تازہ تر ین

متنازعہ شہریت بل کا نفاذ ،بھارتی سپریم کورٹ کا سٹے سے انکار ،مودی حکومت سے وضاحت طلب

نئی دہلی (اے پی پی) بھارت کی سپریم کورٹ نے شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ کے خلاف دائر مقدمے میں حکم امتناعی دینے سے انکار کرتے ہوئے کو قانون کے نفاذ کی وضاحت دینے کے لئے مزید وقت دیدیا ہے۔بھارتی عدالت ٰ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کا جواب سنے بغیر وہ اس قانون کے نفاذ پر حکم امتناعی جاری کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ بھارتی اعلی عدالت نے مودی حکومت کو جواب یا وضاحت جمع کرانے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت میں تین رکنی بنچ نے کہا ہے کہ اس معاملے کی سماعت کے لیے ایک پانچ رکنی آئینی بنچ کی تشکیل دیاجائے گا۔بھارت میں شہریت کے اس نئے ترمیمی قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت آنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی لیکن اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔شہریت کے متنازع ترمیمی قانون سی اے اے کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران بھارتی اٹارنی جنرل نے کہا کہ شہریت قانون کو چیلنج کرنے والی سبھی درخواستوں کی نقول انھیں موصل نہیں ہوئی ہیں، اس لیے انھیں اپنا جواب دینے کے لیے وقت دیا جائے۔شہریت کے متنازع قانون جس کو 10جنوری کو نافذ العمل کیا گیا کے خلاف گزشتہ ایک مہینے سے پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں،شہریت کے قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کے بنیادی اصولوں کے منافی اور غیر قانونی ہے لہذا اس کے نفاذ پر سٹے آرڈر جاری کیا جائے۔سینئر وکیل کپل سبل نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ اس قانون کے نفاذ سے جن باشندوں کو شہریت دی جائے گی ان کی شہریت واپس لینا مشکل ہو جائیگا، اس لیے حتمی فیصلہ آنے تک اس قانون کی عملدرآمد کو روکا جائے۔ تاہم عدالت نے ان کی دلیل نہ مانتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قدم نا قابل تبدیل نہیں ہے۔اس مقدمے کے بھارت بھر میں 144 درخوست گزاروں میں حزب اختلاف کی کئی جماعتوں کے رکن پارلیمان اور رہنما بھی شامل ہیں۔شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی شریک ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain