’فیس ایپ‘ کو 12 کروڑ صارفین کا ڈیٹا حاصل

(ویب ڈیسک)سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر تیزی سے مقبول ہونے والی ’فیس ایپ‘ اب تک تقریباً 12 کروڑ صارفین کا ذاتی نوعیت کا ڈیٹا حاصل کر چکی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فیس ایپ بنیادی طور پر ایسا سوفٹ ویئر ہے جو صارف کی تصویر کو استعمال کرتے ہوئے اس کے چہرے کو بوڑھا اور جوان کر سکتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ایپ صارف کو اپنی جنس کو بھی تبدیل کرنے کا بھی اختیار فراہم کرتی ہے۔فیس بک پر جرم ثابت، پانچ ارب ڈالر جرمانے کی سفارش بطور مزاح صارفین سوشل میڈیا پر اپنی تبدیل ہوئی تصویر شیئر کر رہے اور اپنے دوست احباب سے اس پر تبصرے بھی حاصل کر رہے ہیں۔دوسری طرف صارفین فیس ایپ کو ان کا نام اور تمام تصاویر کو جس طرح چاہئے استعمال کرنے کی بھی اجازت فراہم کر رہے ہیں۔فیس ایپ کو انسٹال کرنے سے قبل جس معاہدے کو صارف تسلیم کرتا ہے اس میں ایسی شقیں موجود ہیں جو اس ایپ کو صارف کا تمام ذاتی نوعیت کا ڈیٹا کسی بھی مقصد کے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔خیال رہے کہ فیس ایپ روس کی ایک کمپنی کی جانب سے بنائے گئی ایپلیکیشن ہے جو خود کار طریقے کے تحت انتہائی مہارت سے چہروں کی ساخ کو تبدیل کر دیتی ہے۔

ہوشیار! گوگل آپ کو سن رہا ہے۔۔۔

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)گوگل استعمال کرنے والے اس لحاظ سے ہوشیار ہوجائیں کہ وہ آپ کی نجی گفتگو کو ریکارڈ کرنے کے علاوہ سن بھی رہا ہے۔گوگل اسسٹنٹ کی گزشتہ دنوں ڈچ زبان میں کچھ ریکارڈنگز بیلجیئم کے پبلک براڈ کاسٹر ’وی آر ٹی‘ پر لیک ہوئی تھیں۔ وی آرٹی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ان میں سے زیادہ ترکو جان بوجھ کر ریکارڈ کیا گیا تھا۔عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق گوگل نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کی وہ باتیں سنتا ہے جو ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ ان باتوں میں بہت سے ازحد نہایت نجی نوعیت کی ہوتی ہیں۔خبررساں ادارے کے مطابق گوگل سرچ کے پروڈکٹ ڈیوس مانسیز نے کمپنی کی بلاگ پوسٹ کے ذریعے تسلیم کیا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے ماہرین لسانیات ریکارڈنگ کو سن کر ’ اسپیچ ٹیکنالوجی‘ میں مزید جدیدیت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح وہ معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں۔عالمی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق گوگل کے صارفین بات شروع کرنے سے قبل ’اوکے گوگل‘ کی کمانڈ بھی دیتے ہیں لیکن اگر وہ کمانڈ نہ بھی دیں تب بھی ان کی نجی بات چیت کی ریکارڈنگ کی جارہی ہوتی ہے۔نجی امور کے تحفظ کے حوالے سے سرگرم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ الگ مسئلہ ہے کہ ماہرین لسانیات لوگوں کی بات چیت سن کر اس ضمن سے متعلق ٹیکنالوجی کے فروغ میں کردار ادا کرتے ہیں لیکن اس سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اس طرح وہ عوام کی زندگیوں کے نجی گوشوں تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

چوروں کے 100دن پورے اب قوم کو مبارک

اسلام آباد (آن لائن، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ قانون پر عمل درآمدرنگ دکھا رہا ہے، مالِ مسروقہ کی برآمدگی کی ایک اور قسط قوم کو مبارک ہو۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اےک بیان میں انہوں نے کہا کہ چوروں کے سو دنوں کے بعد شاہ کا ایک دن آ پہنچا ہے، لوٹے ہوئے مال کی واپسی کا خواب حقیقت بن رہا ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ انہونی پہلی بار ہونے جا رہی ہے کہ لوٹا ہوا مال واپس ہورہا ہے، لٹیروں کی صفوں میں بوکھلاہٹ اور افراتفری پھیل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہی خاندان کے گھر اور اہل و عیال کے نام پر جائیدادوں کی ضبطگی قوم کے مال کی واپسی کے خواب کی تعبیر ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے معاملے پر کہا کہ انہیں کن الزامات پر گرفتار کیا گیا وہ نیب ہی بتا سکتی ہے، شاہد خاقان کو مسلسل نیب دفتر بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کی اطلاعات میڈیا کے ذریعے ملی ہیں، نیب کے پاس وارنٹ ہوگا اسی لیے انہوں نے گرفتار کیا۔ قانون کی حکمرانی یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے، قانون کے مطابق ہی ملک چل سکتا ہے اور آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ادارے آزاد ہیں ان پر کسی قسم کا دباﺅ نہیں ہے، ادارے با اختیار انداز سے کام کریں گے تو رول آف لا ہوگا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اداروں کو طاقتور بنایا ہے۔ جو بھی جرم کرے گا قانون کی گرفت میں آئے گا۔ معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ قانون کی نظر میں طاقتور اور کمزور سب برابر ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ شاہی خاندان کے گھر اور اہل وعیال کے نام پر جائیدادیں ضبط ہوگئیں، لوٹے مال کی واپسی کا خواب حقیقت بن رہا ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا وزیراعظم قوم سے کیا گیا عہد وفا نبھا رہے ہیں، چوروں کے سو دنوں کے بعد شاہ کا ایک دن آن پہنچا ہے، مال مسروقہ کی برآمدگی کی ایک اور قسط قوم کو مبارک، تمام مجرم ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں۔

ناصر بٹ کے ڈیرے کا سارا حساب لگے گا

اسلام آباد ( مظہر شیخ سے ) مبینہ جج ویڈیو سیکنڈل کی تحقیقات کے حوالے سے ایف آئی میں درج مقدمہ کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے راولپنڈی مین مختلف تھانوں یں درج مقدمات کی تفصیلات 2013میں بیرونِ ملک آنے جانے کا امیگریشن ریکارڈ قبضے میں لیا گیا۔ایف آئی آر میں نامزد دیگر افراد کے خلاف بھی ایف آئی اے کی طرف سے آئندہ چند روز میں کاروائیاں متوقع ۔ناصر بٹ کی غنڈہ و قتل و غارت گری کا شکار افراد کا بھی ایف آئی اے کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سکینڈل کیس کی تحقیقات کے حوالے سے ویڈیو اسکینڈل میں شامل افراد کو گرفتار کرنے کےلئے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی نے ملک کے مختلف شہروں میں چھاپے ما ر نے شروع کر د یئے، ایف آئی اے کی جانب سے مبینہ ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے ڈیرے ڈھوک رتہ راولپنڈی میں چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران ایف آئی اے کو ناصر بٹ نہیں ملا جبکہ اس کا چھوٹا بھائی ڈیرے سے فرار ہو گیا۔ دوسری طرف ایف آئی اے کی جانب سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں شامل کرداروں کے خلاف چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری ہے، ایف آئی اے کی جانب سے ناصر بٹ کی بیرون ملک سفر کی تفصیلات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ 2013میں نواز شریف کی حکومت آنے کے بعد لندن میں اشتہاری زندگی گزارنے والے ناصر بٹ نے مبینہ طور پر پاکستان واپس آکر حکومتی مدد سے اپنے آپ کو مقدمات سے بری کروانے کی کوشش کی تاہم قتل کے ایک مقدمہ میں ناصر بٹ علاقہ مجسٹریٹ کی رکاوٹ کے باعث بری نہ ہو سکا ، یہ قتل روالپنڈی کا ایک مشہور قتل ہے جس میں ناصر بٹ بعد ازاں لندن فرار ہو گیا تھا اور بعد ازاں برطانوی شہریت حاصل کرلی۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی قابل اعتراض و یڈیو بنانے پر 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔زرائع کے مطابق جج ارشد ملک کی وزارت قانون کے ذ ریعے ڈی جی ایف آئی اے کی درخواست پر دائر مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ 2002ئسے 2003ءکے درمیان ملتان میں بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تعینات تھے۔میاں طارق نے انہیں ورغلا کر نشہ آور چیزکھلائی اور ن کی خفیہ ویڈیو بنا لی پھر اس میں رد و بدل کر کے غیر اخلاقی ویڈیو بنا ڈالی۔غیر اخلاقی ویڈیو ن لیگ کے رہنما میاں رضا کو فروخت کی گئی۔پھر ویڈیو کی بنیاد پر ہی ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ ، خرم یوسف اور دیگر نے دباو¿ ڈالنا شروع کیا کہ نواز شریف کی مدد کریں اور ان کی مرضی کا بولیں۔ جج ارشد ملک نے مریم نواز اور شہباز شریف کے خلاف بھی کاروائی کی درخواست کی اور کہا کہ ان افراد نے ٹیمپرڈ ویڈیو چلائی اور اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لانے پر مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق جج ارشد ملک کی شکایت پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سائبر کرائم ونگ نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کردیاہے۔ مقدمے میں مریم نواز، شہبازشریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف ، عظمیٰ بخاری، پرویز رشید، احسن اقبال و دیگر کو نامزد کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مریم نواز نے ویڈیو ہیر پھیر کر کے دکھائی اور اسے ٹیمپر کر کے الیکٹرانک فارجری بھی کی۔ایف آئی آراندراج کے بعدویڈیوبلیک میلنگ اسکینڈل میں میاں رضا نامی نیا کردار بھی سامنے آیا جس نے ویڈیو میاں طارق سے خرید کر اسے آگے فروخت کیا۔ جج ارشدملک کی ہی شکایت پر ایف آئی اے نے دبئی فرار ہونے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے میاں طارق کو گرفتارکیا۔متن میں کہا گیا ہے کہ جب ملتان میں ڈسٹرکٹ جج تھا تو میاں طارق نے غیراخلاقی ویڈیوبنائی۔5ماہ پہلے میاں طارق نے ویڈیو مسلم لیگ ن کے رہنمامیاں رضا کو فروخت کی، ویڈیو کے ذریعے ناصرجنجوعہ،ناصربٹ،خرم یوسف، مہرگیلانی نے بلیک میل کیا اور کہا کہ نوازشریف کی مدد کرو۔جج ارشد ملک کی درخواست پر کاٹی جانے والی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ بلیک میل کرکے کہاجاتاتھا کہ تاثر پیش کروں نوازشریف کے خلاف فیصلہ دباﺅمیں دیا۔

 

گرفتاریاں حکومت کی بزدلی ہے

کراچی (آئی این پی)پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت سیاسی مخالفین کو زیر حراست رکھنے و گرفتاریوں کے ذریعے اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتی ہے،لیکن ملکی معیشت پر حکومتی حملوں کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج ختم نہیں ہوگا،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فی الفور رہا کیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری عوام کے منتخب نمائندوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا تسلسل ہے،سلیکٹڈ حکومت سیاسی مخالفین کو زیرِ حراست رکھنے و گرفتاریوں کے ذریعے اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لیکن ملکی معیشت پر حکومتی حملوں کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج ختم نہیں ہوگا۔ سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے متحدہ اپوزیشن کے خلاف غیرقانونی و غیرآئینی ہتھکنڈوں کے ذریعے امتیازی احتساب ناقابل قبول ہے۔

شاہد گرفتار مفتاح فرار چھاپے جاری

لاہور، کراچی، اسلام آباد (نمائندگان خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب ) لاہور نے سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو لاہور سے گرفتار کرلیا،شاہد خاقان عباسی کو سابق وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل ایل این جی مبینہ کرپشن سکینڈل میں گرفتارکیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پارٹی رہنماﺅں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ اسلام آباد سے لاہور آرہے تھے کہ ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب نیب کے اہلکاروںنے رینجرز اور پنجاب پولیس کے ہمراہ ان کی گاڑی کو روکا ۔ اس موقع پرانہیں گرفتار ی کےلئے گاڑی سے نیچے آنے کےلئے کہا گیا تاہم شاہد خاقان عباسی نے وارنٹ گرفتاری دکھانے تک گاڑی سے نیچے اترنے اور گرفتاری دینے سے انکار کر دیا ۔ بعد ازاں انہیں وارنٹ گرفتاری کی کاپی دکھائی گئی ،شاہد خاقان عباسی اصل تصدیق شدہ وارنٹ گرفتاری دکھانے کےلئے بضد رہے تاہم کچھ دیر بعد انہوں نے گرفتاری دیدی ۔ نیب کے اہلکار شاہد خاقان عباسی کو وہیں سے نیب لاہور کے ہیڈ کوارٹر لے گئے جہاںڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا چیک اپ کیا ۔ ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو آج جمعہ کے روز راہداری ریمانڈ کے بعد راولپنڈی لے جایا جائے گا ۔ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کو8مرتبہ طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے جس میںسے وہ 5نوٹسز پر تفتیش کے لیے پیش ہوئے۔نیب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی ٹرمینل کیس میں سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کی حیثیت سے 18جولائی کو تفتیشی افسر ملک زبیر احمد کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی تاہم انہوں نے سیاسی مصروفیات کی وجہ سے پیش ہونے سے معذرت کی تھی ۔ ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی نے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی۔جس پر پکڑا گیاسابق وزیراعظم شاہد خاقان کی جانب سے نیب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پیشی کے لیے تیار ہوں، مناسب وقت دیا جائے، پیشی کے لیے 3 دن کا وقت درکار ہے، نیب آفس طلبی کا خط گزشتہ روز موصول ہوا، صرف ایک دن کے نوٹس پر پیشی ممکن نہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے ایل این جی کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)سند ھ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ نیب چیئرمین کی جانب سے ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے بطور ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ ،وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کو بھی نیب راولپنڈی کی جانب سے جمعرات کے روز ایل این جی کیس میں طلب کیا گیا تھا تاہم دونوں پیش نہیں ہوئے۔ ویڈیو سکینڈل میں ایف آئی اے سائبر ونگ نے لیگی رہنما میاں رضا سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبر ونگ کی ایک ٹیم پوچھ گچھ کے لیے لاہور جائے گی، جج ارشد ملک کے مطابق میاں رضا نے طارق محمود سے ویڈیو خریدی تھی، مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔ذرائع کے مطابق ناصر جنجوعہ، ناصر بٹ، خرم یوسف اور مہر جیلانی کو گرفتار کیا جائے گا، میاں طارق محمود کو جمعہ کے روز عدالت میں پیش کر کے مزید ریمانڈ لیا جائے گا، مقدمہ پیکا ایکٹ اور الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کے تحت درج کیا گیا، ملزمان کیخلاف مقدمے میں سائبر کرائم ایکٹ کی 8 دفعات شامل کی گئی ہیں۔ نیب نے ایل این جی کیس میں مفتاح اسماعیل کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چیئرمین نیب نے سابق وزیر خزانہ کے وارنٹ جاری کر دیئے۔ سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کی ٹیم مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کیلئے روانہ ہوگئی۔ چیئرمین نیب نے ایل این جی کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، 5 رکنی ٹیم سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کو گرفتار کرے گی۔ نیب نے سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تاہم غیر موجودگی کے باعث ان کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد نیب نے سابق مشیر خزانہ اور مسلم لیگ(ن)کے رہنما مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کردیں۔ ایل این جی سکینڈل میں سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ،نیب ذرائع کے مطابق عابد سعید کے وعدہ معاف گواہ بننے پر شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کےخلاف تحقیقات گزشتہ روز ہی مکمل کر لی گئی تھیں، ان کی گرفتاری کا جمعرات کو نیب میں پیش نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے،تاہم سابق سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید کے وعدہ معاف گواہ بننے بارے نیب نے سرکاری بیان جاری نہیں کیا، نیب سے جاری اعلامیے کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا گیا ،نیب نے سابق وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کو تفتیش کے لیے طلب کر رکھا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے ،اس سے قبل نیب نے انہیں 8 مرتبہ طلبی کے نوٹس جاری کیے جس میں وہ 5 نوٹسز پر تفتیش کے لیے پیش ہوئے،نیب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی ٹرمینل کیس میں سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کی حیثیت سے 18 جولائی (جمعرات) کو تفتیشی افسر ملک زبیر احمد کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی،تاہم 16 جولائی کو نیب نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

وائٹ کا لر کرائم کر نیوالے پکڑ میں آرہے ہیں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگارعبدالباسط خان نے کہا کہ گرفتاریاں پہلے ہی متوقع تھیں نیب کا ایک اصول ہے حکومت کہہ چکی گرفتاریوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔جس کمپنی کو ایل این جی کا ٹھیکہ دیا گیا تھا اس میں شاہد خاقان عباسی خود شیئر ہولڈر تھے۔ وائٹ کالر کرائم کرنے والے پکڑ میں آ رہے ہیں۔ چینل فائیو کے وگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدان تو ہمیشہ کہتے ہیں ہمارے ساتھ انتقامی کارروائی ہو رہی ہے ملک کو وسائل کے بجائے قرضوں پر چلایا گیا وزیراعظم عمران خان قوم کو آئی ایم ایف سے نجات کی کوشش کر رہے ہیں اب لوگوں کو ٹیکس تو دینا پڑے گا اس میں غلط کیا ہے۔انہوں نے کہا اپوزیشن چیئرمین سینٹ کو ہٹا کر صرف دکھانا چاہتی ہے ہم یہ بھی کر سکتے ہیں وگرنہ چیئرمین سینیٹ درست کام کر رہے ہیں۔ کالم نگارضمیر آفاقی نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی بس گرفتاریاں ہو رہی ہیں میرے خیال میں سب سے پہلے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ریلوے میں حادثات درحادثات ہو رہے ہیں شیخ رشید کی کارکردگی صفر ہے۔ احتساب سلیکٹیڈ ہے حکومت میں موجود وزراءنہیں پکڑے جا رہے۔قانون کے دائرے میں کام کرنا چاہئے۔کرپٹ لوگوں کو پکڑیں لیکن شواہد بھی ہونے چاہئیں جبر سے سوسائٹی تباہ ہوتی ہے۔کالم نگاراشرف عاصمی نے کہا کہ گزشتہ پچیس تیس سالوں سے جس طرح عوام کا بھرکس نکالا گیا اس کی مثال نہیں ملتی پہلی بار اشرافیہ پر ہاتھ پڑا ۔ڈیل یا ڈھیل نہیں ہونی چاہئے۔کرپشن کرنے والوں کے اثاثوں کی ضبطگی نیب کا احسن اقدام ہے۔سیاستدانوں نے دنیا بھر میں جائیدادیں بنا لیں جبکہ عام پاکستانی غریب کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر اپوزیشن پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے۔کالم نگار میاں حبیب نے کہا کہ ہم پہلے ہی بتا چکے تھے گرفتاریوں کا موسم ہے اور بڑی بڑی گرفتاریاں ہونے والی ہیں ۔شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر لیا گیا ،مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کے لئے نیب کے چھاپے جاری ہیں۔ہماری دعا ہے ملک لوٹنے والوں سے دولت واپس لی جائے ایسا نظام وضع کیا جائے دوبارہ کبھی کسی کو ملک لوٹنے کی جرات نہ ہو۔ ملکی مسائل کی طرف سابق حکمرانوں نے توجہ ہی نہیں دی ۔

بڑے بڑے احتساب بھگتے ان کو بھی بھگت لیں گے، چودھری منظور نیب کو ہمارے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، صدیق الفاروق معاہدہ ملکی مفاد میں نہ ہو تو نتائج بھگتنا پڑتے ہیں، امجد شعیب، نیوز ایٹ 7میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلز پارٹی کے رہنماءچوہدری منظور احمد نے کہا ہے کہ ہم نے بڑے بڑے احتساب بھگتے ہیں ان کو بھی بھگت یں گے لیکن ان سے نہیں بھگتا جائے گا ۔احتساب کو انتقام کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔مہنگائی کنٹرول نہیں ہوتی توجہ ہٹانے کے لئے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاجروں کی ہڑتال بڑی کامیاب رہی انہیں تو کسی سیاسی پارٹی نے نہیں اکسایا۔ لوگ تنگ آ گئے ہیں حکومت اب نہیں چلنے والی۔مسلم لیگ ن کے رہنماءصدیق الفاروق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کو لا بٹھایا ہے لوگوں کا روزگار چھینا جا رہا ہے تحریک انصاف سے کسی کو کوئی امید نہیں۔ان لوگوں کو انجام بھی بھگتنا پڑے گا۔نیب کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں۔موجودہ حکومت نے ملک تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ہم ڈرنے والے نہیں مقدمات پہلے بھی دیکھے اب بھی دیکھ لیں گے۔ملکی معیشت مضبوط کرنے کی سزا دی جا رہی ہے عوام ہمارے ساتھ ہیں عوام میں بے چینی ہے موجودہ حکمرانوں نے سوائے مہنگائی کے کچھ نہیں دیا۔جنرل ر امجد شعیب نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری متوقع تھی جب آپ کوئی ایسا معاہدہ کرتے ہیں جو ملکی مفاد میں نہ ہو تو نتائج تو بھگتنے پڑتے ہیں ۔معیشت بدحال ماضی کی حکومتوں کی وجہ سے ہے اب لوگوں کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو اپوزیشن کر نہیں پائے گی۔بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس میں پاکستان سرخرو ہوا۔

قطرسے مہنگی ایل این جی کیوں خریدی ،شاہد خاقان عباسی کو جواب دینا پڑا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف یہ کیس سکینڈل موجود تھا اور الیکشن سے پہلے ہی شیخ رشید نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ انہیں ایل این جی کے اصل ریٹس نہیں مل رہے باوجود وشش کے اور انہوں نے خطوط بھی لکھے ہیں لیکن حکومت کسی خaط کا جواب نہیں دیتی یہ وہی کیس ہے اور اب نیب نے عدم تعاون کی بنیادپر شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا ہے البتہ شہباز شریف اور صدیق الفاروق، مریم اورنگزیب اور دوسرے مسلم لیگ ن کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بدترین قسم کا انتقام ہے ظاہر ہے جو کنسرن پارٹی ہے جو لوگ گرفتار ہوئے انہوں نے اپنے آپ کا دفاع کرنا ہے یہ بات پرانی نہیں ہے نئی بات ہے کہا جا رہا تھا کہ اس سلسلے میں تعاون نہیں کر رہے ہیں اس سلسلے میں وہ سوالو ںکا جواب نہیں دیتے اور پیش نہیں ہوئے۔ اس کیس میں سارے لوگوں کے نام آئیں گے اور مفتاح اسماعیل نے تو بعد میں بجٹ بھی پیش کیا۔ مشیر بن گئے وزیر کے برابر سٹیٹس بھی مل گیا لیکن ان کے جو پرانے اللّے تللّے ختم نہیں ہوتے جب بھی کیس کھلے گا مفتاح اسماعیل کا نام آئے گا۔ لہٰذا ان کے گھر ٹیم پہنچی ہے لیکن نہیں مل سکے اس لئے ٹیم واپس آ گئی بالااخر ان کی گرفتاری بھی یقینی ہے۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ بدترین انتقام ہے کیسے انتقام ہے ٓاپ اڑھائی تین ڈالر کی چیز وہ 11.50 ڈالر پر خریدتے ہیں اور 15 سال کا معاہدہ کر دیتے ہیں تا کہ ہماری نسلیں بھی فروخت کر دیں کیونکہ ان سے پوچھا جائے۔ کامل علی آغا نے بھی خود بھی یہ کیس سینٹ میں پیش کیا تھا اور بار بار اس ایگریمنٹ کی کاپی مانگی تھی یہ فرمایئے یہ کیس کافی دیر سے چل رہا تھا اب وہ اپنے منطقی انجام تک پہنچا ہے تو اس میں مسلم لیگ تو ایک پارٹی ہے مسلم لیگ ن کے خلاف تو کوئی الزام نہیں ہے سب سے بڑا الزام تو یہی لگایا جا رہا تھا اس وقت سے کہ اڑھائی تین ڈالر ریٹ پر انڈیا نے گیس لی اور ہم نے 17 ڈالر کی لی فرق اتنا زیادہ ہے کہ یہ تو پورا نہیں ہوتا کسی طریقے سے بھی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ کل پرسوں وعدہ معاف گواہ بھی سامنے آ رہا ہے تو اور بہت ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی۔ دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ ہوتے ہیں جو کسی کام میں کسی سکینڈل میں براہ راست ملوث ہوتے ہیں ان کے لئے نکلنا مشکل ہوتا ہے لیکن جو لوگ سائڈ لائن پر ہوتے ہیں وہ پسند کرتے ہیں کہ فوراً وعدہ معاف بنیں اور اپنی جان بچائیں چنانچہ جو بھی حقائق ہیں ان سے پردہ اٹھا کر وہ ایک طریقے سے سکینڈل واصگاف کر دیتے ہیں تو وعدہ معاف گواہ از خود میرے ساتھ گزرا میں نے یہ کام کیا اور میں نے اپنی آنکھوں سے پڑھا یا اپنے کانوں سے سنا اگر وعدہ معاف گواہ آ رہے ہیں واقعی کل پرسوں آ جاتے ہیں تو حقائق آسانی سے سامنے آ جائیں گے۔
مریم اورنگزیب نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اگر وزیراعظم ان ہتھکنڈوں سے باز نہ آئے تو ملک خانہ جنگی کی طرف جا رہا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کوشش تو ہو رہی ہے اور اپوزیشن جب مکمل طور پر مایوس ہو جاتی ہے تو پھر یہی کچھ کرتی ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ شہباز شریف پر جو الزامات ہیں وہ جو ان کے حق میں دلائل ہیں وہ دیں گے جو دوسری طرف سے حقائق آئیں گے ان کو کنفرم کرنا پڑے گا لہٰذا اب ایک طرح سے ٹسل شروع ہوئی ہے اس دوران ہی حقائق سامنے آئیں گے۔ کامل علی آغا صاحب آپ سینٹ کے ممبر رہے ہیں اب ایک فائٹ جاری ہے سینٹ کے چیئرمین کے حوالے سے۔ کہا جاتا ہے کہ 55 لوگ زیادہ سے زیادہ حکومتی پارٹی جمع کر سکی اور زیادہ تعداد دوسری طرف ہے۔ آپ کے خیال میں حاصل بزنجو کی کامیابی یقینی ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر آغا صاحب کے حساب سے دیکھا جائے تو پھر کامیابی ان کی ہے لیکن جو دوسری طرف تعداد آ رہی ہے وہ شاید 65 کے قریب ہے 10 ارکان اپوزیشن زیادہ کلیم کرتی ہے۔ بظاہر یہ کافی ٹف مقابلہ ہے اتنا آسان نہیں ہے اپوزیشن کا جیتنا خاص طور پر وہ لوگ جو ملک سے باہر ہیں وہ آتے ہیں یا نہیں آتے، سب سے بڑی اس انتخاب مںی داﺅ پیچ ہوتے ہیں جو لوگ حاضر ہی نہ ہوں ان کا کیا جائے۔

قطرسے مہنگی ایل این جی کیوں خریدی ،شاہد خاقان عباسی کو جواب دینا پڑا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف یہ کیس سکینڈل موجود تھا اور الیکشن سے پہلے ہی شیخ رشید نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ انہیں ایل این جی کے اصل ریٹس نہیں مل رہے باوجود وشش کے اور انہوں نے خطوط بھی لکھے ہیں لیکن حکومت کسی خaط کا جواب نہیں دیتی یہ وہی کیس ہے اور اب نیب نے عدم تعاون کی بنیادپر شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا ہے البتہ شہباز شریف اور صدیق الفاروق، مریم اورنگزیب اور دوسرے مسلم لیگ ن کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بدترین قسم کا انتقام ہے ظاہر ہے جو کنسرن پارٹی ہے جو لوگ گرفتار ہوئے انہوں نے اپنے آپ کا دفاع کرنا ہے یہ بات پرانی نہیں ہے نئی بات ہے کہا جا رہا تھا کہ اس سلسلے میں تعاون نہیں کر رہے ہیں اس سلسلے میں وہ سوالو ںکا جواب نہیں دیتے اور پیش نہیں ہوئے۔ اس کیس میں سارے لوگوں کے نام آئیں گے اور مفتاح اسماعیل نے تو بعد میں بجٹ بھی پیش کیا۔ مشیر بن گئے وزیر کے برابر سٹیٹس بھی مل گیا لیکن ان کے جو پرانے اللّے تللّے ختم نہیں ہوتے جب بھی کیس کھلے گا مفتاح اسماعیل کا نام آئے گا۔ لہٰذا ان کے گھر ٹیم پہنچی ہے لیکن نہیں مل سکے اس لئے ٹیم واپس آ گئی بالااخر ان کی گرفتاری بھی یقینی ہے۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ بدترین انتقام ہے کیسے انتقام ہے ٓاپ اڑھائی تین ڈالر کی چیز وہ 11.50 ڈالر پر خریدتے ہیں اور 15 سال کا معاہدہ کر دیتے ہیں تا کہ ہماری نسلیں بھی فروخت کر دیں کیونکہ ان سے پوچھا جائے۔ کامل علی آغا نے بھی خود بھی یہ کیس سینٹ میں پیش کیا تھا اور بار بار اس ایگریمنٹ کی کاپی مانگی تھی یہ فرمایئے یہ کیس کافی دیر سے چل رہا تھا اب وہ اپنے منطقی انجام تک پہنچا ہے تو اس میں مسلم لیگ تو ایک پارٹی ہے مسلم لیگ ن کے خلاف تو کوئی الزام نہیں ہے سب سے بڑا الزام تو یہی لگایا جا رہا تھا اس وقت سے کہ اڑھائی تین ڈالر ریٹ پر انڈیا نے گیس لی اور ہم نے 17 ڈالر کی لی فرق اتنا زیادہ ہے کہ یہ تو پورا نہیں ہوتا کسی طریقے سے بھی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ کل پرسوں وعدہ معاف گواہ بھی سامنے آ رہا ہے تو اور بہت ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی۔ دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ ہوتے ہیں جو کسی کام میں کسی سکینڈل میں براہ راست ملوث ہوتے ہیں ان کے لئے نکلنا مشکل ہوتا ہے لیکن جو لوگ سائڈ لائن پر ہوتے ہیں وہ پسند کرتے ہیں کہ فوراً وعدہ معاف بنیں اور اپنی جان بچائیں چنانچہ جو بھی حقائق ہیں ان سے پردہ اٹھا کر وہ ایک طریقے سے سکینڈل واصگاف کر دیتے ہیں تو وعدہ معاف گواہ از خود میرے ساتھ گزرا میں نے یہ کام کیا اور میں نے اپنی آنکھوں سے پڑھا یا اپنے کانوں سے سنا اگر وعدہ معاف گواہ آ رہے ہیں واقعی کل پرسوں آ جاتے ہیں تو حقائق آسانی سے سامنے آ جائیں گے۔
مریم اورنگزیب نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اگر وزیراعظم ان ہتھکنڈوں سے باز نہ آئے تو ملک خانہ جنگی کی طرف جا رہا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کوشش تو ہو رہی ہے اور اپوزیشن جب مکمل طور پر مایوس ہو جاتی ہے تو پھر یہی کچھ کرتی ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ شہباز شریف پر جو الزامات ہیں وہ جو ان کے حق میں دلائل ہیں وہ دیں گے جو دوسری طرف سے حقائق آئیں گے ان کو کنفرم کرنا پڑے گا لہٰذا اب ایک طرح سے ٹسل شروع ہوئی ہے اس دوران ہی حقائق سامنے آئیں گے۔ کامل علی آغا صاحب آپ سینٹ کے ممبر رہے ہیں اب ایک فائٹ جاری ہے سینٹ کے چیئرمین کے حوالے سے۔ کہا جاتا ہے کہ 55 لوگ زیادہ سے زیادہ حکومتی پارٹی جمع کر سکی اور زیادہ تعداد دوسری طرف ہے۔ آپ کے خیال میں حاصل بزنجو کی کامیابی یقینی ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر آغا صاحب کے حساب سے دیکھا جائے تو پھر کامیابی ان کی ہے لیکن جو دوسری طرف تعداد آ رہی ہے وہ شاید 65 کے قریب ہے 10 ارکان اپوزیشن زیادہ کلیم کرتی ہے۔ بظاہر یہ کافی ٹف مقابلہ ہے اتنا آسان نہیں ہے اپوزیشن کا جیتنا خاص طور پر وہ لوگ جو ملک سے باہر ہیں وہ آتے ہیں یا نہیں آتے، سب سے بڑی اس انتخاب مںی داﺅ پیچ ہوتے ہیں جو لوگ حاضر ہی نہ ہوں ان کا کیا جائے۔