تازہ تر ین

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے\رمعروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کا دعویٰ تھا کہ وہ کرپشن کا خاتمہ کریں گے۔ مگر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ جاری کی ہے کہ پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے۔ سمجھا جاتا تھا کہ موجودہ حکومت کی آمد کے بعد کرپشن میں کمی ہو گی یہ بڑی تکلیف دہ بات ہے تو یہ ساری تھیوری اس کو غلط ثابت کر رہی ہے کہ گورننس میں بہتر ہوئی ہے اور کرپشن کم ہوئی ہے البتہ ساتھ بیلنس کیا ہے رپورٹ بنانے والوں نے کہ انہوں نے نیب کے کاموںکی تعریف کی ہے کہ انہوں نے کئی ارب ریکور کئے ہیں۔ عمران خان کی حکومت کے لئے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ ان کی حکومت میں کرپشن کا لیول ایک درجہ مزید بڑھ گیا ہے۔ گورننس کے حوالہ سے خرابیاں ہیں اور نچلی سطح سے لے کر اوپر تک کرپشن کا سلسلہ جو ہے اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے یہ بڑا تکلیف دہ ہے اور حکومت کے سارے دعوﺅں کی نفی کرتا ہے تحریک انصاف کی حکومت اس حکم پر آئی تھی کہ وہ کرپشن ختم کرے گی اور اس ملک میں گورننس کو بہتر بنائے گی اگر یہ دونوں برعکس ثابت ہو رہی ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی گڑ بڑ ضرور ہے۔ غیر یقینی صورت حال خاص طور پر اس کی وجہ ہے۔ عام لوگوں سرکاری محکموں، پولیس سے واسطہ پڑتا ہے تو ان کی زندگی میں زیادہ عمل دخل ہے رشوت کی بڑی وجہ عدم تحفظ بھی ہوتا ہے ان معنوں میں جو آدمی جان بیٹھا ہے وہ سمجھتا ہے کہ کتنے دن اس کے پاس ہیں۔ وہ اپنی اصلاح کرنے کی بجائے موقع سے فائدہ اٹھانے کی بجائے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تا کہ چار پیسے جمع کر لے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ کھسوٹ کرتی ہے تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے کے 10 سال میں بھی کرپشن کا بازار گرم رہا ہے۔ جو لوگ الزام لگا رہے ہیں جو کہہ رہے ہیں وہ تو اس کو خود ثابت کر رہے ہیں ان کی حکومتوں میں اس سے بھی زیادہ کرپشن ثابت ہو رہے ہیں ان کے کیسز نیب میں موجود ہیں۔ نہ صف پانی والی کمپنی بچی ہے نہ ویسٹ اٹھانے والی، نہ کوئی پرائیویٹ کمپنی بچی ہے ہر طرف ہی بازار گرم رہا۔ اس کرپشن کی وجہ سے بھی کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ افویہوں کا بازارسرگرم ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ رپورٹیں عام طور پرر درست سمجھی جاتی ہیں اور ان پر اعتماد کیا جاتا ہے ان کی کریڈیبلٹی دنیا میں تسلیم کی جاتتی ہے۔ اسکے مصدقہ ہونے سے انکار کر کے حکومت بھاگ نہیں سکتی۔ حکومت کو اسے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں تجویز کروں گا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنانا چاہئے جو اس بات کا جائزہ سامنے لائے کہ کیوں کرپشن بڑھی ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ یہ حقیقت نہیں ہے ہمارے دور میں کوئی بڑا سکینڈل نہیں آیا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ بڑے پیمانے پر میگا سکینڈلکی نسبتت عام طور پر چھوٹے گلی محلوں، پولیس، سرکاری محکموں میں جو کرپشن ہے وہ بڑی ہے پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ بڑے پیمانے پر جو حکومتی سطح پر جو کرپشن ہوئی تھی۔ وزیراعظم یا صدر لیول کی اس میں کمی آئی ہے۔ بظاہر سکینڈل نظر نہیں نہیں آیا لگتا ہے کہ اس سے نچلے اور خاص طور پر درمیانے درجے پر کرپشن میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ خوف اور احساس بھی ہے کہ کسی وجہ سے پکڑے جائیں گے جو کھانا ہے وہ جلدی کھا لو۔ کوئی پتہ نہیں کتنے دن ہیں۔وفاقی سطح پر حکومت کی تبدیلی میں ناکامی کے بعد زیادہ زور صوبوں کی طرف مڑ گیا ہے۔ اب یہ کہا جاتا ہے کہ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے اگر پنجاب میں تبدیلی کر لی جائے تو ستے خیراں ہے۔ اگر کسی طرح مسلم لیگ ن کی حکومت یا مخلوط حکومت سامنے آ جائے تو بڑا فرق پڑے گا اسی طرح سے بلوچستان میں خیبر پختونخوا میں اور صوبائی حکومتوں میں تبدیلی لائے تو اپوزیشن کے لئے بہتر ہو گا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain