تازہ تر ین

قبض سے نجات کے لیے فائدہ مند غذائیں

لا ہو ر (ویب ڈیسک)قبض کی بیماری کا سامنا اکثر افراد کو ہوتا ہے اور انہیں اپنی زندگی اس کی وجہ سے بہت مشکل محسوس ہونے لگتی ہے۔قبض ذیابیطس جیسے مرض کی بھی ایک بڑی علامت ہوسکتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس سے ہٹ کر کچھ اقسام کے کینسر لاحق ہونے کی صورت میں بھی قبض کی شکایت اکثر رہنے لگتی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے تو اسے عام سمجھ کر نظر انداز مت کریں۔تاہم قبض کا علاج تو آپ کے اپنے کچن میں بھی موجود ہے۔چند عام اور مزیدار چیزوں کو کھانا اس تکلیف سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔آلو کے چپس کی بجائے اگر آپ سادے پوپ کارن کو ترجیح دیں تو منہ چلانے کی خواہش کے ساتھ ساتھ قبض سے بھی بچ سکیں گے، طبی ماہرین کے مطابق یہ جسم کی فائبر کی ضروریات پوری کرنے کا آسان ذریعہ ہے، کیونکہ ان کی کچھ مقدار میں تین گرام فائبر ہوتی ہے۔آلو بخارے فائبر سے بھرپور پھل ہے اور یہ وہ جز ہے جو آنتوں کے افعال کو بہتر کرکے قبض کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے، ایک آلو بخارے میں ایک گرام فائبر ہوتا ہے جو کہ جسم کے لیے مناسب مقدار ہے، اسی طرح اس میں موجود دیگر اجزائ بھی نظام ہضم کے مسائل پر قابو پانے کے لیے موثر ثابت ہوتے ہیں۔فائبر اور ورزش کے ساتھ ساتھ مناسب مقدار میں پانی پینا بھی قبض کی شکایت میں کمی لانے کے لیے ضروری ہے، پانی آنتوں کے افعال کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، اگر آپ کا جسم پانی کی کمی کا شکار ہوگا تو قبض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔طبی ماہرین مالٹوں کو بھی قبض سے نجات دلانے کے لیے بہترین قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ بھی فائبر سے بھرپور پھل ہے جبکہ کیلوریز بھی بہت کم ہوتی ہیں، اسی طرح ترش پھلوں میں فلیونول نامی جز بھی ہوتا ہے جو کہ قبض کشا کا کام کرتا ہے۔فائبر کے حصول کے لیے جو بہترین ہے، اس کے ایک کپ میں دو گرام انسولیبل جبکہ دو گرام سولیبل فائبر موجود ہوتا ہے، انسولیبل فائبر کھانے کو معدے سے جلد آنتوں میں پہنچانے میں مدد دیتا ہے جبکہ فائبر کی دوسری قسم پانی میں تحلیل ہوکر جیل جیسا میٹریل بناتی ہے جو کہ قبض کے خلاف موثر ہے۔ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ چاول کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں قبض کا خطرہ 41 فیصد تک کم ہوتا ہے، اس کی کوئی واضح وجہ تو نہیں بتائی گئی مگر ممکنہ طور پر چاول میں موجود فائبر اس حوالے سے مددگار ہوتا ہے۔پالک نہ صرف فائبر سے بھرپور ہوتی ہے بلکہ میگنیشم کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے، یہ منرل آنتوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور فضلے کو صاف کرنے کا کام کرتا ہے۔بیج میں نشاستہ پایا جاتا ہے جو کہ آنتوں کے لیے ضروری ہوتا ہے، یا یوں کہہ لیں کہ قبض کشا کا کام کرتا ہے جبکہ غذائی نالی میں بیکٹریا کے توازن میں بھی مدد دیتا ہے۔ تاہم ان کا زیادہ استعمال پیٹ میں گیس اور اس کے پھولنے جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے دہی میں بیکٹریا یا پرو بائیو ٹکس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ معدے کے لیے اچھے ثابت ہوتے ہیں، یہ نہ صرف غذائی نالی کے نظام کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں بلکہ آنتوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain