قصور(بیوروررپورٹ)گزشتہ روز ایک اور آٹھ سالہ بچی کا زیادتی کے بعد بہیمانہ قتل ناصرف قصور کے شہریوںکے لیے گہرے غم وغصے کا موجب بنا ہے بلکہ مسلسل قتل کی ان وارداتوںنے قصور پولیس کے افسران کی نیندیں حرام کر دی ہیں تفصیلات کے مطابق محمد سلیم جس کی اپنی بیوی سے علیحدگی ہوچکی ہے اور اسکی سابق بیوی لوگوںکے گھروںمیں کام کاج کرکے گھر کا خرچہ چلاتی ہے کی آٹھ سالہ بیٹی لائبہ قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے معمول کے مطابق محلہ میں گئی اور غائب ہوگئی بچی کی نعش شام کے وقت ایک زیر تعمیر اور ویران مکان سے ملی جو برہنہ حالت میں تھی آٹھ سالہ بچی کے قتل کی یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی جس کے ساتھ ہی شہر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا پولیس نے نامعلوم ملزم کی گرفتاری کے لیے تین مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق ڈی پی او قصور نے پولیس افسران سے گزشتہ روز اسی سلسلہ میں پانچ گھنٹے کی میٹنگ کی اور علاقہ کے لوگوںکی مدد سے ملزم کا خاکہ وغیرہ تیار کرنے کا کام شروع کر دیا گیا روزنامہ خبریںکے ذرائع کے مطابق یکے بعد دیگرے پانچ کے قریب بچوںکے اغواءزیادتی اور قتل کے واقعات کے متعلق اب تک جو اندازے سامنے آئے ہیں اسکے مطابق یہ تمام وارداتیں ایک ہی طریقے سے کی گئی ہیں جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ کوئی ذہنی مریض اور جنونی ملزم نے یہ تمام وارداتیں کی ہیں وہ پہلے کوئی ویران جگہ دیکھتا ہے پھرکسی بچے کو ٹارگٹ کرکے اغواءکرتا ہے اور جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیتا ہے یہ قاتل جنونی کون ہے اس کے متعلق پولیس اپنی تمام تر کوششوںاور کاوشوںکے باوجود پتہ چلانے میں ناکام چلی آرہی ہے یہی امر شہریوںمیں غم وغصے کا موجب بنا ہوا ہے ذرائع کے مطابق قتل کی حالیہ افسوسناک واردات کے بعد پولیس نے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کیا ہے اور یہ بھی طے کیا ہے کہ اس قتل کے متعلق پولیس کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیاجائے گا بلکہ عملاً ملزم کی گرفتاری یقینی بنانے پر کام کیاجائے گا پولیس اپنے طور پر اس سلسلہ میں ڈی پی او قصور علی ناصر رضوی کے حکم پر ٹیمیں تشکیل دیکر ملزم کی تلاش شروع کر چکی ہے اس ضمن میں جائے وقوعہ کے ارد گرد لگے ہوئے مختلف گھروں کے سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مدد لی جارہی ہے اور دیگر ذرائع سے بھی پولیس کوائف حاصل کررہی ہے۔
