تازہ تر ین

اسلام آباد ہائیکورٹ کا نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ اشتہاری قرار دینے سے متعلق مختصر فیصلہ کچھ دیر میں جاری کریں گے۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلوں پر سماعت کی۔

اس دوران دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے عدالت میں بیان قلمبند کروایا اور سب سے پہلے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے گواہ سے سچ بات کرنے کا حلف لیا۔

دوران سماعت ڈائریکٹر یورپ دفتر خارجہ مبشر خان نے کچھ دستاویزات پیش کیں جنہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔

مبشر خان نے بتایا کہ میں نے اس عدالت سے جاری نواز شریف کے اشتہارات موصول کیے، جس کے بعد میں نے اشتہارات دفتر خارجہ سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے 9 نومبر کو دفتر خارجہ کو جواب دیا، رائل میل کے ذریعے نواز شریف کو اشتہارات کی تعمیل کے حوالے سے بتایا گیا۔

مبشر خان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کو رائل میل کے ذریعے اشتہارات کی تعمیل کی تصدیق شدہ کاپی موصول ہوئی۔

اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ روزنامہ جنگ لندن کو خط لکھا گیا، نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات تمام اخبارات میں انگریزی میں شائع ہوئے۔

مبشر خان کا بیان مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے افسر اعجاز احمد کا بیان قلمبند ہونا شروع ہوا اور انہوں نے بتایا کہ میری سربراہی میں ایف آئی اے پنجاب کی جانب سے ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔

اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اشتہارات کی جاتی امرا اور ماڈل ٹاؤن لاہور میں تعمیل کرائی، ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف کے گھر گئے تو وہاں سیکیورٹی اسٹاف موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے اشتہارات سے متعلق سیکیورٹی اسٹاف کو آگاہ کیا گیا اور بلند آواز میں پکارا گیا، اسی روز ٹیم نواز شریف کے جاتی امرا والے گھر بھی پہنچی اور وہی کارروائی دہرائی۔

بیان قلمبند کرواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ٹیم نے کارروائی کے دوران تصاویر بھی بنائیں جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں۔

بعدازاں اعجاز احمد کا بیان مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے دوسرے افسر کا بیان ریکارڈ ہوا۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے حکم جاری کردیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سے مکالنہ کیا اور پوچھا کہ ہمیں آگے کیا کرنا چاہیے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ 2 اپیلیں نواز شریف کی ہیں اور 2نیب کی نواز شریف کے خلاف اپیلیں ہیں، سزا بڑھانے کی نیب کی اپیل پر نوٹس جاری ہے جبکہ فلیگ شپ پر نوٹس نہیں ہوا۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ سابق جج ارشد ملک کے خلاف اپیل میں متفرق درخواست دائر ہے، اس پر جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ اپیلوں پر کیا کیا جانا چاہیے۔

جس پر نیب استغاثہ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس پر اپیلیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔

جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ نواز شریف کی اپیلیں میرٹ پر مسترد کر دی جانی چاہئیں، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آج نہیں لیکن آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کریں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر عدالتی نظیریں پیش کریں کہ اشتہاری ملزم کی اپیل کا کیا کیا جانا چاہیے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain