تازہ تر ین

جی ای ایم بورڈ کمپنیوں کے سرمایہ کاروں کیلئے اہلیت کی شرائط میں نرمی

کراچی: (ویب ڈیسک) پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی جانب سے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی منظوری کے تحت جی ای ایم بورڈ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے تسلیم شدہ انفرادی سرمایہ کاروں کی اہلیت کے لیے شرائط میں نمایاں طور پر نرمی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، تسلیم شدہ سرمایہ کاروں میں وہ انفرادی سرمایہ کار شامل ہیں جن کے پاس کم از کم 50 لاکھ روپے کے اثاثے ہیں، جن میں ان سرمایہ کاروں کے متعلقہ سی ڈی سی سرمایہ کار اکاؤنٹ یا ذیلی اکاؤنٹ میں موجود سیکیورٹیز کی مالیت شامل ہے تاہم یہ ان تک محدود نہیں ہے۔
اہلیت کے نظرثانی شدہ معیار کے تحت، سرمایہ کاروں کے مجموعی اثاثوں پر غور کیا جائے گا تاکہ ان کی GEM بورڈ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے کی اہلیت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ رئیل اسٹیٹ کی جائیدادیں، گاڑیاں اور دیگر اثاثے بھی شامل کیے جا سکتے ہیں تاکہ تسلیم شدہ سرمایہ کاروں کے اثاثوں کی وضاحت کی جا سکے۔ تسلیم شدہ انفرادی سرمایہ کاروں کی اہلیت کے تقاضے میں اس ترمیم کے سبب، مزید سرمایہ کارجی ای ایم بورڈ میں درج ہونے والی کمپنیوں کی فہرست سازی سے پہلے کے عمل میں حصہ لے سکیں گے۔ یہ ترمیم پی ایس ایکس میں جی ای ایم بورڈ کمپنیوں کے حصص کی تجارت کے حوالے سے سرمایہ کاروں کی بنیاد کو وسیع کرنے کا باعث بنے گی، جس سے نہ صرف لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوگا بلکہ حصص کے حجم میں بھی اضافہ ہوگا۔
سیکیورٹیز بروکرز کے سامنے تسلیم شدہ سرمایہ کار اب خود اعلان کریں گے کہ وہ کم از کم 50 لاکھ روپے کے اثاثوں کے حامل ہیں تاکہ وہ جی ای ایم بورڈ کمپنیوں کی فہرست سازی یا ان کی لسٹنگ کے بعد کی تجارتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے اہل ہوں اور جی ای ایم بورڈ اور جی ای ایم کمپنیوں سے وابستہ خطرات کو بھی سمجھ سکیں۔ ریگولیٹری تبدیلی کے علاوہ، پی ایس ایکس نے سیکیورٹیز بروکرز کی طرف سے خود اعلان کرنے والوں (سیلف ڈیکلریشن) کی قبولیت کے طریقوں کے حوالے سے بھی مطلع کیا ہے۔
جی ای ایم کی پرائمری مارکیٹ میں e-IPO کے ذریعے حصہ لینے والے انفرادی سرمایہ کاروں کی آٹو مارکنگ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ انفرادی سرمایہ کار جن کی مالیت 50 لاکھ روپے کے کم از کم تقاضے سے کم سے کم 40 فیصد زیادہ ہے انھیں NCCPL کے NCSS میں خودکار طور پر تسلیم شدہ انفرادی سرمایہ کاروں کی حیثیت سے نشان زد کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ، سیکیورٹیز بروکرز NCCPL کے NCSS میں کسی سرمایہ کار کا نشان ہٹا سکتے ہیں اگر ان کے پاس یہ یقین کرنے کی وجہ ہو کہ سرمایہ کار اپنے KYC/ CDD چیک کی بنیاد پر جی ای ایم میں تجارت کرنے کے لیے نااہل ہے۔ سیکیورٹیز بروکرز کی جانب سے ایسے نااہل سرمایہ کار کو اپنے جی ای ایم حصص کو ختم کرنے کی اجازت دی جائیگی جس کا سیکیورٹیز بروکرز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یہ اقدامات سیکیورٹیز بروکرز کے آپریشنل طریقوں کے لحاظ سے سہولت کا باعث بنیں گے۔ اس ترمیم کے ساتھ، یہ توقع کی جاتی ہے کہ ایڈوائزرز اب رہنمائی کرتے ہوئے اِجرا کنندگان اور سرمایہ کاروں کوجی ای ایم بورڈ میں فہرست سازی اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے حوالے سے سہولت فراہم کریں گے۔
تسلیم شدہ سرمایہ کاروں کی اہلیت کے معیار میں اس ترمیم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے پی ایس ایکس کے ایم ڈی اور سی ای او فرخ ایچ خان کا کہنا تھا کہ، ”جی ای ایم بورڈ SMEsکے لیے مارکیٹ سے قرض اور ایکویٹی کیپٹل حاصل کرنے کے سلسلے میں ایک اہم اختراع ہے۔ یہ تسلیم شدہ سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے دلچسپ مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ تسلیم شدہ انفرادی سرمایہ کاروں کی اہلیت میں ترمیم، جی ای ایم بورڈ کمپنیوں میں حصہ لینے کے عمل کو نمایاں طور پر بہتر بنانے میں مدد کرے گی۔
مزید یہ کہ خود اعلان کرنے کا عمل (سیلف ڈیکلریشن) سیکیورٹیز بروکرز کے لیے آپریشنل انتظام کو مزید آسان بناتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان اقدامات سے تسلیم شدہ انفرادی سرمایہ کاروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا اوریہ جی ای ایم بورڈ سیکنڈری مارکیٹ میں لیکویڈیٹی اور قیمت کی دریافت کو بہتر بنانے کا سبب بنے گا۔“
فرخ خان نے مزید کہا کہ ”پاکستان اسٹاک ایکسچینج، ایک فرنٹ لائن ریگولیٹر کی حیثیت سے، ہمیشہ مارکیٹ کے شرکا کے فیڈ بیک پر توجہ دیتا ہے اور پاکستان میں کیپٹل مارکیٹس کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کو آسان بنانے اور بڑھانے کے حوالے سے اپنے ریگولیٹری فریم ورک میں مثبت تبدیلیوں کی حمایت کرتا ہے۔ تسلیم شدہ سرمایہ کاروں کو اسے پری-لسٹنگ کے مرحلے میں اس طور پر لینا چاہیے کہ انھیں جی ای ایم بورڈ کمپنیوں کی ترقی کی کہانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا موقع مل رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، پوسٹ -لسٹنگ ٹریڈنگ کے مرحلے میں، انھیں اس موقع کو مکمل طور پر استعمال کرنا چاہیے اور جی ای ایم بورڈ کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جس کے نتیجے میں،جی ای ایم بورڈ میں زیادہ لیکویڈیٹی آئے گی۔“


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain