تازہ تر ین

مودی کا دل اور دماغ کالا ، اسکا ایجنڈا مسلم اور پاکستان دشنی ہے :رحمان ملک کی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رحمان ملک نے کہا ہے کہ دہشتگردی مشروط اصطلاح بن چکی ہے،جہادیوں کو پوری دنیا سے اکٹھا کر کے لایا گیا اور ٹرینڈ کیا گیا۔ اسی ٹریننگ میں یوسف رمزی، خالد شیخ ، زاہد شیخ ، اسامہ بن لادن اسکی فیملی، الزواہری اسکے ساتھی اور مصر سے سادات کو قتل کر کے بھاگے ہوئے لوگ بھی تھے۔ وہ سب ڈارلنگ بنے اور یو ایس ایس آر کیخلاف افغانستان کیخلاف جہاد کیا۔ اسکے لیے15سال پہلے کے امریکی اور دنیا کے ٹی وی چینل نکال کر دیکھیں تو لگتا تھا کہ ان جہادیوں سے بڑا ہیرو کوئی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ان طالبان کو وائیٹ ہاوس بلا کر ریجن سے ملایا گیا اور انہیں ہیرو قرار دیا گیا۔وقت نے پلٹا کھایا ، یہی امریکا جو کبھی ہمارے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے اور اچھا اس وقت ہوتا ہے جب اسکو کام ہوتا ہے۔ جب یو ایس آرآرکی جنگ لڑنی تھی ، ہم بہت اچھے تھے، جنرل ضیا انکے جال میں آگئے اور جس انداز سے ہم نے جنگ لڑی وہ سامنے ہے۔ یہی لوگ وقت کے ساتھ ساتھ جب امریکا نے فیصلہ کیا کہ اچانک میں نے جانا ہے تو یہ سارے لوگ جنکو تنخواہیں ملتی تھیں، کوئی ریڈ کریسنٹ سے ملتی تھی کوئی کویت کریسنٹ سے ،مڈل ایسٹ ، امریکا اور کچھ ہم مدد کرتے تھے ۔ جب امریکا نکلا تو یہ بے روزگارہوگئے۔ انہوں نے نوکری ڈھونڈی، ان میں کچھ ڈاکو بن گئے ، کچھ تنظیموں کے سربراہ بنے اور کچھ نے یہاں شادیاں کی اور کچھ نے کاروبار کے لیے چھوٹے چھوٹے سکول بنا لیے ۔ پاکستان میں 300سے کم مدرسے تھے جو آج 27000سے زیادہ بن گئے۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے پر بحیثیت قوم ہم خودذمہ دار ہیںکیونکہ جب بھی ہمیں کسی چیز میں شامل کیا جاتا ہے ہم ہوجاتے ہیں۔ نائن الیون میں کوئی پاکستانی یا افغانی ملوث نہیں تھا مگر ہم اس جنگ میں گھس گئے ،ریجن میں ہم نے مارکھائی ، پاکستان اور افغانستان نے فورم دیا اور آج ہم رورہے ہیں ، ہمیں رونا چاہیے کیونکہ ہم نے غلطی کی۔کل کے جہادی یوسف رمزی جیسے بندے یہاں رہے فلپائن اور امریکا میں بھی رہے اور امریکا جا کر ہی دہشتگردی کرتے ہیں، پاکستان کا نام کہاں سے آگیا۔ پاکستان کو تو دہشتگردی سے متاثر قرار دینا چاہئے مگر ہمارے خلاف الٹا الزام لگتا ہے۔ جہاد ختم ہونے کے بعد ان لوگوں نے یہ ذریعہ معاش بنایا کہ کسی نے کھالیں اکٹھی کیں، چندہ لینا شروع کیا، جہاد کے نام پر بیرون ممالک سے پیسہ لینا شروع کردیا۔ میں نے بہت سے ایسے لوگوں کو ناراض کیا تھا جو جہادی تنظیموں کو پیسے دیتے تھے۔ ایک سفارتکار بھی میرے پاس آیا تو میں نے انکار کیا کہ پیسے نہیں دئیے جائیں گے۔ تنظیموں کو بین کرنے کا سلسلہ ہم نے شروع کیا، ہمارا مسئلہ ہے کہ قانون میں سکم ہے۔ موجودہ حکومت کا تنظیموں کا کنٹرول حاصل کرنا قانونی حیثیت میں جب چیلنچ ہوگا تو بہت سے حفاظتی تحویل سے نکل جائیں گے ۔ کیونکہ جب ہم نے حافظ سعید کو پکڑا تھا تو ہمیں 10ہزار روپے سپریم کورٹ سے جرمانہ ہوا تھا۔ تنظیموں کیخلاف ایکشن پر میں حکومت کو سپورٹ کرتا ہوں ، بطور وزیر داخلہ میں نے مدرسہ ریفارمز کے حوالے سے قانون دیا تھا جسے نہیں مانا گیا۔ مدرسہ ریفارمز میں شیعہ ، سنی ، اہل ہدیث سمیت 9 فرقوں نے دستخط کیے تھے کہ ہم مدرسہ ریفارمز کرنا چاہتے ہیں ، مدرسہ ریفارمز کا مقصد مدرسوں کو ہرگز بند نہیں کرنا تھا بلکہ انکے فنڈز ریگولیٹ کرنا ، تعلیم کو باقی سکولوںاور یونیورسٹیوں کے ہم پلہ کرنا تھا۔ مدرسوں کی کمپیوٹرائزیشن کیساتھ انکے لیے ریگولیٹری بورڈ وزیر داخلہ اور وزیر تعلیم کی مشترکہ سربراہی میں بننا تھا۔ اس وقت ن لیگ کی اپوزیشن نے اسکی مخالفت کردی۔ میرے پنجابی طالبان کا نام لینے پر پنجاب سے شور اٹھا تھا ، اگر اس وقت پنجابی طالبان کیخلاف ایکشن لیا ہوتاتو آج یہاں تک آنے کی نوبت نہ آتی۔ پنجابی طالبان جنوبی پنجاب کی پیداوار ہیں ، افغان طالبان کی چھٹیاں گزارنے کے لیے تفریح جنوبی پنجاب میں تھی۔ مجھے کہا گیا تھا کہ ایک بھی پنجابی طالبان نہیں ہے مگر میرے بیان کے بعد ڈی جی خان میں بموں کے ٹریک پھٹے، دھماکے ہوئے، میریٹ دھماکے کا ماسٹرمائنڈ ڈاکٹر عثمان بھی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتا تھا۔ ایک سوال پر کہ کیا اس وقت کی حکومت پنجابی طالبان کو تحفظ دے رہی تھی ؟ رحمان ملک نے کہاکہ سمجھ یہ تھی کہ وہ کچھ حکومت کا حصہ تھے اور کچھ لوگ ان میں سے فرار بھی تھے ۔پاکستان کی سیاست میں کچھ ڈسٹرکٹس میں انکا رول پہلے بھی تھا اور آج بھی بہت زیادہ ہے۔اب بھی الیکشن کمیشن نے ایک جہادی تنظیم کو رجسٹر کیا اور اس نے الیکشن لڑا۔ جہادی تنظیموں کی بات کرتے ہوئے پاکستان مخالف گروپس کو نہیں بھولنا چاہئے جو کے پی کے، پنجاب اور سندھ میں بھی ہیں، انکو بھی ڈیل کرنا ہے۔ قانون کہتا ہے کہ کسی تنظیم کے حوالے سے یہ پتا چلے کہ یہ جہادی تنظیم ہے اور دہشتگردی کو سپورٹ کر رہی ہے تو اسے بین کر دیں۔ بین کرنے کے لیے جو قانون بنا اسمیں دہشتگردی ایکٹ کے مطابق جو دہشتگرد رنگے ہاتھوں پکڑا جائے یا جرم ثابت ہوجائے اسکے لیے سزائے موت ہے۔ اور بین تنظیم کے لیے قانون یہ ہے کہ اسکا پاسپورٹ اس سے لے لیا جائے گا، اسکے تمام بینک اکاﺅنٹس فریز کر لیے جائیں گے اور اسے ایک محیط علاقے تک مقیط کر دیا جائے گا۔اسکے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔ اگر گرفتار کر نا ہے تو الیون اے بی سی کا قانون اسکی اجازت نہیں دیتا ، ایسے میں صرف حفاظتی تحویل میں لیا جاسکتا ہے۔ رحمان ملک نے بتایا کہ بطور چئیرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ تنظیموں کے حوالے سے قانون میں ترمیم لارہا ہوں، اپنے کولیگز کیساتھ اسکو ڈسکس کروں گا۔ الیون اے بی سی قانون میں جو چیزیں موجود ہیں ، کوئی بھی تنظیم گروپ یا فرد واحداسکی حد سے زیادہ خلاف ورزی کرتا ہے تو میںاسے قابل دست اندازی جرم میں تبدیل کر رہا ہوں ۔اگر قانون سخت ہوجائے تو بہت بہتری آئے گی۔ نیشنل ایکشن پلان کے 20نقاط تھے اور نیشنل ایکشن پلان کا فیصلہ جنرل راحیل شریف کا تھاکیوں کہ وہ فاٹا اور دوسری جگہوں پر بہت مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔ قانون کے مطابق جب لوگ گرفتار ہوتے ہیں تو انکی سزا میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ اسکے لیے ترمیم کی گئی کہ مجرم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں بھی ہو جائے، جبکہ دیگردیگر 19نکات میں دہشتگردوں کی معاونت، پاکستان پینل کورٹ کی شقوں میں تبدیلی، اینٹی ٹیررازم ایکٹ کی شقوں میں تبدیلی، نیکٹا کا رول زیادہ موثر کرنے کی شقیں تھیں۔ جن کو لیکر ہم نے چلنا تھا مگر ن لیگ کی حکومت ہی اسکا جواب دے سکتی ہے۔ ہماری مذہبی جماعتیںچاہتی ہیں کہ انکے ساتھ مشاورت سے یہ کام ہو اور شاید اس وقت کی حکومت اس مشاورت کو نہیں بڑھا سکی۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی حوالگی کے حوالے سے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ مودی کا مائنڈ سیٹ پاکستان مخالف ہے، انکے پیارے ، لیگل کونسل آف منسٹرز اور کچن کیبنٹ نے فیصلہ کیا کہ ہم پانچ نکات دے کر اپنا الیکشن لڑیں گے۔ کوئی بڑا واقعہ کروائیں گے، اسکے ذریعے سرحدوں پر کشیدگی ہوگی، سرجیکل سٹرائیک ، مسلم کش فسادات اور پھر پاکستان مخالف فلمی کمپین کا ماڈل بنائیں گے کہ پاکستان بھارت کیخلاف ہے اور اگر مودی الیکشن نہیں جیتتاتو پاکستان پورے کے پورے ہندوستان کوسزا میں ڈال دے گا۔ جس دن پلوامہ ہوا ، بھارت نے 15منٹ میں اعلان کیا کہ یہ پاکستان نے کیا ہے۔ بحیثیت انویسٹیگیٹر میں نہیں سمجھتا کہ کسی کے پاس ایسی جادوئی آنکھ ہوتی ہے کہ وہ صرف واقعہ میں آگ جلتی دیکھ کر یا گاڑی کو پھٹتے دیکھ کر کہہ دے کہ یہ پاکستان نے کیا ہے۔ اسکا مطلب یہ کہ حملہ پہلے سے پلان تھا۔ پلوامہ کی ذمہ داری لینے والے علی ڈار کی ویڈیو کو میں چیلنج کرتا ہوں کیونکہ 2017ءمیں علی ڈار دو مزید افراد کیساتھ گرفتار ہوا تھا، اسکے ساتھ پکڑے گئے دو ساتھی مارے گئے تھے اور علی ڈار بھارت کی تحویل میں رہا۔ کیا کوئی ثبوت دے سکتا ہے کہ علی ڈار کاڈی این اے حملے میں تباہ ہونے والی گاڑی میں موجود ہے، کسی نے اسکے خون کی رپورٹ دیکھی کہ وہ موجود تھا۔ اگر ایک 71کی کانوائے جموں سے سری نگر جانے کے لیے نکلتی ہے اور اسے دو دن تاخیر کا شکار کیا جاتا ہے، اسکے فرنٹ میں ایم پی ، دوسری گاڑی آرمرڈ اور بیچ میں کانوائے کمانڈر اور بعد میں ساری گاڑیاں ہوتی ہیں۔ سڑک کے درمیان میں سیمنٹ سے بنی تقسیمی لائن ہے تو کیسے ایک چھوٹی سے گاڑی 450کلو بارود لیکر چل سکتی ہے جب ہر تین کلومیٹر کے بعد سڑک کے دونوں طرف چیک پوسٹ ہے۔ اگر کلیرنس نہیں تھی تو وہ گاڑی مخالف سڑک پر ون وے کی خلاف ورزی کرتی ہوئی 12.5کلومیٹر چلتی ہے اور اسے کوئی نہیں روکتا۔ اس سے دو چیزیں اخذ کی جاسکتی ہیں کہ یا تو بھارت نے خودیہ حملہ کروایا۔ میں کیوں نہ یہ کہنے میں حق بجا ہوں کہ اگر علی ڈار کو حملے کا ذمہ دار قرار دینا تھا توبھارت نے اسکا ڈی این اے ثابت کرنے کے لیے اسے حملے میں رکھا ہوگا۔ اگر مان لیں کہ بھارت نے حملہ نہیں کروایا تو میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ یہ انکی انٹیلی جنس کی ناکامی تھی۔ وہ اپنی انٹیلی جنس ایجنسی بند کر دیں اور اسے کوئی اور کام دیدیں۔بھارت کی جانب سے جاری ویڈیو میں جو اسلحہ دکھایا گیا ہے وہ اس خطے میں کبھی استعمال نہیں ہوا۔ یہ وہ اسلحہ ہے جو زیادہ تر انگریزی فلموں میں دیکھا جاتا ہے۔ جن شارپ کیمروں سے ویڈیو بنائی گئی وہ عام کیمرے کی ویڈیونہیں ہے۔ جس انداز سے اسے نئے کپڑے سلوا کے پہنائے گئے ہیں وہ نہیں ہیں۔ یہ بتائیں کہ جو بندہ مر رہاہے ، مر گیا ہے یا انکی تحویل میں ہے ، اس سے جس انداز سے صاف ستھرے کپڑوں میں بیان دلوایا گیا ہے ایسا کبھی کسی دہشتگرد کا بیان نہیں ہوا۔ اسامہ بن لادن ، ٹی ٹی پی کے ویڈیو بیان دیکھ لیں، پیچھے کپڑا پڑا ہوتا ہے۔ جس طرح سے فلمی انداز میں ویڈیو بنائی گئی ہے لگتا ہے بالی وڈ کے کسی اچھے سے ڈائریکٹر نے ڈائریکشن دیکر وہ ویڈیو بنائی ہے۔ میں اس ویڈیو کو چیلنج کرتا ہوں، اسکا اصل سکرپٹ امریکا میں تحقیقات کے لیے بھیج دیں۔ آجکل پلوشن لیول سے ویڈیو کی جگہ کا پتا چلایا جاسکتا ہے۔ اس فلمی ڈائیلاگ والی ویڈیو سے مجھے اور شک ہوتا ہے ۔ مودی بھی ہمیشہ فلمی زبان استعمال کرتا ہے کہ یہ تو ٹریلر تھا ، اب فلم چلے گی ، خود بھی فلموں سے اتنا متاثر ہے کہ پلوامہ حملے کے وقت اپنی شوٹنگ کر رہا تھا۔ آر ایس ایس نے مودی کو جس طرح سے پلانٹ کیا ہے اسکے بس کی بات نہیں۔ مودی مکمل طور پر آر ایس ایس کی کسٹڈی میں ہے، جو وہ کہتے ہیں مودی وہی بولتے ہیں۔ پروگرام میں ایک تصویر دکھاتے ہوئے رحمان ملک نے بتایا کہ تصویر میں کالی داڑھی میں نریندر مودی ہیں ، جب وہ آر ایس ایس کے پانچویں چیف تھے۔ جو ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ اب وہ وزیر اعظم ہیں۔ جیش محمد کا آر ایس ایس سے موازنہ نہیں کر سکتے۔ جیش محمد ایک جہادی تنظیم یا فلاحی تنظیم بنی ، ہو سکتا ہے ادھر ادھر کوئی کام بھی دکھاتی ہو مگر 2002ءمیں جب اسے بین کیا گیا تو اسکی سرگرمیاں بند ہوگئی تھیں۔ ہندوستان کو اپنے الیکشن میں کامیابی کے لیے وجہ چاہئے تھی جو بن گئی۔ مودی کی کالی سے سفید داڑھی ہوگئی مگر انکا دل و دماغ اب بھی کالا ہی ہے۔ آر ایس ایس 1925ءمیں وجو د میں آئی 1927ءتک اسکی گروتھ ہوئی ۔ انکا کردار اپنے لیڈرز کیخلاف تھا، گاندھی کو مارنے والابھی آر ایس ایس کا آدمی تھا۔ گجرات سانحہ، سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ آر ایس ایس نے کروایا۔ آر ایس ایس دہشتگرد تنظیم کا مقصد اکھنڈ بھارت بنانا ہے جسمیں ہندووں کے علاوہ کوئی نہ ہو۔ آر ایس ایس کا ٹرینڈ شدہ چیف بی جے پی میں لانے کے لیے چنا جاتا ہے تاکہ پورے بھارت کو کنٹرول کیا جائے، یہ بھارتی عوام کہتی ہے۔ دنیا کے ٹاپ ٹین دہشتگردوں میں مودی پہلے نمبر پر تھے، امریکا نے اپنے ایک آرٹیکل کے تحت مودی کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ویزہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔مودی آر ایس ایس اور اسلحے کی سپورٹ سے جب وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اسے گود میں بٹھا لیا کہ چلو اسے استعمال کرتے ہیں۔ انڈیا کو ہمیشہ انہوں نے ہمسائے کا شکاری رکھا ہے، تاکہ شور کروایا جائے اور پاکستان سے جو کام لینا ہے لے لیا جائے۔ نائن الیون میں بھی یہی ہوا، مشرف کو جب کہا گیا تو بیچارے کو باتھ روم سے نکلتے ہوئے ہاں کہنا پڑا کہ سرحدوں پر لڑائی نہیں چاہتے تو چلو امریکا کی مدد کر دیں، مگروہ بھی ہماری غلطی تھی ۔ آر ایس ایس کو جب دنیانے برا کہا تو ہماری طرف سے کوتاہی ہوئی کہ یو این او سکیورٹی کونسل چارٹر1267کے تحت پاکستان نے اسکے خلاف تحقیقات کے لیے قدم نہیں بڑھایا۔میں آر ایس ایس کیخلاف بولتا رہا، ہم بھارت کو مذاکرات تک لے آئے تھے۔ جب ہمارے دور میں شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ تھے تب بات کرتے کرتے وہ ٹیبل سے اٹھ گئے تھے کیونکہ وزیر خارجہ کو ہماری ہدایت یہی تھی کہ ہم صرف دہشتگردی پر بات نہیں کریں گے ، سمیت تمام ایشوز پر بات کریں گے۔ نہیں پتا کہ عمران خان نے کن حالات میں کہا کہ میں دہشتگردی پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں ، یہ انکا ذاتی بیان لگتا ہے، پائلٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ بھی انکا اپنا تھا۔ اس وقت جو فیصلہ کیا وہ ٹھیک کیا کیونکہ یہ تھا کہ یا اب ہم جنگ کر لیں اور جنگ کرتے تو ہم مودی کے جال میں آرہے تھے، وہ یہی چاہتا ہے کہ ہم جنگ کریں ، طیارے اسی لیے اس نے بھیجے اور جھوٹا الزام لگایا کہ 400لوگ مار دئیے۔ دوسری دفعہ کوشش کی تو ڈی جی آئی ایس پی آرمیجنر جنرل غفور کا بڑا اچھا بیان آیا اور جس حکمت عملی سے جنرل باجوہ لیکر آگے چلے وہ قابل تحسین ہے، جو شاید کبھی بعد میں سکرین پر آئے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا ہے کہ بھارتی ڈوزئیر میں اگر کوئی ثبوت نہیں ہے تو یہ لوگ چھوٹ جائیں گے۔ ڈوزئیر میں ہم نے دیکھا کہ کچھ نہیں ہے اور اگر ہے تواسکی تحقیق کر لیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہو رہاہے جیسے سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کر کے ہمارا نام لگا دیا۔ ممبئی میں انصاری برادران کو استعمال کر کے ،ہیڈلے کو بیچ میں لاکر ٹرپل ایجنٹ لگا کر را کو پلانٹ کر کے ہمارا نام لگا دیا ۔ اب بھی وہی ہو رہا ہے۔ بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، سب بالی وڈ فلم کا سکرپٹ تھا۔بھارتی جاسوس کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ پر کبھی تنقید نہیں کی۔ کلبھوشن کو ن لیگ نے واپس نہیں بھیجا۔ کلبھوشن کی آرمی اور سویلین ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوا، سویلین حکومت اسمیں مداخلت نہیں کر سکتی تھی۔ تاہم اگر اس وقت کسی ن لیگی لیڈر نے بیان دیا تو وہ سیاستدان نہیں ہے۔ میں نے فیٹ ایف کو جو خط لکھا ہے اسمیں مضبوط نکتہ ہی یہ ہے کہ مودی بذات خود دہشتگرد فنانسر ہے، را اور کلبھوشن کے ذریعے اس نے پاکستان میں دہشتگردی کی فنانسنگ کی ہے۔ میں انٹرنیشنل کورٹ کو بھی خط لکھ رہا ہوں کہ کلبھوشن کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جانی چاہئے ، وہ دہشتگرد ہے اور مودی حکومت کا فنانشل دہشتگرد ہے جس نے ہمارے لوگوں کو مارا اور قبول کیا۔اسکے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ آئی ایس آئی اور ایم آئی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اسے پکڑا ۔ انڈیا کی چیخیں اسی بات پر نکل رہی ہیں۔ عالمی انصاف کی بات کی جائے تو وہ پاکستان کو کبھی نہیں ملا مگر انڈیا کو ضرور ملتا ہے۔ اگر پاکستان کو انصاف دلانا ہوتا تو فیٹ ایف میں دنیا کی تین بڑی طاقتیں ہمارے خلاف جاتیں؟ ہم کہہ رہے ہیں کہ آر ایس ایس کے خلاف کاروائی کریں تو کہتے ہیں کہ ہماری ڈومین میں نہیں ہے اور جب پاکستان کی باری آتی ہے تو ڈومین بن جاتی ہے۔ انڈیا کے خلاف بھی پاکستان جیسی تحقیقات ہونی چاہئیں ورنہ پاکستان کو فیٹ ایف لسٹ سے نکالا جانا چاہئے۔ہمارا 80بلین ڈالر کا نقصان ہوا، اکاﺅنٹ بند ہوگئے، ایکسپورٹ سیل ہوگئی، گرے لسٹ میں آگئے۔ عالمی عدالت انصاف واقعی عالمی انصاف ہے تو یادھو کی سزا بحال رہے گی۔ سارے ماحول میں مودی وار ہیرو بننا چاہتا ہے کہ شاہ رخ یا کوئی اسکا کردار ادا کرے گا۔ مگر وہ فیل ہوگیا ہے، مودی فیل قومی اور فیل جنگی ہیرو ہے جوآر ایس ایس کے ذریعے بغیر تاج کا بادشاہ بننا چاہتا ہے۔نواز شریف کو جو سہولت چاہئے دی جانی چاہئے انکے گھر کو سب جیل بنانا پڑے تو بنا دیں، وہ تین مرتبہ وزیراعظم رہے ہیں۔ میں ہوتا تو شاید نواز شریف کو جیل سے اٹھا کر ساتھ بٹھا لیتا۔ ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے ، نواز شریف کی سزا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہوگی، مگر میں نہیں کہتا کہ انہیں باہر جانا چاہئے۔ پاکستان کی سیاست میں شہباز شریف قسمت کے دھنی ہیں، مستقبل میں شہباز شریف کیساتھ مریم کو سیاست میں دیکھ رہا ہوں، انکی آپس میں بنتی ہے یا نہیں یہ بعد کی بات ہے۔ ہوسکتا ہے نواز شریف کی ضمانت ہوجائے اور ہو سکتا ہے طبیعت کی زیادہ خرابی پر وہ بیرون ملک چلے جائیں۔ سراج درانی کے معاملے میں بہت اچھا ہوتا کہ اسکے دفتر چلے جاتے اور کہتے کہ یہ گرفتاری کے وارنٹ ہیں ، جانے سے پہلے آپ ہمارے مہمان ہیں۔ جو کچھ ہوا اچھا نہیں ہوا۔ اگرحکومت واقعی صورتحال بہتر کرنا چاہتی ہے تو کسی نے قانون بنانے سے نہیں روکا۔آصف زرداری پر جتنے الزام لگے وہ کسی پر نہیں لگے انہوں نے 13سال جوانی جیل میں گنوائی ۔ پاکستان میں منی لانڈرنگ کے قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ ہر کیس پر منی لانڈرنگ لگانے سے بیرون ملک اثاثوں کی بات انٹرپول ، فیٹ ایف وغیرہ میں جانے سے بدنامی ہوگی۔ آصف زرداری پر الزامات دھلتے ہوئے نظر آئیں گے، دعا کرتا ہوں آصف زرداری گرفتار نہ ہوں، گرفتار ہوئے تو یہ پاکستان کی بدقسمتی ہوگی۔ وہ بچنا چاہتے تو باہر چلے جاتے انہیں کوئی روک نہیں سکتا تھا۔ قانون لاگو کرتے ہوئے رحم کیا جائے۔ جو حکومت بھی احتساب کو اپنی حکومت چلانے کے لیے استعمال کرے گی وہ ہمیشہ انتقام کی صورت میں سامنے آئے گا اور حکومت فیل ہوگی، جیسا کہ نواز شریف کی حکومت محترمہ اور ہمارے وقت میں فیل ہوئی۔ آصف زرداری کا فیصلہ تھا کہ ہم نے انتقامی کاروائی نہیں کرنی۔ اگرمیڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو کورٹ کس لیے ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلے، ملک حالت جنگ میں ہے۔ پاکستان کا گروتھ ریٹ، روپے کی قدر نیچے گر رہی ہے۔ غربت نہیں غریب ختم ہوتے نظر آرہے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain