تازہ تر ین

مومنہ کھیلوں میں خواتین کے کردار میں پرعزم

گذشتہ سال پاکستان کی مقبول گلوکارہ مومنہ مستحسن مشروبات کے ایک ٹی وی اشتہار میں فٹبال کے فری سٹائل سے نوجوان لڑکوں کو حیران کرتی ہوئی نظر آئیں۔پاکستان میں سکواش کی کھلاڑی نورینہ شمس نے اس اشتہار کے بعد فیس بک پر پوسٹ کی، جس میں انھوں نے اشتہارات کی صنعت میں حقیقی خواتین ایتھلیٹ کو کاسٹ نہ کرنے کا شکوہ کیا اور کہا کہ کھلاڑیوں کے بجائے فنکاروں کو مختلف کھیل کھیلتے ہوئے کاسٹ کیا جا رہا ہے۔نورینہ شمس نے کہا کہ اس اشتہار میں معروف گلوکارہ کے بجائے پاکستان فٹبالر اسمارہ کیانی کو دیکھنا چاہتی تھیں۔
انھوں نے اپنی پوسٹ کے آخر میں لکھا: ’جدوجہد کرتی ہوئی بین الاقوامی کھلاڑی (کم خوبصورت مگر زیادہ جذبے والی)۔‘
مومنہ کا کہنا ہے کہ انھیں اس پوسٹ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔’میری نجی زندگی کو کلکس کے لیے بیچنا بند کریں‘’مومنہ ایک سیلفی پلیز’انھوں نے کہا کہ ‘میں اس سے سو فیصد متفق ہوں۔ برینڈز کی بھی یہ سماجی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ روایتی طریقوں کو بدلنا چاہتے ہیں تو انھیں اصل کھلاڑیوں کو لینا چاہیے جو کھیل جانتے ہیں، میرے پاس یہ مہارت نہیں ہے۔’کچھ ہی ماہ کے بعد مومنہ سے کہا گیا کہ وہ پاکستان میں کھیلوں کے فروغ کے لیے بین الاقوامی فٹبال کھلاڑیوں کے ساتھ دوستانہ میچوں کی سیریز کی ترجمان کا کردار ادا کریں۔انھوں نے منتظمین سے کہا کہ وہ یہ کام ا±س وقت کریں گی جب پاکستان کی خواتین فٹبال ٹیم کی کپتان حاجرہ خان ا±ن کے ساتھ ہوں گی۔مومنہ نے کہا کہ ‘اگر میں اس بارے میں کچھ کر سکتی ہوں اور محض مرکزِ نگاہ رہنے کے لیے میں یہ نہ کروں تو پھر مجھے خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرنے کا حق نہیں ہے۔’اگر ہم ایک دوسرے کو ہم مقابلہ سمجھیں تو پھر ہم میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہو گا۔ ہمیں ایک دوسرے کو اوپر لے کر جانا ہے نہ کہ نیچے کھینچنا۔’مستقبل قریب میں شادی کا کوئی ارادہ نہیں: مومنہ مستحسنمومنہ مستحسن کو کوک سٹوڈیو سے مقبولیت ملی۔ انھوں نے راحت فتح علی خان کے ساتھ گانا گایا تھا۔ ا±ن کے گانے کی ویڈیو کو یو ٹیوب پر نو کروڑ 70 لاکھ مرتبہ سنا جا چکا ہے۔ مومنہ مستحسن نوجوان لڑکے لڑکیوں میں خاصی مقبول ہیں اور اسی وجہ سے درجنوں منافع بخش کمپنیاں انھیں سپانسر کرتی ہیں۔مومنہ مستحسن کو کوک سٹوڈیو سے مقبولیت ملی لیکن اس مقبولیت کی قیمت بھی چکانی پڑتی ہے اور مومنہ کو سوشل میڈیا پر ٹرولنگ یا ہراساں کرنے کا سامنا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ‘اچانک سوشل میڈیا پر موجود ہر شخص کی میرے بارے میں کوئی نہ کوئی رائے رکھنے لگا۔ میں بہت زیادہ خوف زدہ ہوئی۔ میں بہت افسردہ تھی اور کئی دن تک کمرے سے باہر نہیں نکلی۔’مومنہ نے سوشل میڈیا پر ڈرانے دھمکانے کے خلاف مہم چلائی اور انھیں نصحیت کرنے والی خواتین فالوورز کی حوصلہ افزائی کی۔حال ہی میں انسٹا گرام پر کے ہیش ٹیگ سے انھوں نے دو ویڈیو شیئر کیں، جنھیں پانچ لاکھ افراد نے دیکھا۔ اس ویڈیوں میں دماغی صحت کے بارے میں کھل کر بات کی گئی۔سوشل میڈیا پر مومنہ کی پوسٹس کو ہر ماہ اوسطً دو کروڑ افراد دیکھتے ہیں اور پاکستان میں ا±ن کا شمار سوشل میڈیا کے بہت زیادہ نمایاں اور اثرروسوخ رکھنے والے افراد میں ہوتا ہے۔جب وہ کوئی بات کرتی ہیں تو انھیں پسند کرنے والی لڑکیاں انھیں سنتی ہیں کیونکہ وہ بہت سنجیدہ موضوعات کا انتخاب کرتی ہیں۔ وہ خواتین کو کہتی ہیں کہ وہ اپنی خوبصورتی پر یقین رکھیں نہ کہ خوبصورت نظر آنے کے لیے موبائل فلٹر ایپس کا سہارا لیں۔مومنہ نے جب ماڈل قندیل بلوچ کے بارے میں کہا کہ انھوں نے اپنے جسم کی نمائش سے شہرت حاصل کی، تو اس پر کچھ نسوانی حقوق کی علم بردار خواتین نے تنقید کی۔انھیں کھیلوں سے بھی لگاو¿ ہے اور پاکستان سپر لیگ میں وہ کرکٹ ٹیم اسلام آباد یونائٹیڈ کی ‘ایمپاورمنٹ چیمپیئن’ ہیں۔ وہ کھیلوں میں خواتین کے لیے مساوی حقوق پر آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain