تازہ تر ین

جرمنی، بدترین توانائی بحران کے باوجود مزید 3 ایٹمی بجلی گھر بند

جرمنی میں ملک کو ایٹمی بجلی سے پاک کرنے کے منصوبے کے تحت آخری چھ فعال ایٹمی بجلی گھروں میں سے مزید تین کو بند کر دیا گیا ہے۔

2022 کے آخر تک جرمنی تمام ایٹمی بجلی گھروں کو مکمل طور پر بند کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ جرمنی اب توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے۔

2011 میں جاپان کے فوکو شیما ایٹمی ری ایکٹر میں حادثے کے بعد سابق چانسلر اینگلا مرکل کی حکومت نے اپنے تمام ایٹمی بجلی گھروں کو مرحلہ وار بند کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

جاپان کے ساحلی علاقے میں قائم فوکو شیما پاور ایٹمی پاور پلانٹ کو 2011ء میں زلزلے کے نتیجے میں آنے والے سونامی سے شدید نقصان پہنچا تھا۔

جرمنی میں جوہری بجلی گھروں کی بندش ایسے وقت میں کی گئی ہے جب یورپ کو بد ترین بجلی بحران کا سامنا ہے اور ایٹمی بجلی کی پیداوار کو ایک بار پھر پذیرائی حاصل ہو رہی ہے کیونکہ اِس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی انتہائی کم مقدار پیدا ہوتی ہے۔

ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے مطابق ایٹمی بجلی کی پیداوار کے دوران ماحول کو نقصان پہنچانے والی گرین ہاؤس گیس کا اِخراج نہیں ہوتا اور یہ اپنی میعاد تک وِنڈ پاور پلانٹ جتنی کم کاربن ہی پیدا کرتے ہیں۔

نئی جرمن حکومت بھی رائے عامہ کے برعکس سابق حکومت کی ایٹمی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ جرمنی کے عوامی سروے کے مطابق نصف سے زائد شہری بجلی کی قیمتوں میں بڑے اضافے کے باعث ایٹمی بجلی گھروں کی بندش کے فیصلے کو واپس لینے کے حق میں ہیں۔

گزشتہ ماہ یورپی ممالک میں گیس کی قیمتوں میں 10 گُنا اضافہ ہوگیا تھا جس کا اثر بجلی کی قیمتوں پر بھی پڑا ہے۔ روس سے کشیدگی نے بھی اِس معاملے پر گہرا اثر ڈالا ہے جو یورپی ممالک کی ایک تہائی گیس کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔

یورپی یونین کا الزام ہے کہ روس یوکرائن تنازع میں دباؤ ڈالنے کے لیے جان بوجھ کر گیس کی فراہمی کو محدود کر رہا ہے۔ روس جرمنی کو گیس کی زیادہ فراہمی کے لیے متنازع ’’نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن‘‘ منصوبہ بھی شروع کرنا چاہتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain