نعیم ثاقب
لاہور جوہر ٹاون میں جیسے ہی دھماکے کی خبر سنی میں نے تصدیق کے لیے موبائل کھولا تو واٹس ایپ پر میرے سامنے ایک تصویر آئی،جس میں ایک باوردی پولیس کا جوان دکھائی دیا جس کا کندھا بری طرح زخمی تھا، وردی خون میں لت پت تھی۔کندھے کا سارا گوشت اس کے سینے پہ میڈل کی طرح سجا ہوا تھا۔یہ جوان سٹیل کا مگ ہاتھ میں لیے کرسی پر بیٹھا آرام سے پانی پی رہا تھا۔ اس کے چہرے پر زخموں کی تکلیف کی بجائے فرض کی ادائیگی کے بعد دشمنوں کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دینے والا اطمینان تھا۔ اس کی آنکھوں میں اس زخمی شیر کی چمک تھی جو دشمن پر دوبارہ جھپٹنے کے لیے تیار بیٹھا ہو۔ اس کی گہری خاموش نگاہوں میں جھانکا تو احمد فراز کے شعر یاد آگئے۔
کب یاروں کو تسلیم نہیں، کب کوئی عدو انکاری ہے
اس کوئے طلب میں ہم نے بھی دل نذر کیا جاں واری ہے
جب ساز سلاسل بجتے تھے، ہم اپنے لہو میں سجتے تھے
وہ رِیت ابھی تک باقی ہے، یہ رسم ابھی تک جاری ہے
اس کے خون آلودہ بیج پر نظر پڑی تو طاہر لکھا تھا غور سے دیکھا تو آ ہنی حوصلوں کا مالک یہ طاہر مجھے اپنا اپنا اور دل کے بہت قریب لگا۔کبھی یہ طاہر پاک سر زمین کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہو ئے بلوچستان کے ضلع سبی میں ایف سی کی وردی پہنے ہوئے حوالدار ظفر علی خان، لانس نائیک ہدایت اللہ، لانس نائیک ناصر عباس، لانس نائیک بشیر احمد اور سپاہی نور اللہ کے نام سے شہید ہوتا ہے تو کبھی ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن سید احمد مبین کے روپ میں اپنے آپریٹر محمد امین کے ہمراہ مال روڈ پر خودکش حملے میں جام شہادت نوش کرتا ہے تو کبھی ائیر فورس کی وردی میں راشد منہاس کی شکل میں طیارہ گرا کر دشمن کے ارادوں کو خاک میں ملاتا نظر آتا ہے تو کبھی فوج کی وردی پہنے میجر عزیز بھٹی، لانس نائیک محفوظ، میجر طفیل، سوار محمد حسین اور ہر شہید کی طرح دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنا نظر آتا ہے۔ مجھے یہ وہی طاہر لگا جو 1965 میں لڑا، جو سیاچین میں لڑا,جو ضرب عضب میں لڑا۔ جو وردی پہنے کشمیر میں لڑ رہا ہے، بلوچستان میں لڑ رہا ہے، فاٹا میں لڑ رہا ہے، مجھے یہ وہی وردی لگی جو کہہ رہی تھی دہشت گردو تم پھر ناکام ہو گے جب تک ہمارے جیسے بیٹے اس دھرتی پر موجود ہیں جب تک ان بیٹوں کی شہادت کی خبر سن کر الحمداللہ کہنے والی مائیں زندہ ہیں، تم کو ہم اس چمن کو میلا نہیں کرنے دے گے۔
طاہر کے چہرے کا سکون اور طمانیت دیکھ کر میں سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ اسی کا نام ہی تو جذبہ ایمانی ہے جو اتنی تشویشناک حالت کے باوجود اسے ڈیوٹی سے غافل نہیں ہونے دیتا اور عقابی نگاہیں اب بھی ہر طرح کی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہیں اور للکارکر کہہ رہی ہیں چھپ کر وار کرنے والے یہ بیٹھا ہے اس پاک کلمہ کی بنیاد پر پاک وطن کا رکھوالا جب تک یہ پاک سر زمین ہے۔اس میں ہماری پاک بہنیں بیٹیاں ہیں،تم ناپاک یہاں نہیں آسکتے کیوں کے یہاں وردی پہنے پاک بیٹھا ہے طاہر بیٹھا ہے اور طاہر کا مطلب ہے پاک اور جہاں پاک ہے وہاں ناپاک کیسے آئے گا۔ کیوں ناپاک کو مٹانے کے لیے ہی تو پاک آتا ہے۔سرخ سلام ہے اس جوان کو جو اتنا زخمی ہونے کے باوجود ایمبولینس میں لیٹا ہوا نہیں ہے بلکہ سینہ تان کر میدان میں موجود ہے۔پچھلے 16سالوں میں میرا زندہ دلان لاہور 27مرتبہ دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے۔ جن میں خود کش بم حملے اور بم دھماکے شامل ہیں۔دہشت گردوں نے کئی مرتبہ کوشش کی ہے کہ اس شہر کی روشنی چھین لی جائے مگر چھین نہ سکے کیوں کہ یہاں پاک موجود ہیں۔30 کلو بارود بھی اس طاہر کی پاک وردی کو میلا نہ کر سکا یہ وہ لوگ ہیں جو یہ بات بڑی بخوبی سمجھتے ہیں کہ ہم اس دنیا میں بہت کم وقت کے لیے آئے ہیں اور ہماری منزل شہادت ہے۔ اس جوان کی ایک جھلک نے یہ منصوبہ ناکام بنا دیا ہے کیونکہ دہشت گردی کی تعریف کے مطابق دہشت گردی کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے خوف وہراس پھیلانا دہشت کی فصاء قائم کرنا۔ طاہر کی بیباک تصویر دیکھ کر یقینا منصوبہ بنانے والے دہشت گرد سوچ رہے ہوں گے ہم ناکام ہوں گے ہمارا بارود ناکام ہوگیا ہمارے منصوبے ناکام ہوگئے اس پولیس کے جوان طاہر کی ایک جھلک کی وجہ سے، جس کاآدھے سے زیادہ جسم کا حصہ چھلنی ہے اور بیٹھا سکون سے پانی پی رہا اور اپنے باقی ہم وطنوں کو سوچ دے رہا ہے۔کیسا خوف ہم ہے ناں یہاں آپ کے لیے ہم خالد بن ولید کے جانشین ہیں ہم میدان کو کیسے چھوڑ سکتے ہم موت سے کیسے ڈر سکتے ہیں موت تو ہمارے لیے اللہ پاک سے ملاقات کا خوبصورت بہانہ ہے اور پیغام دے رہا ہے کہ اس ملک کو بنانے میں اور بچانے میں کئی طاہر شہید ہوئے ہیں۔لیکن نہ پاکستان بنانے والوں کا خون رائیگاں جائے گا اور نہ بچانے والوں گا۔ یہ چمن یونہی سدا مہکے گا۔طاہر کے بیٹھنے کا انداز بتاتا ہے کہ وہ جان گیا ہے کہ اس فانی دنیا میں اس کی پروموشن ہو نہ ہو پاک عرش والے کے ہاں اس کی پروموشن ہوگئی ہے۔
خون میں ڈوبی اور پسینے میں بھیگی ہر طاہر کی وردی کو بائیس کروڑ عوام کا سلام
تین معصوم بچوں کا شیردل باپ اب تک کی خبروں کے مطابق شدید زخمی حالت میں ہے اور اسکو وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا ہے۔پوری پاکستانی قوم سے درخواست ہے طاہر کی صحتیابی کے لیے دعا فرمائیں۔
(کالم نگارقومی وسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