تازہ تر ین

محکمہ ریونیو سے متعلق شکا یات ،انکوائریاں اور اور مقدمات سر دخانے کی نذر

لاہور(نمائندہ خصوصی) محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن میں ریونیو ایکسپرٹ انکوائری افسروں کی عدم دستیابی یا ملزموں کے ساتھ ڈیل کا نتیجہ ، پنجاب کے اہم ڈیپارٹمنٹ محکمہ ریونیو کے متعلق کی جانے والی شکایات ، انکوائریاں اور مقدمات سرد خانے کی نذر ہو گئے۔ مختلف محکموں سے آنے والے ڈپوٹیشن افسران محکمہ پولیس، انجینئر اور لوکل گورنمنٹ سے منسلک انوسٹی گیشن آفیسر ریونیو کے قوانین اور باریکیوں سے لا علم، محکمہ اینٹی کرپشن میں زیر سماعت اعلیٰ سطح کے کیسز التواءکا شکار ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن عرصہ دو سال سے ریونیو ایکسپرٹ ، انوسٹی گیشن آفیسر سے محروم ہیں جس کے باعث محکمہ مال کے پٹواریوں، قانونگو اور ریونیو آفیسروں کے لاف آنے والی شکایات ، انکوائریاں اور مقدمات جہاں تاخیر کا شکار ہیں وہاں عرصہ دراز سے کسی بھی اہلکار کے خلاف اینٹی کرپشن انوسٹی گیشن آفیسرز حتمی کارروائی بھی نہیں کر پائے۔ اس وقت بھی محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن میں ڈیپوٹیشن پر تعینات محکمہ پولیس اور شعبہ انجینئرز سے منسلک آفیسر انکوائریاں کر رہے ہیں۔ اسی طرح اراضی ریکارڈ کے ڈیٹا کو کمپیوٹرائزیشن کرنے والی کمپنی اے او ایس کے خلاف انکوائری نمبر 356/16 کے علاوہ ریونیو کے متعدد اہلکاروں کے خلاف کی جانے والی انکوائری 426/16 اور جعلی تعلیمی اسناداور ڈومیسائل پر بھرتی ہونے والے پٹواریوں کے تعلیمی کوائف کے متعلق چلنے والی انکوائری نمبر 499/16 کو بھی نامعلوم وجوہات کی بناءپر بریک لگی ہوئی ہے۔ موضع چرڑ میں صوبائی حکومت کی ملکیتی اراضی کو ڈی ایچ اے کو فروخت کر کے پنجاب حکومت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے میں اہم کردار کرنے والے ریونیو ملازمین آج بھی پر کشش سرکلوں میں لوٹ مار کر رہے ہیں۔ اس فائل کو بھی دو سالوں سے سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے۔ امرسدھو میں سنٹرل گورنمنٹ کی زمین فروخت کرنے والے مافیا کے خلاف سابق چیف سیکرٹری پنجاب سلمان صدیق کے حکم پر مقدمہ نمبر 330/7 درج تو کیا گیا تھا جس کی فائل آج اینٹی کرپشن کے کسی کمرے میں مٹی کے ڈھیر کے نیچے پڑی پڑی ردی بن چکی ہے۔ موضع رام کشن کے پٹواری کے خلاف ڈھائی مرلہ کی فرد کے بدلہ 50 ہزار رشوت وصولی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد بھی انکوائری نمبر 1350/16 انتہائی سست روی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ اٹاری سروبہ انکوائری نمبر 1860 جس میں 2 کروڑ روپے کی سی وی ٹی کی خرد برد کے ثبوت مہیا کیے گئے تھے لیکن تمام تر ثبوتوں کے باوجود اس انکوائری میں کوئی پیش رفت نہ ہو رہی ہے۔ اسی طرح ہربنس پورہ میں سرکاری زمینوں کو فروخت کرنے والے لینڈ مافیا کی نشاندہی کرتے ہوئے واضح ثبوت اور ریکارڈ بھی مہیا کیا گیا مگر اس کے باوجود تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی جبکہ کھادر ایریا جات سے منسلک کئے جانے والے موضع جات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے بھی کوئی تفصیلی رپورٹ مرتب نہیں کی جاسکی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی حدود میں آنے والے سرکل شیخوپورہ ، ننکانہ صاحب اور قصور سمیت ضلع لاہور میں اس وقت بھی پنجاب کے اہم ڈیپارٹمنٹ محکمہ ریونیو سے منسلک ملازمین کے خلاف دس ہزار سے زائد درخواستیں، انکوائریاں ، مقدمات اور نئی آنے والی شکایات ریونیو ماہرین کی عدم دستیابی کے باعث سرخ فیتے کا شکار ہو چکی ہیں مزید پی آئی اے ایمپلائز کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی میں جعلی بلوں پر لاکھوں کی ادائیگی کا سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد انکوائری58/16 یکطرفہ اور ملی بھگت سے داخل دفتر کرنے کی سفارش کی گئی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain