تازہ تر ین

اٹلی 812،سپین 838،فرانس 418،برطانیہ میں مزید 180 ہلاک امریکہ میں 2لاکھ اموات کا خدشہ:ٹرمپ

نیویارک‘ پیرس‘ لندن‘ انقرہ‘ جدہ‘ میڈرز‘ بیجنگ (نیٹ نیوز) دنیا بھر میں کرونا وائرس کا پھیلاو¿ تیزی سے جاری ہے 30 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 7 لاکھ 222 ہزار سے زائد ہوچکی تھی۔جہاں دنیا بھر میں تیزی سے کرونا کے مریض سامنے آ رہے ہیں، وہیں ہلاکتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور مرنے والے افرد کی تعداد 36800 ہزار کے قریب پہنچ چکی تھی۔کرونا وائرس کے براہ راست اعداد و شمار دینے والے آن لائن میپ کے مطابق 30 مارچ کی صبح تک دنیا بھر میں کرونا سے مجموعی ہلاکتیں 33 ہزار 997 ہوچکی تھیں، جن میں سے صرف 2 ممالک اٹلی اور اسپین میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے 17 ہزار سے زائد تھی۔اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل دوسرے روز بھی کمی ا?ئی۔سول پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز اٹلی میں 756 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد کل تعداد 10 ہزار 779 ہوگئی ہے جو دنیا بھر میں وائرس سے ہونے والی کل ہلاکتوں کا ایک تہائی حصہ ہیں۔اٹلی میں اگرچہ اب نئے کرونا وائرس کے مریضوں کی رفتار کچھ سست ہوچکی ہے تاہم اب بھی وہاں ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جس وجہ سے اٹلی بھر میں خوف پھیلا ہوا ہے۔اٹلی میں حیران کن طور پر دیگر ممالک سے زیادہ ہلاکتیں ہونے پر ماہرین صحت بھی پریشان ہیں جب کہ اٹلی کے حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اب تک سامنے آنے والے کرونا کے مریض وہ ہیں جن کے شک کے بنیاد پر ٹیسٹ کیے گئے تھے۔حکام کے مطابق تاحال اٹلی میں عام افراد کے ٹیسٹ نہیں کیے جا رہے بلکہ ان علاقوں میں لوگوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، جہاں سے پہلے ہی کیس سامنے آ چکے ہیں۔اٹلی میں ہفتے کے روز اتوار سے 133 زائد، 889 ہلاکتیں ہوئی تھیں جبکہ جمعے کے روز یہ تعداد 919 تھی۔ آسٹریلیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے 4100 متاثرین اور 17 افراد کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ ہفتے کے مقابلہ میں ملک میں متاثرین کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا کے باعث ملک میں ایک سے دو لاکھ تک اموات کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کہا اگر اموات اس قدر بھی روک لی گئیں تو بڑی کامیابی ہوگی ۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کے باعث ڈپریشن اور اقتصادی کساد بازاری ہوگی جس سے خودکشیوں کا رجحان بڑھنے کا بھی اندیشہ ہے۔ٹرمپ نے لاک ڈاون جلد کھولنے کے معاملے پر یوٹرن لیتے ہوئے تاریخ 12 اپریل سے بڑھا کر 30 اپریل کر دی اور خبردار کیا کہ 2 ہفتوں میں کرونا کی وبا حدوں کو چھو سکتی ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ اس وبا پر قابو پانے کے لیے اقدامات تیس اپریل تک لاگو رہیں گے۔ دنیا میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ مریض امریکا میں ہیں۔ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے امریکی صدر کے مشیر انتھونی فاو¿سی کے مطابق کووڈ انیس سے امریکا میں دو لاکھ تک ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ سعودی عرب نے کرونا وائرس سے چار مزید مریضوں کی موت اور96 نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے۔سعودی عرب میں اب اس مہلک وائرس کے کیسوں کی تعداد 1299 ہوگئی ہے اور آٹھ افراد کی موت واقع ہوچکی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لوگوں کے گھروں میں رہنے اور سماجی دوری برقرار رکھنے کے لیے جاری کردہ ہدایات کی مدت آئندہ ماہ کے آخر تک بڑھا دی ہے صدر ٹرمپ کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے گائیڈ لائنز پر عمل در آمد کی مدت میں توسیع کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک اعلی طبی ماہر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس وبا سے امریکہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی موت ہو سکتی ہے.کرونا وائرس کے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کیسز امریکہ میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد ہیں ہلاکتوں کی تعداد بھی 2489 تک پہنچ چکی ہے.وائٹ ہاس میں کرونا وائرس سے متعلق بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ آئندہ دو ہفتوں کے دوران کرونا وائرس کے باعث شرح اموات میں اضافے کا خدشہ ہے بریفنگ کے موقع پر صدر ٹرمپ کے ہمراہ ان کے مشیر اور نامور کاروباری افراد بھی موجود تھے. صدر ٹرمپ نے کہا کہ کامیابی حاصل کرنے سے پہلے جیت کا اعلان کردینے سے بدتر کچھ نہیں ہو سکتا وہ اپنے فیصلے سے متعلق مزید تفصیلات کے بارے میں منگل کو آگاہ کریں گےانہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ اگر وہ حکومتی ہدایات پر عمل پیرا ہوں گے تو اس وبا پر قابو پایا جاسکے گا.امریکہ میں وبا سے سب سے زیادہ نیو یارک متاثر ہوا ہے جہاں 60 ہزار کے قریب کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ 965 افراد کی موت ہوئی ہے اسی طرح نیو جرسی میں 13 ہزار جب کہ کیلی فورنیا میں چھ ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے.یاد رہے کہ امریکی صدر نے کرونا وائرس کا پھیلاروکنے کے لیے 15 روز قبل گائیڈ لائنز جاری کی تھیں جس کے تحت دس سے زیادہ افراد کے اجتماع سے گریز، ہوٹلوں، ریستورانوں اور فوڈ کورٹس میں کھانا کھانے سے احتیاط، بارز میں اکھٹے ہونے سے اجتناب، بڑی عمر کے افراد کا زیادہ تر وقت گھر میں گزارنے جیسی ہدایات شامل تھیں.ان ہدایات کی روشنی میں نوجوانوں کے گھر سے باہر نکلنے میں کمی اور سکولوں میں جانے کے بجائے گھر میں بیٹھ کر پڑھائی کا کہا گیا تھا.امریکا کے مختلف امراض کے انسداد کے سینٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 2010 سے 2020 کے درمیان نزلہ زکام سے 12 ہزار سے 61 ہزار کے درمیان شہری سالانہ موت کا شکار ہوتے رہے ہیں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق 19-1918 میں امریکہ میں فلوکی وبا سے چھ لاکھ 75 ہزار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی. واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے لوگوں کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایسٹر کی تعطیلات سے پہلے امریکہ میں معمولات زندگی بحال ہوجائیں کیوں کہ ملک طویل شٹ ڈان کا متحمل نہیں ہوسکتا.صدر ٹرمپ نے لاکھوں امریکیوں کے گھروں تک محدود رہنے کے نتیجے میں معیشت پر پڑنے والے اثرات پر مایوسی کا اظہار کیا تھا جب کہ صحت عامہ کے ماہرین کے برعکس کرونا وائرس اور فلو کا موازنہ کیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ ہم ہر سال فلو کے باعث ہزاروں لوگوں سے محروم ہوتے ہیں لیکن ہر سال ملک کو بند نہیں کرتے.واضح رہے کہ امریکہ میں 21 ریاستوں کے گورنرز نے غیر ضروری کاروبار بند اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ان 21 ریاستوں میں ملک کے 33 کروڑ شہریوں کی نصف سے زائد آبادی رہتی ہے.وائٹ ہاوس میں بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے ایسٹر تک ملک میں سرگرمیاں بحال کرنے کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک خواہش تھی انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اب معاشی سرگرمیاں جون تک مکمل بحال ہو سکیں گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain