لاہور (ر پو رٹ :شعےب بھٹی ، عکاسی سجا د مغل ) سپیکر پنجاب اسمبلی کے آبائی حلقہ میں خاتون استاد کے ہاتھوں چھڑی لگنے سے پہلی جماعت کے8سالہ طالب علم کی آنکھ ضائع ہوگئی مگر پولیس بھی ملزمان سے مل گئی ،سنگین جرم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہوسکا ،غریب خاندان سے صلح کیلئے سیاسی شخصیات اور پولیس ایک ہو کر دباﺅ بڑھانے لگے ،روزنامہ خبریں کی ٹیم تحقیقات کیلئے پھول نگر پہنچ گئی ،آنکھ سے محروم ہونے والے معصوم کی داد رسی کیلئے 16 روز سے کوئی سرکاری یا سیاسی شخصیت نہ پہنچ سکی ،پولیس واقع کو دبانے کیلئے طبی معائنہ کی رپورٹ ہی حاصل نہ کرسکی ،مقدمہ درج کرنے کیلئے تفتیشی پیسے طلب کرنے لگا ،خبریں ٹیم کے پہنچنے پر سکول انتظامیہ اور پولیس واقع کو چھپانے کی کوشش کرتے رہے ۔تفصیلات کے مطابق قصور کا نواحی علاقہ پھول نگر اہم سیاسی شخصیت سپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخابی حلقہ ہے، اس میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول جولکی پھول نگر میں 16 روز قبل خاتون ٹیچر آسیہ کی جانب سے لکڑیاں نہ لانے پر پہلی جماعت کے طالب علم طلحہ واجدپر تشدد کرتے ہوئے اس کی آنکھ میں چھڑی مار کر شدید زخمی کر دیا جس پر معصوم کی دائیں آنکھ سے خون بہنے لگا تاہم ٹیچر کی جانب سے خون نکلنے پر ہسپتال پہنچانے کی بجائے سکول کے صحن میں بچے کو کھڑا کردیاگیا جہاں زیادہ خون بہنے کے باعث اس کی بینائی ختم ہو گئی واقع کے بعد سکول میں شدید خوف وہراس پھیل گیا جبکہ زخمی ہونے والے معصوم کے والد کو سکول انتظامیہ کی بجائے سکول کے بچوں نے اطلاع دی تو وہ سکول پہنچے جہاں ہیڈ ماسٹر غلام حسین ،خاتو ن رسولہ بی بی ،اورزین بی بی معصوم بچے کو والد سے ملانے کی بجائے اس سے سادہ کاغذات پر انگھوٹھے لگوانے کی کوشش کرتے رہے تاہم زخمی بچے کے والد واجد کی جانب سے زیادہ شور شرابا کرنے پر سکول انتظامیہ بچے اور سکول کو چھوڑ کر فرار ہو گئے، زخمی کو مقامی ہسپتال پہنچایا گیا اورپولیس کو واقع کی اطلاع بھی دی گئی مگر پولیس کے 2گھنٹوں کی تاخیر سے پہنچنے کے بعدمیڈیکل رپورٹ کی رپٹ لکھوا دی گئی مگر کوئی بھی پولیس اہلکار ہسپتال نہ پہنچا جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سے زخمی ہونے والے بچے کو آنکھ ضائع ہونے پر جنرل ہسپتال لاہور پہنچا دیا گیا جہاںکی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچے کی دائین آنکھ کی بینائی ختم ہو چکی تھی۔ واقعہ پر مقامی پولیس کو درخواست دی گئی مگر 16 روز گزرجانے کے باوجود کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہ ہوسکی ، متاثرہ بچے کے باپ نے روزنامہ خبریں کو بتایا کہ 15د سمبر کو اسکا بےٹا سکو ل پےپر د ےنے کے لئے گےا کہ سکو ل ٹےچر آسےہ ، ر سولہ بی بی اور زےن بی بی نے اسے پےپر د ےنے سے قبل آگ جلا نے کے لئے در خت سے لکڑےا ں کا ٹنے کوکہا جس پر طلحہ نے انکا ر کےا اور اساتذہ کو کہا کہ میں پےپر د ےنے آےا ہوں سکو ل کے کا م کر نے نہیں آےا جس پر خاتون ٹیچرآسےہ بی بی نے چھڑی سے طلحہ پر تشد د شروع کردےا اور اس دوران اس کی آنکھ پر بھی چھڑی لگ گئی جس پر کم عمر طلحہ چےخ وپکا ر کرتا اور زاروقطاررو نے لگا لےکن روحا نی با پ کا در جہ ر کھنے والے اساتذہ کو اس پر تر س نہ آیا اس دوران معصوم طا لبعلم بےہوش ہو کر زمےن پر گر گےا ۔والد واجد کا کہنا ہے کہ دو گھنٹے تک اس کا لخت جگر شد ےد سردی میں زمےن پر پڑا ر ہا ،سکول کے اےک بچے نے میرے بڑے بےٹے ارسلا ن کو بتا ےا کہ اس کے چھو ٹے بھا ئی پر لکڑےا ں نہ لا نے پر اسا تذہ نے تشد د کےا ہے اور وہ بےہوش ہو گےا ہے،میں فوری طورپر ارسلا ن کے ہمراہ سکو ل پہنچا اور اپنے بیٹے کو اٹھا کر گھر لے آےا جہا ںسے مقامی ہسپتا ل منتقل کےا ، ڈاکٹر نے لاہور جنرل ہسپتا ل منتقل کر دیامتا ثر ہ بچے کے والد کی جانب سے ما سٹر غلا م حسےن ، ٹےچر آسےہ ، ر سولہ بی بی اورزےن بی بی کے خلا ف در خواست دی ہے مگر پولیس مقدمہ درج کرنے کی بجائے ہمیں مختلف مسائل میں پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ تفتیشی افسر میڈیکل سمیت کارروائی کرنے کیلئے پیسے طلب کررہا ہے ، ایس ایچ او اور علاقائی سیاسی شخصیات ہمیں انصا ف دینے کی بجائے کارروائی سے روک رہے ہیں اس حوالے سے تھا نہ صدر پھو لنگرکے اےس اےچ او ادرےس چد ھڑ سے قانو نی کا رروا ئی کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کے علم میں اےسی کو با ت نہیں ہے چو کی میں شاےد در خواست آئی ہو گی 15 روز قبل آنے والی درخواست کا بتایا گیا تو ایس ایچ او کی جانب سے ٹال مٹول کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ چوکی انچارج سے رابطہ کرکے بتائے گا تاہم چوکی انچارج سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ مضروب بچے کے ورثاءکی جانب سے میڈیکل رپورٹ نہ دی گئی جس پر کوئی کاررروائی نہ ہوسکی ،پولیس قوانین کے مطابق کسی بھی زخمی شخص کا ڈاکٹ جا ری کرنا پو لیس کا کا م ہے جبکہ زخمی کو ہسپتا ل لے کے جا نا اور اپنی مو جودگی میں طبی معا ئنہ کروانے اور ر پو رٹ کی واپسی تک پو لیس اہلکا ر اخرجا ت سے لے کر ر پورٹ عدا لت جمع کروانے تک کا ذمہ دا ر ہے ۔