تازہ تر ین

بلاول بھٹو اور شہباز شریف کے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے پر فضل الرحمن ناراض

اسلام آباد ( ملک منظور احمد ) با خبر ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربر اہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے قائدین کی طرف سے ©©،دیکھو اور انتظار کرو ،کی پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے ۔اور واضح کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے قائدین اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات سے بالا تر ہو کر اس وقت aپاکستان کے عوام کو درپیش مسائل اور تکا لیف کو ختم کروانے کے لیے ایک اصولی موقف اختیار کریں ۔مولانا فضل الرحمان نے ایک موقع پر کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی عمران خان کی حکومت کو گرانے کی بجائے مزید طول دینا چاہتی ہیں ۔انھوں نے سوال کیا کہ دونوں بڑی اپوزیشن کی جماعتیں موجودہ حکومت کے خلاف ایک متحرک اور فعال احتجاجی تحریک چلانے کے لیے ایک جماع حکمت عملی بنائیں، اور دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے ۔پاکستان کے عوام سیاسی طور پر بہت با خبر اور بالغ نظر ہو چکے ہیں اس لیے عوام کی آنکھوں میں دھول مت جھونکیں ۔کل جماعتی کانفرنس میں جے یو آئی کے سر بر اہ مولانا فضل الرحمان نے کھل کر اظہار خیال کیا اور تمام سیاسی جماعتوں پر واضح کیا کہ ہم اپنے اصولی مو قف سے دستبردار نہیں ہو سکتے ۔ہم تمام کشتیاں جلا کر آئے ہیں ۔دیگر سیاسی جماعتیں ہمارا ساتھ دیں یا نہ دیں جمعیت علمائے اسلام موجودہ حکومت کو گرا کر دم لے گی ۔آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں نے واضح مو قف اختیار نہیں کیا اور وہ اپنے قائدین شہباز شریف اور بلا ول بھٹو کی ہدایات لینے کے بعد آئندہ کی حکمت عملی بنانے کے بارے میں گفتگو کرتے رہے ۔ایک بات تو واضح ہو چکی کہ اپوزیشن سے تعلق رکھے والی جماعتیں ابھی تک ایک صفحہ پر نہیں آسکیں ۔آنے والے دونوں میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ اپوزیشن جماعتیں موجودہ حکومت کے خلاف مشترکہ ملک گیر مہم شروع کرتی ہیں یا نہیں ۔ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں غیر حاضری پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے موقف واضح کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اس اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے بجائے ان کی سیاسی جماعتوں کے وفود شریک ہوئے۔ ن لیگ کے وفد کی قیادت ایاز صادق کررہے تھے، پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر، اے این پی کی طرف سے زاہد خان ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپا اور دیگر سیاسی رہنما اے پی سی میں شریک ہوئے۔مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا حکومت کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی کا فیصلہ تھا؟، آپ لوگ ناجائز حکومت سے نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں، اگر مشترکہ فیصلہ کرنا ہے تو ہماری جماعت اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے بھی تیار ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کی حکمرانی کے لیے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں، موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ سب اپنے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں، سیاسی جماعتیں اسٹینڈ لیں، جے یو آئی ہراول دستہ ہوگی، عوامی بالادستی چاہتے ہیں تو فیصلے کا یہی وقت ہے، میری جماعت کے ارکان کے استعفے میرے پاس پڑے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ تمام عوامی جماعتیں اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ دھاندلی زدہ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کوطول دینا؟ جو جماعت غاصب حکمرانوں کے سامنے تذبذب کا شکار ہوئی۔ تاریخ اسے معاف نہیں کرے گا۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کرلیے جائیں۔دھرنے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا تاہم حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے رابطہ کیا ہے لیکن آزادی مارچ کچھ لو اور کچھ دو کی بیناد پر ختم ہوگا، ایسے ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے اور اگر ہمیں 4 ماہ بھی احتجاج جاری رکھنا پڑا تو جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھی افہام و تفہیم چاہتے ہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیراعظم کا استعفی ہمارا اولین مطالبہ ہے، اس سے پیچھے نہیں جارہے، اجتماعی استعفے، جیل بھرو تحریک، قومی شاہراہوں کی بندش کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہمارا جلسہ کہیں اور منتقل نہیں ہوگا، تمام بنیادی سہولیات یہیں ایچ نائن میں میسر ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain