اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ بارے نواز شریف کا حیرت انگیز جواب ،صحافی منہ دیکھتے رہ گئے

لاہور(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بہت سی باتیں کرنی ہیں لیکن ایک دو روز ٹھہر جائیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس میں پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچے جہاں سماعت شروع ہونے سے قبل انہوں نے صحافیوں سے مختصر اور غیر رسمی گفتگو کی۔صحافیوں نے پہلے مریم نواز سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں میرا بات کرنا بنتا نہیں۔ جس کے بعد صحافیوں نے نواز شریف سے پوچھا کہ آپ عدالتی فیصلے پر کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے، بہت سی باتیں کرنی ہیں، بس ایک دو روز ٹھہر جائیں۔

نواز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ معزز جج نے انہیں کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا ہے اس لئے وہ بات نہیں کرسکتے۔

”ان کی موجودگی میں میرا با ت کرنا نہیں بنتا “ مریم نواز کی گفتگو

لاہور(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بہت سی باتیں کرنی ہیں لیکن ایک دو روز ٹھہر جائیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس میں پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچے جہاں سماعت شروع ہونے سے قبل انہوں نے صحافیوں سے مختصر اور غیر رسمی گفتگو کی۔صحافیوں نے پہلے مریم نواز سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں میرا بات کرنا بنتا نہیں۔ جس کے بعد صحافیوں نے نواز شریف سے پوچھا کہ آپ عدالتی فیصلے پر کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے، بہت سی باتیں کرنی ہیں، بس ایک دو روز ٹھہر جائیں۔

نواز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ معزز جج نے انہیں کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا ہے اس لئے وہ بات نہیں کرسکتے۔

تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے آرمی چیف بارے خیالات سامنے آگئے

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، کرائم رپورٹر) حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی نے فیض آباد انٹرچینج پر 22 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ حکومت سے معاہدے میں پاک فوج ضامن بنی، رانا ثنا اللہ کے معاملے پر علما و مشائخ کی کمیٹی قائم کردی گئی، رانا ثنا اللہ علما و مشائخ کے سامنے پیش ہو کر بیان کی وضاحت کریں گے۔ دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک لیبک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی نے کہا کہ وزیر قانون کے استعفی کے بعد یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، انتظامیہ کی جانب سے ہمیں فیض آباد خالی کرنے کے لئے بارہ گھنٹے کا وقت دیا ہے اس دوران کارکنان اپنا سامان سمیٹ لیں ۔ تحریک لیبک کے امیر نے کہا کہ ہم نے اللہ کی رضا کے لئے جدوجہد کی مگر ہمیں دہشت گرد کہا گیا، فوج کے ضامن بننے کے بعد ہمارے مطالبات مانے گئے جس پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں ساتھ ہی انہوں نے پیغام دیا کہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جاری دھرنوں کو فوری طور پر ختم کردیا جائے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی منظور کرلیا ہے جس کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک نے دھرنا ختم کرنے کو آئندہ 12گھنٹوں کی اندر کارکنان کی رہائی سے مشروط کردیا ہے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ملک کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لئے خصوصی تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا گیا تفصیلات کے مطابق پیر کے روز وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے منظور کرلیا ہے اور اب آئندہ چند دنوں میں نئے وزیر قانون کا بھی حکومت اعلان کردے گی دھرنا قائدین اور حکومت میں معاملات طے پانے کے بعد تحریک لبیک کے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی نے فیض آ باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس معاملے پر ذاتی دلچسپی لے کر جوان مردی کا مظاہرہ کیا اور ملک کو بحرانی صورتحال کی کیفیت سے نکالا انہوں نے کہا کہ ڈی جی ریجنرز کے بھی شکر گزار ہیں جو کہ ہمارے پاس خود چل کر آئے اور ہمارے مطالبات سننے کے بعد ان کے حل کی یقین دہانی کرائی علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ زاہد حامد کے استعفی کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے لیکن یہ ہمارے خون کی قیمت نہیں ہے جو کہ حکومتی آپریشن کے دوران بہایا گیا ہماری آنے والے نسلیں بھی اس خون کو نہیں بھلاسکیں گی انہوں نے کہا کہ باضابطہ طور پر ہم دھرنا ختم کرنے کا اعلان اس وقت کریں گے جب 12 گھنٹوں کے اندر اندر ہمارے گرفتار کارکنان کو رہا کردیا جائے گا جونہی ہمیں کارکنان کے رہائی کے فہرستیں ملنا شروع ہونگی تو ہم بھی اپنا سامان سمیٹنا شروع کردیں گے علامہ خادم حسین رضوی نے مطالبات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ 12گھنٹوں میں ہمارے کارکنان کو رہا کرے گی ڈاکٹر عافیہ کی بھی رہائی اور بہترین علاج کے لئے وزارت داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے تحریک لبیک کے 2کارکنان بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہونگے الیکشن ایکٹ ترامیم کے ساتھ حلفہ نامہ لگادیا گیا ہے اور اس کی کاپی بھی ہمیں پہنچا دی گئی ہے وفاقی اور صوبائی حکومت نے جشن عید میلادنبی کی خصوصی تیاریوں میں ہمارے تمام مطالبات منظور کیے ہیں اس کے علاوہ حکومت اور دھرنا قائدین میں جو معائدہ طے پایا اس کے مندرجات میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک ایک پر امن جماعت ہے جو کسی قسم کی تشدد اور بد امنی پر یقین نہیں رکھتی ہم ختم نبوت اور تحفط ناموس رسالت میں قانونی ردوبدل کے خلاف اپنا نقطہ نظر حکومت کے پاس لے کر آئیں مگر حکومت نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کیا 21دن تک مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے جو کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد جن کے وزارت کے ذریعے اس قانون کی ترمیم پیش کی گئی ان کو فوری طور پر اپنی عہدے سے مستعفی کیا جائے ہماری جماعت ان کے خلاف کسی کا کوئی فتویٰ جاری نہیں کریں گے ہماری جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان الیکشن ایکٹ 2017میں 7Bاور 7C کو مکمل متن مع اردو میں حلفہ نامہ شامل کرے اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی انکوائری رپورٹ 30دن میں منظرے عام پر لئے جائے جس میں جو شخص ذمہ دار ہو ان پر ملکی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے 6نومبر 2017سے لیکر دھرنے کے اختتام پزیر ہونے تک جتنے بھی کارکنان گرفتار کیے گئے ان کو 3دن تک ضابطہ کاروائی کے مطابق رہا کیا جائے اور ان پر مقدمات اور نظر بندیاں ختم کی جائیں 25نومبر 2017کو ہونےوالے حکومتی ایکشن کے خلاف ہماری جماعت کو اعتماد میں لیکر ایک انکوائری بورڈ تشکیل دیا جائے جو تمام معاملات کی چھان بین کرکے حکومت اور انتظامیہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا تعین کرکے 30روز کے اندر انکوائری مکمل کرے اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا اغاز کیا جائے 6نومبر 2017سے دھرنے کے اختتام تک جو سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچا اس کا تعین کرکے ازالہ وفاقی اور صوبائی حکومت ادا کرے حکومت پنجاب سے متلعقہ جن نکات پر اتفاق ہوچکا ہے ان پر من و من عمل کیا جائے۔

 

فوج نے دھرنا ختم کرا کے ملک بچایا :عمران خان

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی نے کیا بیان دیا ہے، مجھے سمجھ نہیں آرہا، عوام تو فوج کو دعائیں دے رہی ہے، حکومت نے ایک منصوبے کے تحت ختم نبوت کے قانون میں ترمیم لائی، میرا خیال ہے کہ انہوں نے بیرونی ایجنڈے پر یہ ترمیم کی، احسن اقبال تو کہتے تھے کہ فیض آباد دھرنا 3گھنٹے میں ختم کرا دیں گے، دھرنے کے معاملے پر ہماری پارٹی کا موقف تھا کہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، ملٹری آپریشن مسئلے کا حل نہیں ہے، اس سے سیاسی معاملات مزید خراب ہوتے ہیں، الیکشن میں تاخیر تو تحریک انصاف کو سوٹ کرتا ہے، قبل از وقت انتخابات جمہوری نظام کا حصہ ہے، نواز شریف تو چاہتا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو، فوج آ جائے، اس سے اس کا پیسہ بچ جائے گا، اتنا پیسہ سلطانہ ڈاکو نے نہیں کمایا جتنا نواز شریف نے کمایا۔ پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ احسن اقبال نے احتساب عدالت کے باہر رینجرز کے مسئلے پر ڈرامہ کیا، وہ عدالت کے باہر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے تھے، حکومت ایک منصوبے کے تحت ختم نبوت کے قانون میں ترمیم لائی، میرا خیال ہے کہ انہوں نے بیرونی ایجنڈے پر یہ ترمیم کی، احسن اقبال نے زندگی میں کوئی کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے الیکشن بل پر احتجاج کیا، احسن اقبال تو کہتے تھے کہ فیض آباد دھرنا 3 گھنٹے میں ختم کر دیں گے، ہماری قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ کیوں کیا گیا، احسن اقبال اور مریم نواز کے جھوٹ سامنے آرہے ہیں، شریف خاندان 30 سال سے بچ رہا تھا، پاکستان کی تاریخ میں اتنے موقعے کسی کو نہیں ملے جتنے شریف خاندان کو ملے ہیں، (ن) لیگ شریف خاندان کو بچانے میں لگی ہوئی ہے، یہ لوگ فوج کو پوری دنیا کے سامنے بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف عدلیہ کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہیں دنیا میں کہیں اور ہوتا تو یہ جیل میں ہوتے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت نواز شریف کو بچانے کےلئے اتنظامیہ کو استعمال کر رہی ہے اور ساتھ ساتھ 94ارب روپے کی رشوت بھی دے رہی ہے، یہ لوگ نواز شریف کو بچانے کے چکر میں جمہوریت کو بدنام کر رہے ہیں، دھرنے کے معاملے پر ہماری پارٹی کا موقف تھا کہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، جب سویلین حکومت کی رٹ ختم ہو جائے تو فوج کو طلب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی نے کیا سٹیٹمنٹ دی ہے، مجھ سمجھ نہیں آرہا، عوام تو فوج کو دعائیں دے رہی ہے، میں تسلیم کرتا ہوں کہ ماضی میں فوج نے غلط فیصلے کئے، میں نواب اکبر بگٹی کے خلاف آپریشن کے بھی خلاف تھا اور میں نے ملٹری آپریشنز کے خلاف سٹیٹمنٹ دیں، ملٹری آپریشن مسئلے کا حل نہیں ہے،اس سے سیاسی معاملات مزید خراب ہوتے ہیں، چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مسلمان اسلام کے نام پر مرنے کےلئے تیار رہتے ہیں، فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور اس دھرنے کے معاملے میں بھی اپنا کردار ادا کیا، آپ کو اس کی تعریف کرنی چاہیے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہے، دیگر پارٹیاں قبل از انتخابات کا مطالبہ اس لئے نہیں کر رہیں کیونکہ یہ ان کے مفاد میں نہیں ہے، پیپلز پارٹی کا پنجاب میں نام و نشان مٹ چکا ہے، الیکشن میں تاخیر تو تحریک انصا ف کو سوٹ کرتا ہے،قبل از انتخابات جمہوری نظام کا حصہ ہے، اس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، انگلینڈ اور ترکی کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف تو چاہتا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو ، فوج آ جائے، اس سے اس کا پیسہ بچ جائے گا، قبل از انتخابات کی ملک کو ضرورت ہے، میری سوچ بائیں بازو کی ہے، ہم مدرسے کے طلباءکی بہتری کےلئے اقدامات کرنا چاہتے ہیں اور مولانا سمیع الحق اس سلسلے میں زبردست کردار ادا کر سکتے ہیں، پاکستان کی قوم میں پہلے سے زیادہ شعور آگیا ہے، قوم اپنے مقروض ہونے کی وجہ سمجھ گئی ہے، آنے والے الیکشن میں سونامی پلس آنے والا ہے، میں قائداعظم کے بعد دوسرا لیڈر ہوں جس نے باہر پیسہ کمایا اور ملک میں واپس لایا، اتنا پیسہ سلطانہ ڈاکو نے نہیں کمایا جتنا نوز شریف نے کمایا، حسن نواز 600کوڑ روپے کے گھر میں رہ رہا ہے۔

 

پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا جاری،شہری عذاب میں مبتلا

لاہور (اے این این) تحریک لبیک یارسولﷺ کے مرکزی رہنماءعلامہ ڈاکٹر آصف اشرف جلالی نے اسلام آباد سمیت ملک بھر سے دھرنے ختم کئے جانے کے باوجود پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر دیا گیا دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم حکومت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کر رہے لیکن جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے اور ہمارے منظور شدہ مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔4جنوری کو داتا دربار سے پنجاب اسمبلی تک تاجدا ر ختم نبوت ﷺ مارچ کریں گے اور اسلام آباد دھرنے میں جاں بحق ہونے والے افراد کا چہلم پنجاب اسمبلی کے باہر ہوگا۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اسلام آباد میں دھرنے کے وقت چھے مطالبات تھے جن میں سے تین مطالبات کی ڈیڈ لائن گرز چکی ہے۔ اس وقت ہمارا اصل مطالبہ خون شہدا کا مطالبہ ہے، سب سے پہلے فیض آباد دھرنے کے شہدا کی تعداد ہمیں بتائی جائے اور اس کے بعد فیض آباد دھرنے کی ایف آئی آر کاٹتے ہوئے قاتلوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ہم اس خون کا بدلہ آئینی طور پر لینا چاہتے ہیں اور کبھی بھی قوم ان بھیڑیوں کو معاف نہیں کرے گی، اگراسلام آباد میں آپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے گھر والے خون بہا معاف کردیں ہم کبھی بھی معاف نہیں کریں گے۔ ان کا خون کسی شخصیت ، پلاٹ یا مکان کے لئے تحفظ ناموس رسالت کے لئے بہایا گیا ہے۔ جب تک ہمیں حکومت اپنی کارروائی سے مطمئن نہیں کرتی ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔انہوں نے اپنا دوسرا مطالبہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے میں لاﺅڈ سپیکر کی پابندی ختم کی جائے اور اس پابندی کے خلاف گرفتار اماموں اور خطیبوں پر کاٹی گئی ایف آئی آرز واپس لی جائیں۔ اس پابندی کا خاتمہ ہمارے مطالبات میں سے ایک بنیادی مطالبہ ہے۔

 

گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ کی اہم ملاقات

لاہور (پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف اورگورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میںصوبے کے ترقیاتی منصوبوں اورجنوبی پنجاب کے عوام کے فلاح وبہبود کےلئے جاری پروگراموں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے امانت، دیانت اورمحنت سے خدمت خلق کی نئی تاریخ رقم کی ہے اورہمار ا ہر قدم عوام کی ترقی اور خوشحالی کےلئے اٹھ رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ وقت نفاق کا نہیں بلکہ اتفاق و اتحاد کا ہے ۔قومی یکجہتی اوربھائی چارے کو فروغ دے کر ہی پاکستان کو آگے لےجائیں گے۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوام کو رےلےف کی فراہمی کےلئے صوبے بھر مےں بڑے منصوبے تےزی سے مکمل کےے ہےں ۔جنوبی پنجاب کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے اورجنوبی پنجاب مےں ترقےاتی منصوبوں کےلئے آبادی کے تناسب سے زےادہ فنڈ فراہم کےے گئے ہےں۔ جنوبی پنجاب کی تعمےرو ترقی کےلئے اےسے منصوبے مکمل کےے گئے ہےں جن کی ماضی مےں کوئی نظےر نہےں ملتی۔انہوںنے کہاکہ خادم پنجاب دےہی روڈ ز پروگرام کے تحت اربوں روپے کی لاگت سے ہزاروں کلو مےٹر طوےل دےہی سڑکوں کی تعمےرو مرمت کی گئی ہے۔دانش سکول،موبائل ہےلتھ ےونٹس اوردےگر بڑے فلاحی پروگرام بھی جنوبی پنجاب مےں شروع کےے گئے ہےں ۔انہوںنے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے صرف کھوکھلے دعوو¿ں اور خالی نعروں سے جنوبی پنجاب کے عوام کا دل بہلاےا اوران حکمرانوں نے علاقے کی محرومےاں ختم کرنے کےلئے کوئی عملی اقدامات نہ کےے،اسی طرح جنوبی پنجاب سے آنے والے حکمرانوں نے بھی اس علاقے کوبری طرح نظر انداز کےا ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت نے جنوبی پنجاب کی ترقی اورےہاں کے عوام کے معےار زندگی مےں بہتری لانے کے کئی اےک بڑے منصوبے مکمل کےے ہےں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہ ہوا ،جس مےںلاہور میں جاری ترقیاتی کاموں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔وزےراعلیٰ شہبازشرےف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور شہر پاکستان کا دل ہے اوراس شہر کو خوبصورت اور صاف ستھرا بنانے کےلئے اربوں روپے کے وسائل دیئے ہیں اور یہ وسائل شہریوں کو سہولتوں کی فراہمی کےلئے مہیا کئے گئے ہیں کیونکہ شہریوں کو بہترین سہولتوں کی فراہمی ان کا حق ہے اور یہ ذمہ داری متعلقہ محکموں اور اداروں نے جانفشانی اور جذبے کےساتھ سرانجام دینی ہے تاکہ شہریوں کوبہترین خدمات اورسہولتیں میسر ہوں- وزیراعلیٰ نے ترقیاتی منصوبوں کےساتھ جڑے ہوئے دیگر کاموں کےلئے وضع کردہ ماڈل پر عملدرآمد نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کےااور کہا کہ اب کام اس طرح نہیں چلیں گے-انہوں نے کہاکہ میں عوام کو جوابدہ ہوں-شہریوں کو سہولتوں کی فراہمی کےلئے دن رات کام کیا جائے اور نتائج دیئے جائیں۔ انہوںنے کہا کہ میں نے ہمیشہ متعلقہ محکموں اور اداروں کو انتظامی سپورٹ فراہم کی ہے لیکن کام کرنا ان اداروں اور محکموں کی ذمہ داری ہے-میںآئندہ عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے معاملے میں تاخیر برداشت نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے حیدرآباد کے قریب نوری آباد میں ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 6افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 

”زاہد حامد سے استعفیٰ نہیں لیابلکہ۔۔“ احسن اقبال کی معروف صحافی ضیا شاہد سے گفتگو میں تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے حلف نامہ پر تبدیلی کے سلسلہ میں حکومت کا کردار نہیں پارلیمانی کمیٹی نے حلف نامہ بارے مسودہ تیار کیا تھا اس کمیٹی میں جماعت اسلامی جے یو آئی ف، تحریک انصاف کے نمائندوں کے علاوہ خود شیخ رشید بھی شامل تھے وہ چینل ۵ کے پروگرام ”آج ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے ممتاز صحافی ضیاشاہد کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ یہ بات ہمیں سمجھ لینی چاہیے کہ لوگوں نے معاملے کی تحقیقات درست نہیں کیں۔ یہ پورا عمل جو سامنے آیا ہے وہ حکومت نے نہیں کیا، یہ تمام عمل پارلیمانی کمیٹی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے متعلق (8) قوانین کو یکجا کر کے قانون بنایا گیا اس سارے عمل پر کسی شخص اور کسی بھی جماعت نے اعتراض نہیں کیا۔ حتیٰ کہ تشہیر کے ذریعے اسے عوام کے سامنے بھی رکھا گیا۔ میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں آیا۔ جے یو آئی (ف) کے ایک سنیٹر نے شک کا اظہار کیا تو وزیر قانون اور راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس میں ہم ایک بال برابر بھی فرق روا نہیں رکھ سکتے۔ لہٰذا اگر آپ اسے پرانی حالت میں واپس لانا چاہتے ہیں تو ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے علاوہ کسی پارٹی نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔ ورنہ یہ بات وہیں ’سیٹل‘ ہو جاتی۔ جب قانون پاس ہوا اور اس پر تحفظات اٹھے ہم نے اسے (72) گھنٹوں میں اسے اصل حالت میں بحال کر دیا گیا، اگر اس میں ہماری کوتاہی ہوتی تو سیاسی جماعتیں ہمیں ہرگز نہ بخشتیں۔ وزارت قانون اپنے قوانین کی ذمہ دار ہے۔ لیکن یہ قانون پارلیمانی کمیٹی کے روبرو مرتب کیا گیا۔ اس طرح وزارت قانون کی حیثیت صرف میسنجر کی تھی جس نے یہ قانون اسمبلی میں پیش کرنا تھا۔ یہ وزارت تو زیرزبر تک تبدیل کرنے کی مجاز نہیں تھی۔ معلومات میں کمی کی وجہ سے اس مسئلہ کو جذباتی انداز میں اٹھایا گیا، اس میں سیاسی ایجنڈا رکھنے والے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اس میں شامل ہوتے گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ اس طرح حکومت کو کارنر کر لیں گے۔ ان عناصر نے اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ میری والدہ نے اس ملک میں توہین رسالت کا قانون بنوایا۔ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت کے لئے گردن تک کٹانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ غلط تاثر پھیلانا اور لوگوں کے گھروں پر حملے کرنا کوئی درست عمل نہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس غلط تاثر کو ختم کرتے ہی کامیاب ہوئے۔ اور ہم نے اس بحران سے قوم کو نکالا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی قانونی یا آئینی سقم ایسا تھا کہ جو ہم نے یا کسی اور نے نہیں پکڑا۔ اگر کسی نے اسے نہیں پکڑا تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اس میں کوئی قانونی سقم نہیں تھا۔ اس میںتو بددیانتی یا سازش ہوتی۔ اس سارے معاملے کو ایک خاص ایجنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا اور حکومت کے خلاف ایک مہم چلائی گئی۔ یہ مسئلہ نازک اور جذباتی ہے اس پر لوگ سمجھوتا نہیں کرتے۔ اس وجہ سے یہ بنیاد بنی اور ہم نے اسے فوری طور پر حل کیا۔ زاہد حامد صاحب نے قوم کے لئے ایک بڑی قربانی دی ہے کیونکہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایسا بل جس میں ساری سیاسی جماعتیں ملوث ہوں۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی، شیخ رشید اور دیگر تمام سیاسی جماعتیں ایسی صورت میں وزیر قانون کے استعفیٰ دے کر قوم پر احسان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کے معاملے پر ان کی نشست کروا دی گئی تھی اور اسی طرح زاہد حامد صاحب کے ساتھ بھی ان کی نشست کروا دی گئی تھی۔ وہ مسئلہ دلیل کا نہیں تھا بلکہ ”انا“ کا مسئلہ بنا ہوا تھا۔ ملک میں فساد کی صورتحال بنتی جا رہی تھی۔ خطرہ تھا ک فرقہ ورانہ فسادات نہ شروع ہو جائیں۔ اس کی آگ بھڑک جائے۔ دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کے استحکام،سی پیک کی کامیابی کو روکا جائے۔ ہماری قیادت نے سوچا کہ اس معاملے کو پہلے روکا جائے۔ اور آگے نہ بڑھایا جائے۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ نفرت جہاںجہاں ہو اسے ختم کیا جائے۔ نفرتیں پھیلیں گی تو ہمیں کسی دشمنی کی ضرورت نہیں ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم سب کا ایمان مضبوط ہے۔ چودھری نثار صاحب ہمارے بڑے بھائی ہیں میں ان کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ان کا حق ہے وہ جو چاہے کہہ سکتے ہیں۔
اسلام آباد (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس قانون کے حوالے سے تمام معاملہ ہوا اس کو تمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا لیکن چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی اور ان جماعتوں نے معاملے سے خود کو الگ کرکے حکومت کو پھنسانے کی کوشش کی، دھرنا ہمارے لیے بحیثیت قوم بہت سارے سوالات چھوڑ کر جارہا ہے، دھرنے کے دوران لوگوں کو اشتعال دلایا گیا اور گھروں پر حملے کیے گئے جبکہ جن کے گھروں پر حملے کیے گئے وہ بھی مسلمان اور ختم نبوت پر یقین رکھتے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی قیادت کی اونر شپ کے بغیر آپریشن کیا گیا، ایگزیکٹو کو ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے موقع دینا چاہیے، جب دوسرے ادارے ایگزیکٹو کو موقع نہیں دیں گے تو کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس قانون کے حوالے سے تمام معاملہ ہوا اس کو تمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا، چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی، ان کا فرض تھا زاہد حامد کی پشت پر کھڑے ہوتے، یہ اکیلے زاہد حامد کی ذمہ داری نہیں تھی وہ صرف پیغام رساں تھے، زاہد حامد پارلیمانی کمیٹی کے مسودے کو ایوان میں پیش کرنے کے پابند تھے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جماعتوں بشمول مذہبی جماعتوں کو اس معاملے میں اونر شپ لینی چاہیے تھی، ان جماعتوں نے معاملے سے خود کو الگ کرلیا اور حکومت کو پھنسانے کی کوشش کی، ان سیاسی جماعتوں نے تماشائیوں والا کردار ادا کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے والوں سے جو باتیں طے ہوئی ہیں ان پر عملدرآمد ہورہا ہے، کچھ لوگ پولیس کی تحویل میں ہیں انہیں پولیس چھوڑ سکتی ہے، مظاہرین نجی جیل میں نہیں کہ دروازہ کھول کر انہیں نکال دیا جائے، جو مظاہرین عدالتی پراسس میں ہیں ان کو قانونی ضابطے پورے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان کے خلاف بیرونی سازشیں کی جا رہی ہیں، ایسے اقدامات سے دشمن خوش ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال خراب ہونے میں چند ناکام سیاستدانوں کا بھی ہاتھ ہے، چند ناکام سیاستدانوں نے چنگاری پر پٹرول کا کام کیا، ایسے بحرانوں سے حکومت نہیں بلکہ ریاست کمزور ہوتی ہے۔ وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے زاہد حامد سے استعفی نہیں لیا انہوں نے خود ہی حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزارت قانون چھوڑ دی۔

 

حسینہ عالم 2017ءکی انوکھی خواہش ،کس مسلمان اداکار کے ساتھ پہلی فلم کرنا چاہتی ہیں،نام بتا دیا

 ممبئی(ویب ڈیسک) حال ہی میں مس ورلڈ منتخب ہونے والی بھارتی حسینہ مانوشی چھیلر نے عامر خان کی فلم میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں مانوشی چھیلر نے کہا کہ بالی ووڈ میں انٹری اس وقت ان کے ذہن میں نہیں ہے وہ سوچ رہی ہیں تو بس اتنا کہ اگلا سال ان کے لیے کس قدر ہنگامہ خیز اور دلچسپ ہوگا، وہ دنیا بھر کا سفر کریں گی اور مس ورلڈ رہنے والی خواتین کے ساتھ دنیا بھر میں خواتین کو درپیش طبی مسائل سے متعلق شعور کو اجاگر کرنے کے لیے کام کریں گے۔مانوشی چھیلر کا کہنا تھا کہ اداکاراؤں میں ان کی پسندیدہ فنکارہ پریانکا چوپڑا ہیں لیکن وہ مستقبل قریب میں عامر خان کی فلموں میں ضرور کام کرنا چاہتی ہیں کیونکہ ان کی فلم میں معاشرتی مسائل کے حوالے سے پیغام ہوتا ہے، ان کی فلموں میں کردار نبھانا بہت چیلنجنگ ہوتا ہے اس لیے ان کے لیے یہ سب بہت دلچسپ ہوگا۔

باکسر عامر خان کی اہلیہ فریال چھٹیاں گزارنے پاکستان آئیں گی

لاہور(ویب ڈیسک) انٹرنیشنل باکسر عامر خان کی اہلیہ فریال چھٹیاں اپنے سسرالیوں کے ساتھ پاکستان میں گزاریں گی۔ میڈیا سے بات چیت میں عامر خان کی اہلیہ فریال نے کہا کہ میں اپنے شوہرکے ساتھ متعدد بار پاکستان جا چکی ہوں، وہ بڑا خوبصورت ملک اور وہاں کے لوگ بیحد پیار کرنے والے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ میں ایک بار پھر چھٹیاں منانے کے لیے سسرالیوں کے ساتھ پاکستان جاؤں گی۔

مقبوضہ کشمیر میں دھونی کا ’’بوم بوم آفریدی‘‘ کے نعروں سے استقبال

سری نگر(ویب ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں مہندرا سنگھ دھونی کا ’’بوم بوم آفریدی‘‘ کے نعروں سے استقبال کیا گیا۔ بھارتی فوج کئی برسوں کے ظلم و تشدد کے بعد بھی کشمیریوں کے دل سے پاکستان کی محبت کو ماند نہیں کر سکی،انھیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ اس محبت کا اظہار کچھ ایسے طریقے سے کرتے ہیں کہ بھارت اپنا سا منہ لے کر رہ جاتا ہے۔بھارتی ٹیم کے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کو اعزازی لیفٹینٹ کرنل کا عہدہ بھی دیا گیا ہے، اسٹار کرکٹر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے منعقد کی گئی چنار کرکٹ لیگ کے میچ میں بطور مہمان خصوصی آئے، اس موقع پر وردی میں ملبوس دھونی بہت خوش نظر آ رہے تھے لیکن ان کی یہ خوشی اس وقت رفوچکر ہو گئی جب نوجوانوں نے یک آواز ہو کر ’’بوم بوم آفریدی‘‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیے، اس صورتحال پر بھارتی فوج بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی، ایک فوجی اہلکار نوجوانوں کو آنکھیں دکھاتا اور انھیں پیچھے ہٹنے کی ہدایت کرتا بھی نظر آیا، مگر کشمیری نوجوانوں کے جذبے کے سامنے یہ سب بے بس نظر آئے اور فضا ’’بوم بوم، آفریدی‘‘ کے نعروں سے گونجتی رہی۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی جس کے باعث بھارتی شدید بوکھلاہٹ اور غصے کا شکار رہے۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر دھونی نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ صرف کھیل نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر کچھ ہے، اس سے اسٹیڈیمز بھرتے اور بورڈز کو بھاری آمدنی بھی حاصل ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے لیکن بھارتی ٹیم کا معاملہ الگ ہے،دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کی بحالی اب سیاسی اور سفارتی فیصلہ بن چکا، بہتر ہوگا کہ پاک بھارت کرکٹ کی بحالی کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دیا جائے، وہ جب اجازت دے تو کھیلنا چاہیے ورنہ دیگر میچز پر توجہ دی جائے۔