمیں فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے خلاف مغربی کنارے میں 1793اور 2015ءمیں 1719حملے کئے تھے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی حملہ آوروں کے خاندانوں سے مالی معاوضہ طلب کرنے کیلئے ایسے وقت قرارداد کی منظوری دی ہے جب اسرائیلی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف فدائی حملوں کیلئے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں 19فدائی گروپ تشکیل پا چکے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain