روسی صدر پیو ٹن نے یمن میں امن کے لئے قرآن پاک کی آیت مبارکہ کا حوالہ دے دیا

انقرہ (ویب ڈیسک) روس کے صدر لادیمئیر پیوٹن نے یمن میں امن کے لئے قرآن پاک کی آیت مبارکہ کا حوالہ دے دیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق انقرہ میں ترک صدر طیب اردگان اور ایران کے صدر حسن روحانی کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے سورہ آل عمران کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے “اور اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے”۔انہوں نے اس آیت کا مکمل حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ” تم اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا۔تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اور اس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔جب کہ دوسری جانب روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے شامی بحران کے حل میں ایران کے کردار کی تعریف کی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات ترکی کے صدر مقام انقرہ میں شام کے حوالے سے منعقدہ سراہ کانفرنس کے موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوران کہی۔

دھرنا تیاریاں، فضل الرحمن کو جنوبی پنجاب میں خاطر خواہ کامیابی نہ ملی مولانا مایوس

ملتان (سجاد بخاری سے) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو لانگ مارچ اور دھرنے کی بابت بہت بڑی مایوسی کا سامنا ، جنوبی پنجاب کے کارکنان ، عہدیداران ، مدرسوں کے مہتمموں اور خیرخواہوں نے دبے لفظوں میں مولانا سے معذرت کرلی۔ صرف ذاتی حیثیت میں چندہ اور شرکت کی یقین دہانی جبکہ عوام کو شرکت پر آمادہ کرنے سے معذرت ظاہر کر دی۔ انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ ہفتے دو دن ڈیرہ غازی خان اور ملتان میں گزارنے اور انہوں نے لانگ مارچ اور دھرنے کی بابت ڈیرہ غازی خان اور ملتان میں اپنی جماعت کے عام کارکنوں ، عہدیداران اور ہمدردوں سے خطاب اور میٹنگز بھی کیں اور مولانا فضل الرحمن کے فیصلے کے مطابق فی کارکن مبلغ سو روپے عہدیداران پانچ ہزار اور اس سے اوپر اور مجلس عمومی کے ارکان آٹھ ہزار سے بیس ہزار تک چندہ دیں گے اور تمام کارکنان و عہدیداران اپنے سمیت اپنے دوستوں اور محلے داروں کوبھی زیادہ سے زیادہ دھرنے میں لائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن کے اسلام آباد واپس جانے کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے عہدیداران نے بہت کوشش کی کہ زیادہ سے زیادہ چندہ جمع کیاجائے اور لوگوں کی شرکت کو بھی زیادہ سے زیادہ یقینی بنایا جائے مگر تاحال ان کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا۔ کیونکہ کارکنان و عہدیداران کے علاوہ خیرخواہ اور کاروباری و زمیندار جمعیت کا ہمدرد طبقہ مالی مشکلات کا شکار ہے اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اس لیے فی الحال دھرنے کے لیے چندہ ہے نہ بندہ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام کا تعلق چونکہ وفاق المدارس کے مدرسوں/مساجد سے بنتا ہے اور مولانا فضل الرحمن کا خیال ہے کہ صرف مدارس کے طلباءبھی دھرنے میں آجائیں تو وہ بھی لاکھوں میں ہوں گے جبکہ ذرائع نے بتایا کہ ملتان سے سوائے قاسم العلوم گلگشت کے باقی کسی مدرسے کے مہتمم نے حامی نہیں بھری کیونکہ ان کے بقول اگر مولانا کا دھرنا لمبا ہو گیا تو بچوں کا تعلیمی نقصان بہت زیادہ ہو گا اور پھر دھرنے میں ان کے کے کھانے پینے اور رہائش کے بندوبست کا بھی ابھی تک کوئی معقول انتظام نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا جنوبی پنجاب سے چند سو افراد بھی دھرنے میں اپنے خرچے پر شرکت کر سکتے ہیں اور یہ بات مولانا تک بھی پہنچا دی گئی ہے جس سے وہ خاصے مایوس ہوئے ہیں۔

فضل الرحمن کے دھر نے بارے لیگی رہنماﺅں میں اختلافات

اسلام آباد(محمد عاصم جیلانی )جمعےت علماءاسلام (ف) کی جانب سے اکتوبر مےں حکومت کے خاتمے کےلئے متوقع اسلام آباد لاک ڈاﺅن کے معاملے پر مسلم لیگ(ن) کے بعض سےنئر رہنماﺅں مےں اختلافات پائے جاتے ہیں ، ن لےگ کی سےنئر قےادت، جے ےو آئی کے دھرنے مےں شرکت کے فےصلے پر تذبذب کا شکار ہے اوردر پردہ کسی مذہبی جماعت کے متوقع اسلام آباد لاک ڈاﺅن مےں بطور” بی ٹےم“شرکت کرکے اپنی شناخت کو ختم کرنے سے تشبیہ دے رہے ہیں ، اختلاف کرنے والے رہنماﺅں کی جانب سے تےس ستمبر کو ہونے والے مسلم لےگ(ن) کے اجلاس میں بھی اس فےصلے کی مخالفت کی جا سکتی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے قائدنواز شرےف کی ہداےت پر مسلم لےگ(ن) کے صدر شہباز شرےف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات تو کر لی تاہم باقی قائدےن کو قائل کرنے کےلئے تےس ستمبر کا وقت مانگ لیا ۔ذرائع کے مطابق مسلم لےگ(ن) کی قےادت کو تاحال سےنئر رہنماﺅں کی طرف سے دھرنے مےں بھرپور شرکت کی ےقےن دہانی نہیں کرائی جا سکی اور پارٹی صدر میاں شہباز شرےف بھی سخت دباﺅ کا شکار ہے کیونکہ ایک طرف ان کے بھائی میاں نواز شرےف نے جے ےو آئی کا ساتھ دےنے کا اعلان کر رکھا ہے تو دوسری جانب بعض سےنئر رہنماءجے ےو آئی کے لاک ڈاﺅن مےں شرکت کرنے کے حامی نہیں ہیں اور ان کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر ایسا کیا گےا تو مسلم لےگ(ن) کی الگ شناخت پر اثر پڑے گا اور یہ تاثر ملے گا کہ شاہد مسلم لےگ(ن) ”بی ٹےم “ کے طور پر شریک ہو رہی ہے اسی تاثر کو لےکر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جے ےو آئی کے دھرنے مےں شرکت کرنے کے بجائے اخلاقی حماےت کرنے کا اعلان کیا ، بلاول بھٹو زرداری کو بھی پارٹی رہنماﺅں نے یہی مشورہ دیا تھا کہ اسلام آباد لاک ڈاﺅ ن مےں شرکت کرنا اپنی الگ شناخت پر اثر ڈالنے کے مترادف ہے اور اس سے ”بی ٹےم “ کا تاثر ملے گا جس پر پیپلز پارٹی نے اسلام آباد لاک ڈاﺅن مےں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ۔ذرائع کے مطابق مسلم لےگ(ن) کے صدر میاں شہباز شرےف بھی نہیں چاہتے کہ وہ جے ےو آئی کے اسلام آباد لاک ڈاﺅن کا حصہ بنےں لیکن ان کے بھائی اس لاک ڈاﺅن کا حصہ بننے کےلئے ہداےت دے رہے ہیں اور مسلم لیگ(ن) کے بعض رہنماءبر ملا کہہ چکے ہیں اس معاملے پر اختلاف پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلم لےگ(ن) نے اکتوبر مےں متوقع لاک ڈاﺅن سے قبل تےس ستمبر کو اجلاس بلایا ہے تاکہ اس مےں حتمی فےصلہ کیا جا سکے ، پارٹی رہنماﺅں کی جانب سے میاں شہباز شرےف کو مشورہ دےا جا رہا ہے کہ اگر اسلام آباد لاک ڈاﺅن مےں شرکت کرنا ناگزےر ہے تو پھر اس کی قےادت کرنے کے معاملے پر بھی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور صرف جے ےو آئی کو لیڈ کرنے کے بجائے مسلم لےگ (ن) کو بھی لاک ڈاﺅن کو لیڈ کرنے دیا جائے اور فےصلہ سازی کرنے مےں ن لےگ کی قیادت کو بھی اعتماد مےں لیا جائے اور ےکطرفہ فےصلوں پر عملدرآمد نہ کیا جائے اس ضمن مےں دونوں جماعتوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام معاملات کو دےکھے ۔دوسری جانب امیر جمعےت علماءاسلام مولانا فضل الرحمان کی قےادت مےں آج ورکرز کنونشن منعقد ہو رہا ہے جس مےں کارکنان کی بڑی تعداد مےں شرکت کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے اور اس کنوونشن کے بعد 18ستمبر کو جے ےو آئی کے اجلاس مےں اسلام آباد لاک ڈاﺅن کی حتمی تارےخ کا فےصلہ کیا جائےگا جس کے بعد 19ستمبر کو جے ےو آئی کے تحت کشمیر مےں آزادی مارچ ہو گا جس کےلئے تےارےوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔

سی اے اے کی جانب سے عوام سے غیرقانونی طور پر اربوں بٹورنے کا انکشاف

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے عوام سے غیرقانونی طورپر اربوں روپے بٹورے جانے کا انکشاف جب ہ سیکیورٹی کے نام پر اندرون اور بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں سے دو سال میں غیر قانونی طور پر 14ارب81کروڑ روپے ہتھیا لیے گئے۔ا?ڈیٹر جنرل نے سیکیورٹی کی مد میں مسافروں سے رقوم کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسافر سے وصول کی گئی رقوم سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ریکور کر کے وفاقی کنسولیڈیشن فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دیدیا، ایوی ایشن ڈویڑن کے ماتحت ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیوں کے انکشاف نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سیکیورٹی کی مد میں غیر قانونی طور پر مسافروں سے اربوں روپوں وصول کیے جس کی نہ تو کابینہ سے منظوری لی گئی اور نہ ہی ایوی ایشن ڈویڑن کو اس فیصلے سے ا?گاہ کیا گیا، اس حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی جا ری رپورٹ میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی سیکیورٹی کی مد میں مسافروں سے وصولیوں کو غیر قانونی قرار دیدیا۔سول ایوی ایشن انتظامیہ سیکورٹی چارجز کی مد میں بیرون ملک جانے والے مسافر سے 10ڈالر اور ملک کے اندر سفر کرنے والے مسافروں سے 100روپے چارج کر رہی ہے ،ا?ڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں موقف اپنایا ہے کہ سیکورٹی کی تمام ذمے داری اے ایس ایف کے پاس اور انھیں اپنا بجٹ بھی ملتا ہے۔آڈیٹر جنرل نے سکیورٹی چارجز کی مد میں غیر قانونی وصولیوں پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذمے دار افسران کیخلاف کارروائی کرنے اور مسافروں سے وصول کی گئی رقم ریکور کر کے کنسولی ڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دیدیا۔رپورٹ پر ایوی ایشن ڈویڑن کے ترجمان سینئر جوائنٹ سیکریٹری عبدالستار کھوکھر نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے مسافروںسے سیکیورٹی چارجز ایس ا?ر او کے تحت وصول کیے جا رہے ہیں، وصول کی گئی رقوم کو سیکیورٹی کے معاملات پر خرچ کیا جا تا ہے۔

بابراعظم اور حسن علی نے مداحوں کی خواہش پوری کر دی

لاہور (ویب ڈیسک) لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں قومی کرکٹرز نے کئی شائقین کی خواہش پوری کردی۔ بیٹسمین بابراعظم اورفاسٹ بالر حسن علی نے فینز سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔گراﺅنڈ میں موجود شائقین کے سامنے حسن علی نے اپنا روایتی ایکشن بھی پیش کیا۔ جس کے بعد انہوں نے اسٹینڈ میں موجود دیگر لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بھی لیں۔بابراعظم نے بھی اپنے فینز سے ملاقات کی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر حسن علی نے لکھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں کہ آج لوگ ان سے اتنی محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے فینز کا شکریہ بھی ادا کیا۔

عجیب خاندان ہیں

لاہور:(ویب ڈیسک)یہاں تو ہر انسان اپنی دنیا میں گم ہے اور اسے دوسرے کسی انسان کا نہ علم ہے اور نہ ہوش! ایسے میں کوئی بھی انسان کسی دوسرے انسان پر توجہ کیسے دے سکتا ہے اور کہاں اس کے گھر یا اس کی خصوصیت کے بارے میں جاننا اور سمجھنا، اس کا تو کسی کے پاس بھی وقت نہیں ہے۔ وہ تو آج کے جدید دور میں ٹی وی اور گوگل کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے وجود نے ہمیں وہ مواقع فراہم کردیے ہیں کہ ہم اس حوالے سے بہت کچھ جان سکتے ہیں۔

کوئی بھی شخص ایک بار تلاش شروع کردے اور کھوجنے لگے تو وہ ایسی ایسی حیرت انگیز چیزیں اور ایسے دل چسپ حقائق تلاش کرلے گا کہ وہ ان کے بارے میں جان کر خود بھی حیران رہ جائے گا۔ یہاں ہم ا?پ کے مطالعے کے لیے کچھ خاندانوں کی ایسی حیرت انگیز کہانیاں اور حقائق پیش کررہے ہیں جو ا?پ سب کے لیے نہایت دل چسپی کا باعث ہوں گے اور ان کے بارے میں پڑھ کر ا?پ کو یقین ہی نہیں ا?ئے گا کہ کیا ہماری اس دنیا میں واقعی ایسے خاندان موجود ہیں۔
1۔ ایک سرکس فیملی:

سرکس سبھی کو پسند ہوتے ہیں اور خاص طور سے بچوں کو تو سرکس بہت ہی اچھے لگتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ا?ج کے دور میں سرکس اس طرح تو مقبول نہیں ہیں جس طرح کئی دہائی پہلے مقبول ہوا کرتے تھے اور اس زمانے میں تو بڑے اور چھوٹے سبھی بڑے شوق سے سرکس دیکھنے اور ان سے لطف اندوز ہونے جایا کرتے تھے، اس زمانے میں سرکس دیکھنے جانے والے ان کی ہر چیز کو پوری تفصیل سے نہیں دیکھا کرتے تھے، لیکن ا?ج کل تو ہم سرکس کے بارے میں بہت کچھ پوری تفصیل کے ساتھ جانتے اور دیکھتے ہیں۔

مثال کے طور پر ہم ”ویس فیملی“ کی مثال لیتے ہیں جسے جدید دور کی سرکس فیملیز کی ا?خری نشانی کہہ سکتے ہیں۔ یہ فیملی پانچ افراد پر مشتمل ہے اور پورے سال سفر میں رہتی ہے۔ یہ فیملی ایک سال میں 3,000 میل کا سفر طے کرتی ہے اور عام طور سے ایک دن میں اپنے دو شو کرتی ہے، ان کے ممی ڈیڈی جان اور لارا اپنے پہلے بچے کی پیدائش سے پہلے ہی سرکس کا حصہ تھے۔ وہ اس زندگی کو چھوڑنا چاہتے تھے، مگر اپنے پلان کے باوجود وہ اپنے بچوں کی پیدائش کے بعد بھی اسے نہ چھوڑ سکے۔ ان کے تینوں بچے جانی، نکول اور میکس سب نوعمر ہیں اور سرکس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جانی تو “Water for Elephants” نامی فلم میں ایک جوکر کا کردار ادا کرچکا ہے۔

2۔ مشنریز کا خاندان:

مشنریز وہ لوگ ہیں جو پوری دنیا میں عیسائیت کے فروغ کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ اگر ا?پ کبھی چرچ گئے ہوں گے تو ا?پ نے وہاں کبھی نہ کبھی مشنری کا لفظ سنا ہوگا یا ان سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملے ہوں گے۔ مشنریز کی کوششیں سیکڑوں بلکہ ہزاروں برسوں سے جاری ہیں۔ بعض ذرائع کہتے ہیں کہ اس پریکٹس کا زمانہ قبل مسیح سے جاملتا ہے۔ اس حوالے سے نقل و حرکت کا ایک وسیع بہاو¿ 1930کے عشرے میں اس وقت ا?یا جب بائبل مختلف غیرملکی زبانوں میں ترجمے کے لیے پیش کی گئی تھی۔

ا?ج بھی متعدد متحرک مشنریز دنیا بھر میں مختلف مقامات پر قائم ہیں اور نہ صرف غیرشادی شدہ افراد یا نئے شادی شدہ جوڑے، بلکہ غیرملکوں میں ا?باد بڑھتی ہوئی فیملیاں بھی شب و روز بائبل کی تعلیمات کے فروغ میں مصروف ہیں۔

برائن اور رابیکا رائٹ نیو لائف بیپٹسٹ چرچ کے ارکان ہیں اور ویلس میں مشنریز کے طور پر کام کررہے ہیں۔ وہ اپنے نوجوان بچوں بروک لین اور بوسٹن کے ساتھ بیرون ملک رہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ Welsh اندھیرے کے دور میں رہ رہے ہیں۔ اس خاندان کے بہ مشکل تین فی صد افراد ا?ج کسی سروس میں شرکت کرتے ہیں۔ ان کی خاص توجہ علاقے کے نوعمر بچوں پر ہے، کیوں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس خطے کے ان نوجوانوں میں بائبل کے پیغام کو عام کرسکتے ہیں جن کی نشوونما چرچ سے دور کی گئی ہے۔

3۔ دور جدید کی امش فیملی:

ا?پ اس بات سے واقف ہوں گے کہ ا?ج بھی ایسے بہت سے بڑے گروپس ہیں جو قدیم طرززندگی گزار رہے ہیں۔ ا?پ نے دیکھا ہوگا کہ وہ اولڈ فیشن کے ملبوسات زیب تن کرتے ہوں گے، گھوڑا گاڑی یا بگھی چلاتے ہوں گے اور گھرں میں تیار کردہ اشیا اور تازہ بیک کی ہوئی مصنوعات فروخت کرتے ہوں گے۔ ایسی ہی ایک فیملی کا تعلق اوہایو سے ہے اور وہ دس سال پہلے اپرا شو میں نمودار ہوئی تھی۔

ڈیوڈ اور ایملی اور ان کے بچے نہایت سختی کے ساتھ بائبل کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور ان کی زندگی میں نہ تو بجلی کا عمل دخل ہے، نہ کمپوٹرز، نہ پرائیویٹ ٹیلی فونز کا اور نہ ہی کاریں استعمال کرتے ہیں۔ بائبل کے مطابق وہ اپنے پیروکاروں کو دنیا سے دور رہنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ انوکھا جوڑا اپنی کمیونٹی سے دور رہ رہا ہے اور ٹی وی تک پر دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے سو فی صد مطمئن ہیں۔

4۔ دنیا کی سب سے موٹی فیملی:

globesity ہماری لغت میں ایک نئی اصطلاح ہے، ا?پ کو اندازہ ہو ہی گیا ہوگا کہ یہ اصطلاح ان دو ارب فربہ افراد کے لیے ہے جو اس وقت ہمارے اس کرہ? ارض پر رہ رہے ہیں۔ متعدد اعدادوشمار کے مطابق اگر ا?پ کے والدین امریکا میں رہائش پذیر ہیں تو ا?پ کے موٹا ہونے کے مواقع تین گنا زیادہ ہیں۔ یہ ایک ایسی تشویش ناک صورت حال ہے کہ جس کے مطابق پوری دنیا کے موٹے ترین ملکوں میں ٹونگا وہ ملک ہے جہاں کی92 فی صد ا?بادی اوور ویٹ ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ موٹا ہونا بھی ایک ثقافتی مسئلہ ہے، کیوں کہ اکثر لوگ اپنے وزن کے حوالے سے فکر مند دکھائی نہیں دیتے، بلکہ وہ تو یہ بھی پروا نہیں کرتے کہ اس مٹاپے کے باعث انہیں صحت کی پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

یہاں مٹاپے کی تبدیلی کا عمل لگ بھگ تیس سال پہلے اس وقت شروع ہوا جب اس جزیرے پر دوسرے ملکوں سے کھانے پینے کی سستی اشیا کی درا?مد شروع ہوئی اور مختلف ملکوں سے یہ کھانے پراسیس بھی ہونے شروع ہوئے۔

دنیا بھر کی موٹی ترین فیملی ٹونگا میں رہتی ہے۔باپ ٹووا کا وزن 500 پاو¿نڈ ہے اور ماں اور بیٹی کا وزن لگ بھگ 270 پاو¿نڈ فی عدد ہے اور ان کی سب سے چھوٹی بیٹی Sia کا وزن بھی 300 پاو¿نڈ کے قریب ہے۔

5۔ دنیا کی سب سے بڑی فیملی:

یہ سچ ہوسکتا ہے کہ ہم میں سے بہت سوں کا تعلق بڑی فیملیوں سے ہوتا ہے جن میں ا?نٹیاں، انکلز اور کزنز کے گروپ ملک بھر میں دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں، بلکہ بعض تو دنیا بھر میں موجود ہوسکتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی کوئی بھی فیملی اتنی بڑی نہیں ہوسکتی کہ جیسی انڈیا میں میزورام کے Ziona Chana کی ہے۔ اس خاندان میں39 بیویاں ،14 بہوئیں، 94 بچے اور 33 پوتے اور نواسے شامل ہیں۔ وہ سب کے سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں جو ایک چار منزلہ 100 کمروں پر مشتمل مینشن ہے۔

Ziona اور اس کا خاندان ایک ایسے مذہبی گروہ کا حصہ ہے جو انہیں زیادہ سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے ارکان کی تعداد 400 تک نہیں پہنچ جاتی، وہ مزید بیویاں بنانے سے نہیں رکے گا۔ فی الوقت اس فیملی کے ارکان کی تعداد 181 افراد تک پہنچ چکی ہے۔ یہ فیملی ملٹری اسٹائل ڈسپلن کے مطابق چل رہی ہے اور اس میں سب سے بڑی بیوی تمام پارٹنرز کو اپنے اپنے کام کرنے کے لیے تیار کرتی ہے جن میں صفائی ستھرائی سے لے کر کھانے کی تیاری، اور کپڑوں کی دھلائی تک کے دیگر گھریلو کام شامل ہیں۔ ہر کھانے کی تیاری میں لگ بھگ 30 پورے مرغ لگتے ہیں، اس کے ساتھ 130 پاو¿نڈ ا?لو اور 220 پاو¿نڈ چاول بھی پوری فیملی کا پیٹ بھرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

6۔ دنیا کی سب سے زیادہ حسین فیملی:

دنیا میں اس وقت مستقل طور پر نسلی اختلاف کی وجہ سے بہت سے دیگر اختلاف بھی پیدا ہوگئے ہیں اور لوگ اپنے رنگ، نسل اور خاندان پر فخر کرنے لگے ہیں۔ کچھ خاندان پ±رکشش اور خوب صورت شمار ہوتے ہیں جب کہ کچھ فیملیاں دنیا کی سب سے زیادہ حسین فیملیوں میں شمار کی جاتی ہیں۔

مغرب کی پرنٹ اور ٹی وی ایڈورٹائزنگ مہمات میں The Rowleys دنیا کی سب سے خوب صورت فیملی سمجھی جاتی ہے۔

اس خاندان کے تمام پانچ ارکان ماڈل ہیں اور بلاشبہہ ان کی پورے برطانیہ میں بہت زیادہ ڈیمانڈ بھی ہے۔ ان کے والدین انتھونی اور کمبرلے کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وہ اس خطے کی پاپولر چوائس ہیں کیوں کہ وہ نسلی طور پر ایک مخلوط فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس خاندان کے تمام پانچ ماڈلز جس ماڈلنگ ایجنسی کے لیے کام کرتے ہیں، اس کا کہنا ہے کہ اس فیملی یہ تمام ارکان شاہی خاندان کے ارکان لگتے ہیں اور انہیں کہیں سے بھی کوئی اسکرین والی فیملی نہیں سمجھا جاتا۔

7۔ ڈاکٹروں کی فیملی:

دنیا کے کسی بھی ملک میں میڈیکل اسکول میں داخلہ لینا اور پھر اس اسکول سے فارغ التحصیل ہونا کوئی ہنسی کھیل نہیں ہے، لیکن بعض فیملیز کے تو خون میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ پیدا ہی اس کام کے کرنے کے لیے ہوئے ہیں۔

عام طور سے اکثر ڈاکٹر یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ان کا ا?پس میں ایک دوسرے سے کوئی نہ کوئی رشتہ یا تعلق ہے۔ بعض ڈاکٹرز کے بچے تو اس پروفیشن سے اتنا پیار کرتے ہیں کہ وہ اپنے ماں باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود بھی ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں، ہم ا?پ کو ایسی ہی ڈاکٹروں کی ایک فیملی کے بارے میں بتاتے ہیں۔چند سال پہلے Vinamrita Patni نام کی ایک انڈین خاتون اپنے خاندان کی وہ 32ویں رکن بن گئیں جو میڈیسن کی دنیا پر بڑی شان سے چھاگئیں۔

وہ ڈاکٹرز کی اس دوسری نسل کی سب سے کم عمر ڈاکٹر ہیں اور ان کی اس نسل میں ان کے ماں اور باپ دونوں شامل ہیں اور اس کے ساتھ ان کے دیگر رشتے دار جیسے ا?نٹیاں، انکلز اور کزنز بھی اس میں شامل ہیں۔

اس فیملی میں فی الوقت 7 فزیشنز، پانچ گائناکولوجسٹس، تین opthamologists، تین ای این ٹی اسپیشلسٹس، نیورولوجسٹس، یورولوجسٹس، سرجنز،سائیکاٹرکس۔ پیتھالوجسٹس اور ا?رتھوپیڈک ڈاکٹرز شامل ہیں۔ ان میں سے بہت سے پرائیویٹ اور سرکاری اسپتالوں میں کام کرتے ہیں۔ Vinamrita کا کہنا ہے کہ وہ زبردستی اس شعبے میں نہیں دھکیلی گئی تھیں، بلکہ یہ ان کا اپنا انتخاب تھا، وہ بچپن سے ہی ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں، خاص طور سے اپنے والدین کو دیکھ کر انہیں ڈاکٹر بننے کی خواہش ہوئی تھی اور وہ غریبوں اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش مند تھیں۔

8۔ ایک فیملی جو ایک اجاڑ اور سنسان جزیرے پر رہتی ہے:

ہوسکتا ہے کہ یہ بات عجیب سی لگے، مگر یہ سچ ہے کہ ایک فیملی ایک اجاڑ اور سنسان جزیرے پر رہتی ہے۔ ممکن ہے یہ ہالی وڈ کی کوئی فلم کا منظر لگے، مگر یہ سچ ہے کہ ایسا ہے۔The Von Engelbrechtensایک ایسے اجاڑ اور سنسان دور دراز جزیرے پر رہتا ہے کہ وہاں تک بوٹ کے ذریعے پہنچنے میں تین دن لگ جاتے ہیں۔ اس جزیرے کا نام Fofoa ہے اور یہ ننھا منا جزیرہ Vava جزائر سے ا?ٹھ سال پہلے وجود میں ا?یا تھا اور ہمارا یہ جوڑا وہاں رہنے پہنچ گیا تھا۔ اس جوڑی کا نام بورس اور کیرن ہے اور ان کے تین بیٹے ہیں: جیک، لوکا اور فیلکس۔

یہ جوڑا اصل میں نیوزی لینڈ میں رہتا تھا لیکن اس نے اس جزیرے پر ا?باد ہونے کا فیصلہ کیا۔ یہ لوگ ایک خوب صورت سے گھر میں رہتے ہیں جو تمام دیسی مٹیریل سے بنایا گیا ہے۔ اس گھر کی تعمیر پر 70,000 پاو¿نڈ یا $85,000 ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ چھوٹے لڑکے ہوم اسکولنگ کر رہے ہیں اور فیملی کا کہنا ہے کہ وہ ساٹھ فی صد خود کفیل ہیں اور ضرورت کی تمام چیزیں بوٹ کے ذریعے حاصل کرتے ہیں جو ان کی ضروریات کے لیے ہر تیسرے ہفتے ڈبا بند اشیا لاتی ہے۔ ان بچوں کی ممی کیرن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کی پرورش اس صاف ستھرے اور ا?لودگی سے پاک ماحول میں کی ہے۔ سب سے بڑا بیٹا جیک اب نیوزی لینڈ میں بورڈنگ اسکول میں پڑھتا ہے اور اسے دوستوں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ یہ فیملی کہتی ہے کہ اس جزیرے پر رہنا ایک زبردست پر تجسس تجربہ ہے لیکن بعض اوقات ماحولیاتی مسائل جیسے زلزلے، ہری کینز اور سونامی بہت مشکلات پیدا کردیتے ہیں۔

9۔ دنیا کی سب سے زیادہ دل چسپ فیملی:

سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کے مطابق دنیا میں ایک فیملی ایسی بھی ہے جو ا?ن لائن اور دوسرے معاملات میں کچھ اس طرح جکڑی ہوئی ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی اس جال سے نکل نہیں پارہی۔ اس فیملی کوCoffey family کہا جاتا ہے اور اسے دنیا کی سب سے دل چسپ فیملی قرار دیا گیا ہے۔ اس فیملی کے ارکان کی تعداد پانچ ہے جن کی پرورش سڑک پر ہوئی، ان کے ماں باپ نے ان کی پرورش میں کوئی کمی نہیں چھوڑی اور انہیں پورے ا?سٹریلیا میں گھمایا پھرایا۔

یہ گھرانا جنوب میں Coolangatta میں ا?باد ہوا، یہ وہ جگہ تھی جہاں وہ سارا سار دن سمندر کی لہروں اور ریت میں کھیلتے تھے۔ سرخ اور تانبے کی رنگت والے یہ سب بہن بھائی بہت ہی پسند کیے جاتے ہیں۔

ا?سٹریلیا کے ریالٹی ٹی وی شو پر اپنی پرفارمنس کے لیے یہ سب بہت مشہور ہیں اور ان کی خوف ناک سرفنگ اسکلز بہت پسند کی جاتی ہیں۔ ان کی سب سے بڑی بہن ایلی جین اس سال 23 کی ہوجائے گی اور وہ ورلڈ ٹور کا پروگرام بھی رکھتی ہے اور ریکارڈ قائم کرنا چاہتی ہے۔اس فیملی کا واحد بیٹا جیکسن بھی سرفنگ کی دنیا میں نام بنانا چاہتا ہے۔

اس کے علاوہ Holly-Daze ایک کم عمر لڑکی ہے وہ بھی سرفنگ کے شعبے میں کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے سرگرم ہے اور اس میں نام پیدا کرنے کی خواہش مند ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ماڈلنگ بھی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ Ruby-Lee اس سال 16کی ہوجائے گی۔ لیکن ابھی تک اس نے باقاعدہ طور پر کوئی کام شروع نہیں کیا ہے البتہ وہ ابھی تک ابتدائی جدوجہد میں مصروف ہے۔

10۔ تعلیم کے بجائے تربیت پر یقین رکھنے والا خاندان:

اکثر امریکی فیملیز اپنے چھوٹے بچوں کا اسکول کے بجائے یا تو انہیں ابتدائی برسوں میں ڈے کیئر میں بھیجتی ہیں یا خود ہی پڑھاتی ہیں۔ اور پھر پانچ یا چھے سال کی عمر میں انہیں اسکول بھجواتی ہیں۔

کچھ فیملیز ایسی بھی ہیں جو اسکولنگ کے ا?ئیڈیا کو پسند نہیں کرتیں یعنی اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا نہیں چاہتیں، ایسی ہی ایک فیملی Hewitts کی ہے۔ ان کے لڑکے اس وقت گیارہ سے چودہ سال کی عمر کے ہیں، مگر وہ کبھی اسکول نہیں گئے۔ وہ اپنا زیادہ وقت یا تو گھر سے باہر گزارتے ہیں یا پھر اپنے والدین بین اور پینی کے ساتھ گزارتے ہیں۔ ان کے والدین کی خواہش ہے کہ ان کے بچے کبھی اسکول نہ جائیں، ان کے اس انوکھے تصور کو “unschooling” کا نام دیا گیا ہے۔

اس طریقہ? تعلیم میں ان کے بچے وہ کچھ سیکھتے ہیں جو وہ سیکھنا چاہتے ہیں اور جب چاہتے ہیں سیکھ لیتے ہیں اور جتنی دیر چاہتے ہیں سیکھ لیتے ہیں۔ نہ تو وہ کسی نصاب کے مطابق چلتے ہیں نہ وہ ٹیسٹ دیتے ہیں اور نہ ہی گریڈ حاصل کرتے ہیں۔ They spend approximately 2 hours a month onوہ لگ بھگ ایک ماہ کے دوران دو گھنٹے تعلیم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں۔ عام طور سے بچوں پر بھروسا کیا جاتا ہے کہ انہیں جو کچھ سیکھنا چاہیے، وہ پوری ایمان داری سے وہ سیکھ رہے ہیں اور اس میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے۔

یہ بچے خوب محنت سے پڑھتے ہیں اور اسکول کے طے شدہ معیار کے مطابق پڑھتے ہیں بلکہ بسا اوقات تو وہ اس معیار سے بھی ا?گے نکل جاتے ہیں۔ ان کے والدین کے مطابق وہ ہمیشہ اپنے اس طریقہ? تعلیم کے تحت بہت زیادہ کامیابی حاصل کرلیتے ہیں اور زندگی میں خود کو خوش اور کام یاب بچے ثابت کرتے ہیں۔

روسی صدر پیوٹن کی تعریف میں ویڈیو نے غیرمقبولیت کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

ماسکو: (ویب ڈیسک)روسی صدر پیوٹن تعریف میں بنی ایک ویڈیو نے یوٹیوب پر ’نہ لائکی‘ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا، ریپر گلوکار ٹیماتی کی ویڈیو کو یوٹیوب پر 14 لاکھ 80 ہزار ’ڈس لائکس‘ ملے ہیں۔ٹیماتی کے جس نئے گانے پر لوگوں نے اپنا غصہ نکالا ہے وہ ماسکو کے میئر کی تعریف میں بنایا گیا لیکن پیوٹن کے حامی میئر ایک عرصے سے مظاہرین پر کریک ڈاو¿ن کے لیے شدید تنقید اور غم و غصے کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔جب یہ ویڈیو یوٹیوب پر پوسٹ ہوئی تو لوگوں نے اسے بڑے پیمانے پر ناپسند (ڈس لائک) کیا جن کی تعداد قریباً 15 لاکھ تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد یہ ویڈیو ڈیلیٹ کرنا پڑی۔ اس ویڈیو میں ماسکو کے میئر اور صدر پیوٹن کے اقدامات کی تعریف کی گئی تھی۔36 سالہ ٹیماتی ریپ گلوکار ہیں اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مداح ہیں۔ ماسکو کے نام سے ان کی ویڈیو پر لوگوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور اس پر تنقید کی گئی حالانکہ ٹیماتی روس کے ساتویں امیر ترین فنکار بھی ہیں لیکن اس ویڈیو نے ان کی شہرت کو دھچکا پہنچایا ہے۔اس گانے میں احتجاجی مظاہروں پر بھی تنقید کی گئی ہے اور روسی حکومت کی مدح کی گئی ہے۔ ساتھ میں ماسکو کو عالمی سطح کا ایک امیر شہر بھی کہا گیا ہے۔اس طرح یہ ویڈیو پوری دنیا میں ناپسند کی جانے والی 30 اہم ترین اور روسی یوٹیوب پر پہلی غیرمقبول ترین ویڈیو ہوچکی ہے جو ایک نیا ریکارڈ ہے لیکن صرف 85 ہزار لائکس ہی ملے۔ بعض لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ ٹیماتی نے بھاری معاوضہ لینے کے بعد یہ ویڈیو بنائی ہے لیکن ٹیماتی نے ان الزامات کی تردید کیے۔

کروڑوں برس قبل گم ہونے والا براعظم دریافت

ایمسٹرڈیم : (ویب ڈیسک)نیشنل جیو گرافک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے اسپین سے ایران تک کے پہاڑی سلسلوں میں اس گمشدہ براعظم کے حصوں کو دریافت کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گریٹر ایڈریا نامی یہ براعظم یورپ سے ٹکرانے کے بعد زمین اور سمندر کے اندر دفن گیا ہوگیا جبکہ اس کا ملبہ پہاڑوں کی شکل اختیار کرگیا اور کروڑوں سال بعد بھی یہ باقیات موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں زمین کی 24 کروڑ سال پرانی تاریخ کو دوبارہ مرتب کیا گیا ہے، یہ بحیرہ روم کے علاقے کی ارضیاتی اسٹڈی ہے۔سائنسدانوں نے اس ریسرچ میں اسپین سے لے کرایران تک کے پہاڑی سلسلوں میں ماضی قدیم میں گمشدہ ہوجانے والے براعظم کے حصوں کو دریافت کیا ہے۔ تحقیق سے انکشاف ہوا ہےکہ گریٹر ایڈریا سے ٹکرا? کے بعد ممکنہ طور پر اٹلی، ترکی، یونان اور جنوب مشرقی یورپ میں پہاڑی سلسلے بنے۔تحقیقی ٹیم کے قائد اور نیدرلینڈز کی یوٹریکٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈووی وان ہینسبرگن کا کہنا ہے کہ گریٹر ایڈریا کبھی زمانہ قدیم کے سپر براعظم گونڈوانا کا حصہ تھا جو بعد ازاں تقسیم ہوکر افریقہ، انٹارکٹیکا، جنوبی امریکا، آسٹریلیا اورایشیا و مشرق وسطیٰ کے بڑے حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 24 کروڑ سال پہلے گریٹر ایڈریا گونڈوانا سے الگ ہوا اورخود براعظم کی شکل اختیار کرلی، مگر اس کا بیشتر حصہ سمندر کے اندر ڈوبا ہوا تھا اور سائنسدانوں کے خیال میں اس براعظم میں مختلف جرائز کا گروپ بن گیا جو کہ برطانیہ یا فلپائن جیسے ہوں گے۔لائیو سائنس کی رپورٹ کے مطابق 24 کروڑ سال پہلے یہ براعظم شمال کی جانب بڑھنے لگا اور 10 سے 12 کروڑ سال قبل اس کا ٹکرا? یورپ سے ہوا اور وہ نیچے کی جانب دھنسنے لگا، مگر چونکہ اس کی کچھ چٹانیں بہت ہلکی تھیں تو زمین کی پرت میں غائب نہیں ہوئیں۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق۱ن دونوں کے ٹکڑا?ں سے عظیم پہاڑی سلسلے جیسے کوہ الپس کی بنیاد بنی اور یہ ٹکڑا? لاکھوں یا کروڑوں برسوں میں مکمل ہوا ہوگا کیونکہ ہر براعظم ایک سال میں محض 4 سینٹی میٹر ہی آگے بڑھتا ہے۔اس سست رفتاری کے باوجود اس ٹکرا?نے گمشدہ براعظم کو یورپی براعظم کی تہہ کہ نیچے گہرائی میں دبا دیا اوراب اس کی باقیات ایک اسرار ہیں، یہ حقیقت کہ اس کی باقیات مغربی یورپ سے مشرق وسطیٰ تک پھیلی ہوئی ہیں ، اس پر تحقیق کرنا اور اسےثابت کرنا سائنس دانوں کے لیے ایک مشکل امر تھا جس کے لیے انہوں نے تیس ملکوں کے جیالوجی ڈیپارٹمنٹس کے مرتب کردہ ڈیٹا پر دس سال کام کیا اور بالاخر الگ الگ ٹکڑوں میں موجود معلومات کو جوڑ کر یہ صورت حال وضع کی ہے۔

کانچ کھانے والا حیرت انگیز وکیل

نئی دہلی : (ویب ڈیسک)شوقیہ کانچ کھانے والے بھارتی وکیل کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں وہ مزے سے کانچ کھاتا نظر آرہا ہے، وکیل کا کہنا ہے کہ بچپن سے ہی شوق تھا کہ ایسا کچھ کروں جو ذرا ہٹ کے ہولہذا کانچ کھانا شروع کردیا۔تفصیلات کے مطابق بھارت میں مدھیہ پردیش کے گاوں ڈونگری سے تعلق رکھنے والے دایارام ساہو کی کانچ کھانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی،دیارام ساہو پیشے سے وکیل ہے، اس کے مطابق وہ پچھلے 40 سال سےکانچ سے بنی اشیا جن میں شراب کی خالی بوتلیں، بلب اور دیگر چیزیں کھاتا ہے۔بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دایارام ساہو نے بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی شوق تھا کہ میں ایسا کچھ کروں جو ذرا ہٹ کے ہو، لہٰذا اپنے اِسی شوق کی خاطر میں نے کانچ کھانا شروع کیا، جب پہلی بار میں نے کانچ کھایا تو مجھے اِس کا ذائقہ بہت عمدہ لگا۔دایارام ساہو نے کہا کہ جب علاقے کے لوگوں کو معلوم ہوا کہ میں کانچ کے ٹکڑے کھاتا ہوں تو وہ سب چونک گئے، لہٰذا شہرت اور دِکھاوے کی خاطر میں نے یہ حیران کن حرکت جاری رکھی اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ میری عادت بن گئی اور اب میں مزے سے کانچ کھاتا ہوں۔نہوں نے کہا کہ جیسے لوگ سگریٹ اور شراب کا نشہ کرتے ہیں اور جب تک وہ اپنا نشہ نہیں لیتے تو ان کو بے چینی رہتی ہے، اِسی طرح میرا بھی یہ نشہ ہے، میں جب تک کانچ نہیں کھاتا ہوں تو مجھے سکون نہیں مِلتا ہے۔وکیل دایارام ساہو نے کانچ کھانے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بتایا کہ اِس عجیب عادت سے میرے دانتوں کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کانچ کا بڑا ٹکڑا کھایا تو اس سے میری ا?نتوں کو نقصان پہنچے گا اِس لیے میں زیادہ بڑے ٹکڑے کھانے سے گریز کرتا ہوں، میں باقی لوگوں کو کانچ کھانے کا مشورہ نہیں دوں گا کیونکہ یہ صحت کے لیے مضر ہے۔دوسری جانب ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کانچ نہیں کھانا چاہیے کیونکہ کانچ ہضم نہیں ہوتا ہے اور اِس سے جسم کے اندرونی حصوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جلد کی حفاظت کے لیے ’ذہین آئینہ‘ تیار

تائیوان: (ویب ڈیسک)کہتے ہیں آئینہ سچ بولتا ہے لیکن جدید ٹیکنالوجی سے تیار اسمارٹ ا?ئینہ نہ صرف سچ بولتا ہے بلکہ جلدی امراض کے بھید بھی کھولتا ہے۔اس ا?ئینے کو ’ ہائی مِرر‘ کا نام دیا گیا ہے جو انتہائی گہرائی اور تفصیل سے ہر روز آپ کے چہرے کا معائنہ کرتا ہے۔ اس کا خاص نظام 8 مختلف طریقوں سے ا?پ کے چہرے کا جائزہ لیتا ہے۔ اس طرح چہرے کے داغ، دھبے، جھریوں، خشکی، پانی کی کمی، رنگت اور جلد کی ناہمواری کو بھی روکتا ہے۔ہائی مِرر کا سافٹ ویئر کسی جلدی عارضے کی صورت میں لوشن اور کریم کے متعلق بھی مشورہ دیتا ہے۔ اسمارٹ مِرر میں ایلکسا بھی موجود ہے اور ا?پ ایک جملے سے جلد کے لیے ضروری مصنوعات ا?رڈر بھی کرسکتے ہیں۔ہائی مرر کی ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ اگر ا?پ اسے چند ماہ تک استعمال کریں تو اس کے ڈیٹا بیس میں آپ کے جلد کی تفصیلات جمع ہوتی رہیں گی اور اس طرح سافٹ ویئر جھائیوں اور جلد میں دیگر تبدیلیوں کو مسلسل نوٹ کرتا رہتا ہے۔