تازہ تر ین

قصور ڈسٹرکٹ ہسپتال میں 50 کروڑکی کرپشن

قصور(ریسرچ ورپورٹ جاویدملک)محکمہ صحت اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور کے افسران کے خلاف تحقیقاتی اداروں کی طرف سے کی جانیوالی انسپکشن میں پچاس کروڑوںروپے سے زائدکی کرپشن کے انکشافات سامنے آگئے ہیں بتایا گیا ہے کہ محکمہ ہیلتھ قصور اور ڈی ایچ کیو قصور میں کچھ عرصہ قبل کرپشن کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سلسلہ میں تحقیقات کے احکامات جاری کیے تھے جس پر سپیشل برانچ قصور کی طرف سے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا جس کے دوران انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال اور ڈاکٹر نذیر احمد یکے بعد دیگرے ڈی ایچ کیو میں ایم ایس تعینات رہے اور انہوںنے مختلف طریقوںسے کروڑوںروپے کی رقم خورد برد کی اس ضمن میں مذکورہ رپورٹ میں جو ثبوت پیش کیے گئے ہیں اس میں کہا گیا ہے کہ سینئر کلرک محمد یٰسین کے ذریعے دونوںایم ایس صاحبان نے کروڑوںروپے اکٹھے کیے لوکل پرچیز (LP)کے ذریعے تین کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی تھی ایل پی کی مد میں رکھی جانیوالی رقم سے غریب مریضوں کے لیے ادویات خریدی جاتی ہیں مگر ان دونوں افسران نے ایک میڈیکل سٹور کے مالکان سے مل کر اس مد میں پانچ کروڑ روپے کی رقم خورد برد کرکے اپنی جیبوںمیں ڈال لی اور ایل پی کی فائل کا پیٹ بھرنے کے لیے جعلی پرچیاں نتھی کر دی گئیں ڈاکٹر نذیر احمدنے ایل پی کی مد میں اپنے حقیقی بھائی کے علاج کے نام پر بھی پانچ لاکھ روپے کی رقم نکلوا لی ڈاکٹر نذیر احمدنے ا س جعلی ایل پی میں اپنے بھائی کو دل کا مریض ظاہر کیا ہے رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں کینسر کے علاج معالجے کے لیے کوئی وارڈ موجود نہیں ہے مگر ڈاکٹر نذیر احمدنے اپنے بھائی کو اس مد میںبھی پانچ لاکھ روپے کی ایل پی جاری کر دی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نذیر احمد نے ڈسٹرکٹ ہسپتال کے لیے سرجیکل سامان سی سی ٹی وی کیمرے،اے سی اور پنکھوںوغیرہ کی لوکل کمپنیوںسے مہنگے داموں خریداری کی اور انتہائی ناقص اشیاءخریدیں مذکورہ ایم ایس نے گزشتہ دو سال کے دوران صرف ایک مد میں بیس لاکھ روپے کی رشوت لی سابق حکومت کے دور میں ڈی ایچ کیو کی تعمیر اور مرمت کی مد میں چھپن کروڑ روپے حکومت نے جاری کیے جس میں ہسپتال میں نئے بلاکس کی تعمیر وغیرہ شامل تھی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے اس سلسلہ میں بیس کروڑ روپے کی رقم محکمہ بلڈنگ کو جاری کردی تاہم مذکورہ افسران نے من پسند ٹھیکیداروں کے ذریعے بلاکس کی تعمیر کرائی محکمہ صحت کے ان افسرا ن نے آئی ڈیپ نامی کمپنی کو ٹھیکہ جات دیے اور ملی بھگت سے چھتیس کروڑ روپے کی رقم ہڑپ کر گئے ظلم کی انتہاءیہ ہے کہ یہ افسران ہسپتال کا تما م پرا نا سامان جس میں ایئر کنڈیشنرز میڈیکل وسرجیکل سامان بھی شامل تھا کو فروخت کرکے رقم اپنی جیبوںمیں ڈال لی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ نئے بھرتی ہونیوالے سرکاری ملازمین کو متعلقہ محکمے میں بھرتی ہونے کے لیے اپنی میڈیکل رپورٹ متعلقہ ادارے کو فراہم کرنا ہوتی ہے اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور میں اس سلسلہ میں ان سرکاری ملازمین سے بھاری رشوت وصول کی جاتی رہی ہے ڈی ایچ کیو میں تعینات کلرک محمدیٰسین نے حکومتی خزانے کے دس لاکھ روپے جمع کرانے کی بجائے اپنی جیب میں ڈال لیے اس رقم میں مختلف شعبوں کی فیسوں کے پیسے شامل تھے بتایا گیا ہے کہ ایم ایس ڈاکٹر نذیر احمد نے کھڈیاںمیں اپنا ہسپتال بنا رکھا ہے جہاںآنے جانے کے لیے وہ سرکاری گاڑیاںاور تیل استعمال کرتا ہے اسی ایم ایس نے ایک کلرک کے ذریعے ناقص اور ناکارہ گردہ صفائی کے میٹریل کی مد میں تیس لاکھ روپے کی رقم صرف کاغذات میں ادا کر دی آڈٹ آفیسر نے اپنی رپورٹ میںبھی اس بدعنوانی کی تصدیق کی ہے رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نذیر احمدنے یٰسین کلرک کے ذریعے ڈاکٹر حرانذیر جو ہیپاٹائٹس کی مریض تھیں کاجعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ بنوایا جس کے عوض ڈاکٹر حرا نذیر سے رشوت وصول کی گئی آڈٹ آفیسر کی ریکارڈنگ اور رپورٹ بھی اس امر کی تصدیق کرتی ہے مذکورہ ایم ایس اور اس کی ٹیم مل کر بیمار ملازمین کی ریٹائرمنٹ کا سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں اس سلسلہ میں بھی ایم ایس اور اس کی ٹیم نے ریٹائر ہونیوالے مستحق ملازمین سے بھی لاکھوںروپے کی رشوت وصول کی میڈیکل افسران نے ادویات سمیت دیگر آلات کی مد میں ہسپتال کے ٹھیکہ جات اپنی من پسند کمپنیوںکو دیے جس کے عوض ان کمپنیوںسے لاکھوںروپے رشوت وصول کی ان افسران کی مجرمانہ لاپرواہی کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے کہ ہسپتال میں پڑی ہوئی پچاس لاکھ روپے مالیت کی ادویات ایکسپائر ہوگئی جس کو ایم ایس نے ہسپتال کے سٹاک سے نکال کر اپنی ایک دوست کے میڈیکل سٹور پر پہنچا دیا اور اس سٹور سے پیسے وصول کر لیے دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومتی خزانے کو ادویات کی خریداری کی مد میں کروڑوںکا نقصان پہنچایا گیا ہسپتال کا میڈیکل بورڈ ری ایگزامینیشن کے لیے آنیوالے کیسوںمیں ہر ہفتے لاکھوںروپے کی رشوت وصول کرکے رشوت دینے والوںکی مریضی کے نتیجے جاری کرتا ہے دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ آڈٹ آفیسران نے ڈاکٹر نذیر احمد وغیرہ کے خلاف فوری طور پر محکمانہ اور قانونی کاروائی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے مگر محکمہ صحت میں ان کرپٹ ٹولے کی سرپرستی کرنیوالے افسران نے ڈاکٹر نذیر احمد کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کی بجائے اسے ایم ایس کے عہدہ سے ترقی دیکر سی ای او ہیلتھ ضلع قصور تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی ایچ کیو کے ایم ایس کا اضافی چارج بھی اسی کے پاس ہے اس رپورٹ میں سپیشل برانچ کی طرف سے تحقیقات کرنیوالی ٹیم نے تمام ثبوت بھی لف کیے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain