تازہ تر ین

سرکاری ملازمین کا احتجاج، ریڈزون میدان جنگ بن گیا، درجنوں ملازم اور پولیس اہلکار زخمی، متعدد گرفتار

تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج کرنے والے ہزاروں سرکاری ملازمین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں اور اسلام آباد کا ریڈ زون میدان جنگ بن گیا۔

پولیس نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے پر شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین نےبھی پولیس پر پتھراؤ کیا، مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ ڈالیں، جھڑپوں میں متعدد زخمی اور بے ہوش ہوگئے ، وزیراعظم ہائوس اور سیکریٹریٹ کے راستے بند کردیئے گئے جبکہ کئی مقامات پر دھرنے دیئے گئے ،پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن لے کر ہی جائیں گے۔ حکومتی وزراء شیخ رشید احمد اور پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سرکاری ملازمین کو استعمال کررہی ہے، ملازمین ہماری پیشکش مان لیں یا پے کمیشن کا انتظار کریں۔

مذاکرات کی ناکامی کے ذمہ دار مظاہرین ہیں ، سرکاری ملازمین کے ساتھ ہماری گریڈ ایک سے 16 تک کی بات ہوئی تھی اور 16 گریڈ تک کے ملازمین ہی احتجاج کر رہے ہیں ، ہم 25فیصد اضافے کے لئے تیار ہیں۔

اپوزیشن رہنماؤں فضل الرحمٰن ، مریم نواز اور بلاول بھٹو نے بھی ملازمین کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق تنخواہوں میں اضافے کیلئے ہزاروں سرکاری ملازمین کے احتجاج کے دوران شاہراہ دستور میدانِ جنگ بنی رہی۔

پولیس اور سرکاری ملازمین میں تصادم ہوا، شیلنگ اور پتھرائو کے بعد کئی مظاہرین ریڈزون میں داخل ہو گئے جبکہ ڈی چوک، چائنا چوک، سری نگر ہائی وے، 26نمبر چونگی سمیت کئی مقامات پر دھرنے دے کر ٹریفک بند کر دی گئی ، دھرنے رات گئے تک جاری رہے۔

اسلام آباد دن بھر مفلوج رہا، راستے بند ہونے سے طلبہ، مریض ، شہری پریشان ہوئے،مظاہرین نے ڈی چوک میں لگائے گئے کنٹینر عبور کرکے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کی کوشش کی تو پولیس نے شدید شیلنگ کی۔

اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا جبکہ پولیس کی جانب سے ڈی چوک پر شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔

پولیس کے مطابق احتجاج کے دوران مظاہرین کے پتھراؤ سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا،کابینہ ڈویژن کے ملازمین نے وزارت اطلاعات میں داخل ہوتے ہوئے شبلی فراز کی گاڑی روک لی اور گرفتار رہنماؤں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین نے مین سری نگر ہائی وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بلاک کردی۔صورتحال کے باعث شہر میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ملازمین کی ہڑتال کے باعث وزارتوں، محکموں، ڈویژنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوگئے،اس سے قبل پولیس نے رات گئے سرکاری ملازمین کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مار کر درجنوں رہنماؤں کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔

سی ڈی اے لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری امان ا، چیئرمین اظہار عباسی، سی ڈی اے لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری کو گزشتہ رات سرکاری گھر سے حراست میں لیا گیا۔

ادھر اپوزیشن نے بھی ملازمین کے احتجاج کی حمایت کی ہے جبکہ حکومتی کمیٹی کے ارکان وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی خان نے کہا ہے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک تنخواہوں میں اسپیشل الائونس کی صورت میں ریلیف دینے کے لئے تیار ہیں، سرکاری ملازمین سے جو معاملات طے کئے ہیں، اس پر قائم ہیں، سرکاری ملازمین کو بھی حکومت کی مشکلات کا ادراک کرنا چاہئے ، احتجاج ملازمین کا حق ہے۔

سرکاری ملازمین کے مسائل کو سیاسی پارٹیاں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہیں، پمز ہسپتال کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال ختم کرنے پران کے شکر گزارہیں، صوبوں سے ان کے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھانے کی درخواست کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو فیڈرل لاجز میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ہم ملازمین کے مطالبات کے حق میں ہیں اور زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حامی ہیں مگر اپنے اختیار سے باہر نہیں جا سکتے ۔

چیئرمین کمیٹی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ہم چار ماہ سے وفاقی ملازمین کے ساتھ رابطے میں رہے، ملازمین کی یونینز کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کئے، یہ معاملہ کابینہ میں اٹھایا، کابینہ نے ملازمین کے مسائل کے حل کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی نے بھی ان کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کئے۔ انہوں نے بتایا کہ ملازمین کے ساتھ کچھ معاملات طے پا گئے ہیں تاہم تنخواہوں میں فرق کے حوالے سے معاملہ حل نہیں ہوا۔

اس حوالے سے وزیر خزانہ کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی۔ پے اینڈ پنشن کیشن کے فیصلے تک ملازمین کو اسپیشل الائونس کی شکل میں اضافہ دینے کو تیار ہیں۔

پے اینڈ پنشن کمیشن کا فیصلہ آ جائے گا اور جون میں بجٹ تک یہ معاملات خود ہی حل ہو جائیں گے۔ ہم ایوریج 60 فیصد فرق کا 40 فیصد دینے کو تیار ہیں لیکن ملازمین کی ڈیمانڈ زیادہ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیسک پے پر ملازمین نے 40 فیصد اضافہ کی ڈیمانڈ کی ہے، اس پر بات رک گئی ہے، ملازمین کے زیادہ تر مسائل پر ہم اتفاق کر چکے ہیں، کل تک ملازمین کا گریڈ ایک سے 16 تک کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ تھا، اب اچانک گریڈ 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

حکومت کی اپنی حد ہوتی ہے، ملکی معاشی صورتحال کے مطابق وفاقی حکومت اضافے کے لئے تیار ہے لیکن اگر یہ اپنی مرضی کے مطابق اضافہ چاہتے ہیں تو یہ جون تک انتظار کرلیں، اس وقت پے اینڈ پنشن کمیشن کا فیصلہ آ جائے گا، اس وقت تک حکومت اسپیشل الائونس اپنے طور پر دینے کے لئے تیار ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے وفاقی ملازمین کے مسائل کو حل کرنا ہے تاہم صوبائی ملازمین کے مسائل صوبائی حکومتیں حل کریں گی، ہم صوبوں کو کہیں گے کہ وہ ان ملازمین کے مسائل حل کریں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ہماری گریڈ ایک سے 16 تک کی بات ہوئی تھی اور 16 گریڈ تک کے ملازمین ہی احتجاج کر رہے ہیں ۔ سرکاری ملازمین کے ساتھ جو معاملات طے کئے ہیں ہم اس پر قائم ہیں۔

سرکاری ملازمین نے کہا تھا کہ ہمیں پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک ریلیف چاہئے، ہم 25؍ فیصد اضافے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ملازمین کا حق ہے لیکن اگر سیاسی پارٹیاں اس میں شامل ہوں گی تو اس سے نقصان سرکاری ملازمین کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے ہم ملازمین سے مذاکرات کر رہے ہیں، وزارت خزانہ سے بھی پانچ اجلاس منعقد کئے، ہم گریڈ ایک سے سولہ تک کی تنخواہوں میں اضافے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ملازمین کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، ہم صوبوں کو کہیں گے کہ صوبائی ملازمین کی بات سنی جائے۔ ملازمین اور حکومت میں رات گئے تک مذاکرات جاری تھے اور گرفتار ملازمین کو رہا کردیا گیا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain