واشنگٹن: (ویب ڈیسک) سیرین گیس اور دیگر اعصابی و کیمیائی ہتھیاروں سے جان بچانے کی ایک امید پیدا ہوئی ہے۔سیاٹل میں واقع یونیورسٹی آف واشنگٹن کے کیمیا دانوں نے کیمیائی گیس اور اعصابی کیمیکلز( جنہیں آرگینوفاسفیٹس بھی کہا جاتا ہے) کو نشانہ بنانے کے لیے خاص اینزائم (خامرے) تیار کئے ہیں۔ اس کے لیے پہلے آرگینوفاسفیٹ ٹارگیٹنگ اینزائم (او پی ایچ) کو ایک لچکدار پالیمیر جیل کی پرت میں رکھا۔ اب اس سے جو چھوٹے چھوٹے اجزا بنے وہ نینومیٹرپیمانےجتنے چھوٹے تھے۔ وہ جسم میں داخل ہوکر ایک طویل عرصے تک امنیاتی نظام سے بچ کر محفوظ رہتے ہیں۔جیسے ہی جسم پر کیمیائی ایجنٹ یا گیس کا حملہ ہوتا ہے تو یہ اینزائم خون سے فوری طور پر اس جان لیوا مرکب کو نکال باہر کرتا ہے۔ ماہرین نے اس عمل کو ’نینواسکیونجر‘ یعنی نینو خاکروب کا نام دیا ہے اور کسی منفی سائیڈ افیکٹس کے بغیر یہ مسلسل پانچ روز تک اپنا اثر قائم رکھتے ہوئے جان لیوا کیمیائی مرکبات کو دور رکھتے ہیں۔ پہلے ماہرین نے جانوروں کے جسم میں نینوذرات داخل کئے اور انہیں بار بار سیرین کے ٹیکے لگائے گئے تب بھی 8 روز تک جانوروں پر ان کا کوئی اثر نہ ہوا اور وہ محفوظ رہے۔نینوجھاڑو کو بنانے والوں میں سے ایک انجینیئر شاو¿ئی جیانگ نے اسے ایک قسم کی ویکسین قرار دیا ہے جسے بہتر بناکر ہفتوں اور مہینوں تک کارا?مد رکھا جاسکتا ہے یعنی نینواینزائم کی ایک خوراک کئی ماہ تک خطرناک کیمیائی اجزا سے بچاسکے گی۔