تازہ تر ین

احتساب ختم ہونے کا تاثر غلط،کسی کو این آر او نہیں دیا ،وفاقی وزرا

اسلام آباد، ملتان (نامہ نگار خصوصی) معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ احتساب ختم ہونے کا تاثر غلط ہے ، نیب ترمیمی آر ڈیننس پارلیمنٹ میں لایا جائیگا ،اداروں کو ضبوط کرکے ترقی کی طرف لایا جارہا ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہورہی ہے اور کوئی ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں ہوسکتا،ٹیکس کے معاملات ایف بی آر دیکھے گا،معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے اس کو روکنے کےلئے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جس نے کرپشن کی اور کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے،نیب کیس میں ضمانت یا ریمانڈ کا کوئی قانون تبدیل نہیں ہوا، ابو بچاو¿ مہم پر کوئی تعاون نہیں ہوسکتا ۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ پریس کانفرنس نیب آرڈیننس 2019 کے بارے میں ہے، گزشتہ چند روز سے تاثر دیا گیا کہ احتساب کا عمل ختم ہوگیا، نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے کچھ وضاحتیں بہت ضروری ہیں، ماضی میں آرڈیننس میں ترمیم خواہشات پر مبنی تھی جو کنفیوژن کی وجہ تھی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم کی کوششوں کا مقصد خود کو بچانا تھا لیکن پی ٹی آئی حکومت نے نیب ملازمین کو ان کا حق دیا، اداروں کو مضبوط کرکے ترقی کی طرف لایا جارہا ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہورہی ہے اور کوئی ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں ہوسکتا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ کوئی بھی شخص جو پبلک آفس ہولڈ نہیں اس پر نیب قانون نافذ العمل نہیں ہوگا اور مخصوص ٹرانزیکشنز پر بھی نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیکسوں کے معاملات ایف بی آر دیکھے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے کو فعال کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، نیب کے بعد ایف آئی اے کے لیے بھی ایسے ہی عمل کا آغازکیا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے اس کو روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جس نے کرپشن کی اور کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے، ایسا نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا تاہم نیب کی موجودہ ترمیم پارلیمنٹ کے پاس ہی جانی ہے، اگر کوئی تبدیلی لانا چاہیے تو خوش آمدید اور نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے ، اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم نے جو ترامیم کی ہیں ،وہ سامنے ہیں،اس ترمیم نے پارلیمنٹ کے سامنے ہی جانا ہے،کوئی بہتری لانا چاہتا ہے تو خوش آمدید کہیں گے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہاکہ شہباز شریف پتا نہیں کب واپس آئیں گے اور انہیں عدالتوں میں لے کر جائیں گے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ ملکی معیشت آئی سی یو سے نکل کر بہتری کی جانب گامزن ہے ،اب ہم ترقی کی طرف چل پڑے ہیں۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ جہاں کرپشن ہوگی وہاں نیب ڈیل کرے گا ، جہاں صرف کام کے طریقہ کار کا نقص آئےگا اسے متعلقہ ادارہ خود ڈیل کرے گا ، صرف تجویز یا ایڈوائس پر کوئی ایکشن نہیں ہوگا جب تک اس میں کوئی فائدہ ثابت نہ ہو۔شہزاد اکبر نے کہاکہ کہا جارہا ہے کہ بیوروکریسی کو رعایت دی گئی ہے ،اس میں سیاستدان اور بیوروکریسی دونوں شامل ہیں ،یہ بھی غلط فہمی ہے کہ نیب کسی مخصوص اکاﺅنٹ سے اوپر یا نیچے نہیں جاسکتا۔شہزا د اکبر نے کہاکہ ایف آئی اے میں ہیومین ریسورس کو بڑھائیں گے، ایف آئی کو مظبوط کرنےپر بھی کام کر رہے ہیں۔ایک سوال پر شہزاد اکبر نے کہاکہ شہبازشریف نے کسی کی تقرری کی تو غلط نہیں ، تقرری والے کے اکاو¿نٹ میں سات ارب روپے آئیں گے تو پھر کرپشن ہوگی۔شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ کہا گیا کہ بیوروکریٹس کو تحفظ دیا گیا، ہر کسی پر شک نہیں کیا جا سکتا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ نیب کیس میں ضمانت یا ریمانڈ کا کوئی قانون تبدیل نہیں ہوا، ابو بچاو¿ مہم پر کوئی تعاون نہیں ہوسکتا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ شہبازشریف نے احسن اقبال کے بھائی کوٹاسک فورس کاچیئرمین لگایا، بغیربڈنگ کے ٹھیکے دئیے،شہبازشریف نے فرنٹ مین کے ذریعے ٹھیکوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی، جعلی کمپنیزاورٹی ٹیزکے ذریعے کرپشن کی ، شہبازشریف کی بلٹ پروف گاڑیوں میں پیسہ منتقل کیاجاتاتھا، بلاول بھٹو جب پڑھتے تھے تو ان کی والدہ ان سے فون پر جعلی اکانٹس کی بات کرتی تھیں اور جعلی اکانٹس کا پوچھتی تھیں، یہ بات امریکی سی آئی اے بھی سنتی تھی،پاکستان میں احتساب کاشعورعمران خان نے دیاہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک کے تینوں ستون اپنی حدود میں رہیں گے تو مشکلات پیدا نہیں ہوں گی،کسی کو این آر او دیا ہے نہ کسی کا تحفظ کر رہے ہیں،گیس کی کمی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، توقع ہے سندھ حکومت سیاسی بیانات کے بجائے وفاق کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کرےگی،بھارت نے ایل او سی پر5 مقامات سے باڑ کو کاٹا ہے اور ایل او سی پربراہموس میزائل نصب کیے ہیں،بھارت کے ان اقدامات کا کیا مقصد ہے؟ دنیا بھارتی اقدامات کو دیکھ رہی ہے، بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستان آنے کو تیار تھی، بھارت کے دباﺅ میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے،اس وقت بھارت مکمل طور پر تقسیم نظر آرہا ہے، بھارتی عوام سڑکوں پر ہیں، اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں، سفارتی اور سیاسی محاذ پر جو کیا جا سکتا ہے وہ کیا جا رہا ہے، سعودیہ نے او آئی سی میں بھاری اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،افغانستان کے انتخابات خوش آئندہ ہے،افغانستان میں جو حکومت آئی اسے خوش آمدید کہیں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain