تازہ تر ین

صوبے کے نام پر جھگڑا مت کریں پانی کی کمی کو سنجیدگی سے لیا جائے معروف صحافی ضیا شاہد کا ملتان میں استقبالیہ سے خطاب

ملتان (عوامی رپورٹر+نمائندہ خصوصی) ”خبریں“ گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایگزیکٹو جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کوئی بھی بڑا فیصلہ کسی سیاسی نظام میں نہیں ہوسکا۔ اب وقت ہے پنجاب کی تقسیم کر کے جنوبی پنجاب صوبہ یا سرائیکی صوبہ سمیت کوئی بھی نیا صوبہ بن جائے تاکہ مسائل حل ہوں اور ملک حقیقی ترقی کی طرف گامزن ہوسکے۔ یہ وقت صوبے کے نام پر جھگڑنے کا نہیں ہے۔ پانی کی کمی کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود خطرناک مسائل سے دوچار ہوجائیں گے۔ ماضی میں ولی خان اور قمر زمان شاہ سمیت اکابرین نے نجاب پر اعتماد نہ ہونے کا الزام عائد کرکے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی تھی حالانکہ سرحد اور سندھ کے نمائندوں کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ سندھی ملتان میں اولیاءکے مزاروں پر عرس کے دوران ننگے پاﺅں آتے ہیں اور یہاں نیا صوبہ بن جانے کی صورت میں سندھی پنجاب یا لاہور کے بجائے ملتان والوں پر زیادہ اعتماد کریں گے اور آپس کے اختلافات بھی ختم ہوسکتے ہیں جس سے کالا باغ ڈیم سمیت تمام متنازعہ منصوبے بھی مکمل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صنعتکار ڈاکٹر خالد کھوکھر اور ملک غلام عباس کھاکھی کی طرف سے دی گئی استقبالیہ تقریب میں شہری حلقوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو پنجاب کی تقسیم کیلئے کسی حد تک راضی کرلیا تھا لیکن اس وقت چودھری شجاعت حسین نے مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ چودھری پرویزالٰہی کی حکومت جس صوبے میں ہے آپ اسے چھوٹا کرنے کے درپے ہیں جس کی وجہ سے معاملات التواءمیں چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چودھری شجاعت نے سخت ردعمل دیا۔ مخالفت اور اصرار کرکے ”خبریں“ میں سپر لیڈ چھپوائی کہ پنجاب کے ٹکڑے کرنے والوں کو ہماری لاشوں پر سے گزرنا ہوگا۔ چودھری شجاعت کا پنجاب کی تقسیم پر اس طرح کا ردعمل آج بھی ثبوت کے طور پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی نیا صوبہ بنانے میں مخلص تھے۔ انہوں نے میری تجویز پر پیپلزپارٹی کا جنوبی پنجاب کا الگ ونگ بنادیا۔ انہوں نے پنجاب کی تقسیم کرکے نیا صوبہ بنانے کیلئے کام کیا لیکن اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے معاملات بحث و مباحثے تک رہے اور معاملات حل نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی کوششوں میں خسرو بختیار سے لے کر کسی بھی جنوبی پنجاب محاذ والے شخص کا کوئی کریڈٹ نہیں ہے۔ اب اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی دونوں پنجاب کی تقسیم چاہتی ہیں کیونکہ اتنے بڑے صوبے کے انتظامی معاملات کو کنٹرول کرنا ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم ہونے سے وفاق پاکستان مزید مضبوط ہوگا۔ جناب ضیا شاہد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار میں نے جاوید ہاشمی کو بھی نیا صوبہ بنانے کیلئے تحریک چلانے کا کہا تو انہوں نے کہا کہ اگر میں نے سرائیکی کا نعرہ لگایا تو 21گاﺅں میری مخالفت شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیا صوبہ بننے کے بعد بھی مسائل حل نہیں ہوسکیں گے۔ جب تک فنڈز ضلعی بنیاد پر تقسیم نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس طرح فنڈز اور پانی کی تقسیم آبادی اور زرعی زمین کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سیاسی سسٹم میں منتخب ہونے کے بعد ہر ایم این اے یا ایم پی اے اپنے علاقے میں بادشاہت چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رجوانے جب راجے بن جاتے ہیں تو پھر تمام تر معاملات اپنی دسترس میں رکھ کر چلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں صرف نام کی جمہوریت ہے۔ حقیقی جمہوریت نہیں آسکی اور نہ ہی پنپ سکی ہے۔ جناب ضیا شاہد نے تقریب میں موجود ملک حیدر عثمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں صرف نام کی جمہوریت رہی ہے۔ اختیارات سربراہ حکومت یا پارٹی کے قائدین کے پاس ہوتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اب اگر ملک حیدر عثمان ایم این اے بن کر کسی کی ٹانگ توڑے تو اسے کچھ نہ کہا جائے کیونکہ وہ منتخب (Elected) شخصیت ہے۔ موجودہ جمہوریت کا مطلب ہے کہ اسمبلیوں میں جو بھیجیں گے وہ بدمعاشی بھی کرسکیں گے۔ سیاسی جماعتوں کو صرف الیکشن لڑنے کے علاوہ کوئی سروکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں منصوبہ بندی کا فقدان رہا ہے۔ ہم کچن گارڈننگ سے لے کر خاندانی منصوبہ بندی تک کسی بھی شعبے میں پلاننگ نہیں کرسکے۔ ہمارے بعض بڑے منصوبے بھی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ہمارے ہاں شہروں سے کوڑا اٹھانے کیلئے تمام تر مقامی وسائل استعمال ہوتے ہیں لیکن کمپنی کی رجسٹریشن اور معاملات ترکی کے ذریعے کیوں کرنے پڑتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں سمیت مختلف معاملات کو 20‘ 20 سال کے معاہدوں میں پھنساکر رکھ دیا گیا ہے اور اس کے الجھاﺅ کو سلجھانے کیلئے بھی ایک طویل عرصہ لگ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاستدانوں کو صرف الیکشن میں حصہ لینے اور امیدواروں کے حلقوں کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آتی۔ برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے خلاف اگر صرف چین برمی حکومت کو کہہ دے تو تمام ظلم ختم ہوسکتاہے لیکن ہماری حکومت کی طرف سے سفارتی طور پر بیان تک نہیں دیا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت خارجہ کے دفتر جا کر بات کی تو کہا گیا کہ بھائی جی سانوں جان دیو، سانوں جان دیو، تسی چاہندے ہو کہ مینوں جھڑکاں پین۔ انہوں نے کہا کہ صرف جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی تھی ، بعد میں چین کی حکومت کی طرف سے برما حکومت کو مسلمانوں پر ظلم ڈھانے پر مبارکباد دی گئی اور ان مسلمانوں کو دہشت گرد کہاگیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے روس گرم پانی تک رسائی چاہتا تھا اوراب روس کے بجائے چین گرم پانی تک رسائی چاہتاہے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے ہمیں مدد ضرور لینی چاہےے، گرانٹ بھی لینی چاہےے لیکن ایک وقار اور عزت کے ساتھ، برابری کی سطح پر تعلقات رکھنے چاہئیں۔ تقریب میں شرکاءنے جناب ضیاشاہد سے سوالات بھی کئے۔ ملک حیدر عثمان نے کہا کہ آج کی سیاسی پارٹیوں میں صرف ذاتی وفاداری کی بنیاد پر ٹکٹ ملتے ہیں اور حکومتوںمیں شامل کیا جاتا ہے۔ عوام پاکستان کی بہتری کے لئے کسی کو سروکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام صرف سابق صدر پرویز مشرف کا تھا جس میںعوام کے مسائل سیاسی طورپر حل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اسی طرح کا بلدیاتی نظام نافذ کیا جائے۔ صنعتکار ڈاکٹر خالد کھوکھر نے جناب ضیاشاہد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں ووٹرز کی بھی ذہنی آبیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں الیکشن میں کامیاب ہونے والے اقتدار میں شرکت مانگتے ہیں اور تمام ترقیاتی کاموں کے ٹھیکے بھی لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کے لئے تعلیمی قابلیت ضروری تھی اسے ختم نہیں کرنا چاہےے تھا۔ اگر ہو سکے تو یہ قانون دوبارہ بنایا جائے۔ ممبر قومی اسمبلی ملک محمد عامر ڈوگر نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بن جانے کی صورت میںہمارے کئی مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پانی کی کمی کاشکار ہے۔ بارشوں کی کمی نے بھی زراعت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی مسلسل خاموشی اور بے حسی پریشان کن ہے۔ انہوںنے کہا کہ نیا صوبہ بن جانے کی صورت میں ہمارے پانی کے مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نیا صوبہ بنائے گی۔ ملک عون عباس بپی کے سوال پر جناب ضیاشاہد نے کہا کہ نیا صوبہ بن جانے کی صورت میں ارسا میں نئے صوبے کا بھی نمائندہ ہوگا اور پانی کی تقسیم نئے سرے سے ہوگی۔ تقریب کے شرکاءکو بتایا کہ عمران خان واحد لیڈر ہے جو نہ کرپشن کے پیسے لیتاہے اور نہ ہی وہ کرپشن کے پیسے لینا چاہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی حکومت میں بھی ایسا کلچر متعارف کرائے گا۔ استقبالیہ تقریب میں ملک غلام عباس کھاکھی نے جناب ضیاشاہد کو ان کی صحافت کے 50سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوںنے کہا کہ روزنامہ خبریں نے خطے کے کسانوں کے مسائل کھیت سے ایوانوں تک پہنچائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”خبریں“ خطے کے کسان کا اخبار ہے اورخطے کے ہرمظلوم کا ہمدردہے جو اس کی زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کے قیام کے لئے جناب ضیاشاہد اور ”خبریں“ کی کاوشیں ہمیشہ یادرکھی جائیں گی۔تقریب میں روزنامہ خبریں ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار احمد، روزنامہ پاکستان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر شوکت اشفاق، کالم نگار خالد مسعود خان، ملک عون عباس بپی، سلمان قریشی، مظہرعباس راں، عمر نواز خان بابر، حاجی جاوید کھوکھر، میاں طارق عبداللہ، ”خبریں“ کے ڈپٹی ایڈیٹر سید سجاد بخاری، چیف رپورٹر ”خبریں“ طارق اسماعیل، انویسٹی گیشن سیل کے انچارج رانا طارق، انچارج ہیلپ لائن مہدی شاہ، رازش لیاقت پوری، مکرم خان، ظفر اقبال، احسن خان، ملک خلیل، فاروق ملک اور رفاقت فرید سمیت دیگر شریک ہوئے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain