تازہ تر ین

آرمی ایکٹ میں ترمیم آئین کے ساتھ کھلواڑ ،مخالفت کرینگے ،جے یو آئی ،جماعت اسلامی ،نیشنل پارٹی ،پختونخوا ملی پارٹی

اسلام آباد(آئی این پی) جماعت اسلامی ،جمعیت علماءاسلام (ف)،نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے آرمی ایکٹ پر قانون سازی سے لاتعلق رہنے کا علان کردیا۔جمعہ کو پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹرمیر حاصل بزنجو نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ہم نے پوری تاریخ نکالی،دنیا میں جنگیں ہوئی پر کبھی کسی آرمی چیف کو توسیع نہیں ملی۔پارلیمنٹ، نیشنل اسمبلی اور سینیٹ کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ جو آج کر رہے ہیں یہ تاریخ کے مجرم ہیں،ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے پختونوں ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی اس قانونی جرم کا حصہ نہیں بنے گی۔اس موقع پر سینیٹرعثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر جو ہم مسلسل کہے رہے تھے یہ ایک کنٹرول جمہوریت ہے،میڈیا پہ پابندی ہے،الیکشن کمیشن کے خلاف اقدامات ہو رہے ہیںآٹھ گھنٹے کے نوٹس پہ اجلاس بلا رہے ہیں جن کو ایکسٹینشن دے رہیں ہیں اس کے لئے راتوں رات اجلاس بلایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہآئین کی پامال کی جا رہاہے ہم اسکے خلاف ہیں ووٹر کے ساتھ ظلم ہورہا ہے جمہوریت کا مذاق اڑا رہے ہیں دونوں ایوانوں میں اس بل کی مخالفت کریں گے۔سنیٹر عثمان نے کہا کہ95% پارلیمان اسکے خلاف ہے،ہم اس این آر او کی مذمت کرتے ہیں۔دوسری جانب جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بل لایا جا رہا ہے، یہ مسئلہ اہم نوعیت کا ہے جس میں عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے بنائی اسمبلی کو قانون سازی کا حق نہیں دے سکتے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ (ن)لیگ کا فرض تھا تمام جماعتوں کو اکٹھا کرتی، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا جا سکا، بہت عجلت کے ساتھ سب کچھ کیا جارہا ہے، جے یو آئی(ف)اس قانون سازی سے لاتعلق رہے گی، ووٹنگ میں حصہ لینا جعلی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننا ہوگا، ایسی قانون سازی کیلئے جمہوری ماحول چاہیے، فوج ہمارا دفاعی ادارہ ہے، فوج کا ادارہ اور اس کا سربراہ غیرمتنازع ہیں، انہیں متنازع نہیں بنانا چاہتے۔بعد ازاں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس بل سے لاتعلق رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم وفاقی حکومت کے اس بل کی حمایت نہیں کریں گے، قانون سازی میں جلد بازی کرنا ملک وقوم کے مفاد میں نہیں، جماعت اسلامی جمہوری جماعت ہے تمام امور میں اپنی جماعت میں مشاورت کرتے ہیں۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہرقانون میں ذات اور پارٹی مفادت کے بجائے عوام اور ملک کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے، کسی بھی مشکل آزمائش کے لمحے پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ ہو گی، ہمیں پہلے سے بھی زیادہ طاقتور اور باصلاحیت فوج کی ضرورت ہے، پڑوس میں ہم سے 8 گنا بڑی طاقت ہے، حکومت ہند روز دھمکیاں دے رہی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain