تازہ تر ین

ای او بی آئی میں نامناسب تبادلے اورتقرریاں

آغا خالد
ای او بی آئی میں انتظامیہ کی سرپرستی میں منظور نظر اور انتہائی جونیئرافسر طاہر صدیق نے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے بار بار تبادلوں کو شک کی نظرسے دیکھاجارہاہے ایک مالی سال کے دوران ای او بی آئی کے 60 ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے ملک گیر تبادلوں کے باعث ادارہ کو “ٹرانسفر گرانٹ” کی مد میں 2 کروڑ روپے کا ٹیکہ لگاہے۔
کسی بھی سرکاری ادارہ میں ملازمین کے تبادلے و تقرریاں معمول کا انتظامی عمل ہے لیکن حیرت انگیزطورپر وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل، حکومت پاکستان کے ایک ذیلی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن EOBI میں سال 2007 اور سال2014 میں بھرتی شدہ انتہائی جونیئراورنان کیڈرافسران کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کی رپورٹس نیب ایف آئی اے اوراعلیٰ حکام کوبھیج دی گئی ہے تفصیلات کے مطابق 2014 میں بھرتی ہونے والے جونیئر اور نان کیڈر افسر طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے خلاف ضابطہ ڈیپوٹیشن پر تعینات قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی سرپرستی کی وجہ سے ادارہ کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور فیلڈ آپریشنز کے افسران کے بار بار تبادلے کئے ہیں ای او بی آئی ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی سے طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے دستخطوں سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن نمبر 209/2021 بتاریخ 17 اگست کو ایک مالی سال کے دوران چوتھی مرتبہ ملک بھر میں ای او بی آئی کے فیلڈ آپریشنز کے 60 افسران،ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے بڑے پیمانے پر تبادلے اور تقرریاں عمل میں آئی ہیں جس میں ادارہ کے آپریشنز ڈپارٹمنٹ کے سینئر اور تجربہ کار افسران کو یکسر نظر انداز کرکے صرف اور صرف سال2007 اور سال 2014 میں بھرتی شدہ انتہائی جونیئر اور ناتجربہ کار افسران کے مفادات کا بھرپور خیال رکھتے ہوئے انہیں ملک بھر کے ریجنل آفسوں میں انتہائی منفعت بخش اور کلیدی عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ کے ملک بھر کے 39 ریجنل دفاتر کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے ایک مالی سال کے دوران مسلسل چار بار تبادلوں اور تقرریوں سے ادارہ میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ سنگین انتظامی اور مالی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں بیک وقت پانچ انتہائی کلیدی عہدوں پر براجمان طاہر صدیق نے حال ہی میں 13 اگست کو اچانک تبادلہ ہوجانے والے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نارتھ اینڈ ساؤتھ محمد اعجاز الحق کے تبادلہ کے نوٹیفکیشن کو پوشیدہ رکھ کر ان کے حوالہ سے تبادلوں اور تقرریوں کی سمری تیار کی اور ڈیپوٹیشن پر تعینات قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی سے منظوری حاصل کرلی جو طاہر صدیق پر آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتی ہیں۔ بعد ازاں طاہر صدیق نے پسند نا پسند کی بنیاد پر تبادلوں اور تقرریوں کی لوٹ سیل لگادی اور تبادلوں کی فہرست میں من مانے طریقہ سے ہیرا پھیری کرکے اپنے دستخطوں سے مذکورہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا اور اس طرح طاہر صدیق نے فیلڈ آپریشنز کے ملک گیر 60 تبادلوں اور تقرریوں کی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دہوئے۔ طاہر صدیق نے اپنے پسندیدہ افسران مبشر رسول ڈائریکٹر (فیصل آباد میگا کرپشن کیس میں ملوث) کو ریجنل ہیڈ کریم آباد کے منفعت بخش عہدہ پر جبکہ پچھلے برس سرگودھا اور بہاولپور میں قادری ٹیکسٹائل ملز سے لاکھوں روپے بھتہ وصولی کے اعترافی جرم اور بدنام کرپٹ افسر مزمل کامل ملک، ڈپٹی ڈائریکٹر کو سابقہ چیئرمین کی جانب سے تین انکوائریوں کے بعد بطور سزا تاحیات کسی بھی انتظامی اور مالی عہدہ کے لئے نااہل قرار دینے کے باوجود ریجنل ہیڈ ناظم آباد کے منفعت بخش عہدہ پر تعینات کرادیاہے جس سے ای او بی آئی میں بدترین لاقانونیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
جب ان متاثرہ افسران نے حصول انصاف کے لئے قائم مقام چیئرمین شازیہ رضوی سے ملاقات کی تو انہوں نے ان کی بات سنی ان سنی کردی جس کے باعث ای او بی آئی کے سینئر اور تجربہ کار فیلڈ افسران میں سخت غم و غصہ اور احساس محرومی پایا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سال 2014 بیج کے جونیئرسابق چیئرمین اظہر حمید کی سرپرستی اور ملی بھگت سے اپنے پس پردہ مقاصد اور ذاتی مفادات کے حصول کے لئے ایک خودساختہ” ای او بی آئی آفیسرز ایسوسی ایشن ” بھی قائم کر رکھی ہے وہ خود کو ایسوسی ایشن کا صدر اور اپنے بیج کے ایک افسر اور گہرے دوست محمد وقاص عرف وقاص چوہدری کو اس ایسوسی ایشن کا جنرل سیکریٹری ظاہر کرتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ضابطہ کے مطابق سوائے انتہائی ناگزیر صورت حال میں کسی بھی افسر کا تین برس کی مدت میں ایک بار تبادلہ اور تقرری کی جاسکتی ہے موجودہ صورت حال میں ادارہ کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے بلاجواز بار بار تبادلوں کے باعث اپنی فیملی کے لئے رہائش کے مناسب انتظام اور بچوں کا تعلیمی سلسلہ بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے شہر کے آجروں اور مالکان کو ہر تھوڑی مدت بعد ادارہ کے ریجنل ہیڈز، ڈپٹی ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران کے نئے نئے چہروں سے واسطہ پڑتا ہے ریجنل ہیڈز کو بھی اس علاقہ کے آجران سے واقفیت اور رابطوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے باعث ای او بی آئی کی ماہانہ کنٹری بیوشن کی وصولی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے ای او بی آئی کے ملازمین نے وفاقی سیکریٹری وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل جو بربنائے عہدہ ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر اور وزارت کے پرنسپل اکانٹس افسر بھی ہیں مطالبہ کیا ہے کہ ای او بی آئی میں تبادلوں اور تقرریوں میں ہونے والی سنگین بدعنوانیوں کی تحقیقات کرائیں اور طاہر صدیق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ کو فوری طور پر اس کے عہدہ سے فارغ کرکے اس کے آمدنی کے برعکس بلند معیار زندگی، بینک اکانٹس اور اثاثہ جات کی شفاف جانچ پڑتال کرائیں اور الزامات ثابت ہونے پر اسے قرار واقعی سزا دیں تاکہ ملک کے غریب محنت کشوں کی پنشن کے لئے قائم یہ قومی فلاحی ادارہ سدا قائم و دائم رہ سکے۔
(کالم نگارقومی وسماجی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain