تازہ تر ین

بائیس سالہ سیاسی جدوجہد کاثمر

خدا یار خان چنڑ
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کیاخوب فرمایا تھا ……ع
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ ودَو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران جب یہ جملے ادا کئے کہ ”لا الہ الا اللہ انسان میں غیرت پیدا کرتا ہے اور غیرت کے بغیر نہ کوئی انسان کوئی کام کرتا ہے اور نہ ہی کوئی ملک اٹھتا ہے۔“ تو میرے دل میں اپنے وزیراعظم کے لئے موجود نیک خیالات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بڑے واضح انداز میں کہا ”جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی تو دنیا بھی اس کی عزت نہیں کرتی۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان، امریکا کو فضائی اڈے دے گا؟ میں ان سے یہ پوچھوں کہ جب ہم نے اتنی خدمات پیش کیں، ہمارے 70 ہزار لوگ مارے گئے، اپنے ملک کے 150 ارب ڈالر کا نقصان کردیا، کیا انہوں نے ہماری تعریف کی؟ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا؟ بلکہ پاکستان کو برا بھلا، دوغلا کہا اور افغانستان جنگ میں ناکامی کا ملبہ بھی ہم پر ڈالا، یعنی ہماری تعریف کرنے کے بجائے ہمیں ہی برا بھلا کہا گیا تو اس سے ہم نے ایک سبق سیکھا کہ کبھی اس قوم نے کسی کے لیے اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرنا۔ ہم امریکہ کے ساتھ امن کے شراکت دار تو بن سکتے ہیں لیکن جنگ میں شراکت دار نہیں بن سکتے۔“ عمران خان نے اپنی تقریر میں عالمی طاقتوں کو پیغام دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے دنیا کی سپر پاور کو آئینہ دکھایا اور دو ٹوک قومی موقف اپناتے ہوئے امریکہ کے ”ڈومور“ کے مطالبہ پر ”نومور“ کہا۔ہماری تاریخ تو اس بات کی گواہ ہے کہ یہاں ہمیشہ ”ڈومور“ کا مطالبہ نہ صرف مانا گیا بلکہ اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے عالمی طاقتوں کے آگے سرتسلیم خم کیا گیا۔ لیکن عمران خان نے غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سچے مسلمان کی طرح ڈٹ کر ان طاقتوں کو جواب دیا اور حقائق ان کے سامنے رکھے کہ ہم نے غیروں کی جنگ میں اپنا کس قدر نقصان کیا ہے۔ ہر غیرت مند پاکستانی کو فخر ہونا چاہیے کہ انہیں عمران خان جیسا نڈر اور بہادر وزیراعظم ملا ہے۔ وزیراعظم کا یہ موقف سن کر میرا سر فخر سے بلند ہو گیا کہ میں بھی اس جماعت کے بانی اراکین میں شامل ہوں۔ عمران خان کے خطاب میں پاکستانیت اور خود داری کا بھر پور پرچار‘مستقبل کی سمت‘ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کا کردار‘مسئلہ کشمیر اور افغانستان کے حل کا مکمل احاطہ کیا گیا۔عمران خان کے خیالات وجذبات ہر پاکستانی کے دل کی آواز تھے۔ ماضی میں امریکہ کا ساتھ دینے پر پاکستان دہشت گردی کا شکار بھی ہوا اور الٹا یہاں ڈرون حملے تواتر کے ساتھ کئے گئے۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بجا طور پر سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا دوست ممالک پر ڈرون حملے کئے جاتے ہیں؟اگر دوست ممالک میں اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی دلیل کو مان لیا جائے تو بقول وزیر اعظم پاکستان کو بھی برطانیہ میں 30 سال سے چھپے دہشت گرد پر ڈرون حملہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جس کی برطانیہ ہرگز اجازت نہیں دیگا کیونکہ یہ اسکی خودمختاری کا معاملہ ہے۔ کیا پاکستان کی سلامتی، سالمیت‘ وقار اور خود مختاری کسی سے کم ہے؟ وزیر اعظم عمران خان کے بہترین قومی مفاد میں حرفِ انکار پر پوری پاکستانی قوم ان کے ہم قدم ہے۔عمران خان کا موقف ایک سچے پاکستانی اور پکے مسلمان کا عکاس ہے۔
