اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی)حکومت نے تعمیراتی صنعت کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں کل ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔اس بات کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کاروباری شخصیات میں ٹیکس ریفنڈز کے چیک تقسیم کرنے کےلئے منعقدہ تقریب میں کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ورکر مدد او اس تک پہنچنا زیادہ آسان ہے تاہم جو افراد یومیہ اجرت کمانے والے ہیں اور ان کا کہیں اندراج نہیں ان تک احساس پروگرام کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ ان افراد کو ایس ایم ایس مہم کے ذریعے اعلان کردہ 12 ہزار ارب روپے میں سے فنڈز فراہم کیے جائیں کیوں کہ یہ گھرانے اس وقت سب سے زیادہ مشکل میں ہیں۔انہوںنے کہاکہ کاروباروں کو اسلیے سپورٹ کرنا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے بغیر ملک آگے بڑھ ہی نہیں سکتا اور حکومت کا شروع سے یہی فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو فروغ دینا ہے، بزنس کو مراعات اور جس طرح 60 کی دہائی میں پاکستان میں صنعتی ترقی ہورہی تھی وہی ماحول فراہم کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ٹیکس ریفنڈز دینا اسی منصوبے کا حصہ ہے جو پہلے نہیں دیے جاتے تھے جس کی وجہ ہماری صنعت دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کرسکتی تھی اور آگے نہیں بڑھ سکتی تھی۔انہوں نے بتایا حکومت کی پوری کوشش ہے کہ بزنسز کو ریفنڈ دیے جائیں تا کہ ان کے لیکویڈیٹی ہو اس کے علاوہ وزارت تجارت و صنعت کو ہدایت کی گئی ہے تمام چیمبرز آف کامرس سے رابطے کر کے اس بات پر غور کیا جائے کہ کس طرح مل کر اس مشکل وقت سے نکلا جائے۔وزیراعظم نے کہا یہ مشکل صرف ہمارا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے بلکہ امیر ترین ملک امریکا بھی مشکلات کا شکار ہے جن کی صرف معیشت زد میں ہے لیکن ہمیں بھوک کے مسئلے کا بھی سامنا ہے۔انہوںنے کہاکہ بزنس کمیونٹی کے لیے ضروری ہے کہ وزارت تجارت اور صنعت تمام اسٹیک ہولڈرز اور چیمبرز کے ساتھ مل بیٹھ کر روزانہ کی بنیاد پر اس بات کا جائزہ لیں کہ کہ اس مشکل وقت سے کس طرح نکلا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم روزانہ اجلاس کر کے پوری قیادت کرونا وائرس کے باعث ملکی اور معاشی حالات کا جائزہ لیتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک طرف یہ دیکھنا ہے کہ وائرس نہ پھیلے جس کے حوالے سے اللہ کا خاص کرم کے دیگر ممالک میں جو تعداد ہے پاکستان میں اس سے کہیں کم ہے اور اپنے وسائل سے اس پر قابو پالیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ لاک ڈاو¿ن میں لوگوں کا اجتماع نہ ہو اور ایسی جگہیں مثلاً شادیاں، اسکولز، کھیلوں کے مقابلے بند کردیے ہیں اور اس میں 2 ہفتے کی توسیع بھی کردی ہے اور عوام کو بھی خود ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کا کہا جارہا ہے جہاں مجمع اکٹھا ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ساتھ ہی ہمیں اس بات کا توازن بھی رکھنا ہے کس صنعت کو جاری رکھا جائے جس پر مسلسل غور جاری ہے کہ کون سی صنعت چلتی رہے تو لوگوں کے روزگار کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور وائرس کے پھیلاو¿ کا خوف بھی نہیں رہے گا یہ حکومت کا اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزارت تجارت و صنعت نے ان صنعتوں کی فہرست تیار کی ہوئی ہے کہ کون کون سی صنعتیں چل سکتی ہیں جس میں وائرس کے پھیلاو¿ کا خطرہ کم ہے۔انہوںنے کہاکہ (آج)جمعہ کو میں تعمیراتی صنعت کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کروں گا، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کو مراعات دینی ہیں اور اس کو چلانے میں مدد فراہم کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہ اس پیکج پر ہم کافی عرصے سے کام کررہے تھے جس کا اعلان جمعہ کو کردیا جائے گا کیوں کہ ہمارا یہ خیال ہے کہ سڑکیں بننے سے کرونا کے پھیلاو¿ کا خوف نہیں ہوگا کیوں کہ وہاں لوگوں کا ہجوم اکٹھا نہیں ہوگا یوں تعمیراتی صنعت سے منسلک دیگر صنعتیں بھی چلنا شروع ہوجائیں گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ان صنعتوں کو حدود و شرائط سے آگاہ کیا جائے گا کہ کن ایس او پیز کو مدِ نظر رکھ کر کام کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیوں کہ کہیں یہ نہ ہو کہ کرونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے نہ بچا پائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک میں ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو اس صورتحال سے متاثر ہو کر بے روزگار ہے اور ہمارے وسائل اتنے نہیں کہ سب تک پہنچا جاسکے اسلیے فیصلہ کیا گیا کہ تعمیراتی صنعت کو کھول دیا جائے گا اور کل اس سلسلے میں ایک بڑے پیکج کا اعلان کردیا جائے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ کروناوائرس کے پھیلاﺅ کی جو صورتحال دوسرے ملکوں میں ہے وہ پاکستان میں نہیں ، جس رفتار سے اب تک پاکستان میں کرونا پھیل رہا ہے اس پر ہم موجودہ وسائل میں قا بو پالیں گے۔ میں آج (جمعہ)کے روز کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے بڑے پیکج کا اعلان کرنے جارہا ہوں ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اپنی کنسٹرکشن انڈسٹری کو سہولیات دینی ہیں ان کو چلنے کے لئے پوری طرح مدد کرنی ہے، اس کے لئے میں بہت بڑے پیکج کا اعلان کروں گا جس پر ہم بڑی دیر سے کام کررہے ہیں ۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو پوری طرح کھولنا ہے، تاکہ یہ نہ ہو کہ ہم لوگوں کو کرونا سے بچاتے ، بچاتے بھوک سے نہ بچاسکیں۔کاروبار کو ہم نے اس لئے سپورٹ کرنا ہے کہ کاروباری طبقہ کے بغیر پاکستان آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔ہم ایک کروڑ20لاکھ لوگوں کو براہ راست احساس پروگرام کے ذریعے پیسے پہنچائیں گے۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس ریفنڈ کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے بزنس سپورٹ کے لئے پیکیج کا اعلان کیا ہے تاکہ مزدوروں کو بیروزگار نہ کیا جائے، ملک کو کورواناوائرس سے بچانے کے لئے لاک ڈاﺅن کیا گیا اور ہم نے لاک ڈاﺅن دو ہفتے آگے کر دیا ، لاک ڈاﺅن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقہ کا پوری قوم نے دھیان رکھنا ہے ۔ ڈیلی ویجرز کے لئے ہم احساس پروگرام کے ذریعہ پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم ایک کروڑ20 لاکھ لوگوں کو براہ راست احساس پروگرام کے ذریعے پیسے پہنچائیں گے، ہمارا12ہزار کا پیکج ہے اور اس حوالہ سے ایس ایم ایس کے ذریعہ مہم چل رہی ہے، حکومت کا شروع سے فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو پروان چڑھانا ہے، کاروبارکے لئے سہولیات فراہم کرنی ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ توانائی کے شعبے سے متعلقہ مسائل کا پائیدار حل حکومت کی اولین ترجیح ہے، توانائی کے شعبے سے متعلقہ مسائل عوام کی زندگیوں پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ، معاملات کے حل کی کوششوں کو مزید تیز کیا جائے، نظام میں موجود خرابیوں اور دستیاب وسائل کو موثر طریقے سے بروئے کار لا کر ہی عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے،یسے علاقوں جہاں قدرتی گیس کی فراہمی ممکن نہ ہو وہاں ایل پی جی کی دستیابی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ جمعرات کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت گیس کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں وزیرِ توانائی عمر ایوب،وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اور سینئر افسران شریک ہوئے ۔وزیر اعظم کو توانائی خصوصاً گیس کے شعبے میں جاری اصلاحاتی عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔معاون خصوصی ندیم بابر نے وزیرِ اعظم کو ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی کی صورتحال پر تفصیلی بریف کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلامیں صوبوں کے وزرائے اعلی اور عسکری حکام شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزرا اورچیئرمین این ڈی ایم اے بھی اجلاس میں موجود تھے۔اجلاس میں کوروناوائرس کی صورتحال سے متعلق اقدامات کاجائزہ لیا گیا جبکہ ظفرمرزانے ملک میں کورونا وائرس کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا اور اسدعمر نے موجودہ تناظرمیں معاشی وانتظامی اقدامات پربریفنگ دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں سی پیک منصوبوں پرکام کھولنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تعمیراتی انڈسٹری کل سے کھول دی جائےگی اور وزیراعظم کل انڈسٹری سے متعلق پیکج کااعلان کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کی ساتھ ریلیف پیکج کے خدوخال پر مشاورت مکمل کرلی ہے ، انڈسٹری سے متعلق مزدوروں کی آمدورفت سے متعلق اور نمازجمعہ اورتراویح سے متعلق صوبوں کو ایڈوائزی جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جمعہ، تراویح سے متعلق مقامی انتظامیہ صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا غریب کے گھرکا چولہا جلے اس لیے کل تعمیراتی انڈسٹری کھول رہے ہیں، مزدوروں کا روزگار انڈسٹری سے وابسطہ ہے، مزدورطبقہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ سے بلوچستان اورپنجاب کو گندم کی بلاتعطل ترسیل کابھی جائزہ لیا گیااور صنعتی یونٹس کی روانی،سی پیک منصوبوں پرعملدرآمد سے آگاہ کیا گیا۔وفاق اورصوبوں کے درمیان کوآرڈی نیشن کی بہتری اورمصدقہ ڈیٹاجمع کرنے سے متعلق اقدامات پر پربریفنگ دی گئی۔