تازہ تر ین

ادارے حکومت کی حمایت ختم کریں،فضل الرحمن

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونے اور اداروں کو اس ناجائز حکومت کی پشت پناہی ختم کرنے کیلئے صرف 2 دن کی مہلت ہے، اداروں سے تصادم نہیں بلکہ ان کا استحکام چاہ\14

ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم اداروں کو غیر جانبدار بھی دیکھنا چاہتے ہیں، اگر ہم محسوس کریں کہ ناجائز حکومت کی پشت پر ادارے ہیں اور اس کا تحفظ کررہے ہیں، تو پھر 2 دن کی مہلت ہے پھر ہمیں نہ روکا جائے کہ اداروں کے بارے میں کیا رائے قائم کرتے ہیں، عوام کا سمندر طاقت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کے گھر جاکر انہیں گرفتار کرلے،یہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا عوامی اجتماع ہے، سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ 25 جولائی کے الیکشن فراڈ تھے اور دھاندلی کا شکار تھے، ہم مزیدصبروتحمل کا مظاہرہ نہیں کر سکتے، اب ایک ہی فیصلہ کرنا ہے اس حکومت کو جانا ہے، قوم ان سے آزادی چاہتی ہے،پاکستان کے گورباچوف کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرکے مستعفی ہوجانا چاہیے،پرانی کریشن تودورکی بات نئی کرپشن میں تین فیصد اضافہ ہوگیا ،موجودہ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کر لیا اور مودی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ، کشمیریوں کے حقوق کیلئے ہر حد تک جائیں گے،شرکا ءتحمل کے ساتھ دھرنے میں موجود رہیں، اپوزیشن جماعتیں آپس میں رابطے میں لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، جو بھی فیصلہ ہوگا شرکا کو آگاہ کیا جائےگا۔ وہ جمعہ کو اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 کے میٹرو گراﺅنڈ میں جے یو آئی کے آزادی مارچ اور احتجاجی جلسے سے خطاب کررہے تھے ۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے بھی جلسے میں شرکت اور خطاب کیا۔آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اسلام آباد میں کسی ایک پارٹی کا احتجاج نہیں ہے، یہاں کوئی ایک جماعت یا تنظیم موجود نہیں، آج پاکستانی قوم کا اجتماع ہے، پاکستان کے عوام کا یہ اجتماع ہے اورآج یہ اجتماع پوری دنیا پر واضح کر رہا ہے کہ پاکستان ہر حکومت کا ہے،کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے کونے کونے اور دور درازعلاقوں سے طویل سفر کی مشقت برداشت کر کے لوگ آئے ہیں، لوگوں کے جذبے اور عزم کو سلام پیش کرتا ہوں اور اس وقت تمام سیاسی قائدین مارچ میں موجود ہیں، ان سب کو خوش آمدید کہتے ہیں، سب جماعتوں نے باہمی تعاون اور قومی یکجہتی کا اظہار ہے، جس نے ہمارے مطالبے کو ایک قومی مطالبے کی روح ڈال دی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے اس اجتماع کو پوری دنیا سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے، جب ہم یہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ اس میں انصاف اور عدل پر مبنی ایک نظام چا رہے ہیں جو عوام کی مرضی سے ہو، اس کےلئے ضروری ہے کہ ایک اجتماع کی صورت میں وحدت کا مظاہرہ کریں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ربیع الاول کا مہینہ ہے، رحمت کا مہینہ ہے اور اس کا تعلق حضور کریم کی میلاد سے ہے، جب ہم اس آزادی مارچ کا آغاز کر رہے ہیں تو تب بھی اللہ کی رحمت برس رہی ہے، یہ مبارک اجتماع ہے اور مبارک وقت میں ہو رہا ہے، ناموس رسالت کے دفاع کے لوگ نکلے ہیں تو یہ مبارک اجتماع ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سب لوگوں کا مطالبہ ایک ہی ہے کہ 25جولائی 2018کوجو الیکشن پاکستان میں ہوئے تھے وہ فراڈ الیکشن تھے، وہ بدترین دھاندلی کا شکار ہوئے تھے، ہم ان کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی ان نتائج پر بننے والی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں، ایک ہی فیصلہ کرنا ہے کہ اب اس حکومت کو جانا ہے، بڑی مہلت دے دی ہے، ایک سال کی مہلت دی، مزید اس حکومت کو مہنے دینے کے روادار نہیں ہیں،یہ قوم آزادی چاہتی ہے، ان کی نا اہلی کے نتیجے میں ملکی معیشت تباہ ہو گئی ہے،جس ریاست کی معیشت بیٹھ جائے وہ ریاست اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکتی ، سوویت یونین کا بھی اپنا وجود برقرار نہیں رہا تھا، پاکستانی گوارباچوف کو بھی استعفیٰ دینا ہو گا۔ فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کشمیر کی بات کرتی ہے اور کہا گیا کہ ہم ان دنوں میں آزادی مارچ نہ کریں، ایل او سی کے پاک ہندوستان کے درمیان بہت ٹینشن ہے لیکن ایک بڑی عجیب بات ہے کہ کشمیر کی سرحد پر تو بڑا تناﺅ ہے لیکن کرتارپور کوریڈور کھولنے کےلئے پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیریوں کو اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے اور حکمرانوں نے کشمیریوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، آج حکمرانوں کی بجائے عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں، عوام ان کی خود ارادیت کی جنگ لڑے گی، کشمیری عوام خود کو تنہا محسوس نہ کریں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں مہنگائی ہے اور غریب مائیں اپنے بچوں کو بھیجنے پر مجبور ہو گئی ہیں اور نوجوان خود کشیاں کررہے ہیں، ان کو غریبوں کے ساتھ مزید کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے،حکومت نے کہا تھا کہ 50لاکھ گھر بنا کر دیں گے جبکہ 50لاکھ سے زیادہ گھر گرا چکے ہیں، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کر کے 25لاکھ بے روزگار کر دیتے ہیں اور کہتے تھے کہ باہر سے لوگ نوکری کےلئے آئیں گے لیکن اس کے بدلے میں آئی ایم ایف کے دو بندے ضرور پاکستان آئے ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل وجودمیں آیا تو انہوں نے خارجہ پالیسی کی بنیاد پاکستان کے خاتمے پر رکھی لیکن پاکستان کو اسلام سے جدا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبے نہ مانے گئے تو پھر کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے، ہم اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے ہیں، عوام کا یہ سمندر قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو وزیراعظم ہاﺅس جا کرگرفتار کرلے، اب عوام کافیصلہ آ چکا ہے،حکومت کو جانا ہو گا، ہم اداروں کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہیں اور دو دن کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، اور اس کے بعد صبر کا مظاہرہ نہیں کریں گے، ہم پر امن لوگ ہیں اور پرامن طریقے سے وزیراعظم استعفیٰ دے دے تو واپس چلے جائیں گے، آصف زرداری اور نواز شریف بھی میری بات سن رہے ہیں اور جس کو سنانا چاہتے ہیں انہوں نے بھی ہماری بات سن لی۔ فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کو جانا ہی جانا ہے ،اداروں کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہوں، استقامت کے ساتھ جمع ہیں اور استعفیٰ کے مطالبے پر قائم ہیں جبکہ مطالبہ ہے کہ سانحہ تیز گام کی عدالتی تحقیقات ہوں، فضل الرحمان نے دھرنا مظاہرین کو دو دن تک اسلام آباد میں رہنے کی بھی ہدایت کی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain