
Monthly Archives: April 2020


چینی 90،آٹا60، دال چنا180، گھی 220،چاول 180روپے کلو بکنے لگے پرائس کنٹرول مجسٹریٹ غائب، زخیرہ اندوزوں کی چاندی
لاہو (نامہ نگار) صوبائی درالحکومت سمیت پنجاب کے بڑے اضلاع کے اندر پرائس چیکنگ میں غیر زمہ داری کا مظاہرہ، لاہور کے تمام اسسٹنٹ کمشرز سمیت دیگر 82 افسران پر محیط فورس چند مقامات پر کاروائیاں کرکے سب اچھا کی رپورٹ دینے لگے، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی غیر فرض شناسی کے باعث شہری ضرروریات زندگی کی اشیاءمہنگے داموں خریدنے پر مجبور ،ذخیر ہ اندوز اور گراں فروشوں کی چاندی مناسب چیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے دوکانداروں کا اشیائے خردونوش کی قمیتوں میں خود ساختہ اضافہ غریب صارفین کے لیے کھانے پینے کی اشیاءکا حصول خواب بن کر رہ گیا ۔ لاہور میں تعینات پرائس کنٹرول غفلت کی نیند سو گئے تفصیلا ت کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے 36اضلاع میں تعینات سینکڑوں پرائس کنٹرو ل مجسٹریٹس کی کوتاہی اور غفلت کی باعث گراں فروش اور ذخیرہ اندوزوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے حاصل شدہ معلوما ت کے مطابق صوبائی درالحکومت میں اس وقت 82کے قریب پرائس کنٹرول مجسٹریٹس تعینات ہیں جن میں تما م اسسٹنٹ کمشنر ز سمیت ریونیو،لائیو سٹاک ،ایم سی ایل وغیرہ کے افسران شامل ہیں جنہیں پرائس چیکنگ کا اضافی چارج دیا گیا ہے مگر موجودہ جزوی لاک ڈاﺅن کے دوران پرائس چیکنگ کے امور میں انتہائی غفلت اور غیر زمہ داری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہول سیلردوکانداروں نے نہ صر ف خفیہ مقامات پر ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے بلکہ غربت اور حالات کے مارے غریب صارفین سے بھی سرکاری نرخوں سے زائد قیمتیں وصول کی جارہی ہیں زرائع کے مطابق اس وقت شہر میں چینی کی قیمت 90سے95روپے آٹا 60سے 65 روپے جبکہ د الیں ،گھی ۔چاول بھی سرکاری نرخ سے 10سے 15روپے اضافی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں جن کو کوئی پوچھنے والانہیں ہے اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاﺅن کے باعث پہلے ہی گھروں میں فارغ بیٹھے ہیں دوسری طرف بے حس گراں فروشوں کی طرف کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتوں میں بے جا اضافے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے سماجی حلقوں اور شہریوں نے وزیر اعلی پنجاب سے پرزور اپیل کی ہے کہ غریب عوام پر رحم کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتوں میں بے جا اضافہ کرنے والے افراد اور زمہ دران افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جائیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دیا جائے۔

کیمپ جیل سے حافظ آباد منتقل ہونیوالے 5قیدیوں کی فرار کی کوکوشش ناکام
لاہور (خصوصی ر پورٹر)کرونا وائرس کا خوف 5 قیدیوں کے فرار کی کوشش پو لیس نے ناکام بنا ڈالی، پو لیس کا کہنا ہے کہ پانچ قیدی سٹر کٹ کیمپ جیل وین کا فرش توڑ کر فرار ہونے کی کو شش کی جن کو کرونا وائرس کے پیش نظر حافظ آباد منتقل کیا جا ر ہا تھا ۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے فرا ر ہونے والے ملزما ن کو گرفتار کر لیا،بتا یا گیا ہے کہ قیدیوں کو کیمپ جیل لاہور سے حافظ آباد منتقل کیا جا رہا تھا،قیدیو ں کی وین کے توڑے گئے فرش کی تصاویر منظر عا م پر آگئی ، اس حوالے سے پو لیس ذرا ئع کا کہنا ہے کہ مذکو ر ہ قیدیو ں نے بتا یا کہ کرونا وائرس کے خوف سے فرا ر ہو نا چا ہتے ہیں ڈسٹرکٹ کیمپ جیل میں بھی کرونا وائرس پھیل ر ہا ہے جبکہ جس جیل منتقل ہو نا تھا معلوم نہیں تھا وہا ں بھی کرونا وائرس پھیلا ہو جس وجہ سے فرا ر ہو نے کی کو شش کی ، اس حوالے سے جیل انتظا مئہ کا کہنا ہے کہ 250 قیدیوں کو حافظ آباد منتقل کیا گیا تھا۔ جس وین سے پانچ قیدی فرارہوئے اس میں تیس قیدیوں کو لیجایا جارہا تھا۔ فرار کی کوشش کرنیوالے قیدی قتل، اقدام قتل اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

عوام کو راشن اور کھانے کی فکر ہے : نادیہ حسن
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کی کورونا اسپیشل ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے معروف عالم دین مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ قرآن حکیم نے ہمیں ضابطہ بتایا ہے کہ ایک انسان کی زندگی پوری انسانی کی حیات ہے، ایک آدمی کا دنیا سے جانا انسانی زندگی کے حوالے سے بہت بڑا نقصان ہے۔ قرآن میں حکم ہے کہ اس چیز کے نذدیک نہ جاﺅ جو تمہارے لیے آزمائش، پریشانی یا ہلاکت کا ذریعہ بنے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ متعدی مرض، وائرس سے ایسے دور رہیں جیسے’ اسد‘ شیر جیسے موذی ، خوفناک اور مہلک جانور سے دور رہا جاتا ہے۔ سیدنا فاروق اعظم عمر فاروق نے اپنے دور میں ملک شام ، مصر اور دیگر ممالک سے فوجی جتھے اور لشکر واپس بلوائے اور تاریخی جملہ کہاکہ سب لوگ اپنے گھروں اور مدینہ طیبہ کی جانب واپس جاﺅ۔ جب تک طاعون ’موذی مرض‘کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ، اس وقت تک عمر رضی اللہ عنہ جہاد فی سبیل اللہ کوموخر کر رہا ہے ، یہی اللہ کی تقدیرکا فیصلہ ہے۔پھر فرمایا طاعون ’وبائ‘کا آنااللہ کی تقدیرہے ، محفوظ رہ جانا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی اللہ کی تقدیر کا فیصلہ ہے۔ ہمیں اپنی حکومت اور ماہرین طب پر مکمل اعتماد ہے، مفتی عبدالقوی ، مفتی منیب اور مفتی تقی عثمانی کی بجائے پوری امت مسلمہ اور اہلیان پاکستان ماہرین طب و فن کی طرف دیکھیں ، وہ جو رہنمائی کریں اس پر عمل کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایاکہ ”جب خوف، بیماری اور موسلہ دھار بار ش ہو تو گھر میں نماز پڑھنے پر اللہ تعالیٰ نماز باجماعت کا ثواب عطا فرمائیں گے“۔کورونا وائرس کی صورتحال میں خوف اور بیماری دونوں موجود ہیں۔ حکومت اگر اجازت دے گی تو ہی ہم مسجد میں جائیں گے اور نماز باجماعت کی امامت کریں گے اور اجازت نہ ملی تو نماز ظہر گھر پر پڑھیں گے۔ نماز باجماعت کی اجازت اس فتویٰ کی روشنی میں ہوگی جو شیخ الاظہر نے دیا اور جو ہمارے آئمہ حرمین کا رویہ تھا۔ سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے کہاہے کہ کورونا سے دنیا بھر میں خطرناک صورتحال ہے اگر کوئی اسے غیر سنجیدہ لے رہا ہے تو اسے ہو ش کے ناخن لینے چاہئیں۔ ہر شخص حکومت کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ پی ایس ایل کے میچز فوری طورپر ختم کیے گئے اور کوئی ٹورنامنٹ بھی نہیں کیا جارہا جسکی وجہ کورونا تھا ، کرکٹ بورڈ انہی ہدایات پر عمل کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس کافی بجٹ اور پیسے ہیں جس سے حکومت کی مدد ہو سکتی ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں کرکٹ بورڈ کی جانب سے بڑی بڑی رقمیں کرکٹ بورڈ کو پیش کی گئی ہیں مگر پاکستان میں ایسا کچھ نہیں۔ پاکستانی اداروں کو بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے تاکہ غریب عوام کی مدد ہو سکے۔ ٹی وی اداکار فیصل قریشی نے کہاہے کہ کورونا کے خلاف حکومت سمیت تمام ادارے اور عوام اپنی اپنی جگہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں مگر بہت ساری افواہیں سننے میں آرہی ہیں کہ غرباءتک راشن نہیں پہنچ رہا، امداد نہیں ہورہی۔ امدادی کاموں میں دو نمبری کرنے والے بہت کم لوگ ہیں مگر بہت بڑی تعداد میں لوگ امداد کرر ہے ہیں۔ حکومت اور لوکل سطح پر غریب عوام کا ڈیٹا اکٹھا کر کے انہیں امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہوگا یہ کام بطور قوم سب پاکستانیوں کا ہے۔ کورونا نے دنیا کی ہر چیز کو بند کر دیا ہے، کورونا سے نجات کے لیے بہت ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں اور گھروں میں رہا جائے۔ اس وقت میں بہکانے والے دوست نہیں دشمن ہیں۔ پاکستان میں کورونا کے خلاف ڈاکٹرز، رینجرز، آرمی ، پولیس، نرسز اور ہیلتھ ورکرز ہماری جان بچانے کے لیے موجود ہیں، لوگ ان سے بدتمیزی نہ کریں ۔ کیسے ممکن ہے کہ پوری دنیا چار چیزیں بیچنے کے لیے بند کر دی گئی ہے ، عوام عقل سے کام لیںاور کورونا کے خطرے کو سمجھیں۔ ماہر علم نجوم سعدیہ ارشد کا کہنا تھا کہ 26دسمبر کو بننے والی ستاروں کی پوزیشن وہی ہے جو آج سے 18سال پہلے بنی اور نائن الیون ہوا۔ وباءکا تعلق راہو اور کیتو سے ہوتا ہے جسے ستاروں کی پوزیشن متعین کرتی ہے۔ ستاروں کے مطابق 15اپریل کو سورج ، ایریز میں جائے گاتو کورونا سے پھیلنے والے اضطراب میں کمی آئے گی۔ پاکستان میں کوروناکا خطرہ 24اپریل تک بہت کم ہو جائے گامگر ہمیں اس وباءکو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ ہر پاکستانی شہری کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور آئسولیشن میں جاکر معاشرے میں ایکدوسرے کی مدد کریں۔ ذخیرہ اندوزی اور خود ساختہ مہنگائی بہت دکھ کی بات ہے ، اس مافیا کو شرم آنی چاہئے۔ مشکل کی اس گھڑی میں توبہ استغفار کیساتھ دل آزاری کی معافیاں ان لوگوں سے مانگی جائیں جن کا دل توڑا گیا ہے۔ 10روپے کا ماسک 3سو میں بیچ کر توبہ کرنے والوں کی توبہ کا کیا فائدہ، ہمیں اپنے نفس کو انصاف پر راضی کرنا ہے۔ دنیا میں بہت بڑی تبدیلیاں آئیں گی مگر ہمیں بہتری کے لیے دعا کرتے رہنا چاہئے۔ معروف عالم دین مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ کورونا کی نجات کا ایک ہی ذریعہ اللہ تعالی ٰ کے سامنے سجدہ ریزی ، توبہ و استغفار ہے۔ ان حالات میں ذخیرہ اندوز، مہنگائی کرنے والے لوگ گناہ کبیرہ کیساتھ اپنے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔ اللہ کائنات کا خالق و مالک ہے اسی سے اس وباءسے چھٹکارہ کی دعا مانگنی چاہئے۔ ساری دنیا اس وباﺅ کے سامنے بے بس ہوگئی ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے جو اعلانات کیے وہ بہترین ہیں، پوری قوم انکے ساتھ ہیں، عوام کو حاکم کی ہر بات ماننی چاہئے۔ نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کا اہتمام گھروں میں کیا جائے اور لوگ کر رہے ہیں، مجمعے ہوں گے تو کورونا زیادہ پھیلے گا۔ پاکستان لا الہ الا اللہ کے نام پر بنا ہے یہاں اللہ کی مدد بھی ہے اور رات کو رونے والے بھی موجود ہیں۔ عوام صبر سے کچھ دن گھروں میں گزاریں اور بالکل خوف کا شکار نہ ہوں۔ والدین بچوں کیساتھ معمولات بنائیں ، قرآن پاک کی تفسیرکی طرف آئیں۔ اللہ تعالیٰ اس وباءسے جلد نجات دیں گے۔ ماڈل نادیہ حسن کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کورونا وائرس کو بالکل سنجیدہ نہیں لے رہی جو سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ عوام اپنے عمل کی خود ذمہ دار نہیں ہوگی تو کورونا پھیلتا رہے گا۔ موجودہ صورتحال میں عوام بنیادی ضرورتوں ، کھانے اور راشن کی فکر میں ہے ، وہ بھی باہر نکل کر روزگار ڈھونڈے بغیر نہیں رہ سکتے، جوسوالیہ نشان ہے۔ عوام اپنا نظام انہظام بہتر بنانے کے لیے کینو اور تازہ سبزیاں باقاعدگی سے کھائیںاور اگر افورڈ کر سکتے ہیں تو وٹامن سی سپلیمنٹ کا استعمال کریںمگر جو لوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے انکی ضرور مددکریں۔ موجودہ صورتحال میں دکھاوا نہ کیا جائے بلکہ خاموشی سے مدد کی جائے۔ کوئی اندھا نہیں، سوشل میڈیا پر سب دیکھا جا سکتا ہے کہ متاثرہ لوگ کیسے گھروں سے باہر نکلے ہوئے ہیں اور مدد اور روزگار کی تلاش میں ہیں، درد دل میں ہونا چاہئے لوگ اپنی استطاعت کے مطابق ایکدوسرے کی مدد کریں۔ ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبا ل نے کہا ہے کہ چینل فائیو و خبریں کو اپنے پلیٹ فارم سے کورونا آگاہی مہم چلانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ کرکٹرز بھی اپنے طورپر موجودہ صورتحال میں آگاہی کے لیے اپنا کردار اداکر رہی ہے۔ دنیا بھر میں کورونا کی سنجیدگی کا احساس وقت گزرنے کے بعد ہوااور یکدم دنیا لاک ڈاﺅن میں چلی گئی۔ ہماری حکومت کو عوام کا درد سمجھتے ہوئے کورونا سے احتیاط اور امداد دونوں کرنی چاہئے۔ سوشل میڈیا عوام کو سمجھانے کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ اگر لوگ نہیں سمجھیں گے تو سختی کرنی پڑے گی۔ سوشل میڈیا پر افواہیں اور غلط خبریں پھیلانے والے باز رہیں ، لوگوں کا نقصان نہ کریں۔ ہماری فوج ، پولیس، ڈاکٹرز فرنٹ لائن ہیں ، انکی مدد کریں۔

میوہسپتال سے صحت یاب مریضوں کی عمریں 20 سے 35سال : ڈاکٹر اسد اسلم
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سی ای او میوہسپتال ڈاکٹر اسد اسلم نے بتایا اب تک میوہسپتال میں 105 مریض داخل کئے گئے جن میں سے نو صحت یاب ہو گئے ہیں۔ باقی مریضوں کا علاج جاری ہے۔ چین میں مریضوں کو اینٹی ملیریا دی گئی جس کے مثبت نتائج آئے چین کے تجربے اور مشاہدے کی بنا پر ہم نے بھی یہی دوا مریضوں پر استعمال کی ابھی تک یہی کہا گیا ہے یہ دوا پندرہ سال سے زیادہ عمر کے افراد پر استعمال کریں۔ ہر کھانسی زکام کرونا نہیں لہٰذا گبھرائیں نہیں۔ میوہسپتال میں چار سو بیڈز کرونا مریضوں کے لئے مختص ہیں مریضوں کو تمام ممکنہ طبی امداد دے رہے ہیں۔ کرونا سے بچنے کے لئے اس وقت واحد ذریعہ گھر تک محدود رہنا ہے۔میو ہسپتال کے ڈاکٹر اسد اسلم کا کہنا ہے کہ پلازما کا تجربہ کامیاب رہتا ہے تو اینٹی ملیریا ڈرگ کی ضرورت نہیں ہوگی، پلازما کا تجربہ بھی ابتدائی طور پر کیا جارہا نتیجہ مثبت آیا تو سود مند ہے۔ اینٹی ملیریا ڈرگ کرونا سے متاثرہ مریضوں کو شروع کرائیں، اینٹی ملیریا ڈرگ کو مخصوص لحاظ سے استعمال کررہے ہیں، اب تک 9 مریض صحت یاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں، جو مریض ڈسچارج ہوئے ان کی عمریں 20 سے 35 سال کے درمیان تھیں ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا کہ کوئی بھی شخص یہ دوائی ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر نہیں لے سکتا، کوئی یہ سوچے کہ اینٹی ملیریا ڈرگ سے کرونا وائرس روک سکتا ہے تو غلط ہے، اس وقت ہم یہ دوائی مخصوص لیول پر مخصوص مریضوں پر استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اینٹی ملیریا ڈرگ پورے پنجاب میں استعمال کی اجازت دی ہے، میواسپتال میں یہ دوا استعمال کی جس کا تجربہ مثبت رہا، اینٹی ملیریا ڈرگ کے سائیڈ ایکفکیٹس بھی ہیں، یہ دوا تجرباتی بنیادوں پر استعمال کررہے ہیں۔ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا کہ صوبوں کے اتھ بھی اپنا تجربہ شیئر کیا، چینی میڈیکل ٹیم سے بھی مشاورت کی گئی، کوئی مریض تشویشناک حالت اسٹیج میں نہیں تھا جنہیں یہ دوا استعمال کرائی گئی ہو، ایک مریض تو ایسا تھا جس کی علامات بھی ظاہر نہیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں ہمارے پاس زیادہ تر نوجوان مریضوں کی تعداد ہے، نوجوانوں کے زیادہ آنے کی وجہ احتیاط نہ کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق مریض سیلف کورنٹائن ہوتا ہے تو اچھا آپشن ہے لیکن لوگ ایسا کرتے نہیں ہیں، مجبوری میں مریض کو اسپتال میں سیلف کورنٹائن میں لے جاتے ہیں، قرنطینہ کے اچھے نتائج آرہے ہیں اس لیے وائرس تیزی سے نہیں پھیلا ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد کرونا بڑا چیلنج : سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیوگوتریس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اس دوران کرونا کے اثرات اور حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق دنوں رہنماں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وبائی مرض پر قابو پانے سے متعلق بات چیت ہوئی، دنیا بھر میں کروناوائرس سے ہونے والی اموات پر دکھ کا اظہار کیا گیا۔ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود نے اقوام متحدہ کی کروناوائرس سے متعلق تجویز پر اتفاق کا اظہار کیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد موجودہ صورت حال ایک چیلنج ہے۔

امریکہ اٹلی کے بعد سپین ایک لاکھ کرونا مریضوں والا تیسرا ملک بن گیا
بیجنگ ‘واشنگٹن‘لندن (نیٹ نیوز) دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ساڑھے نو لاکھ سے زائد اور ہلاکتیں 50ہزار کے قریب پہنچ گئیں ،اٹلی کے بعد اسپین 10ہزار سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ زیادہ اموات والا دوسرا ملک بن گیا ،امریکہ 5ہزار سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے ،امر یکی صدر نے کرونا مریضوں کی تعداد بڑھنے کے باوجود گھروں میں رہنے کا قومی حکم جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ،فجی نے کرونا وائرس کے مزید 2مریضوں کی تصدیق کے بعد دارالحکومت میں لاک ڈاﺅن کردیا ،افغانستان میں 43نئے مریضوں کی تصدیق کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد239ہوگئی ،بیلاروس نے چین کی جانب سے فوری ٹیسٹ کرنے کا سامان حاصل کرلیا۔جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس کے 2لاکھ10ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ کئی گھنٹے سے پہلے امریکہ ایسا پہلا ملک بن گیا جہاں2لاکھ سے زائد مریض سامنے آئے ہیں۔ اس بیماری کے ہاتھوں 24 گھنٹوں میں 884 اموات کے اضافے کے بعد گزشتہ روز ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 5ہزار سے بڑھ گئی ۔یونیورسٹی کے مرکز برائے سسٹمز سائنس اور انجینئرنگ کی جاری کردہ اپ ڈیٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں بدھ کی رات تک مجموعی طورپر2 لاکھ 15 ہزار417 مصدقہ کیسز کے ساتھ ساتھ 5ہزار 116 اموات رپورٹ ہو ئی ہیں۔جونز ہاپکنز یونیورسٹی کے مرکز برائے سسٹمز سائنس اینڈ انجینئرنگ نے 0500 جی ایم ٹی 2 اپریل کو کرونا وائرس سے بری طرح متاثرہ ملکوں میں عالمی مصدقہ کیسز کی تازہ ترین اپ ڈیٹس جا ری کی ہیں جس کے مطا بق دنیا بھر میں مصدقہ کیسز کی تعداد 9لاکھ37ہزار 170۔امریکہ میں 2 لاکھ 16 ہزار 721،اٹلی میں1لاکھ 10 ہزار 574،سپین میں 1 لاکھ 4ہزار118،جرمنی میں 77ہزار 981اور فرانس میں 57ہزار763 ہو گئی۔ اسی طر ح ایران میں مصد قہ مر یضو ں کی تعداد 47ہزار593،برطانیہ میں 29 ہزار865، سوئٹرزلینڈ میں17ہزار768،ترکی میں 15 ہزار679اور چین میں 82ہزار394ہو گئی ہے۔ اسپین امریکا اور اٹلی کے بعد دنیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے جہاں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔ اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں پونے 9 لاکھ انسان بیمار اور ساڑھے 43ہزار ہلاک ہو چکے ہیں۔ایران میں وزارت صحت کے ایک ذمے دار نے بتایا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے سبب مرنے والوں کی تعداد 3036 ہو چکی ہے۔ اب تک اس مہلک وائرس کے مجموعی طور پر 47593 کیس سامنے آ چکے ہیں۔

سی پیک منصوبوں پر کام اور تعمیراتی انڈسٹری کھولنے کا فیصلہ خصوصی پیکیج کا اعلان آج کروگا:عمران خان
اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی)حکومت نے تعمیراتی صنعت کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں کل ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔اس بات کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کاروباری شخصیات میں ٹیکس ریفنڈز کے چیک تقسیم کرنے کےلئے منعقدہ تقریب میں کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ورکر مدد او اس تک پہنچنا زیادہ آسان ہے تاہم جو افراد یومیہ اجرت کمانے والے ہیں اور ان کا کہیں اندراج نہیں ان تک احساس پروگرام کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ ان افراد کو ایس ایم ایس مہم کے ذریعے اعلان کردہ 12 ہزار ارب روپے میں سے فنڈز فراہم کیے جائیں کیوں کہ یہ گھرانے اس وقت سب سے زیادہ مشکل میں ہیں۔انہوںنے کہاکہ کاروباروں کو اسلیے سپورٹ کرنا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے بغیر ملک آگے بڑھ ہی نہیں سکتا اور حکومت کا شروع سے یہی فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو فروغ دینا ہے، بزنس کو مراعات اور جس طرح 60 کی دہائی میں پاکستان میں صنعتی ترقی ہورہی تھی وہی ماحول فراہم کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ٹیکس ریفنڈز دینا اسی منصوبے کا حصہ ہے جو پہلے نہیں دیے جاتے تھے جس کی وجہ ہماری صنعت دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کرسکتی تھی اور آگے نہیں بڑھ سکتی تھی۔انہوں نے بتایا حکومت کی پوری کوشش ہے کہ بزنسز کو ریفنڈ دیے جائیں تا کہ ان کے لیکویڈیٹی ہو اس کے علاوہ وزارت تجارت و صنعت کو ہدایت کی گئی ہے تمام چیمبرز آف کامرس سے رابطے کر کے اس بات پر غور کیا جائے کہ کس طرح مل کر اس مشکل وقت سے نکلا جائے۔وزیراعظم نے کہا یہ مشکل صرف ہمارا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے بلکہ امیر ترین ملک امریکا بھی مشکلات کا شکار ہے جن کی صرف معیشت زد میں ہے لیکن ہمیں بھوک کے مسئلے کا بھی سامنا ہے۔انہوںنے کہاکہ بزنس کمیونٹی کے لیے ضروری ہے کہ وزارت تجارت اور صنعت تمام اسٹیک ہولڈرز اور چیمبرز کے ساتھ مل بیٹھ کر روزانہ کی بنیاد پر اس بات کا جائزہ لیں کہ کہ اس مشکل وقت سے کس طرح نکلا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم روزانہ اجلاس کر کے پوری قیادت کرونا وائرس کے باعث ملکی اور معاشی حالات کا جائزہ لیتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک طرف یہ دیکھنا ہے کہ وائرس نہ پھیلے جس کے حوالے سے اللہ کا خاص کرم کے دیگر ممالک میں جو تعداد ہے پاکستان میں اس سے کہیں کم ہے اور اپنے وسائل سے اس پر قابو پالیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ لاک ڈاو¿ن میں لوگوں کا اجتماع نہ ہو اور ایسی جگہیں مثلاً شادیاں، اسکولز، کھیلوں کے مقابلے بند کردیے ہیں اور اس میں 2 ہفتے کی توسیع بھی کردی ہے اور عوام کو بھی خود ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کا کہا جارہا ہے جہاں مجمع اکٹھا ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ساتھ ہی ہمیں اس بات کا توازن بھی رکھنا ہے کس صنعت کو جاری رکھا جائے جس پر مسلسل غور جاری ہے کہ کون سی صنعت چلتی رہے تو لوگوں کے روزگار کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور وائرس کے پھیلاو¿ کا خوف بھی نہیں رہے گا یہ حکومت کا اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزارت تجارت و صنعت نے ان صنعتوں کی فہرست تیار کی ہوئی ہے کہ کون کون سی صنعتیں چل سکتی ہیں جس میں وائرس کے پھیلاو¿ کا خطرہ کم ہے۔انہوںنے کہاکہ (آج)جمعہ کو میں تعمیراتی صنعت کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کروں گا، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کو مراعات دینی ہیں اور اس کو چلانے میں مدد فراہم کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہ اس پیکج پر ہم کافی عرصے سے کام کررہے تھے جس کا اعلان جمعہ کو کردیا جائے گا کیوں کہ ہمارا یہ خیال ہے کہ سڑکیں بننے سے کرونا کے پھیلاو¿ کا خوف نہیں ہوگا کیوں کہ وہاں لوگوں کا ہجوم اکٹھا نہیں ہوگا یوں تعمیراتی صنعت سے منسلک دیگر صنعتیں بھی چلنا شروع ہوجائیں گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ان صنعتوں کو حدود و شرائط سے آگاہ کیا جائے گا کہ کن ایس او پیز کو مدِ نظر رکھ کر کام کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیوں کہ کہیں یہ نہ ہو کہ کرونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے نہ بچا پائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک میں ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو اس صورتحال سے متاثر ہو کر بے روزگار ہے اور ہمارے وسائل اتنے نہیں کہ سب تک پہنچا جاسکے اسلیے فیصلہ کیا گیا کہ تعمیراتی صنعت کو کھول دیا جائے گا اور کل اس سلسلے میں ایک بڑے پیکج کا اعلان کردیا جائے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ کروناوائرس کے پھیلاﺅ کی جو صورتحال دوسرے ملکوں میں ہے وہ پاکستان میں نہیں ، جس رفتار سے اب تک پاکستان میں کرونا پھیل رہا ہے اس پر ہم موجودہ وسائل میں قا بو پالیں گے۔ میں آج (جمعہ)کے روز کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے بڑے پیکج کا اعلان کرنے جارہا ہوں ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اپنی کنسٹرکشن انڈسٹری کو سہولیات دینی ہیں ان کو چلنے کے لئے پوری طرح مدد کرنی ہے، اس کے لئے میں بہت بڑے پیکج کا اعلان کروں گا جس پر ہم بڑی دیر سے کام کررہے ہیں ۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو پوری طرح کھولنا ہے، تاکہ یہ نہ ہو کہ ہم لوگوں کو کرونا سے بچاتے ، بچاتے بھوک سے نہ بچاسکیں۔کاروبار کو ہم نے اس لئے سپورٹ کرنا ہے کہ کاروباری طبقہ کے بغیر پاکستان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔ہم ایک کروڑ20لاکھ لوگوں کو براہ راست احساس پروگرام کے ذریعے پیسے پہنچائیں گے۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس ریفنڈ کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے بزنس سپورٹ کے لئے پیکیج کا اعلان کیا ہے تاکہ مزدوروں کو بیروزگار نہ کیا جائے، ملک کو کورواناوائرس سے بچانے کے لئے لاک ڈاﺅن کیا گیا اور ہم نے لاک ڈاﺅن دو ہفتے آگے کر دیا ، لاک ڈاﺅن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقہ کا پوری قوم نے دھیان رکھنا ہے ۔ ڈیلی ویجرز کے لئے ہم احساس پروگرام کے ذریعہ پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم ایک کروڑ20 لاکھ لوگوں کو براہ راست احساس پروگرام کے ذریعے پیسے پہنچائیں گے، ہمارا12ہزار کا پیکج ہے اور اس حوالہ سے ایس ایم ایس کے ذریعہ مہم چل رہی ہے، حکومت کا شروع سے فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو پروان چڑھانا ہے، کاروبارکے لئے سہولیات فراہم کرنی ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ توانائی کے شعبے سے متعلقہ مسائل کا پائیدار حل حکومت کی اولین ترجیح ہے، توانائی کے شعبے سے متعلقہ مسائل عوام کی زندگیوں پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ، معاملات کے حل کی کوششوں کو مزید تیز کیا جائے، نظام میں موجود خرابیوں اور دستیاب وسائل کو موثر طریقے سے بروئے کار لا کر ہی عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے،یسے علاقوں جہاں قدرتی گیس کی فراہمی ممکن نہ ہو وہاں ایل پی جی کی دستیابی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ جمعرات کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت گیس کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں وزیرِ توانائی عمر ایوب،وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اور سینئر افسران شریک ہوئے ۔وزیر اعظم کو توانائی خصوصاً گیس کے شعبے میں جاری اصلاحاتی عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔معاون خصوصی ندیم بابر نے وزیرِ اعظم کو ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی کی صورتحال پر تفصیلی بریف کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلامیں صوبوں کے وزرائے اعلی اور عسکری حکام شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزرا اورچیئرمین این ڈی ایم اے بھی اجلاس میں موجود تھے۔اجلاس میں کوروناوائرس کی صورتحال سے متعلق اقدامات کاجائزہ لیا گیا جبکہ ظفرمرزانے ملک میں کورونا وائرس کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا اور اسدعمر نے موجودہ تناظرمیں معاشی وانتظامی اقدامات پربریفنگ دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں سی پیک منصوبوں پرکام کھولنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تعمیراتی انڈسٹری کل سے کھول دی جائےگی اور وزیراعظم کل انڈسٹری سے متعلق پیکج کااعلان کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کی ساتھ ریلیف پیکج کے خدوخال پر مشاورت مکمل کرلی ہے ، انڈسٹری سے متعلق مزدوروں کی آمدورفت سے متعلق اور نمازجمعہ اورتراویح سے متعلق صوبوں کو ایڈوائزی جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جمعہ، تراویح سے متعلق مقامی انتظامیہ صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا غریب کے گھرکا چولہا جلے اس لیے کل تعمیراتی انڈسٹری کھول رہے ہیں، مزدوروں کا روزگار انڈسٹری سے وابسطہ ہے، مزدورطبقہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ سے بلوچستان اورپنجاب کو گندم کی بلاتعطل ترسیل کابھی جائزہ لیا گیااور صنعتی یونٹس کی روانی،سی پیک منصوبوں پرعملدرآمد سے آگاہ کیا گیا۔وفاق اورصوبوں کے درمیان کوآرڈی نیشن کی بہتری اورمصدقہ ڈیٹاجمع کرنے سے متعلق اقدامات پر پربریفنگ دی گئی۔

Super lead 4all-2 final

امریکہ میں متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھ سکتی ہے :زرائع امریکی طیارہ بردار بحری جہاز میں کرونا 771امریکی فوجی وائرس کا شکار
واشنگٹن (نیٹ نیوز)امریکی بحریہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ‘روز ویلٹ’ نامی بحری بیڑے سے ہزاروں اہلکاروں کو نکالنا کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ 771 امریکی فوجیوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روزویلٹ نامی بحری بیڑہ امریکا کے زیرِ انتظام جزیرے گوام کے قریب موجود ہے۔ امریکی بحریہ کے مطابق بیڑے پر 4800 افراد کا عملہ تعینات تھا۔خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک بیڑے سے ایک ہزار اہلکاروں کو نکالا جا چکا ہے جن میں سے 771افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔پیٹاگون کے حکام کا کہنا ہے کہ روزویلٹ کے عملے کے لیے فوری طور پر ہوٹلوں میں کمروں کا انتظام کر رہے ہیں جبکہ کچھ صحت مند اہلکاروں کو بیڑے پر ہی تعینات رکھا جائے گا تاکہ وہ معمول کے کام جاری رکھ سکیں۔امریکی بحریہ میں میریانا ریجن کے کمانڈر ریئر ایڈمرل جان مینونی نے کہا ہے کہ روزویلٹ پر موجود زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نکال رہے ہیں لیکن کچھ اہلکاروں کو بحری بیڑے پر تعینات رکھنا ہو گا تاکہ معمول کے کام انجام دیے جا سکیں۔واشنگٹن میں امریکا کے قائم مقام سیکریٹری برائے بحریہ تھامس موڈلی کا کہنا ہے کہ بحری بیڑے پر تعینات عملے میں سے ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کو نکالا جا چکا ہے جبکہ آئندہ دو روز میں تعداد 2700 ہو جائے گی۔انہوں نے عندیہ دیا کہ تقریبا ایک ہزار اہلکاروں کو بیڑے پر ہی تعینات رکھا جائے گا اور بحری بیڑے کو کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے جراثیم کش ادویات کا سپرے بھی کیا جائے گا۔رائٹرز کے مطابق تھامس موڈلی سے جب بار بار پوچھا گیا کہ کیا خط لکھنے پر روزویلٹ کے کپتان بریٹ کروزیئر کو سزا دی جائے گی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نہیں جانتا کہ اس خط کو میڈیا میں کس نے لیک کیا۔ان کے بقول اگر وہ اس کے ذمہ دار ہیں تو یہ عمل نظم و ضبط کے اصولوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ لیکن میں نہیں جانتا کہ کون ذمہ دار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روزویلٹ کے کپتان نے خط اپنے اعلی حکام کو لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ جس پر ردعمل دیا جائے۔خیال رہے کہ امریکہ کے بحری بیڑے روزویلٹ کے کپتان نے محکمہ دفاع پینٹاگون کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ کورونا وائرس سے بیڑے پر موجود اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ اس لیے فوری طور پر ان کی مدد کی جائے۔کپتان بریٹ کروزیئر نے چار صفحات پر مشتمل خط میں پینٹاگون کو آگاہ کیا تھا کہ بحرالکاہل کے ایک امریکی علاقے گوام میں ان کا بیڑا موجود ہے۔ کورونا وائرس بیڑے پر تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث 4000 اہلکاروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔امریکی اخبار نے بحری بیڑے کے کپتان کی جانب سے پینٹاگون کو لکھا گیا خط بھی شائع کیا تھا۔خط کے متن کے مطابق کپتان بریٹ کروزیئر نے کہا تھا کہ ہم حالتِ جنگ میں نہیں ہیں اور یہ وہ حالات نہیں جن میں بیڑے پر موجود فوجی اپنی جانیں دیں۔انہوں نے کہا تھا کہ بحری بیڑے میں گنجائش کم ہے اور کرونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے بیڑے پر موجود اہلکاروں کو قریبی ساحل پر قرنطینہ میں رکھا جائے۔پینٹاگون کے مطابق اب تک محکمہ دفاع کے 1400 ملازمین اور کانٹریکٹرز وغیرہ کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جن میں 771 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔تھامس موڈلی کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ میں روزویلٹ وہ واحد بیڑا ہے جس کے اہلکاروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ 93 مزید بیڑے مختلف علاقوں میں تعینات ہیں جو اس وبا سے محفوظ ہیں۔ادھر امریکہ کے وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی فوج سماجی دوری اور سینیٹائزیشن کی ہدایات پر عمل کر رہی ہے۔ روزویلٹ پر تعینات کچھ اہلکاروں اور دنیا بھر میں پھیلنے والی یہ وبا امریکی فوج کی جنگی صلاحتیوں کو متاثر نہیں کر سکتی۔
واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی اراکین کانگریس نے چین پر الزمات کی بارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے کرونا کے پھیلاو کی حد اور ووہان میں اموات کی تعداد کو چھپایا اور امریکی محکمہ خارجہ سے چین کے اعداد و شمار اور معلومات سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔ امریکی کانگریس میں ریپبلکن نے وہائٹ ہاوس کو پیش کی گئی خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ کی طرف اشارہ کیا۔ جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ چین نے کرونا سے ہونے والی اموات اور کیسز کی تعداد غلط بتائی ہے، چین نے جان بوجھ کر نامکمل، جھوٹے اور جعلی اعداد و شمار رپورٹ کئے۔ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر ری پبلکن سینیٹر Ben Sasse نے کرونا سے چین میں اموات کی تعداد کو پروپیگنڈا قرار دیدیا۔ اور کہا کہ امریکا میں کرونا وائرس سے ہوئی اموات چین سے زیادہ ہیں، بالکل غلط ہے۔ ریپبلکن رکن مائیکل میک کیول نے کہا کہ چین کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں قابل اعتبار شراکت دار نہیں۔ چین نے انسان سے انسان میں وائرس کی منتقلی کے بارے میں جھوٹ بولا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ جن ڈاکٹروں اور صحافیوں نے سچ بتانا چاہا انھیں خاموش کردیا گیا۔ واضح رہے کہ چین نے 82 ہزار کے قریب کیس اور 3 ہزار 300 سے زائد اموات رپورٹ کی ہیں۔ کرونا وائرس سے حفاظت کرنے والے آلات کے قومی ذخائر کے تقریبا ختم ہونے پر امریکا نے چین سے فرانس کے لیے روانہ کیا جانے والا حفاظتی سامان نقد ادائیگی کر کے خرید لیا۔ ماسک اور حفاظتی آلات کی شدید قلت کے باعث امریکی ریاستی حکومتیں پریشان ہیں، چین سے فرانس کے لیے روانہ کیا جانے والا حفاظتی سامان امریکا نے نقد ادائیگی کرکے خرید لیا۔ امریکا میں ایک دن میں کرونا سے ایک ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، دنیا میں اب تک کسی بھی ملک میں 24 گھنٹوں میں ہوئی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ امریکا بھر میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار اور متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ 15 ہزار سے اوپر چلی گئی ہے۔ بڑھتی اموات کے پیشِ نظر پینٹاگون میتیں رکھنے کے لیے ایک لاکھ بیگز کا بندوبست شروع کر دیا ہے،جو وفاقی ہنگامی ادارے کو فراہم کیے جائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ حفاظتی آلات کے قومی ذخائر تقریبا ختم ہو گئے ہیں، سامان اب براہِ راست اسپتالوں کو بھجوایا جا رہا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرونِ ملک سے آنے والے طبی سامان کا بڑا حصہ کرونا سے پریشان ریاستوں کے بجائے مارکیٹ کو مہیا کیا جا رہا ہے جس کی خریداری کے لیے مختلف ریاستوں میں رسہ کشی جاری ہے۔ روسی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ امریکا نے فرانس روانگی سے چند لمحوں قبل چین میں جہاز میں لدا طبی سامان نقد ادائیگی پر خرید لیا۔ کئی امریکی ریاستوں نے چین کو طبی آلات کے لیے آرڈر دے دیے ہیں، مشکل حالات میں امریکا کے سب سے بڑے حریف روس نے طبی سامان نیویارک بھیج دیا۔وائرس کا بدترین شکار نیویارک کے میئر کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں لاکھوں کی تعداد میں ماسک اور 4 ہزار تک وینٹی لیٹرز درکار ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ چین نے کرونا سے متعلق بہت سے حقائق کو سامنے نہ لا کر دنیا کو گمراہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں وائرس کا پھیلاو¿ بڑھ گیا اور یہ ایک عالمی وبا کی صورت اختیار کر گیا۔امریکی ٹی وی کے مطابق چین نے دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے کرونا کے مریضوں اور اس سے واقع ہونے والی اموات کی تعداد کو چھپایا۔ یہ بات امریکی انٹیلی جنس کے تین ذمے داران نے بتائی۔وائٹ ہاو¿س کو بھیجی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں مذکورہ ذمے داران نے بتایا کہ چین کی جانب سے کرونا وائرس کے حوالے سے ریکارڈ کیے جانے والے اعداد و شمار میں دھوکا دیا گیا۔ اس ریکارڈ کو دانستہ طور پر غیر مکمل رکھا گیا۔رپورٹ میں امریکی انٹیلی جنس کے تین افسران کے حوالے سے بتایا گیا کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے وائٹ ہاو¿س کو خبردار کر دیا تھا کہ کرونا کے حوالے سے بیجنگ حکومت کے اعداد و شمار فرضی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے تعداد کے اظہار میں کمی کے بقیہ دنیا پر مرتب ہونے والے نتائج جان لیوا ہو سکتے ہیں۔امریکی وزارت خارجہ کی عہدے دار ڈیبورا بوریکس کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے گمراہ کن معلومات اور نتائج کے اثرات اب اطالیہ اور ہسپانیہ پر منعکس ہو رہے ہیں۔کرونا وائرس کے آغاز کے وقت سے ہی چین نے متعلقہ معلومات پر پردہ ڈالا۔ اس دوران ا±ن ناقدین اور طبیبوں کو گرفتار کر لیا گیا جنہوں نے خطرے کی گھنٹی بجانے کی کوشش کی۔حالیہ ہفتوں میں چین نے عالمی سطح پر اپنی تصویر بہتر بنانے کے لیے باقاعدہ مہم کا آغاز کیا۔ چین نے اپنی معیشت کا پھیہ دوبارہ سے چلانے کی کوشش کی۔ اس نے کرونا سے شدید طور پر متاثر ہونے والے ممالک کو متعلقہ لوازمات فروخت کیے۔رپورٹ کے مطابق چین نے کرونا وائرس کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے پروپیگنڈے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نے عالمی ادارہ صحت کو کروڑوں ڈالر پیش کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اس کے عوض چین نے اپنے لیے کامیابی کے تمغے حاصل کر لئے۔