سلام آباد: تیل کی اسمگلنگ کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے 3 صوبوں میں 2 ہزار 94 غیرقاونی پیٹرول آؤٹ لیٹس کے خلاف اور بلوچستان میں سرحدی اسٹیشنز پر پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ایک جامع ایکشن پلان منظور کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک پریزینٹیشن کے دوران کسٹمز حکام نے وزیراعظم کو بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی غیرقانونی فروخت سے قومی خزانہ کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ 100 سے 150 ارب روپے سالانہ ہے۔
تاہم اب اس آپریشنز میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں محکمہ کسٹمز اس ایجنسی کی سربراہی کرے گا۔
ایکشن پلان میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں غیرقانونی پیٹرولیم آؤٹ لیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن شامل ہے، اس کے علاوہ مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی جبکہ آئل اسٹیشن اور مالک کی دیگر جائیداد کو وفاقی حکومت کے حق میں ضبط کرنے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔
تاہم بلوچستان میں غیرقانونی پیٹرولیم آؤٹ لیٹس کے خلاف کارروائی بعد میں کی جائے گی، مزید یہ اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے وزارت پیٹروم، وزارت خارجہ کے ساتھ ایران سے تیل، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قانونی درآمد کے امکانات کو بھی تلاش کرے گی۔
اندازے کے مطابق پنجاب میں سب سے زیاد غیرقانونی پیٹرولیم آؤٹ لیٹس ہیں جس کی تعداد ایک ہزار 317 ہے، اس کے بعد خیبرپختونخوا میں 343، سندھ میں 336 اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اور راولپنڈی ڈویژن میں 98 ہیں۔
کراچی میں 68 غیرقانونی پیٹرولیم آؤٹ لیٹس اسمگل پیٹرول فروخت کرتے ہیں، جس کے بعد پشاور میں ایسے آؤٹ لیٹس کی تعداد 55 ہے تاہم لاہور میں ایسے کوئی غیرقانونی پیٹرولیم آؤٹ لیٹ کی اطلاع نہیں۔
ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کچھ معاملات میں پیٹرولیم آؤٹ لیٹس خاص طور پر سندھ میں بیروکریٹس کی ملکیت ہیں اور صوبائی چیف سیکریٹریز، انسپکٹرز جنرل پولیس کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیرقانونی پیٹرولیم آؤٹ لیٹس کی اصل تعداد محکمہ کسٹمز سے شیئر کریں۔