عمران خان نے 1996ء میں تحریک انصاف کی بنیاد رکھی اور22سال کی طویل سیاسی جدوجہد کے بعد انہیں اقتدار کاثمرملا۔ عمران خان کی سیاسی جدوجہد کی پوری تاریخ کھلی کتاب کی طرح ہمارے سامنے ہے۔میں پی ٹی آئی کا بانی رکن ہوں عمران خان کے ساتھ کافی قریب وقت گزرا ہے انہوں نے کوئی چال غلط نہیں چلی،ہر چال پر مدمقابل کو مات دی ہے۔ سیاست حکمت عملی ہی کا نام ہے۔ عمران خان نے کامیاب سیاسی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اقتدار کی کرسی حاصل نہیں کی بلکہ سیاست کے اجارہ دار وں سے چھینی ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی جیسی بڑی جماعتوں کے ہوتے ہوئے راستہ بنا کر بازی اپنے نام کرلی جائے۔ان دونوں سیاسی جماعتوں کا خیال تھا کہ یہ سسٹم ایسے ہی چلتا رہے گا اور ”کبھی ہم کبھی تم“ والی پالیسی کے مطابق ہم آپس میں ہی اقتدار کی بندر بانٹ کرتے رہیں گے اور کوئی انہیں پوچھنے والا نہ ہوگا۔ عمران خان نے اس سسٹم کو چیلنج کیا تو سٹیٹس کو کی حامی یہ جماعتیں اس کے خلاف ہو گئیں اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جانے لگا۔ عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ تک کہا گیا، لیکن اپنی دھن میں مگن عمران خان نے کسی پراپیگنڈہ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے بجائے ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا اور مدمقابل ایک ایک کر کے ہتھیارڈالتے گئے اور وہ وزیراعظم کی مسند پر جا بیٹھے۔
عمران خان کی حکومت قائم ہوئے تین برس ہو چلے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی نے عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے لیکن ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ عمران خان نے جب اقتدار سنبھالا تو ملکی معیشت کی حالت انتہائی دگرگوں تھی اور خزانہ خالی تھا۔ انہوں نے ملکی معیشت میں بہتری لانے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کیا لیکن جب اس کے ثمرات آنے کا وقت آیا تو گزشتہ سال کے اوائل میں کرونا وبا نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس وبا کے باعث پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک کو لاک ڈاؤن لگانا پڑا جس سے معیشت کا پہیہ جام ہو گیا۔ اس کے منفی اثرات پاکستانی معیشت پر بھی مرتب ہوئے اور وہ اپنے ٹریک پر صحیح طرح نہ چڑھ سکی۔ تاہم اب حالات بہتر ہورہے ہیں اور امید ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل اور ویکسی نیشن کا عمل اسی زوروشور سے جاری رہا تو آئندہ کچھ عرصہ میں ملکی معیشت میں بہتری آئیگی جس کے اثرات عام آدمی کی زندگی پر نظر بھی آئیں گے۔ویسے بھی قوم محض دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات کی منتظر ہے اور اگر عمران خان حکومت نے مہنگائی کے جن پر قابو پالیا تو اگلی بار بھی اسے برسراقتدار آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ آخر میں صرف اتنا ہی لکھنا چاہوں گا کہ وزیراعظم عمران خان کا امریکی جنگ میں مزید شراکت دارنہ بننے کا فیصلہ ایک جراتمندانہ فیصلہ ہے اور پوری قوم اس کی ستائش کرتی ہے۔شاباش عمران خان وزیراعظم پاکستان۔
(کالم نگارسیاسی وسماجی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain