شیخوپورہ (بیورورپورٹ)روزنامہ ”خبریں“ میںشیخوپورہ میں سستی موٹر سائیکل سکیم کی آڑ میں سودی کاروبار میں ملوث اور شہریوں سے کروڑوں روپے فراڈ کر نے والی کمپنی ایم این ایم کے خلاف مسلسل خبروں کی اشاعت پر سٹی فاروق آباد پولیس نے سرگودھا روڈ پر سبحان میرج ہال بیسمنٹ میں قائم ایم این ایم کے دفتر میں چھاپہ مار کر 4ملزمان میاں صابر حسین،محمد حسین بھٹی ،جمشید احمد ،منظور احمد کو گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے کمپنی کی رسیدیں اور 70ہزار روپے نقدی برآمد کر لی جبکہ سٹاکسٹ شہزاد سیفی سمیت مذکورہ چاروں ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 294A،294B اور 420ت پ کے مقدمہ نمبر 227/17درج کر کے انہیں علاقہ مجسٹریٹ فیصل اسلام ہنجراءکی عدالت میں پیش کر دیا جہاں عدالت نے مقدمہ کی دفعات کو ناقابل ضمانت قرار دیتے ہوئے چاروں ملزمان کو جوڈیشنل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ بھجوا دیا ہے۔ ایم این ایم کمپنی کے کرتا دھرتا اور مرکزی کردار ڈاکٹر آصف علی ،عبدالواحد،شہزاد سیفی پولیس کی گرفت میں نہ آسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے بھاری مک مکا کر کے چھاپے کے دوران ان افراد کو وہاں سے فرار ہونے کا موقع فراہم کیا۔ تاہم پولیس نے ایم این ایم کی اس برانچ کو سیل کر دیا ہے جبکہ کوٹ رنجیت ،کوٹ عبد المالک،جوئیانوالہ موڑ اور بھکھی میں ایم این ایم اپنے منی دفاتر قائم کر کے بد ستور شہریوں سے لاکھوں روپے کی رقوم روزانہ کی بنیاد پر جمع کر رہے ہیں اور گزشتہ کئی ہفتوں سے کسی بھی ممبر کو اسکی رقم کا سود ادا نہیں کیا گیا روزنامہ ”خبریں“ نے موٹر سائیکل فراڈ سکینڈل اور سودی کاروبار کی اپنی اشاعت میں نشاندھی کی جس پر گزشتہ روز ڈی پی او سرفراز خاں ورک نے تمام ایس ڈی پی اوز کو یہ ہدایت جاری کر دی تھی کہ وہ ایم این ایم کے خلاف کاروائی کریں مگر سٹی فاروق آباد پولیس کے ایس ایچ او حاجی خالد جاوید کے علاوہ تھانہ صدر شیخوپورہ،تھانہ بھکھی،تھانہ صدر شیخوپورہ اور تھانہ فیکٹری ایریا کے ایس ایچ اوز نے ان علاقوں میں ایم این ایم کے دفاترکے خلاف تاحال کو ئی کاروائی نہیں کی یہ امر قابل ذکر رہے کہ مذکورہ کمپنی سات ماہ سے شہر میں دھرلے سے یہ سودی کاروبار کر رہی تھی جس کا علم ڈی پی او سرفراز خاں ورک اور مقامی ایس ایچ اوز کو بھی تھا اور اس فراڈ کی تحریری درخواست بھی تھانہ میں دی گئی اور ڈی پی او کو بھی میڈیا نے نشاندھی کر دی تھی اس کے باو جود پولیس اور ایف آئی اے خاموش رہی اور شہری اپنے کروڑوں روپے لٹا بیٹھے ذرائع کے مطابق ایم این ایم نے شیخوپورہ میں گزشتہ سات ماہ کے دوران ساڑھے 7ارب روپے شہریوں سے وصول کئے اور اس کے عوض” اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف “شہریوں کو موٹر سائیکلیں یا رقم کا منافع یعنی سود ادا کیا اور خود سٹاکسٹ یا سرکلز آفیسرز جو کل تک موٹرسائیکل پر گھمتے تھے آج ان کے پاس لگثری گاڑیاں ہیں جو دھرلے سے شہر میں پھر رہے ہین اور پولیس نے ان سے آنکھیںپھیر لی ہیں اور ہزاروں متاثرین اب اپنی اصل رقوم کی وصولی کے لیے سیاستدانوں ،پولیس اور سٹاکسٹ کے گھروں میں چکر لگا رہے ہیں ۔