تازہ تر ین

اہم ترین فصل کپاس کا عالمی دن

ڈاکٹر خالد حمید
7اکتوبر کو دنیا بھر میں اہم ترین فصل کپاس کا عا لمی دن منایا جاتا ہے۔ اس عالمی دن کو منانے کا مقصد کپاس کی پیداوار اور ٹریڈ کو بڑھانے کیلئے اسٹیک ہولڈر کے مابین ہم آہنگی اور اشتراکِ عمل کو مربوط بنانا ہے، خصوصاً ترقی یافتہ ممالک میں کپاس کی پیداوار میں ترقی و استحکام کیلئے ٹریڈرز اور کسانوں کے مابین معاونت کو بہتر بنانا، کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کی موئثر حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو کپاس کے کاشتکاروں کی بھر پور سر پرستی کرنے کی ترغیب دینا اور باہمی کاوشوں سے کپاس پر جدید زرعی تحقیق و کار آمد نئی ٹیکنالوجیز کی دریافت کے عمل کو تیز کر کے کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کو ممکن بنانا ہے۔
کپاس بہت سے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی معیشت میں بھی مرکزی اہمیت کی حامل فصل ہے۔ پاکستان اس وقت کپاس کی مصنوعات برآمد کر کے تقریباً 60 فیصدتک زرِ مبادلہ کما رہا ہے ملک کی 43فیصد افرادی قوت کپاس کی کاشت تا چنائی اور کپاس کی جننگ، ٹیکسٹائل، بنولے سے خوردنی تیل اور صابن سازی کی صنعتوں سے منسلک ہے۔
کپاس کی پیداوار اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں دو دہائیوں قبل پاکستان نے دنیا میں تیسرے نمبر پر آنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ کپاس کی ایک بھی گانٹھ نہ اگانے والا بنگلہ دیش اس وقت ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں دنیا میں تیسرے نمبر پر اور چند برسوں قبل پاکستان سے کپاس کی پیداوار میں پیچھے رہنے والا ملک بھارت کپاس کی پیداوار میں ہم سے چار گنا اضا فہ کرکے اس وقت ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کرنے والا دنیا کا پہلا بڑا ملک بن چکا ہے۔
پاکستان 1990 کی ابتداء میں ایک کروڑ 44لاکھ گانٹھ کپاس کی پیداوار کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر آنے کا افتخار حاصل کر لیا تھا مگر لمحہ فکریہ ہے کہ اسکے بعد بتدریج ہماری کپاس کی پیداوار میں پتہ مروڑ وائرس، کیڑوں کے شدید حملہ اور تیز تر موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات کے باعث مسلسل کمی واقع ہونا شروع ہوئی جس سے نہ صرف ہماری معیشت بُری طرح متاثر ہوئی بلکہ پیداوار میں کمی کے باعث ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کم ہونے کے سبب زرمبادلہ کے حصول میں بھی شدید کمی واقع ہوئی جبکہ بہت سے ٹیکسٹائل یونٹس کی بندش اور بنگلہ دیش منتقلی سے ملک میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔
پاکستان میں کپاس کی پیداوار کو عالمی دن کے بالاتر تقاضوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے سنبھالا دینے کیلئے کیا اقدامات ضروری ہیں اس بارے میں زرعی ماہرین کسان رہنماؤں اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بڑی اہم سفارشات دی ہیں۔
زرعی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 22-23 سال سے کپاس کی بربادی پر قابو پانے کیلئے موئثر زرعی تحقیق و ٹیکنالوجی کی دریافت میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونے، تیز تر موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچاؤ کی موئثر ٹیکنالوجی و بیجوں کی ان اثرات کے خلاف قوتِ مدافعت پر مبنی اقسام کی عدم دستیابی، کپاس کے ناقص بیجوں کا کاروبار کرنے والے مافیا پر قابو پانے میں ناکامی، بی ٹی اقسام کیلئے وافر پانی کی عدم دستیابی، کپاس کے کسانوں کو طوفانی بارشوں، سیلاب، وبائی امراض اور کیڑوں و ٹڈی دل کے شدید حملہ سے ہونے والے نقصانات کا اعلانات کے باوجود آج تک کبھی کوئی ازالہ نہیں کیا گیا اور اس پر ستم یہ کہ متعدد پیسٹی سائیڈز اسپرے، مہنگی کھادیں، ناقص مہنگے بیجوں، ٹیوب ویلوں پر بجلی کے اخراجات میں بے تحاشا اضافہ کی وجہ سے کپاس کے کسانوں کی پیداواری لاگت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے جس کے مقابلہ میں ملنے والا معاوضہ بہت کم ہونے کی وجہ کپاس کسان کیلئے خسارے کا سودا بن گئی ہے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ حالیہ حکومت کے ایمرجنسی زرعی پروگرام میں کپاس کی صورتحال بہتر بنانے کی حکمت عملی کا کوئی ذکر نہیں۔ اِکا دُکا حکومتی اعلانات پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے نتیجتاً کپاس کے کسان اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھنے والی اس فصل کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سید فخر امام اور صوبائی وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی چونکہ خود کپاس کے ترقی پسند کسان ہیں لہٰذا امید بندھی ہے کہ وہ تمام فصلوں بالخصوص کپاس کے کسانوں کی بدحالی کو خوشحالی میں بدلنے کیلئے خصوصی اقدامات کریں گے۔
