تازہ تر ین

پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ افسوسناک ، عوام کو ریلیف دیں ورنہ کچھ نہیں بچے گا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اس حکومت کا ایک ہی پرابلم ہے معیشت کی زبوں حالی روز افزوں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اب عوام پر واقعی ایک قیامت صغریٰ بن کر ٹوٹی ہے رمضان المبارک سے فوراً پہلے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اس سے مہنگائی بڑھ جائے گی یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ حکومت پہلے ہی پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس لے رہی ہے حکومت کو چاہئے یہ اضافہ اس میں نکالے اور صارفین کو ریلیف دے حکومت کو جلد یا بدیر احساس ہو گا کہ اس سے مہنگائی اوپر جا رہی ہے یہ ایک ایسا خوفناک بحران آئے گا جس میں بہت کچھ سلامت نہیں رہے گا۔ معیشت کی ناکامی اس حکومت کا مسئلہ ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ بیروزگاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ روزگار کے مواقع بھی بظاہر کوئی نظر نہیں آ رہے یہ کہنا کہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہو جائے گا کہاں سے اضافہ ہو گا۔ یہ اعلانات تو ہوتے رہتے ہیں ہر غیر ملکی دورے کے بعد یہی بات آتی ہے کہ عنقریب سرمایہ کاری شروع ہو جائے گی۔ سب کو اچھی طرح سے یاد ہو گا کہ سعودی عرب کے دورے میں کہا گیا ہے کہ اتنے وسیع پیمانے پر پاکستان میں سرمایہ کاری ہوگی کہ اس سے پہلے خواب بھی نہیں دیکھا گیا تھا لیکن سرمایہ کاری تو ایک پیسے بھی دکھائی نہیں دی یا کوئی کسی کو روزگار نظر آیا ہو میں نے تو نہیں دیکھا۔ کوئی اخبارات میں اشتہارات نظر آتے ہوں کوئی ضرورت ملازمت کے اشتہار نظر آئے ہوں کوئی کاروبار پھیلتا ہوا نظر آیا ہو کوئی بھی چیز ہمیں نظر نہیں آتی۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کل جمعہ تھا ایک اور جمعہ تھا اور ایک اور درحواست مسترد کر دی گئی۔ نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی ضمانت کر دی گئی اور پھر کڑے قسم کے بیانات بھی سامنے آئے کہ آپ کے موکل نے کیا علاج کرایا۔ ہم نے 6 ہفتے کا وقت دیا تھا آپ نے ٹیسٹ کروانے میں وقت ضائع کر دیا اور انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے ضیا شاہد نے کہا کہ 3 دن تو تقریباً رہ گئے ہیں۔ درخواست بنانے اور دائر کرنے میں اور اس کی بنچ بننے میں لگ جاتے ہیں مجھے لگتا ہے کہ آخری دن سماعت ضرور ہو گی۔ اسلام آباد سے ریلیف ملے گا یا نہیں۔ بظاہر مشکل حالات نظر آتے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا جن بنیادوں پر درخواست مسترد کی گئی ہے ان بنیادو پر ایک طریقے سے پے لیٹ کر دی ہے سپریم کورٹ نے یعنی جو جواز پیش کیا گیا کہ اس درخواست مسترد کرنے میں وہ جواز تو ہائی کورٹ کے لئے بھی موجود ہو گا کہ آپ نے انجیو گرافی کرائی نہ کوئی اور علاج کروایا تو آپ نے اس عرصے کو بیکار ضائع کروایا۔مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے بھی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست کی تھی جمعہ کے دن ہی ان کی درخواست بھی مسترد ہو گئی۔ عام طور پر جمعہ کے دن شریف فیملی کے کیسز کے حوالے سے منحوس قرار دیا ہے۔ اصل میں پیشی کے دن پیر سے جمعہ کے دن تک ہوتے ہیں جمعہ آخری دن ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہفتے کو عدالتیں بند ہوتی ہیں عام طور پر جو فیصلے محفوظ رکھے ہوتے ہیں وہ دن ہی جمعہ بنتا ہے لہٰذا یہ وجہ ہے کہ ہر فیصلہ آپ کو ان کے خلاف نظر ااتا ہے۔ شہباز شریف کی جگہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے ہٹا دیا گیا ہے ان کی جگہ رانا تنویر کو دے دی گئی ہے۔ ماضی میں اپوزیشن جماعتیں بضد تھیں کہ اپوزیشن لیڈر ہی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین ہو گا۔ اب نئے چیئرمین پر پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمن اور پی ٹی آئی نے بھی کر دیا ہے اس پرضیا شاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک تو مسلم لیگ ن نے تھوڑی سی جلد بازی کی۔ ایک تو پاکستان کی موجودہ سیاست کا تقاضا تھا کہ جن طاقتوں سے وہ ریلیف لینا چاہتے ہیں کہ وہ ان سے تعاون کریں وہ انہیں ان سے مشورے کے بعد فیصلہ کرتے۔ جو مشترکہ جدوجہد کی منزل تھی متحدہ اپوزیشن کی شکل میں شاید اب وہ پہلے سے زیادہ دور ہو گئی ہے۔ ن لیگ کی ہمیشہ سے عادت ہے کہ اپنے ذاتی فیصلے کرتے ہیں وار سارے لوگ اس کو ماننے پر مجبور ہیں حالانکہ سیاست میں ہر شخص آزاد ہوتا ہے اور یہ ضروری نہیں ہوتا کہ آپ جو فیصلہ کریں سب لوگ اس کو تسلیم کر لیں۔ یہ کہا گیا کہ صرف اپوزیشن لیڈر ہی ہو سکتا۔ اس وقت شہباز شریف کو لانا مقصود تھا کہ آپ کو یاد ہے کہ وہ نیب کی جیل میں تھے انہوں نے وہاں مسقل اجلاس طلب کرنے شروع کر دیئے کیونکہ جب تک اجلاس طلب ہوتے ہیں یہ مانا جاتا تھا کہ اب ان کی ضرورت ہے پھر ان کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا تھا لہٰذا وہی بات جو انہوں نے ریلیف کے لئے سوچی تھی ان کے لئے پھندا بن گئی ہے اب وہ یہ کہا جاتا تھا۔ اب یہ فیصلہ کہ ان کی جگہ رانا تنویر کو لگا دیں ضروری نہیں باقی جماعتیں اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ فردوس عاشق اعوان مخالفین پر بڑھ چڑھ کر حملے کر رہی ہیں۔ نوازشریف نے عقلمندی سے کام نہیں لیا، عدالت نے انہیں ضمانت دی تھی تو انہیں اس کے مطابق اپنا علاج کرانا چاہئے تھا۔ اگر بلدیاتی نظام ایک صوبے میں کامیاب رہا ہے تو تو توقع تو یہی ہے کہ دوسرے صوبے میں بھی ٹھیک چلے گا۔ محسوس ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کو پارلیمانی حوالے سے مشکل کا سامنا ہے، وفاق میں تو اعظم سواتی کو پارلیمانی لیڈر بنا دیا ہے پنجاب میں ان کی گرفت کمزور پڑ رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی لاہور میں بڑی اہم ملاقاتیں ہوں گی مونس الٰہی کے بلدیاتی نظام کے خلاف علم بغاوت کے بعد عمران خان پنجاب میں اہم ملاقاتیں کریں گے۔ مریم اورنگزیب کا تعلق نواز گروپ سے ہے جبکہ شہباز گروپ کا بظاہر کوئی نمائندہ نظر نہیں آ رہا۔ ایڈز اب ناقابل علاج مرض نہیں رہا اس لئے سندھ میں ایڈز کے متاثرہ افراد کو علاج کی ہر ممکن سہولت دینی چاہئے ملک بھر میں اس مرض سے متاثرہ افراد کے علاج کی سہولت میسر ہونی چاہئے حکومت کو اس مرض سے معاشرے کو پاک کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain