تازہ تر ین

شمالی کوریا کا ہائپر سونک میزائل کے کامیاب تجربے کا دعویٰ

شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے گزشتہ روز جس میزائل کا کامیاب تجربہ کیا وہ ہائپر سونک تھا۔

شمالی کوریا کا اب تک کیے جانے والے ہائپر سونک میزائل کا یہ دوسرا تجربہ تھا۔ ستمبر 2021ء میں بھی شمالی کوریا نے ہائپر سونک میزائل کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی کے سی این اے نے بتایا ہے کہ میزائل میں ایک ہائپر سونک وار ہیڈ بھی نصب تھا جس نے 700 کلومیٹر دور اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

بدھ کے روز کیے جانے والے اِس تجربے سے ایکٹیو فلائٹ اسٹیج میں میزائل کے فلائٹ کنٹرول، استحکام اور ہائپر سونک وار ہیڈ لے جانے والی نئی تکنیک کی کارکردگی کی دوبارہ تصدیق ہوئی ہے۔

فی الحال شمالی کوریا کے ہائپر سونک میزائل کے کامیاب تجربے کے دعوے کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم شمالی کوریا کے بدھ کے روز بحیرہ جاپان میں کیے گئے میزائل تجربے کی خطے کے کئی ملکوں نے نشاندہی کی۔ امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان نے اس تجربے پر تنقید بھی کی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے لیے تمام طرح کے بیلسٹک میزائل اور جوہری تجربات کو ممنوع قرار دے رکھا ہے اور اس کے جوہری پروگرام پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔

ہائپر سونک میزائل آواز کی رفتار کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تیز رفتار اور دیگر ہتھیاروں سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ انتہائی تیز ترین ہائپر سونک ہتھیاروں نے دنیا کو درپیش خطرات میں کافی اضافہ کر دیا ہے۔

بیلسٹک میزائلوں کے برعکس جو اپنے اہداف کو نشانہ بنانے سے قبل خلا میں داخل ہوتے ہیں، ہائپر سونک میزائل کم اونچائی پر سفر کرسکتے ہیں اور اپنے راستے بھی تبدیل کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں روکنا بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔

امریکا نے شمالی کوریا کے ہائپر سونک میزائل تجربے کی مذمت کی اور ساتھ ہی مذاکرات بحال کرنے کی اپیل بھی کی۔

امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات 2019ء سے تعطل کا شکار ہیں جب کم جونگ اُن اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بات چیت ناکام ہوگئی تھی۔

موجودہ صدر جو بائیڈن نے شمالی کوریا کے صدر سے ملاقات کرنے کی خواہش کا بارہا اظہار کیا ہے مگر شمالی کوریا مذاکرات سے اب تک انکار کرتا رہا ہے۔

شمالی کوریا کے اِن ہائپر سونک ہتھیاروں کے تجربات کا مقصد جنوبی کوریا اور امریکا کے میزائل ڈیفنس سسٹم کا مقابلہ کرنا ہے کیونکہ امریکا اس وقت اپنے میزائل دفاعی نظام کو بہتر بنانے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain