تازہ تر ین

کشمیر کے انتخابات کامنظرنامہ

خضر کلاسرا
کشمیر الیکشن جوکہ 25جولائی کو ہونے جارہاہے، انتخابی مہم زور پر ہے۔ الیکشن مہم میں ایک طرف جہاں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور نوازلیگی لیڈر مریم نواز شریف عوامی جلسوں میں ایک دوسرے پر گرج برس رہے ہیں۔طنز اور طعنوں کے نشتر چلارہے ہیں۔وہاں پر تحریک انصاف کو بھی کشمیر پالیسی سمیت دیگر ایشوز پر آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں لیکن اس صورتحال میں جب کشمیر الیکشن اب چنددنوں کے فاصلے پر ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے وزیر بھی کشمیر الیکشن میں جیت کے حصول کیلئے میدان میں ہیں اور ان دونوں پارٹیوں کا کٹھا چٹھا عوام کو بتانے کے لئے متحرک ہیں۔کشمیر کے انتخابی جلسوں میں بلاول اورمریم کے ایک دوسرے پر ذاتی حملوں کو پاکستان پیپلزپارٹی اور نوازلیگ کی دوسرے درجہ کی لیڈرشپ یہ جواز پیش کرکے ٹھندا کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ الیکشن میں ایسا ہوتاہے۔ مطلب یہ نوراکشتی ہے۔ الیکشن ہوگئے تو پھر بہن بھائی ہونگے۔ ادھر مریم نوازشریف کشمیر میں الیکشن مہم کیلئے ہونے والے عوامی جلسوں میں کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی ہیں جس میں تحریک انصاف پر دھاندلی کرنے کی منصوبہ بندی کے الزامات نہ لگارہی ہوں۔ اب تو عوامی جلسوں میں تواتر کے ساتھ اس با ت کا الزام لگارہی ہیں کہ وزیرپیسے بانٹتے پکڑے گئے ہیں۔وغیرہ وغیرہ۔
ادھر بلاول بھٹو نے تو کشمیر الیکشن میں وزیراعظم عمران خان کشمیر کے ایشوپر عوامی جلسوں میں لتاڑا ہے سو لتاڑا ہے لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کے لیڈر مطلب بلاول کے بابا سئیں آصف علی زردار ی نے تو دوجملوں میں بات ہی ختم کردی ہے، اس بار بھی کشمیر الیکشن میں وہی ہوگا جوکہ ہوتا آیا ہے مطلب جیسے پیپلزپارٹی نے وفاق میں حکومت میں ہوتے ہوئے کشمیر کے عوام کا مینڈیٹ لیا تھا، اسی طرح پھر نوازلیگ نے وفاق میں اقتدار میں ہوتے ہوئے جیسے کشمیر کا الیکشن جیت لیاتھا۔ یعنی کہ تحریک انصاف کی حکومت وفاق میں ہے تو وہی الیکشن میں سکندر ٹھہرے گی،تاریخ بھی گواہ ہے کہ ایسا ہی ہوتاچلا آیاہے، اور زرداری وہی کہا ہے جوکہ اقتدار میں دیکھا تھا یا پھر یوں سمجھ لیں کہ جو کیا تھا۔زرداری کے کشمیر میں الیکشن پر تبصرہ پر یقین یوں بھی کیاجاسکتاہے کہ زرداری صاحب نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو کشمیر الیکشن کی مہم میں سے نکال کر امریکہ روانہ کردیاہے۔ادھر وزیر داخلہ شیخ رشید سے کشمیر الیکشن کی ہارجیت کے بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے ایک کی بجائے تین بار کہا کہ وہ ہاریں گے، وہ ہاریں گے، وہ ہاریں گے اور ساتھ یہ بھی کہاکہ ریجن کی صورتحال بھی یہی تقاضاکرتی ہے کہ تحریک انصاف جیتے اور وزیراعظم عمران خان کی پارٹی کشمیر میں حکومت بنائے۔شیخ رشید کی پیشنگوئی بھی آصف علی زردادری کے کشمیر الیکشن پر داغے گئے بیان کے تناظر میں دیکھا جائے تو درست نظرآتی ہے۔ دونوں کشمیر کے الیکشن میں وفاق کے اثر سے بھی واقف ہیں لیکن اب سوال یہ پیداہے کہ کشمیرسمیت ہمارے ملک میں اس بات کا رواج کیوں پڑچکاہے کہ الیکشن کی آمد کے ساتھ ہی حکمران جماعت صاف شفاف الیکشن کا نعرہ لے کرآجاتی ہیں جبکہ اپوزیشن دھاندلی کے الزامات کی پٹاری لے کر میدان میں اتر پڑتی ہے۔دونوں اطراف سے اس ایشو پر اتنا واویلا ہوتاہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی ہے،پھر یوں ہوتاہے کہ جو الیکشن ہارتاہے وہ دھاندلی کا الزامات لگاتاہے اور جو جیتاہے وہ اس کے مخالف بیانیہ لے کر اپنی کہانی اگلے پانچ سال تک سناتا رہتاہے؟
تحریک انصاف لاکھ کوشش کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ الیکشن صاف شفاف کرائے اپوزیشن جماعتوں بالخصوص نواز لیگی قیادت اورپیپلزپارٹی الیکشن کو شفاف نہیں مانے گی، وجہ جہاں شکت ہو، وہاں دھاندلی کا نعرہ لے کر چل پڑو اور یہی کچھ تحریک انصاف کے کیمپ سے بھی ہوتاہے۔ یہ چل سو چل ہے۔تحریک انصاف بھی وہی دھرارہی ہے جوکہ پیپلزپارٹی اور نواز لیگ وفاق میں حکمران جماعت کی حیثیت میں کیاکرتی تھیں،مطلب عوام کی رائے کسی طرف بھی ہو لیکن الیکشن میں جیت ان کی ہوگی جوکہ مرکز کے اقتدارمیں ہونگے؟ یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ کیا کشمیری الیکشن کے دن واقعی اتنے معصوم ہوتے ہیں کہ ان کا ووٹ چرالیا جاتاہے اور وفاق میں موجودہ حکمران جماعت الیکشن جیت کر حکومت بنالیتی ہے، یا پھر معذرت کے ساتھ کشمیر میں ایسے نقالی لیڈروں اور ورکروں کی بڑی کھیپ تیار ہوچکی ہے جوکہ الیکشن میں ذاتی مفاد کی خاطر لوگوں کے ووٹ کو دائیں سے بائیں کروانے میں کمال مہارت رکھتے ہیں اور چونچ گیلی ہوتے ہی متحرک ہوجاتے ہیں، اور پھر گلے میں مفلرڈال کر تحریک انصاف کو پیارے ہوجاتے ہیں۔یاپھر ”زرداری سب پہ بھاری“ کے نعروں سے قیامت برپا کردیتے ہیں۔
ادھر نوازشریف کا اقتدار ہوتو اس پر قربان ہوجاتے ہیں۔ یہ تحقیق طلب سوال ہے۔اور اس پر ریسرچ کی ضرورت ہے۔ آصف علی زرداری کے صحافی کے سوال پر دوجملوں کی کہانی تو سمجھ آتی ہے کہ کون کشمیر الیکشن میں جیتے گا لیکن موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ وفاق کی حکمران جماعت ہونے کے ناطے پیپلزپارٹی یا مسلم لیگ نواز یا پھر اب تحریک انصاف کشمیر کے الیکشن کس سیلبس کے تحت جیت لیتی ہیں؟شاید اس لیے انہوں نے اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا اور ہار مان لی کہ کل کو اقتدار ملا تو انہوں نے بھی اسی وفاق کے سلیبس کا سہارا لینا ہے جوکہ چلا آرہاہے۔ یوں عوام کو آگاہ کرکے اپنے اور ہم خیال جماعتوں کے اقتدار کے ایجنڈے کو خراب نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
(کالم نگاراسلام آباد کے صحافی اورتجزیہ کار ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain