تازہ تر ین

پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں عدم اعتماد کی فضا برقرار‘مولانا کی پریشانی میں اضافہ

4 فروری کو استعفوں سے متعلق طریقہ کار طے کیا جائے گا‘ لانگ مارچ اور دھرنے کا وقت بیٹھ کر طے کریں گے وزیر اعظم کی ترجیحات صرف حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے. مریم نواز پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بھی رہنا چاہتی ہے اور حکومت کے ساتھ اپنے ”معاملات“کو بھی ٹھیک رکھنا چاہتی ہے‘نون لیگ ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود اپنے اراکین پارلیمان کے استعفے جمع نہیں کرسکی.سیاسی ماہرین

لاہور(ویب ڈیسک ) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ 4 فروری کو استعفوں سے متعلق طریقہ کار طے کیا جائے گا. سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے جاتی عمرہ سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ( ن) اور باقی جماعتیں استعفیٰ دینے پر یقین رکھتی ہیں اور 4 فروری کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس ہو گا جس میں استعفوں کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جائے گا.

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کا وقت بیٹھ کر طے کریں گے وزیر اعظم کی ترجیحات صرف حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے راہنما مسلم لیگ نون نے کہا کہ حکومت مہنگائی کر کے 5 سال پورے نہیں کرسکے گی عوام کو صرف وہی لوگ جواب دیتے ہیں جنہیں وہ منتخب کریں جبکہ عوام کی ذمہ عمران خان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر روز مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ بلبلا اٹھے ہیں کوئی کام آئین کے دائرہ کار سے باہر بات کرے گا تو ہمارا فرض بولنا ہے اور میں بول رہی ہوں مریم نواز نے کہا کہ ہماری تنقید برائے تنقید نہیں ہے بلکہ آئین کی کوئی خلاف ورزی کرے گا تو ان کے خلاف ہم بولیں گے.انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تحریک عدم اعتماد اور ان ہاﺅس تبدیلی کی بات کریں گے تو غور کیا جائے گاواضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی مہلت 31 جنوری کو ختم ہو چکی ہے تاہم ابھی تک پی ڈی ایم کی جانب سے کسی واضح لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا گیا. تجزیہ کاروں کے خیال میں پی ڈی ایم اگرچہ حکومت کو گرانے میں ناکام رہی ہے تاہم لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے دستبردار نہیں ہوئی جو حکومت کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں.بعض سیاسی تجزیہ نگاروں کے نزدیک پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے بھی اپنے اراکین اسمبلی سے 31 جنوری تک استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی تھی مگر ابھی کوئی بھی جماعت اس میں بیس ‘تیس فیصد سے آگے نہیں بڑھ سکی یہی وجہ ہے پی ڈی ایم کی جانب سے وقت حاصل کرنے کے حربے استعمال کیئے جارہے ہیں. ان کا کہنا ہے نون لیگ جو استعفوں کے معاملے میں سب سے آگے ہے اس کے بھی 60فیصد زائد اراکین اسمبلی کے ڈیڈ لائن گزرجانے کے باوجود استعفے جمع نہیں کروائے دوسری جانب پیپلزپارٹی کی اپنی الگ لائن ہے پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بھی رہنا چاہتی ہے اور حکومت کے ساتھ اپنے ”معاملات“کو بھی ٹھیک رکھنا چاہتی ہے ان کا کہنا ہے کہ مریم نوازاور مولانا فضل الرحمان کو بختاور زرداری کی شادی میں مدعو نہ کرکے پیپلزپارٹی نے مقتدرقوتوں کو مفاہمت کا پیغام دیا ہے .انہوں نے کہا کہ یہ تاثردینا کہ کورونا کی وجہ سے مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کو دعوت نہیں دی گئی تو کراچی میں جب کورونا کی صورتحال ابترتھی اس وقت پی ڈی ایم کا جلسہ کراچی میں منعقد کیا جاسکتا ہے اب جبکہ حالات بہت حد تک قابو میں ہیں ان حالات میں کورونا کا بہانہ سمجھ سے بالاتر ہے. انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی کوشش ہوگی کہ نون لیگ قومی اسمبلی میں استعفوں کی غلطی کرئے تاکہ قائد حزب اختلاف کا اہم ترین عہدہ بھی اس کے پاس آجائے ادھر حزب اختلاف کے اتحاد نے اپنے آئندہ کی حکمت عملی کے لئے 4 فروری کو سربراہی اجلاس بلا رکھا ہے جس میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور پارلیمنٹ سے مشترکہ طور پر مستعفیٰ ہونے کی تجاویز پر غور کیا جائے گا .قبل ازیں پی ڈی ایم نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا اعلان کیا تھا تاہم اب کہا گیا ہے کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کی تجاویز کے تحت حکمت عملی اپنائی جائے گا اس بارے میں بھی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں ”جماعتوں“سے مشاورت سے مراد اتحاد کی دو بڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون ہوتی ہیں اور ان دونوں جماعتوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جبکہ اس ساری صورتحال میں مولانا فضل الرحمان کو شدید پریشانی کا سامنا ہے.


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain