تازہ تر ین

بھارت ،مظاہرے ،ہنگامے جاری،ممتا بینر جی نے مودی کو پاکستان کا سفیر قرار دیدیا

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اہم رہنما اور مرکزی وزیر برائے داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ شہریت سےمتعلق ترمیمی قانون کسی اقلیت کے خلاف نہیں ہے۔ یہ قانون کسی صورت واپس نہیں لیا جائے گا۔خیال رہے کہ بھارت میں 11 دسمبر کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔متعدد شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔نئے قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کر کے بھارت آنے والے ہندو، سکھ، بدھ مت، جین ازم، پارسی اور مسیحی مذاہب کے ان افراد کو شہریت دی جائے گی جو 2014 سے قبل بھارت آئے ہوں یا وہ چھ برس تک بھارت میں مقیم رہے ہوں۔ اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اسے مسلمانوں کے خلاف سمجھا جا رہا ہے۔بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے یہ بل 2016 میں بھی لوک سبھا ایوانِ زیریں میں پیش کیا تھا۔ تاہم، اس وقت بل راجیہ سبھا ایوانِ بالا میں منظور نہیں ہو سکا تھا۔بھارت میں20کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہیں جب کہ شمالی مشُؑرقی علاقوں میں بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں مسلمان ریاست آسام میں آ کر آباد ہوئے ہیں۔رواں سال اگست میں بھی یہ تنازع سامنے آیا تھا کہ جب این آر سی کا اجرا ہوا تو اس میں 20 لاکھ افراد کے نام شامل نہیں تھے، یعنی یہ افراد بھارت کے شہری تسلیم نہیں کیے گئے تھے۔ ان میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور ان میں لاکھوں ہندو بھی شامل تھے۔بھارت کی حکومت کا موقف رہا ہے کہ وہ مسلمان جو اپنے خاندان کے ساتھ بنگلہ دیش سے آئے تھے، انہیں بھارت میں رہنے کا قانونی حق حاصل نہیں ہے۔واضح رہے کہ لوک سبھا (ایوان زیریں) میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے متنازع شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا جس پر تقریبا 12 گھنٹے تک بحث ہوئی۔بھارت کی لوک سبھا میں بل کے حق میں 311 اور مخالفت میں 80 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ ایوان بالا میں یہ بل 105 ووٹوں کے مقابلے میں 125 ووٹوں سے منظور ہوا تھا۔بھارت کے اخبار ‘ہندوستان ٹائمز’ جمعے کو ریاست راجستھان کے شہر جودھ پور میں بی جے پی نے ایک ریلی کا انعقاد کیا جس کی قیادت بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے کی۔بھارتی اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ کی رپورٹ کے مطابق ریلی سے قبل امیت شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت اس قانون سے متعلق آگاہی کے حوالے سے ایک مہم کا آغاز کر رہی ہے۔انہوں نے حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس پر عوام میں غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا۔حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پر الزام عائد کرتے ہوئے امیت شاہ کا کہنا تھا کہ کانگریس اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے عوام میں غلط معلومات پھیلانے میں مصروف ہے۔’ہندوستان ٹائمز’ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے شہریت ترمیمی قانون سے متعلق 30 ریلیاں نکالنے کی منصوبہ بندی کی ہے جس میں پہلی ریلی جودھ پور میں نکالی گئی۔نشریاتی ادارے ‘ڈی این اے’ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی نئے سال کے پہلے مہینے کی پانچ سے 15 تاریخ تک تیزی سے مہم چلانے کی خواہاں ہے۔جودھ پور میں جلسے سے خطاب میں کانگریس پر الزام لگاتے ہوئے امیت شاہ کا کہنا تھا کہ شہریت سے متعلق قانون میں احتجاج میں نوجوانوں کو گمراہ کیا گیا۔کانگریس کے رہنما کو مخاطب کرتے انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کو کہتا ہوں کہ وہ پہلے قانون پڑھ لیں، اگر وہ نہیں پڑھ سکتے تو اطالوی زبان میں اس کا ترجمہ کرکے ارسال کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد جہاں چاہیں وہ اس پر مجھ سے بحث کر لیں۔امیت شاہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ کسی کی شہریت ختم کی جا سکتی ہے۔ اس میں صرف شہریت دینے کا ذکر ہے۔ دلت ہندوں کی چار ذاتوں میں سب سے کم تر ذات کو کہا جاتا ہے۔ ان کو اچھوت بھی سمجھا جاتا ہے۔امیت شاہ نے کہا کہ کانگریس کو شرم کرنی چاہیے کہ ان کے رہنماں نے عوام سے جو وعدے کیے تھے وہ بی جے پی پورے کر رہی ہے۔امیت شاہ نے کہا کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نعرے لگائے جاتے ہیں کہ بھارت کے ایک ہزار ٹکڑے ہوں۔ جس کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ انشااللہ انشااللہ۔ اب عوام بتائے جو لوگ بھارت کے ٹکڑے کرنے کے نعرے لگائیں تو کیا ان کو جیل میں نہیں ڈالنا چاہیے۔بی جے پی رہنما کے سوال پر جلسے کے شرکا نے جوابی نعرے لگانا شروع کیے کہ ان کو جیل میں ڈالا جائے۔ بالی وڈ فلموں ”بجرنگی بھائی جان“اور ”ایک تھا ٹائیگر“ کے ڈائریکٹر کبیر خان کا کہنا ہے کہ ان کی مسلم شناخت کو چھلنی کیا جارہا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک مضمون میں کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مضمون انہوں نے بھارت میں جاری سماجی و سیاسی بحران کے حوالے سے اپنے خیالات بیان کرنے کی غرض سے لکھا ہے۔انہوں نے متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنائے جانے پر مایوسی ہوئی۔انہوں نے اپنے مضمون میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور پولیس کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا۔کبیر کا کہنا ہے کہ جامعہ ملیہ کا واقعہ بہت سی ان غلطیوں کا شاخسانہ ہے۔ جس کے ہم سب گواہ ہیں۔کبیر نے لکھا ہے کہ ہمیں طلبہ کو کسی گینگ کا حصہ بنے سے روکنے یا انہیں جیلوں میں ڈالنے کے بجائے ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا کہ دوبارہ ایسے واقعات ہی نہ ہوں۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے نریندر مودی کو پاکستان کا سفیر قرار دے دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بینر جی نے کہا کہ وزیراعظم مودی بھارت کے بارے میں بات کرنے کے بجائے پورا دن پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کیوں ہمیشہ اپنی قوم کا پاکستان کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں؟ آپ (مودی) کو بھارت کے لیے بولنا چاہیے، ہم پاکستان نہیں بننا چاہتے، ہم ہندوستان سے پیار کرتے ہیں لیکن وزیراعظم مودی پورا دن پاکستان کی بات کرتے ہیں جیسے وہ پاکستان کے سفیر ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain