تازہ تر ین

آرمی ایکٹ تر میم ،چودھری برادران کی فضل الرحمن سے ملاقات ،حمایت طلب ،شہباز شریف بھی متحرک،مولانا کا انکار

اسلام آباد (صباح نیوز‘ مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی ایکٹ کی حمایت کے یکطرفہ فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے جے یو آئی (ف) کے ناراض سربراہ مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کرلیا، مولانا فضل الرحمن کے گلے شکوے سنے، پارلیمنٹ میں متحدہ زب اختلاف کا مشاورتی اجلاس ایک دو روز میں متوقع ہے، بڑی اپوزیشن جماعت کی قیادت نے پاکستان میں موجود رہنماﺅ کو ضروری ہدایات جاری کردیں جبکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون سازی کے معاملے پر مسلم لیگ (ق) کے صدرچوہدری شجاعت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش کی گئی۔چوہدری شجاعت چوہدری پرویز الہی نے مولانا فضل الرحمان کو منانے ان کے گھر پہنچے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہتے۔ قانونی سقم کو دور کرنے کیلئے حکومت نے نااہلی کا ثبوت دیا۔ آرمی ایکٹ بل کی حمایت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی میں توسیع کا معاملہ اس اسمبلی میں آرہا ہے جسے حزب اختلاف جماعتیں جعلی مانتی ہیں۔ جے یو آئی (ف) اسمبلی کے قانون سازی کے حق کو تسلیم نہیں کرتی۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آرمی ایکٹ پر شہباز شریف سے رابطہ ہوا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہماری جماعت آپ سے رابطہ کرے گی لیکن تاحال کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ ہماری پارلیمانی پارٹی حکمت عملی عملی اقدام طے کرے گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے آشکار ہوا کہ قانونی سقم میں حکومتی نااہلی سامنے آئی، حکومت معاملے کو بلڈوز کرنے کی کوشش کررہی ہے، وقتی طور پر ایمرجنسی نافذ کرکے فیصلوں سے جمہوریت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے، 6 ماہ کا وقت ہے اسمبلی تحلیل کرکے نئی اور جائز اسمبلی سے قانون پاس کرایا جائے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ شہباز شریف سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ آپ کی جماعت کا فرض تھا اپوزیشن کو اکٹھا کرتے، کسی پارٹی کا موقف سخت ہوتا ہے کسی کا نرم ہوتا ہے، درمیانی راستہ نکالا جا سکتا ہے، اپوزیشن لیڈر کو اپوزیشن کے مشترکہ موقف کی ذمہ داری پوری کرناچاہیے تھی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جعلی اسمبلی کو انتہائی حساس معاملے پر قانون سازی کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت کی جانب سے ترمیمی بل کے مسودے پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پارٹی نے بل کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے البتہ مخالفت میں ووٹ دینے یا غیر جانبدار رہنے پر غور کررہے ہیں تاہم حتمی فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرےگی۔ سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ آپ کی جماعت کا فرض تھا اپوزیشن کو اکٹھا کرتے، کسی پارٹی کا موقف سخت ہوتا ہے کسی کا نرم ہوتا ہے، درمیانی راستہ نکالا جا سکتا ہے، اپوزیشن لیڈر کو اپوزیشن کے مشترکہ موقف کی ذمہ داری پوری کرناچاہیے تھی۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جعلی اسمبلی کو انتہائی حساس معاملے پر قانون سازی کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت کی جانب سے ترمیمی بل کے مسودے پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پارٹی نے بل کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حتمی فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain