تازہ تر ین

آصف زرداری کا گھیرا تنگ ہوتا ہے تو فوراً سندھ کارڈ کھیل دیتے ہیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پرانے زمانے میں جو ایک مجسٹریٹی سسٹم تھا یعنی مجسٹریٹ کے پاس پاور تھی وہ کسی بھی وقت چھاپے مار سکتا تھا اور قیمتوں کے تعین پر نظر رکھتا تھا۔ میری اکرم چودھری صاحب سے جو مشیر ہیں مہنگائی کے سلسلے میں ابھی چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب نے ان کو سپیشل ٹاسک بھی دیا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اب وہ سسٹم موجود نہیں ہے اب ان ڈائریکٹلی مجسٹریٹ جو ہیں وہ کام کرتے ہیں لیکن انہیں رکاوٹیں ان کے کام ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دوبارہ پرانا سسٹم بحال کیا جائے جب جگہ جگہ مجسٹریٹ چھاپے مار سکیں اور جہاں کہیں وہ ضرورت سے زیادہ نرخ پر چیزیں بیچتے پائی جائیں تو اس کو چیک کر سکیں۔ اکرم چودھری صاحب نے جو خود کالم نویس ہیں بڑا اچھا لکھتے ہیں لاہور کے اخبار میں مسلسل وہ کالم بھی لکھتے رہتے ہیں انہوں نے یہ کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا وہ اس سلسلے میں گئے ہوئے وہ واپس آئے ہیں میری تجویز یہ تھی کہ فوراً ایک بریفنگ رکھیں اخبار والوں سے تمام اخبار والوں کو اس میں بلا کر بڑے کھلے طریقے سے سوال و جواب کا سیشن کریں تو اس پر انہوں نے کہا آج وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے والد صاحب کے قل رکھے ہوئے ہیں اور البتہ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ پرسوں یہ پریس بریفنگ کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اکرم چودھری صاحب نے جو دقت بتائی ہے وہ یہ ہے کہ اب مجسٹریٹ اس طرح سے ایکٹ نہیں کر سکتا اس کو دوسرے شخص کی اعانت درکار ہوتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پرانا مجسٹریٹی سسٹم تھا اس کو بحال کر دیا جائے۔
اکرم چودھری کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتیں بھی عنقریب لگ رہا ہے کہ بڑھ جائے گی چینی افغان اور چائنا کو ایکسپورٹ کی جا رہی ہے اور اس سے جس طریقے سے اجازت دی گئی ہے اس سے لگتا ہے کہ چینی باہر چلی جائے گی اور اس سے لوکل مارکیٹ میں اس کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اس کو کنٹرول میں نہیں رکھا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ایکسپورٹ کی اجازت نہ دی جائے تا کہ چینی کی قیمتیں جو ہیں وہ حد تک زیادہ نہ بڑھنے پائیں تو میں یہ سمجھتا ہوں جو کہ اقدامات کئے جائیں یہ ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرسوں ایک بہت بڑی بریفنگ میں دو تین گھنٹے تک سوال و جواب کی نشست رکھیں اور اس میں ہر آدمی کو کھل کر بات کرنے کا موقع دیا جائے اس میں تاجروں کے نمائندے بھی ہوں اور اس میں اخبار نویس بھی ہوں اور اس میں ریٹیلر لوگ بھی موجود ہوں اور اس میں تھوک کے بڑے بڑے تاجر موجود ہوں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کوئی وجہ نہیں کہ سب مل کر بیٹھیں تو ہم قیمتوں پر ایک خاص حد سے بڑھنے سے روکنے میں کامیاب نہ ہوں۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے اس بارے گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں ایک اور بات بھی سمجھتا ہوں کہ یہ اسے سیاسی طور پر اورنٹیشن اس کی ہے اس لئے کہ جو جماعتیں اس وقت حکومت میں نہیں ہیں اور اپوزیشن میں ہیں ان کے جوو حامی ہیں وہ بھی اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں لگتا ہے کہ قیمتیں ہیں وہ تو ہیں ہی لیکن اس سے زیادہ بڑھا چڑھا کر کوشش کی جا رہی ہے کہ مہنگائی اور زیادہ بڑھ جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ عوام کے ساتھ بڑی زیادتی ہو گی کیونکہ سیاسی مقاصد کے لئے مسائل کو جنم دینا اور پھر عام آدمی کو تنگ کرنا یہ ایک انتہائی غیر شائستہ فعل ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر آصف زرداری صاحب کا خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اسلام آباد کوچ کریں سڑکوں پر رہیں گے اور ان کو ہٹا کر واپس آئیں گے۔ آصف زرداری صاحب نے کہہ دیا کہ اگر ہم نے مزید ان کو حکومت میں رہنے دیا تو ملک مزید 100 سال پیچھے چلا جائے گا۔ انہوں نے اہم بات کہی کہ میرے اوپر جتنے کیسز بنائے جا رہے ہیں وہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف بنائے جا رہے ہیں کیونکہ 18 ویں ترمیم ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ جناب آصف زرداری صاحب کا ایک کافی دیر سے یہ موقف ہے اور جب بھی کبھی ان کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگتا ہے وہ فوراً سندھ کارڈ کھیلنے لگتے ہیں وہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ میری اٹھارویں ترمیم کے جدوجہد ہو رہی ہے اور ہماری صوبائی حکومت کے اختیارات کو چیلنج کیا جا رہا ہے تو میں یہ سمجھتا ہوںکہ یہ بہت دفعہ بات ہو چکی ہے۔ بہرحال اب ایک تو عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ بلاول بھٹو انگریزی میں گفتگو کرتے ہیں اور پاکستان میں 95 فیصد لوگ تو انگریزی سمجھتے ہی نہیں وہ کن کو سناتے ہیں دوسری بات یہ ہے کہ وہ جو بھی چاہیں جس زبان میں چاہیں وہ بات کریں ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں اگر ان کی بات زیادہ لوگوں تک نہیں پہنچ پائے گی تو اس کا نقصان خود انہی کو ہو گا البتہ ایک بات طے شدہ ہے کہ اب اعتزاز احسن صاحب نے یہ کہا ہے اور میرے تین دن ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ بلاول پنجاب کا رخ کریں اور آج انہوں نے پیش کش کر بھی دی ہے کہ بلاول بھٹو پنجاب کے دورے پر آئیں گے اور یہاں عوام کو مہنگائی سے تنگ ہیں وہ ان کے بڑے پیمانے پر استقبال کریں گے۔ دو چار دن اور ہیں دیکھتے ہیں کہ بلاول پنجاب میں آئیں ان کا ملک ہے ان کا صوبہ ہے پیپلزپارٹی نے ماضی میں بڑی بھاری اکثریت سے ووٹ لئے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ کچھ برسوں سے پنجاب میں پیپلزپارٹی کی گرپ ختم ہو رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا بلاول بھٹو پیپلزپارٹی کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔ آنے والے دنوں میں اس کا اندازہ ہو جائے گا۔ زرداری صاحب کا یہ کہنا کہ اگر اٹھارویں ترمیم ختم کی گئی تو ایک لات مار کر حکومت گرا دیں گے۔ اصل میں یہ بات اتنی دفعہ دہرائی جا چکی ہے کہ جونہی ان کے خلاف کوئی شکنجہ کسنا شروع ہوتا ہے انہیں 18 ویں ترمیم یاد آ جاتی ہے اب دیکھیں منی لانڈرنگ کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ اب تو ان افسروں کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں جن کو اس ضمن میں پکڑا جانا ہے یہ خبر بھی ہے یونس قدوائی صاحب نے 60 کروڑ کے دو پلاٹ بھی سرنڈر کر دیئے۔ یہ افسران بھی صوبائی حکومت کے ہیں یہ حکومت پیپلزپارٹی چلاتی ہے تو اب کس کو مورد الزام ٹھہرائیں کیونکہ اگر یہ سب پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہو ہو رہا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کیخلاف تحریک انصاف اور متحدہ کے سیاسی اتحاد کا مستقبل نظر آتا ہے تاہم اس کیلئے دونوں پارٹیوں کو کچھ بدلنا ہو گا۔
پیپلزپارٹی کے سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے ماضی میں حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت کی تھی تو یہ غلط اقدام تھا۔ تعلیمی ادارے تو ملک میں زیادہ سے زیادہ ہونے چاہئیں اور کسی سیاستدان کو ان کے قیام کی راہ میں رکاوٹ بننے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے اسلامی نظریاتی کونسل کا ملزموں کو ہتھکڑیاں پہنانے کو غیر شرعی قرار دینا ایک لحاظ سے ٹھیک ہے کہ اگر کوئی ملزم ہے اور اس پر کیس چل رہا ہے تو سزا سنائے جانے تک تو اسے کوئی سزا نہیں ملنی چاہئے جب الزام ثابت ہو جائے اور عدالت سزا سنا دے تو پھر ہتھکڑی ضرور لگانی چاہئے۔ شیخ رشید نے گالف کنٹری کلب کیس لڑنے کا اعلان کیا ہے یہ عدالتی معاملات ہیں ان کو بات کرتے ہوئے بڑی احتیاط کرنی چاہئے۔ ریلوے میں بہتری کیلئے وقت کا انتظار کرنا ہو گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain