تازہ تر ین

خامنہ ای نے قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ پڑھائی حسن روحانی سمیت لاکھوں شریک

تہران‘ بغداد (نیٹ نیوز) ایران کے دارالحکومت تہران میں امریکی ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ان کے ہمراہ ایران کے صدر حسن وحانی ، ، چیف جسٹس ابراہیم رئیسی، پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی، قدس فورس کے نئے کمانڈر اسماعیل قانی سمیت اعلی حکام بھی شریک ہوئے۔ ۔ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے دکھایا کہ ایرانی کمانڈر کی نمازِ جنازہ میں عوام کی بہت بڑی تعداد شریک تھی، اس موقع پر لاکھوں سوگواران قاسم سلیمانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے سڑکوں پر موجود تھے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق تہران یونیورسٹی کے علاقے میں جمع ہونے والے افراد نے قاسم سلیمانی کی تصاویر تھامی ہوئی تھیں۔قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پر براہ راست نشر کی گئی۔اس موقع پر غیر معمولی خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نشریاتی ادارے نے اسکرین پر بائیں جانب سیاہ پٹی چلائی۔سرکاری نشریاتی ادارے پر تہران میں ہونے والے قاسم سلیمانی کے جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد کو دیکھا جاسکتا تھا۔ اتوار کو قاسم سلیمانی کا جسد خاکی بغداد سے مغربی ایران کے شہر احواز پہنچایا گیا، اس حوالے سے ایرانی نیوز ایجنسی نے ویڈیو جاری کی جس میں ان کے جسد خاکی کو ایرانی جھنڈے میں لپیٹے ایک تابوت میں دیکھا گیا تھا۔ایران کے سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق تہران کی سڑکوں پر عوام بہت بڑی تعداد میں اپنے قومی ہیرو کے سفرِ آخرت میں شریک ہوئے۔قاسم سلیمان کی نمازِ جنازہ کے موقع پر آیت اللہ علی خامنہ ای کے علاوہ مقتدیوں کی بڑی تعداد بھی آبدیدہ نظر آئی۔ جنازے کے جلوس میں شریک افراد نے قاسم سلیمانی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور وہ مرگ بر امریکہ یا امریکہ مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔تہران میں نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد جنرل سلیمانی کی میت قم لے جائی جائے گی جس کے بعد انھیں منگل کو ان کے آبائی شہر کرمان میں سپردِ خاک کر دیا جائے گا۔۔اس سے قبل 1989 میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کی نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ایرانی فوجی کمانڈر کی بیٹی زینب سلیمانی نے کہا ہے کہ امریکا اور صیہونیت کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ میرے والد کی شہادت مزاحمت میں آگاہی کی وجہ بنے گی اور ان کے لیے سیاہ دن لائے گی۔زینب سلیمانی نے ایرانی نشریاتی ادارے پر نشر کیے گئے خطاب میں کہا کہ پاگل ٹرمپ یہ نہیں سوچو کہ میرے والد کی شہادت سے سب کچھ ختم ہوگیا۔ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق قدس فورس کے نئے سربراہ نے کہا ہے کہ بغداد میں امریکی حملے میں فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ان کا مقصد امریکا کو خطے سے بے دخل کرنا ہے۔سرکاری ریڈیو کے مطابق تہران میں قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ سے قبل اسمعیل قاآنی نے کہا تھا کہ ہم اسی قوت کے ساتھ قاسم سلیمانی کے راستے پر چلنے کا عہد رکھتے ہیں اور ہمارے لیے واحد بدلہ خطے سے امریکا کو نکالنا ہوگا۔ایرانی فوجی کمانڈر کی نماز جنازہ میں خطے میں ایران کے کچھ اتحادی بھی شریک تھے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے کے منتظم کی جانب سے تمام ایرانی باشندوں سے اپیل کی گئی کہ وہ کم از کم ایک ڈالر عطیہ دیں۔جنازے کے منتظمین کی جانب سے مزید کہا گیا اس وقت ایران کی آبادی 8 کروڑ ہے اور اس حساب سے ٹرمپ کا قتل کرنے والے کو 80 ملین ڈالرز کی رقم بطور انعام دی جائے گی۔دوسری جانب ایران کے رکن اسمبلی ابو الفضل ابو ترابی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے 52 مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی پر ردعمل میں کہا کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں امریکی سرزمین پر حملہ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس طاقت ہے اور ہم مناسب وقت پر ضرور جواب دیں گے، وائٹ ہاو¿س پر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔ صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ کے جارحانہ اور مداخلت پسندانہ اقدامات کا ڈٹ کا مقابلہ کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اپنے عراقی ہم منصب برھم صالح سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اور عراق کو امریکہ کے جارحانہ اور مداخلت پسندانہ اقدامات کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔صدر حسن روحانی نے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق عراقی پارلیمنٹ کی تازہ قرار داد کو اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ استقامتی محاذ کے کمانڈروں کا خون خطے میں ٹھوس تبدیلیوں کا باعث بنے گا۔ایران کے صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران اور عراق کی حکومت اور عوام ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہیں گے ۔ ا نہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے ایران اور عراق نیز خطے کی سلامتی کے لیے بے پنا خدمات انجام دی ہیں۔صدر کا کہنا تھا کہ اگر جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کے حملے کی رات ایثار و مجاہدت کا مظاہرہ نہ کیا ہوتا تو یقینا اربیل سقوط کر جاتا۔ڈاکٹر حسن روحانی نے عراق کی اعلی دینی مرجعیت کے موقف نیز رہبر انقلاب اسلامی کے نام آیت اللہ العظمی سیستانی کے تعزیتی پیغام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس پیغام سے واضح ہوگیا ہے کہ عظیم رہنماﺅں کی حمایت کے سائے میں سخت اور دشوار مراحل کو آسانی کے ساتھ طے کیا جاسکتا ہے۔عراق کے صدر برھم صالح نے بھی اس موقع پر ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس کے سربراہ جنرل ابومہدی المہندس اور ان کے دیگر رفقا کی شہادت کو دونوں ملکوں کے عوام کے لیے انتہائی عظیم غم قرار قرار دیا۔انہوں نے امریکی اقدام کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت خطہ دشوار صورتحال سے دوچار ہے اور ہمیں بڑے فتنے کا سامنا ہے۔برھم صالح نے ایران اور عراق کے عوام کے درمیان پائے جانے والے دیرینہ اور تاریخی رشتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پائی جانے والی یہ دوستی خطے کی سلامتی اور استحکام میں اہم ثابت ہوگی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain