لاہور (وقائع نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے برما میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برما میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں پر انسانی تاریخ کے بدترین ظلم اور نسل کشی کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کو برما میں مسلمانوں کی نسل کشی بندکروانے کیلئے امن فوج بھیجنے کے حوالے سے خط لکھا ہے، انہوں نے کہا کہ یو این او نے 2005 ءمیں R2P کے نام سے قانون بنایا کہ اگر کوئی حکومت انسانی حقوق کاتحفظ کرنے میں ناکام ہو جائے تو عالمی برادری کو مداخلت کا براہ راست حق حاصل ہو گا، انہوں نے برما کی حکومت کے پرتشدد رویے کے خلاف ترکش صدر کے جرا¿ت مندانہ بیان کو سراہا اور کہا کہ حکومت پاکستان برمی مسلمانوں کا مقدمہ لڑے،مذمت اور تشویش کا اظہار کافی نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا کہ عوامی تحریک جمعتہ المبارک کے دن برمی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کیلئے 100 شہروں میں احتجاج کرے گی، اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین، صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، احمد نواز انجم، ساجد محمود بھٹی و دیگررہنما موجود تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ برمی حکومت سیٹیزن شپ ایکٹ 1982 سمیت تعصب اور نسلی امتیاز پر مبنی قوانین ختم کرے اور بطور اقلیت مسلم آبادی کو ان کے شہری حقوق دے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کیا جارہا ہے،بچوں کو قتل اور عورتوں کی عصمت دری اور ان کے گھر بار کھیت نذر آتش کیے جارہے ہیں،برما میں 500 سال سے مقیم مسلم آبادی کے خلاف تشدد کا یہ سلسلہ 1948 ءسے جاری ہے اور 70 سالوں میں 20 لاکھ برمی مسلمان جبری ہجرت پر مجبور کیے گئے، حالیہ ایک ہفتے میں 90 ہزار سے زائد برمی مسلمان جبری ہجرت پر مجبور ہوئے،انہوں نے کہا کہ اگر برما کے یہ مسلمان ہجرت کر کے آئے تو ان کی آمد کی تاریخ بتائی جائے؟انہوں نے کہا کہ برما کی نوبل انعام یافتہ حکمران جماعت کی سربراہ کہتی ہیں یہ معاملہ دو طرفہ ہے، انہوں نے کہا کہ اگر یہ دو طرفہ معاملہ ہے تو پھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انٹرنیشنل میڈیا کو متاثرہ علاقہ میں جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی؟انہوں نے کہا کہ جبری ہجرت پر مجبور برما کے مسلمانوں کی بحالی کیلئے اسلامی ممالک فنڈ قائم کریں اور تمام مسلمان ملکوں کی پارلیمنٹ برمی حکومت کے مظالم کے خلاف مذمتی قراردادیں پاس کریں ،برما کے سفرا کو طلب کر کے احتجاجی مراسلے دئیے جائیں اور اس کے باوجود اگر برما کی حکومت تشدد سے باز نہ آئے تو ان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دئیے جائیں ،انتہائی اقدامات سے ہی تشدد کا راستہ رکے گا۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کے نام لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا کہ 2005 ءمیں منظور کیے گئے R2P قانون کی روشنی میں برما میں فوج بھیجی جائے کیونکہ برمی حکومت براہ راست انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، انہوں نے خط میں کہا کہ برمی مسلمانوں کی شہریت اور بطور اقلیت حقوق کا تعین کیا جائے اور بدترین ریاستی دہشتگردی بند کروائی جائے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے بغیر انتخابات ڈھونگ ہونگے، 2013 ءکے انتخابی اصلاحات کیلئے کیے جانے والے لانگ مارچ کے بعد سے لے کر آج تک ہمارے خلاف دنیا بھر کی حکومتوں کو خط لکھے گئے ، انتقامی کارروائیاں کی گئیں مگر الحمداللہ ہمارے خلاف کوئی مچھر کے پر کے برابر بھی الزام ثابت نہ کر سکا، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، رائیونڈ جاتی امراءبرمی حکومت کی ایک شاخ ہے، بےنظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہوں، قتل کرنے والے رہا کر دئیے گئے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ قتل کس نے کیا،نیب کی کارکردگی پر فوری تبصرہ نہیں کیا جاسکتا۔