میری دانست میں کپاس کی پیداوار کو سنبھالا دینے کیلئے ہمیں تیز تر موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مدافعت رکھنے والے بیج اور موئثر ٹیکنالوجی کو زرعی تحقیق میں اولیت دینا چاہئے۔ بلاشبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچاؤ اور ویلیو ایڈڈ کپاس اگانے والے کسانوں کو خصوصی مراعات دینا ہونگی۔ ہمیں کپاس کی زیادہ پیداوار کیلئے عظیم دوست ملک چین اور مسلم برادر ملک ترکی کے علاوہ مصر و برازیل سے نئی ٹیکنالوجی کی مدد لینا چاہئے ہمیں دنیا میں کپاس کی بہترین پیداوار لینے والے ممالک سے جدید ٹیکنالوجی ملک میں لانے والے اداروں اور کپاس کے ٹرپل و ڈبل جین بی ٹی بیجوں کی ڈویلپمنٹ میں کامیابی حاصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کی ٹیکنالوجی کو روایتی طریقوں کی بجائے فاسٹ ٹریک پر منظور کرنا ہو گا۔ ہمیں کپاس کی قبل از وقت بوائی کے نقصانات سے کسان کو آگاہ کر کے اسے صحت مند اورتوانا فصل کی بوائی سے صاف چنائی تک خصوصی عملی تربیت کا موئثر اہتمام کرنا ہوگا۔
ہمیں ناقص بیج بیچنے والے مافیا پر قابو پانے اور تصدیق شدہ بیج کے ساتھ تمام فصلوں کی کاشت پر اپنے کسانوں کو راغب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تصدیق شدہ کا 20تا22فیصد استعمال فی ایکڑ پیداوار میں کمی کا بڑا سبب ہے۔
ہمیں آبپاشی کے لئے وافر پانی کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے بڑے چھوٹے ڈیمز کی جنگی بنیادوں پر تعمیر کرنا ہو گی۔ ہمیں کپاس کے کسانوں کو معقول معاوضہ دلانے کا موئثر نظام اور طوفانی بارشوں،سیلابوں، کیڑے و بیماری کے وبائی عوارض اور ٹڈی دل جیسے مہلک عذاب سے متاثرہ کسانوں کی زرعی انشورنس اور زرعی مداخل کی سبسڈی کو پیداوار کے معاوضہ سے منسلک کرنا ہو گا۔
میں کپاس کے کسانوں کو یہ خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ تارا گروپ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مدافعت رکھنے والی انقلابی ٹیکنالوجی اور کپاس کے ٹرپل و ڈبل جین بی ٹی بیجوں کی دریافت میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو کسانوں کی پیداواری لاگت کم کرنے اور معیاری پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کا انقلاب برپا کر کے کپاس کے کسان کو خوشحالی دلائے گی۔
تارا گروپ کی مثالی زرعی تحقیق سے کپاس کے ان انقلابی بیجوں کی فصل کا گزشتہ دنوں وفاقی وزیر جناب سید فخر امام اور صوبائی وزیر جناب سید حسین جہانیاں گردیزی نے تارا ریسرچ فارمز لودھراں پر معائنہ کیااور انتہائی صحت مند اور بھر پور فصل اور تارا گروپ کی زرعی تحقیق کو مثالی کاوش قرار دیا جو کپاس کی بحالی و ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
میرے خیال میں کپاس کی پیداوار میں عالمی دن کے تقاضوں پر زیادہ سے زیادہ اضافہ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو ترقی پسند کسانوں، زرعی ماہرین، زرعی مداخل کی انڈسٹریز، جننگ و ٹیکسٹائل انڈسٹری کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جلد موئثر حکمتِ عملی وضح کرنے کا اقدام کرنا ہو گا۔حکومت فی الفور کسانوں کو کپاس کی امدادی قیمت میں مزید اضافے کا اعلان کرے تو کاشتکار کا حوصلہ کافی بڑھے گا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق بے حد موافق موسمی حالات اور کیڑے و بیماری کے حملہ میں کمی کے سبب کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اس مرتبہ خاطر خواہ اضافے کا امکان ہے ماہرین کے محتاط اندازے کے مطابق اس مرتبہ ایک کروڑ گانٹھ تک کی پیداوار متوقع ہے دُعا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں ان اندازوں کے مطابق اضافہ ملک اور کسان کی خوشحالی کو وسیلہ بنے گا۔
(کالم نویس معروف زرعی ماہراور امورِ زراعت و خوراک پر تجزیاتی کالم لکھتے ہیں)


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain