تازہ تر ین

”زاہد حامد سے استعفیٰ نہیں لیابلکہ۔۔“ احسن اقبال کی معروف صحافی ضیا شاہد سے گفتگو میں تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے حلف نامہ پر تبدیلی کے سلسلہ میں حکومت کا کردار نہیں پارلیمانی کمیٹی نے حلف نامہ بارے مسودہ تیار کیا تھا اس کمیٹی میں جماعت اسلامی جے یو آئی ف، تحریک انصاف کے نمائندوں کے علاوہ خود شیخ رشید بھی شامل تھے وہ چینل ۵ کے پروگرام ”آج ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے ممتاز صحافی ضیاشاہد کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ یہ بات ہمیں سمجھ لینی چاہیے کہ لوگوں نے معاملے کی تحقیقات درست نہیں کیں۔ یہ پورا عمل جو سامنے آیا ہے وہ حکومت نے نہیں کیا، یہ تمام عمل پارلیمانی کمیٹی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے متعلق (8) قوانین کو یکجا کر کے قانون بنایا گیا اس سارے عمل پر کسی شخص اور کسی بھی جماعت نے اعتراض نہیں کیا۔ حتیٰ کہ تشہیر کے ذریعے اسے عوام کے سامنے بھی رکھا گیا۔ میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں آیا۔ جے یو آئی (ف) کے ایک سنیٹر نے شک کا اظہار کیا تو وزیر قانون اور راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس میں ہم ایک بال برابر بھی فرق روا نہیں رکھ سکتے۔ لہٰذا اگر آپ اسے پرانی حالت میں واپس لانا چاہتے ہیں تو ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے علاوہ کسی پارٹی نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔ ورنہ یہ بات وہیں ’سیٹل‘ ہو جاتی۔ جب قانون پاس ہوا اور اس پر تحفظات اٹھے ہم نے اسے (72) گھنٹوں میں اسے اصل حالت میں بحال کر دیا گیا، اگر اس میں ہماری کوتاہی ہوتی تو سیاسی جماعتیں ہمیں ہرگز نہ بخشتیں۔ وزارت قانون اپنے قوانین کی ذمہ دار ہے۔ لیکن یہ قانون پارلیمانی کمیٹی کے روبرو مرتب کیا گیا۔ اس طرح وزارت قانون کی حیثیت صرف میسنجر کی تھی جس نے یہ قانون اسمبلی میں پیش کرنا تھا۔ یہ وزارت تو زیرزبر تک تبدیل کرنے کی مجاز نہیں تھی۔ معلومات میں کمی کی وجہ سے اس مسئلہ کو جذباتی انداز میں اٹھایا گیا، اس میں سیاسی ایجنڈا رکھنے والے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اس میں شامل ہوتے گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ اس طرح حکومت کو کارنر کر لیں گے۔ ان عناصر نے اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ میری والدہ نے اس ملک میں توہین رسالت کا قانون بنوایا۔ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت کے لئے گردن تک کٹانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ غلط تاثر پھیلانا اور لوگوں کے گھروں پر حملے کرنا کوئی درست عمل نہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس غلط تاثر کو ختم کرتے ہی کامیاب ہوئے۔ اور ہم نے اس بحران سے قوم کو نکالا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی قانونی یا آئینی سقم ایسا تھا کہ جو ہم نے یا کسی اور نے نہیں پکڑا۔ اگر کسی نے اسے نہیں پکڑا تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اس میں کوئی قانونی سقم نہیں تھا۔ اس میںتو بددیانتی یا سازش ہوتی۔ اس سارے معاملے کو ایک خاص ایجنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا اور حکومت کے خلاف ایک مہم چلائی گئی۔ یہ مسئلہ نازک اور جذباتی ہے اس پر لوگ سمجھوتا نہیں کرتے۔ اس وجہ سے یہ بنیاد بنی اور ہم نے اسے فوری طور پر حل کیا۔ زاہد حامد صاحب نے قوم کے لئے ایک بڑی قربانی دی ہے کیونکہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایسا بل جس میں ساری سیاسی جماعتیں ملوث ہوں۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی، شیخ رشید اور دیگر تمام سیاسی جماعتیں ایسی صورت میں وزیر قانون کے استعفیٰ دے کر قوم پر احسان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کے معاملے پر ان کی نشست کروا دی گئی تھی اور اسی طرح زاہد حامد صاحب کے ساتھ بھی ان کی نشست کروا دی گئی تھی۔ وہ مسئلہ دلیل کا نہیں تھا بلکہ ”انا“ کا مسئلہ بنا ہوا تھا۔ ملک میں فساد کی صورتحال بنتی جا رہی تھی۔ خطرہ تھا ک فرقہ ورانہ فسادات نہ شروع ہو جائیں۔ اس کی آگ بھڑک جائے۔ دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کے استحکام،سی پیک کی کامیابی کو روکا جائے۔ ہماری قیادت نے سوچا کہ اس معاملے کو پہلے روکا جائے۔ اور آگے نہ بڑھایا جائے۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ نفرت جہاںجہاں ہو اسے ختم کیا جائے۔ نفرتیں پھیلیں گی تو ہمیں کسی دشمنی کی ضرورت نہیں ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم سب کا ایمان مضبوط ہے۔ چودھری نثار صاحب ہمارے بڑے بھائی ہیں میں ان کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ان کا حق ہے وہ جو چاہے کہہ سکتے ہیں۔
اسلام آباد (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس قانون کے حوالے سے تمام معاملہ ہوا اس کو تمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا لیکن چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی اور ان جماعتوں نے معاملے سے خود کو الگ کرکے حکومت کو پھنسانے کی کوشش کی، دھرنا ہمارے لیے بحیثیت قوم بہت سارے سوالات چھوڑ کر جارہا ہے، دھرنے کے دوران لوگوں کو اشتعال دلایا گیا اور گھروں پر حملے کیے گئے جبکہ جن کے گھروں پر حملے کیے گئے وہ بھی مسلمان اور ختم نبوت پر یقین رکھتے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی قیادت کی اونر شپ کے بغیر آپریشن کیا گیا، ایگزیکٹو کو ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے موقع دینا چاہیے، جب دوسرے ادارے ایگزیکٹو کو موقع نہیں دیں گے تو کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس قانون کے حوالے سے تمام معاملہ ہوا اس کو تمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا، چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی، ان کا فرض تھا زاہد حامد کی پشت پر کھڑے ہوتے، یہ اکیلے زاہد حامد کی ذمہ داری نہیں تھی وہ صرف پیغام رساں تھے، زاہد حامد پارلیمانی کمیٹی کے مسودے کو ایوان میں پیش کرنے کے پابند تھے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جماعتوں بشمول مذہبی جماعتوں کو اس معاملے میں اونر شپ لینی چاہیے تھی، ان جماعتوں نے معاملے سے خود کو الگ کرلیا اور حکومت کو پھنسانے کی کوشش کی، ان سیاسی جماعتوں نے تماشائیوں والا کردار ادا کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے والوں سے جو باتیں طے ہوئی ہیں ان پر عملدرآمد ہورہا ہے، کچھ لوگ پولیس کی تحویل میں ہیں انہیں پولیس چھوڑ سکتی ہے، مظاہرین نجی جیل میں نہیں کہ دروازہ کھول کر انہیں نکال دیا جائے، جو مظاہرین عدالتی پراسس میں ہیں ان کو قانونی ضابطے پورے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان کے خلاف بیرونی سازشیں کی جا رہی ہیں، ایسے اقدامات سے دشمن خوش ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال خراب ہونے میں چند ناکام سیاستدانوں کا بھی ہاتھ ہے، چند ناکام سیاستدانوں نے چنگاری پر پٹرول کا کام کیا، ایسے بحرانوں سے حکومت نہیں بلکہ ریاست کمزور ہوتی ہے۔ وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے زاہد حامد سے استعفی نہیں لیا انہوں نے خود ہی حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزارت قانون چھوڑ دی۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain