اسلام آباد، لندن (مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی) قومی احتساب بیورو نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے وزرات داخلہ کو درخواست دے دی ہے جس میں وزارت داخلہ سے فوری اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی ہے،نیب کی جانب سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر احتساب عدالت میں پیش نہیں ہورہے، وہ ناقابل ضمانت وارنٹ کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیور و(نیب )کی جانب سے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست بھیجی ہے جس کے ساتھ کورنگ لیٹر اور احتساب عدالت کی جانب سے جاری ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی نقل بھی لگائی گئی ہے۔نیب کی درخواست پر وزارت داخلہ کی تین رکنی کمیٹی اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق فیصلہ کرے گی جو آئندہ 72 گھنٹوں میں متوقع ہے۔واضح رہے کہ نیب نے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ایک ریفرنس دائر کیا ہے جس میں وزیر خزانہ پر فرد جرم بھی عائد ہوچکی ہے جب کہ اسحاق ڈار گزشتہ کئی روز سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کا علاج کا علاج جاری ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حدیبیہ پیپرزملز میں نیب کا دوبارہ تحقیقات کا اعلان غیر منطقی اور سمجھ سے بالا تر ہے، نیب کی طرف سے دوبارہ تحقیقات کرنے کا اعلان قانون کے خلاف ہے،سپریم کورٹ نے مقدمے کی ازسرنو تفتیش کے تاحال کوئی احکامات جاری نہیںکیے، لاہو ر میں پلاٹ نمبر 33اور34 سال2000سے ہجویری ٹرسٹ یتیم خانے ملکیت ہے، نیب کی کاروائیاں ان فلاحی اداروں کو اپائج بنانے کے بالکل مترادف ہے،فلاحی اداروں کے اکاﺅنٹس بھی نیب منجمد کر چکا ہے۔ جمعرات کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نیب کی پریس ریلیز پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب کادوبارہ تحقیقات کا اعلان غیر منطقی اور سمجھ سے بالا تر ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے معاملے کوختم کرتے ہوئے میرے حق میں فیصلہ دیا تھا، سپریم کورٹ نے مقدمے کی ازسرنو تفتیش کے تاحال کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔نیب کی طرف سے دوبارہ تحقیقات کا اعلان قانون کے خلاف ہے۔نیب کی جانب سے دوبارہ تحقیقات کا اعلان قانون کے خلاف ہے، نیب کی جانب سے دو مزید اثاثہ جات منجمد کی استدعا کی گئی ہے، دونوں اثاثے خالصتاً فلاحی نوعیت کے ہیں، انہوں نے کہا کہ رائیونڈ لاہور میں پلاٹ 33اور 34 سال 2000 سے ہجویری ٹرسٹ یتیم خانے کی ملکیت ہے، ٹرسٹ کے تین منزلہ عمارت میں92یتیم بچے زیر کفالت ہیں،ایم ایم عالم روڈ پر عمارت بھی ہجویری فاﺅنڈیشن کی ملکیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہجویری فاﺅنڈیشن کی عمارت اسی سال کرائے پر اٹھادی گئی تھی، عمارت کے کرائے سے زیر کفالت بچوں کی ضرورت پوری کی جاتی ہیں، فلاحی کاموں میں غریب بچوں کی تعلیم کے لیے فیس کی ادائیگی کی جاتی ہے،فلاحی کاموں میں غریبوں کا علاج اور نادار بچوں کی شادی کرانا بھی شامل ہے، ان اداروں کے اکاﺅنٹ پہلے ہی منجمد کیے جاچکے ہیں، انھوںنے کہا کہ نیب کی کاروائیاں ان فلاحی اداروں کو بالکل اپائج بنا دینے کے مترادف ہیں۔