تازہ تر ین

امریکہ ،ایران جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے ،حکومت کا دوٹوک اعلان

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور نہ ہی پاکستان خطے کے کسی تنازع میں حصے دار بنے گا،موجودہ حالات نے نئے تناو¿ کو جنم دیا جو اسامہ بن لادن اور ابوبکر الغدادی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہوسکتا ہے،ہمیں استحکام کو خطرہ دکھائی دے رہا جس پر حکومت پاکستان کو شدید تشویش ہے،منفی اثرات افغانستان پر بھی ہوسکتے ہیں ،لبنان کی حزب اللہ اسرائیل پر حملہ کرکے اسے راکٹ سے نشانہ بناسکتے ہیں، خطے میں شدید قتل و غارت گری بڑھے گی،اقوام متحدہ اس خطہ کو آگ اور عدم استحکام سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔پیر کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت ایوان بالا کے اجلاس میں امریکہ ایران کشیدگی سے متعلق بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 27 دسمبر کو ایک راکٹ حملے کے ذریعے عراق میں امریکی قافلے پر حملہ ہوا اور اس میں ایک امریکی کانٹریکٹر مارا گیا اور دیگر زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ 29 دسمبر کو اس حملے کے ردعمل کے نتیجے میں امریکا نے کارروائی کی اور اس ملیشیا کے 25 افراد ہلاک ہوئے اور 50 زخمی ہوئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی حملے کے جواب میں احتجاج کا فیصلہ کیا اور 31 دسمبر کو بغداد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے جس میں جلاو¿ گھیراو¿ بھی کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خوش قسمتی سے امریکی سفارت خانے کو بروقت خالی کروالیا گیا تھا تو کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے یکم جنوری 2020 کو اس احتجاج کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا بلکہ ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی، جنہیں بعد میں نشانہ بنایا گیا، انہیں اس کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ حالات نے نئے تناو¿ کو جنم دیا جو اسامہ بن لادن اور ابوبکر الغدادی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہوسکتا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ حکومت نے پاکستان کی خودمختاری پر نہ سودا کیا ہے اور نہ کرے گی،خارجہ پالیسی کی واضح سمت ہے ، ہمسائیوں پر ہمارا فوکس ہے ،، سی پیک پرچین کی قیادت کو اطمینان ہے ، اپوزیشن کو ہو یا نہ ہو ، ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا چاہیے ، اسلامو فوبیو کی نئی وبا دنیا میں پھیل رہی ہے ، اس کے تدارک کی ضرورت ہے ، امریکی ڈرون حملے کے بعد جس کشیدگی نے جنم لیا ہے ہ بڑی خطرناک ہے ، صورتحال ابھی بدل رہی ہے ، ایران کے شہر میں لاکھوں لوگوں جنازہ میں آئے ،صورتحال ست ہم متاثر ہوسکتے ہیں چنگاریوں سے ملک کو بچانا ہے ، ایران ہمارا تاریخی دوست ہے ، کشمیرپر کھل پر حمایت کی ، میں نے اس سے پہلے فون امریکہ کے وزیر خارجہ کو کیا اور اپنا موقف اور عوام کے جذبات پہنچائے ، ہندوستان غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے ، اس کا تدارک کیا ، اقوام متحدہ کے چارٹر اور قوانین کا احترام ہونا چاہیے ،، بھارت اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کےلئے حماقت میں ایڈونچر کرسکتا ہے ، ایوان کو یقین دلاتا ہوں حکومت کنفیویژن کا شکار نہیں ہے ، ڈرون حملے اور عدم استحکام پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ، ہم ممالک کی خودمختاری کی عزت کرتے ہیں ، سفارتی کوششوں کے ذریعے کشیدگی میں کمی کی جائے ، مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں ، عالمی برادری سے زوردیتے ہیں کہ وہ اپنا کردارادا کرے ، سلامتی کونسل امن کےلئے کردارادا کرے ،صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں اور وزار خارجہ میں صورتحال کی مانیٹرنگ کےلئے ٹاسک فورس بنائی ہے ، اگر اپوزیشن کے پاس تجاویز ہیں تو وہ ان کو خوش آمدید کہتے ہیں ، پاکستان پہلی ترجیح ہے اور رہے گا۔وہ پیر کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دے رہے تھے۔اس سے قبل خواجہ ا ٓصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ چند روز قبل امریکہ نے ڈرون حملے میں ایرانی لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کیا، ایران کے ساتھ تعلق ہزاروں سال پرانا ہے ، امریکہ نے گزشتہ دو ماہ میں لیبیا، عراق، شام اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو روندا، یہ ممالک مالی لحاظ سے مستحکم تھے ، محض بہانوں اور مفروضوں کی بنیاد پر بڑاحادثہ ہے ، یہ واقعہ مشرق وسطیٰ کی تاریخ میں ایک آبشار ہوگا ، ایرانی جنرل کا بہت بڑا جنازہ ہوا، امریکہ نے عالمی پولیس مین کا کردار لیا ہوا ہے ، یہ دنیا کو جنگ میں دھکیلے گا ، جمہوریت کی آڑ میں مشرق وسطیٰ کے ممالک لیبیا، عراق اور شام میں زندہ رہنے کے حقوق بھی چھین لیے جائیں ، یہ پاکستان کےلئے بھی خطرہ کی گھنٹی ہے ، ہمارے ہمسایہ میں آگ لگتی ہے تو ہم بھی محفوظ نہیں ہیں ، عمران خان نے کہا تھا کہ صلح کرا رہا ہوں ، اگر یہ صلح تھی تو لڑائی کیسے ہوگی ، وزارت خارجہ کی پالیسی کا قبل کا تعین نہیں ہے ، آج ہم کہاں کھڑے ہیں ، پاکستان کا او آئی سی اور مسلم امہ میں ایک مقام ختم ہوگیا، کشمیر پر جو کچھ ہوا وہ کشمیریوں کی کوششوں سے ہوا ، امریکہ افغانستان میں بھی جہاں ام کے امکانات دور دور تک نہیں آرہے ہیں ، پاکستان کے مستقبل میں کسی نے اگر سرمایہ کاری کی ہے تو وہ چین ہے ، ہندوستان کو بار بار خوش کرنے کی پالیسی کے باوجود بھی بھارت نے جارحانہ رویہ اختیار کیا، ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیں ، ایران کے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے ، ایران سرحد پر فوج تعینات نہیں ہے جہاں دیگر سرحدوں پر ہے ، ایران کے ساتھ تعلقات دیگر ممالک کے مفادات کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہےے، امریکہ کے ساتھ تعلقات کا مخالف نہیں لیکن اگر ہو ہمسایہ ممالک میں آگ لگائے گا تو پاکستان کو خطرہ ہوگا ، کوالالمپور میں اعلان کر کے نہیں گئے ، پاکستان ایٹمی قوت ہے ، کسی کے سامنے بلیک میل میں نہ ہوں ، ایک دوست کے لئے دوسرے دوست کو ذبح مت کریں ، ریاست کے مفادات کا تحفظ کیا جائے ، ہمیں جرات نہیں کے قاسم سلیمانی کو شہید کہہ سکیں ، خارجہ پالیسی چند ارب ڈالر کے لئے بیچ دی ہے ، خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے ، پاکستان کی خودمختاری کےلئے یمن میں غیر جانبداری کی پالیسی اختیار کی جائے ۔ جبکہ قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف کی باتوں پر تعجب ہوا، جو شخص وزیر خارجہ رہا ہو اور لغو باتیں کرے اس پر تعجب ہوا، حکومت نے پاکستان کی خودمختاری پر نہ سودا کیا ہے اور نہ کرے گی ، خارجہ پالیسی کی واضح سمت ہے ، ہمسائیوں پر ہمارا فوکس ہے ، سیاسی پوائنٹ سکورننگ ضرور کریں ، آپ کی یہ ضرورت ہے ، کشمیر پر پانچ سال حکومت کے دوران چوں تک نہیں کی، ہم نے کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، 12دسمبر کو سلامتی کونسل کو ایک اور خط لکھا اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین سے صورتحال سے آگاہ ہیں ، بھارت حقائق کو چھپا رہا ہے ،عنقریب سلامتی کونسل میں دوبارہ بریفنگ متوقع ہے ، چین نے حمایت کی ہے ، حکومت نے دنیا کو قائل کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل عسکری نہیں ہے ، اپنے مفادات کےلئے اعتراضات نہیں کرنے چاہئیں، سی پیک کا آغاز ان کی حکومت نے نہیں کیا، سی پیک کے حوالے سے چین کی خواہش پرانی ہے ، سی پیک پرچین کی قیادت کو اطمینان ہے ، اپوزیشن کو ہو یا نہ ہو ، ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا چاہیے ، اسلامو فوبیو کی نئی وبا دنیا میں پھیل رہی ہے ، اس کے تدارک کی ضرورت ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ کوالالمپور کی وجہ سے امہ تقسیم نہ ہو، شک وشبہ دور کرنے کےلئے پاکستان نے کردارادا کیا ، ترکی اور مہاتیر کی سوچ سے آگاہ کیا، پاکستان نے کچھ وجوہات کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کی،ترکی کے صدر آئندہ ماہ وفد لے کر آئیں گے ، اسکے حوالے سے اس وقت کی اپوزیشن نے کردارادا کیا اور ملک کو دلدل میں پھنسانے سے بچایا۔ چین اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری سے ہمارے فاصلے کم ہوئے ہیں ، ایران کے جنرل کی ہلاکت کے واقعے کے نتائج خطے اور اس سے بھی دورس ہوں گے ، مشرق وسطیٰ میں تناﺅ کی ایک تاریخ ہے ، برصغیر دہائیوں سے ہلچل میں ہے ، ترقی اور خوشحالی سے محروم رہا ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ کا ایک پس منظر ہے ، امریکی ڈرون حملے کے بعد جس کشیدگی نے جنم لیا ہے ہ بڑی خطرناک ہے ، صورتحال ابھی بدل رہی ہے ، ایران کے شہر میں لاکھوں لوگوں جنازہ میں آئے ،صورتحال ست ہم متاثر ہوسکتے ہیں چنگاریوں سے ملک کو بچانا ہے ، اپوزیشن پاکستان کی بنے اور پاکستان کے مفادات کے سامنے رکھے ہوئے تجاویز دیں خوش آمدید کہیں گے ، ایران ہمارا تاریخی دوست ہے ، کشمیرپر کھل پر حمایت کی ، میں نے اس سے پہلے فون امریکہ کے وزیر خارجہ کو کیا اور اپنا موقف اور عوام کے جذبات پہنچائے ، ہندوستان غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے ، اس کا تدارک کیا، ایران نے ہماری پالیسی پر کوئی اعتراض نہیں کیا، پاکستان نے نہ کوئی سودا کیا اور غلط کام نہیں کیا،گلف ممالک بھی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے ، ترکی لیبیاپر قرارداد پاس کی ہے اس کے نتائج آئیں گے ، پاکستان تنہا حکمت عملی اختیار نہیں کرسکتا۔پورے خطے کو مل کر حکمت عملی بنانا ہوگی ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ فریقین صبر وتحمل کا مظاہرہ نہیں کرتے تو نئی جنگ شروع ہوسکتی ہے ، عراق میں بھی احتجاج ہے ، غیر ملکی افواج کے انخلاءکا مطالبہ کیا ہے ، تمام واقعات کا نتائج ہے ، پاکستان مثبت کردارادا کرے گا ، آگ بجھانے کےلئے کردارادا کرے گا،اپنی سرزمین کو کسی صورت کسی دوست یا ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ، ہم یکطرفہ کارروائی اور قوت کے استعمال کے خلاف ہیں ، اقوام متحدہ کے چارٹر اور قوانین کا احترام ہونا چاہیے ، امریکہ نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے لئے اور مذاکرات کےلئے تیار ہیں ، اگر ایران نے کچھ کارروائی کی ہو تو 52سائٹ ہمارے نشانہ پر ہیں، آئل کی قیمت پر نتائج اور عالمی معیشت پر اس کے اثرات ہوں گے ، صورتحال کا جائزہ ہے ، حملہ کے سنجیدہ نتائج ہوں گے ، صورتحال میں مزید عدم استحکام آئے گا ، افغانستان کاامن عملی متاثر ہوسکتا ہے ، یمن میں حوثی باغی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، حزب اللہ کی قیادت جذباتی باتیں کر رہے ہیں ، اسرائیل پر راکٹ حملہ ہوا تو وہ بھی کارروائی کرے گا، خطے میں اعلیٰ سطح کے قتل کے واقعات ہوسکتے ہیں ، ایران نے نیوکلیئر ڈیل سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ، صورتحال سے مکمل طور پر آگاہ ہیں ، کوشش کر رہے ہیں کہ او آئی سی کو یکجا کر کے کشمیر پر واضح موقف حاصل کریں لیکن واقعہ سے امہ تقسیم ہوتی ہے ، کشمیر پر ہماری پوزیشن متاثر ہوسکتی ہے ، بھارت لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر رہا ہے ، ہندوستان میں اندرونی حالات خراب ہیں ، متنازعہ قانون سازی نے آگ لگائی ہے ، بھارت اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کےلئے حماقت میں ایڈونچر کرسکتا ہے، ایوان کو یقین دلاتا ہوں حکومت کنفیویژن کا شکار نہیں ہے ، ڈرون حملے اور عدم استحکام پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ، ہم ممالک کی خودمختاری کی عزت کرتے ہیں ، سفارتی کوششوں کے ذریعے کشیدگی میں کمی کی جائے ، مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں ، عالمی برادری سے زوردیتے ہیں کہ وہ اپنا کردارادا کرے ، سلامتی کونسل امن کےلئے کردارادا کرے ،صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں اور وزار خارجہ میں صورتحال کی مانیٹرنگ کےلئے ٹاسک فورس بنائی ہے ، اگر اپوزیشن کے پاس تجاویز ہیں تو وہ ان کو خوش آمدید کہتے ہیں ، پاکستان پہلی ترجیح ہے اور رہے گا ۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain