پاکستان (ویب ڈیسک)کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کوئلے کی ایک کان میں پھنسے 13 کان کنوں میں سے آٹھ کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کام جاری ہے تاہم مزدور تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ریسکیو میں تاخیر کے باعث کان میں پھنسے ہوئے نہ صرف تمام کان کن ہلاک ہوچکے ہیں بلکہ ان کو بچانے کے لیے جانے والے پانچ دیگر کان کن بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔کان کنوں کی ہلاکت کا واقعہ سنجدی کے علاقے میں ایک نجی کان میں پیش آیا۔چیف انسپیکٹر مائنز افتخار احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کان میں 13کان کن اس وقت پھنس گئے جب کان میں گیس کے باعث زوردار دھماکہ ہوا۔نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق افتخار احمد کا کہنا تھا کہ پھنسے ہوئے کان کنوں میں سے آٹھ کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ دیگر پانچ کان کنوں کے بچ جانے کا امکان تو نہیں لیکن ریسکیو کا عمل جاری ہے۔تاہم پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل لالہ سلطان نے دعویٰ کیا ہے کہ کان میں پھنسے نہ صرف تمام کان کن ہلاک ہوئے بلکہ پھنسے ہوئے کان کنوں کو نکالنے کے لیے جانے والے پانچ دیگر کان کن بھی ہلاک ہوئے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لالہ سلطان نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے کان کنوں کی تعداد 18ہوگئی ہے۔ تاہم چیف انپیکٹرمائنز نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ہلاک ہونے والے کان کنوں کا تعلق سوات اور دیر سے بتایا جاتا ہے۔