تازہ تر ین

قبر سے لاش چوری

کراچی (نیا اخباررپورٹ) کراچی میں بچوں کے اغوا کی وارداتیں تیز ہونے کے بعد اب قبرستان سے 3ماہ کی بچی کی لاش چوری ہونے کے واقع نے شہریوں کو خوف زدہ کردیا ہے۔ بیشتر شہری قبرستانوں میں اپنے پیاروں کی قبور اور روزانہ فاتحہ خوانی کیلئے پہنچ رہے ہیں۔ مذکورہ واقعہ شیر شاہ قبرستان میں 4روز قبل پیش آیا جب آگرہ تاج کالونی کا رہائشی مچھلی فروش محمد رمضان اپنی 3ماہ کی بیٹی اریبہ کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے گیا۔ جب وہ قبرستان پہنچا تو دیکھا کہ قبر کھلی ہوئی ہے اور بچی کی لاش غائب ہے۔ باپ صدمے سے نڈھال ہوکر گھر آیا تو گھر میں کہرام مچ گیا۔ اس کی بیوی کو غشی کے دورے پڑنے لگے۔ واقع کا مقدمہ شیر شاہ تھانے میں درج کرایاگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کی لاش کتے یا دیگر جانور نکال کر لے گئے ہوں۔ تاہم تفتیش جاری ہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ قبرستان میں مردے کھانے والے کتے بھی موجود ہیں اور وہ آئے روز قبر کھول کر مردے نکالتے ہیں۔ ہوسکتاہے کہ یہ کارستانی بھی ان کتوں کی ہو۔ جبکہ جعلی عاملوں کی ایما پر بھی بچوں کی لاشیں قبرستان سے چوری کی جاتی ہیں۔ کراچی میں گزشتہ دو ماہ کے دوران بچوں کے اغوا کے واقعات بڑھنے لگے ہیں۔ شہریوں کی چیخ وپکار اور احتجاج کے بعد پولیس نے شہر میں حفاظتی اقدامات کئے تو ان واقعات میں کمی آئی۔ تاہم شیر شاہ قبرستان سے 3 ماہ کی چھی کی لاش غائب ہونے کے واقعے نے شہریوں کو پریشان اور خوف زدہ کر دیا ہے۔ جبکہ شہر کے 190 قبرستان کی حالت زار سب کے سامنے ہے۔ وہاں چوکیدار یا پولیس کی سیکورٹی نہیں ہوتی ہے۔ بچی کی لاش غائب ہونے کا مقدمہ 208/18 زیر دفعہ 294/34 (لاش کی بے حرمتی) شیر شاہ تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ اریبہ فاطمہ کے والد محمد رمضان کا کہنا تھا کہ ”علاقے میں ہی مچھلی فروخت کرتا ہوں۔ میرے 5 بچے ہیں۔ یکم اکتوبر کو میری 3 ماہ کی بچی کو بخار ہوا اور دوران اعلاج اسپتال میں فوت ہو گئی، جس کی تدفین شیر شاہ قبرستان میں کی گئی، تین روز بعد سوئم والے روز میں علاقے کے لوگوں کے ساتھ قبر پر فاتحہ خوانی کرنے گیا۔ تو دیکھا کہ قبر، میت کے سرہانے سے خاصی کھلی ہوئی تھی۔ اس پر رکھے سیمنٹ کے بلاکس بھی ہٹائے گئے تھے۔ کفن ایک جانب سے لپٹا ہوا رکھا تھا اور پاس ہی میت کی چٹائی رکھی تھی۔ قبر کے اندر دیکھا تو وہ خالی تھی۔ میں یہ دیکھ کر چکرا کر گر گیا لوگوں نے پانی پلایا اور گورکن کو بلا کر لائے۔ گورکن نے قبر دیکھ کر کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کتے لاش نکال کر لے گئے ہوں۔ جب گھر آیا اور یہ ماجرا بیوی کو سنایا تو شدت غم سے اسے غشی کے دورے پڑنے لگے“۔ محمد رمضان کا کہنا ہے کہ اس کی بیوی کی حالت خراب ہے اور وہ بار بار موبائل فون پر کھینچی گئی اریبہ فاطمہ کی تصویر دیکھتی ہے اور کہتی ہے کہ میری اریبہ ڈھونڈو اور جب قبر میں رکھو تو مجھے بلا لینا۔ میں پھر ایک نظر دیکھوں گی۔ رمضان کا کہنا تھا کہ ”میری سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں۔ پولیس کہتی ہے کہ تفتیش کر رہے ہیں۔ لیکن کیا تفتیش کر رہے ہیں؟ کوئی نہیں بتاتا“۔ ایس ایچ اور شیر شاہ انسپکٹر انعام لاشاری کا کہنا تھا کہ ”بظاہر تو لگتا ہے کہ کتے لاش نکال کر لے گئے ہیں۔ تاہم بچی کا باپ کہتا ہے کہ لاش چوری کی گئی ہے۔ ہم تفتیش کر رہے ہیں۔ مقدمہ درج کرکے ایف آئی آر شعبہ تفتیش والوں کو دے دی ہے۔“ قبرستان کے مرکزی دروازے پر پھول کی دکان پر موجود گورکن 50 سالہ عبدالواحد کا کہنا تھا کہ ”رمضان مچھلی فروش نے خود آ کر قبر بنائی تھی اور شاید گہرائی کم رکھی تھی۔ اس لئے لگتا ہے کہ میت کو کتے یا دیگر جانور نکال کر لے گئے۔ اس قبرستان میں چالیس سے پینتالیس کتے پائے جاتے ہیں، جو اکثر قبروں سے مردے نکال کر لے جاتے ہیں۔ چند ماہ میں کتوں سے کئی مردے چھڑا کر واپس دفن کئے گئے ہیں۔ جبکہ 12 کتے مارے بھی ہیں“ اس کا کہنا تھا کہ ”ایک گورکن کیا کرے؟ وسیع رقبے پر پھیلے قبرستان کے دو مزید راستے ہیں۔ شیر شاہ صنعتی ایریا کی جانب سے ایک جگہ دیوار ٹوٹی پڑی ہے۔ اس کے علاوہ قبرستان میں نیولے بھی بہت ہیں۔“ گورکن نے کئی قبریں دکھائیں جن میں سوراخ تھے۔ اس نے کہا کہ نیولے یہ سوراخ بناتے ہیں تا کہ لاشیں کھا سکیں۔ وہ یہ ماننے کو تیار نہیں تھا کہ قبرستان میں عامل آ کر کالے جادو کا عمل کرتے ہیں یا مردے کی ہڈیاں چوری کرتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain